صحائف
۱ نِیفی ۱۷


باب ۱۷

نِیفی کو کشتی بنانے کا حُکم ملتا ہے—اُس کے بھائی اُس کی مُخالِفت کرتے ہیں—وہ اِسرائیل کے خُدا کےساتھ معاملات کی تاریخ کو دُھراتے ہُوئے اُنھیں راست باز بننے کی نصیحت کرتا ہے—نِیفی خُدا کی قُدرت سے مَعمُور ہوتا ہے—اُس کے بھائیوں کو اُسے چُھونے تک سے منع کر دِیا جاتا ہے مُبادا وہ خُشک سرکنڈے کی مانِند مُرجھا جائیں۔ قریباً ۵۹۲–۵۹۱ ق۔م۔

۱ اور اَیسا ہُوا کہ ہم نے دوبارہ بیابان میں سفر کِیا؛ ہم نے اُس وقت کے بعد سے تقریباً مشرق کی جانب ہی سفر کِیا۔ اور ہم نے سفر کِیا اور بیابان میں بُہت سی تکلیفوں میں سے گُزرے؛ اور ہماری عورتوں نے بیابان میں بچّوں کو جنم دِیا۔

۲ اور ہم پر خُداوند کی رحمتوں کی کثرت تھی، کہ جب ہم بیابان میں کچے گوشت پر گُزارا کرتے تھے، ہماری عورتوں نے اپنے بچّوں کو وافر مقدار میں دُودھ پلایا اور وہ بُہت صحت مند تھیں حتیٰ کہ مردوں کی طرح، اور اُنھوں نے شکایتیں کِیے بغیر اپنی مُسافتوں کو برداشت کرنا شُروع کر دِیا۔

۳ اور یُوں ہم دیکھتے ہیں کہ خُدا کے حُکموں کا پُورا ہونا ضرُور ہے۔ اور اگر اَیسا ہو کہ بنی آدم خُدا کے حُکموں کو مانیں تو وہ اُن کی پرورش کرتا، اور اُنھیں مضبُوطی بخشتا، اور اُنھیں وسِیلے فراہم کرتا ہے تاکہ وہ اُس فرض کو پُورا کریں جِس کا اُس نے اُنھیں حُکم دِیا ہے؛ جِس دوران میں ہم نے بیابان میں عارضی قیام کِیا، اُس نے ہمارے لِیے وسائل فراہم کِیے۔

۴ اور ہم کئی برس تک بیابان میں ٹھہرے رہے، ہاں، یعنی آٹھ سال تک۔

۵ اور ہم اُس سر زمِین میں آئے جِس کا نام ہم نے اُس کے پھلوں اور جنگلی شہد کی نسبت سے فراوانی رکھا تھا؛ اور یہ تمام چیزیں خُداوند نے تیار کیں کہ ہم ہلاک نہ ہوں۔ اور ہم نے سَمُندر دیکھا جِس کا نام ہم نے عیرنتم رکھا جِس کے معنی آب کثیر کے ہیں۔

۶ اور اَیسا ہُوا کہ ہم نے ساحل سَمُندر کے قریب خیمے لگائے؛ اگرچہ ہم نے بُہت سی مُصیبتیں اور تکلیفیں اُٹھائی تھیں، ہاں، اِتنی زیادہ کہ ہم اِن سب کو لِکھ نہیں سکتے، ہم ساحل سَمُندر پر پُہنچ کر نہایت خُوش ہُوئے؛ اور ہم نے پھلوں کی کثرت کی نسبت سے اِس جگہ کا نام فراوانی رکھا۔

۷ اور اَیسا ہُوا کہ مُجھ، نِیفی، کو فراوانی کی سر زمِین میں رہتے ہُوئے کئی دِن گُزر جانے کے بعد خُداوند کی آواز یہ کہتے ہُوئے آئی: اُٹھ اور پہاڑ پر جا۔ اور اَیسا ہُوا کہ مَیں اُٹھا اور پہاڑ پر گیا اور خُداوند کو پُکارا۔

۸ اور اَیسا ہُوا کہ خُداوند یہ کہتے ہُوئے مُجھ سے ہم کلام ہُوا: تُو کشتی بنائے گا، اُس طریق کے مُطابق جو مَیں تُجھے دِکھاؤں گا، تاکہ مَیں تیرے لوگوں کو اِن پانیوں کے پار لے جاؤں۔

۹ اور مَیں نے کہا: خُداوند کچی دھات کو پگھلانے کے واسطے مَیں کہاں جا کر تلاش کروُں، تاکہ اُس طریق کے مُطابق کشتی بنانے کے لِیے اَوزار بنا سکُوں جو تُو نے مُجھے دِکھایا ہے؟

۱۰ اور اَیسا ہُوا کہ خُداوند نے مُجھے بتایا کہ کچی دھات کو تلاش کرنے کہاں جاؤں، تاکہ مَیں اَوزار بنا سکُوں۔

۱۱ اور اَیسا ہُوا کہ مُجھ، نِیفی، نے آگ کو ہَوا دینے کے لِیے حیوانوں کی کھال سے دُھونکنی بنائی؛ اور مَیں نے دُھونکنی بنا لینے کے بعد، کہ جِس سے مَیں آگ کو ہَوا دے سکُوں، مَیں نے دو پتھروں کو رگڑ کر آگ جلائی۔

۱۲ کیوں کہ خُداوند نے ہنُوز اِجازت نہ دی تھی کہ ہم زیادہ آگ جلائیں، جب ہم بیابان کی مسافت میں تھے؛ پَس اُس نے فرمایا: مَیں تیری خوراک کو لذیذ بناؤں گا، تاکہ تُو اِسے پکائے نہ؛

۱۳ اور مَیں بیابان میں تیرے لِیے نُور بھی ہُوں گا؛ اور مَیں تیرے آگے راہ تیار کروُں گا، اگر اَیسا ہو کہ تُو میرے حُکموں کو مانے؛ پَس، جَیسے جَیسے تُو میرے حُکموں کو مانے گا تُو موعودہ سرزمِین کی طرف بڑھے گا؛ اور تُو جانے گا کہ یہ میرے وسِیلے سے ہی ہے کہ تُو آگے بڑھتا ہے۔

۱۴ ہاں، اور خُداوند نے یہ بھی فرمایا: موعودہ سر زمِین میں پُہنچنے کے بعد، تُو جانے گا کہ مَیں، خُداوند، خُدا ہُوں؛ اور مُجھ خُداوند نے تُجھے ہلاکت سے بچایا؛ ہاں، کہ مَیں نے تُجھے یرُوشلِیم کے مُلک سے باہر نِکالا۔

۱۵ پَس، مَیں، نِیفی، نے خُداوند کے حُکموں کو ماننے کی ہرچند کوشش کی، اور مَیں نے اپنے بھائیوں کو دیانت داری اور جاں فشانی کی ہدایت دی۔

۱۶ اور اَیسا ہُوا کہ مَیں نے چٹان میں سے کچی دھات کو پِگھلا کر اَوزار بنائے۔

۱۷ اور جب میرے بھائیوں نے دیکھا کہ مَیں کشتی بنانے کو ہُوں تووہ یہ کہتے ہُوئے میرے خِلاف بُڑبڑانے لگے: ہمارا بھائی احمق ہے کیوں کہ وہ سمجھتا ہے کہ وہ کشتی بنا سکتا ہے؛ ہاں، اور وہ یہ بھی سوچتا ہے کہ وہ اِن بڑے پانیوں کے پار جا سکتا ہے۔

۱۸ اور یُوں میرےبھائی میرے خِلاف شکایت کرتے تھے اور چاہتے تھے کہ اُنھیں کام نہ کرنا پڑے، کیوں کہ اُنھیں یقِین نہ تھا کہ مَیں کشتی بنا سکُوں گا؛ نہ اُنھیں یقِین تھا کہ خُداوند نے مُجھے ہدایت دی ہے۔

۱۹ اور اب اَیسا ہُوا کہ مَیں، نِیفی، اُن کے دِل کی سنگینی کے سبب سے نہایت افسُردہ ہُوا؛ اور اب جب اُنھوں نے دیکھا کہ مَیں آزُردہ ہو رہا ہُوں، تو وہ اپنے دِلوں میں بُہت خُوش ہُوئے اور یہ کہتے ہُوئے میری ہنسی اُڑانے لگے: ہم جانتے تھے کہ تُو کشتی نہیں بنا سکتا کیوں کہ ہمیں عِلم تھا کہ تُجھ میں عقل کی کمی تھی؛ پَس تُم اِتنے بڑے کام کو پُورا نہیں کر سکتے۔

۲۰ اور تُو ہمارے باپ کی مانِند ہے، اپنے دِل کے احمقانہ خیالوں میں گُم راہ؛ ہاں، وہ ہمیں یرُوشلِیم کے مُلک سے باہر نِکال لایا اور ہم اِن کئی برسوں تک بیابان میں بھٹکتے رہے ہیں؛ ہماری عورتوں نے حامِلہ ہوتے ہُوئے بھی سخت مُشقّت اُٹھائی؛ اور اُنھوں نے بیابان میں بچّوں کو جنم دِیا اور موت کے سِوا ہر چیز برداشت کی؛ اور یہ مُصیبتیں برداشت کرنے سے بہتر تھا کہ وہ یرُوشلِیم سے باہر آنے سے پہلے ہی مر جاتیں۔

۲۱ دیکھ، اِن کئی برسوں میں ہم نے بیابان میں تکلیف برداشت کی ہے، اِس وقت ہم اپنے مال و دولت اور اپنی میراث کی سر زمِین پر عیش کر سکتے تھے؛ ہاں، اور ہم خُوش ہُوئے ہوتے۔

۲۲ اور ہم جانتے ہیں کہ جولوگ یرُوشلِیم کے مُلک میں تھے، راست باز لوگ تھے؛ کیوں کہ وہ خُداوند کے آئین اور اِنصاف کو مانتے تھے، اور اُس کے تمام حُکموں کو مُوسیٰ کی شریعت کی مُطابق مانتے تھے؛ پَس، ہم جانتے ہیں کہ وہ راست باز لوگ ہیں؛ اور ہمارا باپ اُن کا مُنصف بنا ہے اور ہمیں لے آیا ہے کیوں کہ ہم نے اُس کی باتوں پر دھیان دِیا؛ ہاں، اور ہمارا بھائی بھی اُس کی مانِند ہے؛ اور اِس طرح کی باتیں کر کے میرے بھائی بُڑبڑاتے اور ہمارے خِلاف شکایت کرتے تھے۔

۲۳ اور اَیسا ہُوا کہ مَیں، نِیفی، اُن سے یہ کہتے ہُوئے مُخاطب ہُوا: کیا تُمھیں یقِین ہے کہ ہمارے باپ دادا، جو بنی اِسرائیل تھے، مصریوں کی غُلامی سے رہائی پا چُکے ہوتے اگر اُنھوں نے خُداوند کے کلام پر دھیان نہ دِیا ہوتا؟

۲۴ ہاں، کیا تُم سمجھتے ہو کہ وہ اسِیری سے آزاد کِیے جا چُکے ہوتے، اگر خُداوند نےمُوسیٰ کو حُکم نہ دِیا ہوتاکہ اسِیری سے باہر لانے میں اُن کی راہ نمائی کرے۔

۲۵ اور اب تُم جانتے ہو کہ بنی اِسرائیل اسِیری میں تھے؛ اور تُم جانتے ہو کہ وہ ایسے کاموں کے بوجھ تلے دبے تھے جِن کا برداشت کرنا سخت مُشکل تھا؛ لہٰذا تُمھیں عِلم ہے کہ ضرُور اُن کے لِیے بہتر یہی تھا، کہ وہ ضرُور اسِیری سے باہر لائے جائیں۔

۲۶ اب تُم جانتے ہو کہ خُداوند نے مُوسیٰ کو اُس عظیم کام کو کرنے کا حُکم دِیا تھا؛ اور تُم جانتے ہو کہ اُس کے کلام سے بحرہ قُلزم کا پانی اِدھر اُدھر تقسیم ہو گیا، اور وہ خُشک زمِین سے ہو کر گُزرے۔

۲۷ بلکہ تُم جانتے کہ جو مصری بحرہِ قُلزم میں غرق کِیے گئے تھے، وہ فرعون کی فَوجیں تھیں۔

۲۸ اور تُم یہ بھی جانتے ہو کہ بیابان میں اُنھیں مَن کھلایا گیا۔

۲۹ ہاں، اور تُم یہ بھی جانتے ہو کہ مُوسیٰ نے اپنے کلام سے خُدا کی قُدرت کے مُطابق جو اُس میں تھی، چٹان کو مارا، اور اُس سے پانی نِکل آیا کہ بنی اِسرائیل اپنی پیاس بُجھا سکیں۔

۳۰ اور اِس کے باوجود اُن کی راہ نمائی کی گئی خُداوند اُن کا خُدا، اُن کا مُخلصی دینے والا، دِن کو راستا دِکھانے کے لِیے اور رات کو روشنی عطا کرنے کے لِیے، اُن کے آگے آگے چلا کرتا تھا، اور اُن کے لِیے سب کام کرتا تھا جو اِنسان کے پانے کے لِیے فائدہ مند تھے، اُنھوں نے اپنے دِلوں کو سنگین اور اپنی عقلوں کو اَندھا کِیا، اور مُوسیٰ کے خِلاف اور سچّے اور زِندہ خُدا کے خِلاف لعن طعن کرتے تھے۔

۳۱ اور اَیسا ہُوا کہ اپنے کلام کے مُطابق اُس نے اُنھیں ہلاک کِیا؛ اور اپنے کلام کے مُطابق اُس نے اُنھیں راستا دِکھایا؛ اور اپنے کلام کے مُطابق اُس نے اُن کے لِیے سب کام کِیے؛ اور اُس کے کلام کے وسِیلے کے بغیر کوئی کام سرانجام نہ دِیا گیا تھا۔

۳۲ اور جب وہ دریاے یردن پار کر چُکے تو اُس نے اُنھیں زور آور بنایا کہ مُلک کے باشندوں کو نِکال باہر کریں، ہاں، اُنھیں برباد ہونے کے لِیے تِتر بِتر کِیا۔

۳۳ اور اب، کیا تُم گُمان کرتے ہو کہ اُس مُلک کے باشندے، جو وعدہ کی سر زمِین میں تھے، جِن کو ہمارے باپ دادا نے باہر نِکال دِیا، کیا تُم گُمان کرتے ہو کہ وہ راست باز تھے؟ دیکھو، مَیں تُم سے کہتا ہُوں، نہیں۔

۳۴ کیا تُم خیال کرتے ہو کہ ہمارے باپ دادا زیادہ منظورِ نظر ہوتے اگر وہ اُن کی نِسبت زیادہ راست باز ہوتے؟ مَیں تُم سے کہتا ہُوں، نہیں۔

۳۵ دیکھو، خُداوند ہر بشر کو برابر جانتا ہے؛ وہ جو راست باز ہے خُدا کا منظور ِ نظر ہے۔ مگر دیکھو، اُن لوگوں نے خُدا کی ہر بات کو رَدّ کِیا، اور وہ بدی میں پک چُکے تھے؛ اور اُن پر خُدا کا شدید قہر تھا؛ اور خُداوند نے اُن کے واسطے سر زمِین کو ملعُون کِیا، اور ہمارے باپ دادا کے لِیے اُسے برکت دی؛ ہاں، اُس نے اِسے اُن کی ہلاکت کے لِیے ملعُون کِیا، اور ہمارے باپ دادا کے حوالے کرنے کے لِیے اُس نے اِسے برکت دی۔

۳۶ دیکھو، خُداوند نے اِس سر زمِین کو خلق کِیا تھا کہ یہ آباد ہو؛ اور اُس نے اپنے بچّوں کو پَیدا کِیا کہ وہ اِس کی ملکیت پائیں۔

۳۷ اور وہ راست باز قوم کو اِقبال مند کرتا اور بد کار قوموں کو تباہ کرتا ہے۔

۳۸ اور راست بازوں کوشاداب مُلکوں کی طرف لے جاتا ہے، اور شریروں کو وہ ہلاک کرتا ہے، اور خِطے کو اُن کی خاطر ملعُون ٹھہراتا ہے۔

۳۹ وہ عالمِ بالا پر حُکُومت کرتا ہے کیوں کہ وہ اُس کا تخت ہے اور زمِین اُس کے پاؤں کی چوکی ہے۔

۴۰ اور وہ اُن سے پیار کرتا ہے جو اُسے اپنا خُدا مانتے ہیں۔ دیکھو، اُس نے ہمارے باپ دادا سے محبّت رکھی ہاں، یعنی اَبرہام، اِضحاق اور یعقُوب سے اور اُس نے ان کے ساتھ عہد باندھا؛ اور اُس نے اُن عہُود کو یاد کِیا جو اُس نے اُن سے باندھے تھے؛ اِس لِیے، وہ اُن کو مُلک مصر سے باہر نِکال لایا۔

۴۱ اور اُس نے بیابان میں اپنے عَصا سے اُن کی اِصلاح کی تھی کیوں کہ اُنھوں نے اپنے دِلوں کو سخت کِیا، حتیٰ کہ جیسے تُم نے کر لِیا ہے اور خُداوند نے اُن کی بدی کے سبب سے اُن کی اِصلاح کی تھی۔ اُس نے اُن کے درمیان میں اُڑنے والے آتشی سانپ بھیجے؛ اور اُن کے ڈسے جانے کے بعد اُس نے راہ تیار کی کہ وہ شفا پائیں؛ اور نظر اُٹھانے کی مُشقت اُنھیں سرانجام دینا تھی؛ اور طریقے کی سادگی یا اِس کی آسانی کے باوجود بُہت سے تھے جو ہلاک ہُوئے۔

۴۲ اور اُنھوں نے وقتاً فوقتاً اپنے دِلوں کو سخت کِیا، اور وہ مُوسیٰ کے خِلاف لعن طعن کرتے، اور خُدا کے خِلاف بھی، اِس کے باوجود، تُم جانتے ہو کہ اُس کی بے مثال قُدرت کے وسِیلے سے موعودہ سر زمِین کی جانب اُن کی راہ نمائی کی گئی۔

۴۳ اور اب، اِن سب باتوں کے بعد، وہ گھڑی آ چُکی ہے جِس میں وہ بد کار ہوگئے ہیں، ہاں، پکنے کے قریب ہیں؛ اور میرے خیال میں یہ مُمکن ہے وہ ہلاکت کے دِن تک پُہنچ گئے ہوں؛ چُوں کہ مَیں جانتا ہُوں کہ وہ دِن ضرُور آتا ہے کہ وہ ضرُور ہلاک ہوں، صِرف چند کے سِوا، جو اسِیری میں چلے جائیں گے۔

۴۴ پَس، خُداوند نے میرے باپ کو حُکم دِیا کہ وہ بیابان میں چلا جائے؛ اور یہُودیوں نے بھی اُس کی جان لینا چاہی؛ ہاں، اور تُم نے بھی اُس کی جان لینا چاہا ہے؛ چُناں چہ، تُم اپنے دِلوں میں خُونی ہو اور تُم اُنہی کی مانِند ہو۔

۴۵ تُم بدی کرنے میں تیز اور خُداوند اپنے خُدا کو یاد رکھنے میں سُست ہو۔ تُم نے فرِشتے کو دیکھا اور اُس نے تُم سے کلام کِیا؛ ہاں، تُم وقتاً فوقتاً اُس کی آواز سُن چُکے ہو؛ اور وہ تُم سے دبی ہُوئی دھیمی آواز میں کلام بھی کر چُکا ہے، لیکن تُم بے حِس تھے کہ تُم اُس کے کلام کو محسوس نہ کر سکے؛ پَس، اُس نے گرج دار آواز میں کلام کِیا، جِس کی وجہ سے زمِین یُوں لرزی کہ جیسے یہ بِکھر کر ٹُکڑے ٹُکڑے ہونے کو تھی۔

۴۶ اور تُم یہ بھی جانتے ہو کہ وہ اپنے قادر کلام کی قُدرت سے زمِین کو تباہ کر سکتا ہے؛ ہاں، اور تُم جانتے ہو کہ وہ اپنے کلام سے ناہموار جگہ کو ہموار اور ہموار کو نیست کر سکتا ہے، آہ، پھر اَیسا کیوں ہے، کہ تُم نے اپنے دِلوں کو اِتنا سخت کر لِیا ہے؟

۴۷ دیکھو، تُمھارے سبب سے میری جان رنجیدہ ہے اور میرا دِل غمگِین ہے؛ مُجھے ڈر ہے مُبادا تُم ہمیشہ کے لِیے خارج کر دیے جاؤ۔ دیکھو، مَیں خُدا کے رُوح سے اِس قدر مَعمُور ہُوں کہ میرے قالب میں ہمت نہیں ہے۔

۴۸ اور اَیسا ہُوا کہ جب مَیں یہ باتیں کہہ چُکا تو وہ مُجھ سے ناراض ہُوئے، اور مُجھے سَمُندر کی گہرائیوں میں پھینکنے کے خواہاں ہُوئے؛ اور جب وہ مُجھ پر ہاتھ ڈالنے کے لِیے آگے بڑھے، مَیں اُن سے یہ کہتے ہُوئے ہم کلام ہُوا: خُدائے قادر مُطلق کے نام سے مَیں تُمھیں حُکم دیتا ہُوں کہ تُم مُجھے مت چُھونا، کیوں کہ مَیں اپنے جِسم کے بھسم ہو جانے کی حد تک خُدا کی قُدرت سے مَعمُور ہُوں اور جو کوئی بھی مُجھ پر اپنے ہاتھ ڈالے گا خُشک سرکنڈے کی طرح مُرجھا جائے گا اور وہ خُدا کی قُدرت کے سامنے ہیچ ہو گا کیوں کہ خُدا اُسے مارے گا۔

۴۹ اور اَیسا ہُوا کہ مُجھ نِیفی نے اُن سے کہا کہ وہ اپنے باپ کے خِلاف اور زیادہ نہ بُڑبڑائیں اور نہ ہی میرا ہاتھ بٹانے سے اِنکار کریں کیوں کہ خُدا نے مُجھے حُکم دِیا ہے کہ مَیں کشتی بناؤں۔

۵۰ اور مَیں نے اُن سے کہا: اگر خُدا نے مُجھے سب کاموں کو کرنے کا حُکم دِیا ہوتا تو مَیں اُنھیں کرتا۔ اگر وہ مُجھے حُکم دے کہ مَیں پانی سے کہُوں کہ زمِین ہو جا تو وہ زمِین ہو جائے گا؛ اور اگر مَیں ایسا کہُوں تو یہ ہو جائے گا۔

۵۱ اور اب، اگر خُداوند ایسی عظیم اُلشان قُدرت کا مالک ہے، اور بنی آدم کے درمیان میں بے شُمار مُعجزے کر چُکا ہے، تو یہ کیسے ممکن ہے کہ وہ کشتی بنانے کے لِیے مُجھے ہدایت نہ دے سکتا ہو؟

۵۲ اور اَیسا ہُوا کہ مُجھ، نِیفی، نے اپنے بھائیوں سے بُہت ساری باتوں کا تذکرہ کِیا، اِس قدر کہ وہ شرمندہ ہُوئے اور میرے ساتھ تکرار نہ کر سکے؛ نہ ہی مُجھ پر ہاتھ ڈالنے نہ ہی اپنی اُنگلی سے مُجھے چُھونے کی ہمت کر سکے، حتیٰ کہ کئی دِنوں تک۔ اب اُنھیں اَیسا کرنے کی ہمت نہ ہُوئی مُبادا وہ میرے سامنے مُرجھا جائیں، خُدا کا رُوح نہایت قوی تھا؛ اور یُوں اُس نے اُن پر سایہ کِیے رکھا۔

۵۳ اور اَیسا ہُوا کہ خُداوند نے مُجھ سے کہا: اپنے بھائیوں پر دوبارہ اپنا ہاتھ بڑھا، اور وہ تیرے سامنے پژمُردہ نہ ہوں گے، لیکن مَیں اُنھیں خوف زدہ کروُں گا، خُداوند فرماتا ہے، اور اَیسا مَیں کروُں گا، تاکہ وہ جانیں کہ مَیں خُداوند اُن کا خُدا ہُوں۔

۵۴ اور اَیسا ہُوا کہ مَیں نے اپنے بھائیوں کی طرف اپنا ہاتھ بڑھایا، اور وہ میرے سامنے پژمُردہ نہ ہُوئے؛ لیکن خُداوند نے اُنھیں دہشت زدہ کِیا، یعنی اُس کلام کے مُطابق جو اُس نے فرمایا تھا۔

۵۵ اور اب، اُنھوں نے کہا: ہم یقِین سے جانتے ہیں کہ خُداوند تیرے ساتھ ہے، کیوں کہ ہم جانتے ہیں کہ یہ خُداوند کی قُدرت ہے کہ جِس نے ہمیں خوف زدہ کر دِیا ہے۔ اور وہ میرے سامنے گِر پڑے، اور قریب تھا کہ وہ میری پرستِش کرتے، مگر مَیں نے اُنھیں یہ کہتے ہُوئے اَیسا کرنے نہ دِیا: مَیں تُمھارا بھائی ہُوں، ہاں، یعنی چھوٹا بھائی؛ پَس، خُداوند اپنے خُدا کی پرستِش کرو، اور اپنے باپ اور اپنی ماں کی عزت کرو، تاکہ اُس سر زمِین میں جو خُداوند تُمھارا خُدا تُمھیں عطا کرے گا، تُمھاری عمر دراز ہو۔