۲۰۱۰–۲۰۱۹
اِیمان کی آنکھ
مجلس عامہ اپریل ۲۰۱۹


اِیمان کی آنکھ

جب ہم اعلان میں سے چُن چُن کر اخذ کرتے ہیں، ہم اپناابدی نقطہ نظر دھندھلا کر دیتے ہیں، ہمارے یہاں اور اب کے تجربے کو زیادہ اہمیت دیتے ہوئے۔

تصلیب سے پہلے، یسوع کو پلاطوس کے سامنے کمرہ عدالت میں لایا جاتا ہے۔ ”کیا تو یہودیوں کا بادشاہ ہے؟“ پلاطوس نے انکساری سے پوچھا۔ یسوع نے جواب دیا: ”میری بادشاہی اس دُنیا کی نہیں۔ … میں دُنیا میں [آیا]، کہ سچائی [کی] گواہی دوُں۔ ہر کوئی جو سچا ہے میری آواز سُنتا ہے۔ـ“

پلاطوس نے بے زاری سے پوچھا، ”سچ کیا ہے؟“۱

”سچ کیا ہے؟“ آج کی دُنیا، میں یہ سوال لادینی دماغ کے لیے دردناک طور پر پیچیدہ ہوسکتا ہے۔

گوگل پر تلاش کہ ” سچ کیا ہے؟“ لاکھوں جوابات لاتی ہے۔ ہمارے سیل فونز پر اینٹوں اور مسالے سے بنی لائیبریری میں پڑی کتابوں سے زیادہ معلومات میسر ہے۔ ہم بےتحاشہ معلومات اور رائے کے ساتھ جیون بتاتے ہیں۔ ہر موڑ پر تحریصی اور ترغیبی آوازیں ہمیں رغبت دلاتی ہیں۔

حیرت کی بات نہیں کہ آج کے تذبذب میں پھسے بہت سے لوگ ۲۵۰۰ سال پہلے سقراط کو کہے گئے فیثا غورث کے ان الفاظ پر تکیہ کرتے ہیں:”جو تمہارے لیے سچ ہے،“ اس نے کہا ”وہ تمہارے لیے سچ، اور جو میرے لیے سچ ہے وہ میرے لیے سچ ہے۔“۲

سچائی بذریعہ یِسُوع مِسیح کی بحال اِنجیل

یسوع مسیح کی بحال شدہ انجیل سے بابرکت، ہم حلیمی سے اس کا اعلان کرتے ہیں کہ کچھ چیزیں ہیں جو کاملاً اور قطاً سچی ہیں۔ یہ ابدی سچائیاں خُدا کے ہر بیٹے اور بیٹی کےلیے ایک جیسی ہیں۔

صحاٗف سکھاتے ہیں،”سچائی چیزوں کا علم ہے جیسے وہ ہیں، اور جیسے وہ تھیں اور جیسے وہ ہوں گی۔“۳ وقت کے ساتھ ہمارے محدود نقطہ نظر کو وسیع کرتے ہوئے، سچائی ماضی اور مستقبل میں دیکھتی ہے۔

یسوع نے کہا،” راہ اور حق اور زندگی میں ہی ہوں۔“۴ سچائی ہمیں ابدی زندگی کا راستہ دکھاتی ہے اور یہ صرف ہمارے منجی، یسوع مسیح کے باعث اور ذریعے سے آتی ہے۔ کوئی دوسرا راستہ نہیں ہے۔

یسوع مسیح ہمیں سکھاتا ہے کہ جینا کیسے ہے اور، اپنے کفارے اور زندہ ہونے کے بدولت، وہ ہمیں ہمارے گناہوں سے معافی اور پردے کی دوسری طرف لافانیت پیش کرتا ہے۔ یہ قطعی طور پر سچ ہے۔

وہ ہمیں سکھاتا ہےکہ اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا اگر ہم امیر ہیں یا غریب، نامور ہیں یا گمنام، سادہ ہیں یا پچیدہ۔ کسی حد تک، ہماری فانی جستجو یسوع مسیح میں ایمان مضبوط کرنا،اچھائی کو برائی پر ترجیح دینا اور اس کے احکامات ماننا ہے۔ جب ہم سائنس کی ایجادات سے لطف اندوز ہوتے ہیں، خدا کی سچائیاں ان ایجادات سے بہت آگے ہیں۔

ابدیت کی سچائیوں کی مخالفت میں، ہمیشہ ہی جعلی دعویدار ہوتے ہیں جو خُدا کے بچوں کی سچائیوں سے توجہ ہٹاتے ہیں۔ مخالف کے دلائل ہمیشہ سے ایسے ہی رہے ہیں۔ ۲۰۰۰ سال پہلے کی گئی ان باتوں کو سُنیں:

”جن چیزوں کو [تم] دیکھ نہیں سکتے اُن چیزوں کو[تم] جان نہیں سکتے۔ … [جو کچھ بھی کوئی کرتا ہے] جُرم نہیں ہے۔“

”[خُدا آپ کے لیے برکت نہیں بلکہ] ہر [شخص] خُوشحال ہوتا ہے اسکی اپنی] غیر معمولی صلاحیت کے مطابق۔“۵

”یہ معقول نہیں کہ … مسیح … جیسا شخص خُدا کا بیٹا ہو۔‘‘۶

’’[جس پر آپ اعتقاد رکھتے ہو وہ ایک احمقانہ روایت ہے اور ] ذہن کی خلل اندازی۔“۷ آج جیسی بات لگتی ہے، ہے نا؟

انجیل کی بحالی کی بدولت، خُدا نے ہمیں ضروری روحانی سچائیوں کو سیکھنے اور جاننے کا راستہ دیا ہے: ہم انہیں پاک کلام، ذاتی دعاوں، ذاتی تجربات،زندہ انبیا اور رسُولوں کی مشورت اور روح الْقدس کی راہ نمائی کے ذریعے سیکھتے ہیں جو ” سب چیزوں کی سچائی جاننے“ میں ہماری مدد کرسکتا ہے۔۸

سچائی رُوحانی طور پر قابلِ فہم ہے

جب ہم روحانیت سے تلاش کرتے ہیں تو ہم خُدا کی چیزوں کو جان سکتے ہیں۔ پولوس نے کہا،”کوئی آدمی خُدا کی باتوں کو نہیں جانتا،سوائے اس کے کہ جس میں خُدا کا روح ہو۔ … [کیونکہ] انہیں روحانیت سے ہی سمجھا جاتا ہے۔“۹

مائیکل مرفی کے اس فن پارے کو دیکھیں۔ اس پس منظر پر، آپ مشکل سے ہی یقین کریں گے کہ یہ انسانی آنکھ کی مصورانہ ادائیگی ہے۔ تاہم، اگر آپ نقطوں پر مختلف زاویے سے دیکھتے ہیں تو آپ مصور کی تخلیق کی خوبصورتی دیکھ سکتے ہیں۔

اسی طرح ہم خُدا کی روحانی سچائیاں ایمان کی آنکھ کے زاویے سے دیکھتے ہیں۔ پولوس نے کہا ”فطری آدمی خدا کے روح کی چیزوں کو قبول نہیں کرتا: کیونکہ یہ اس کے لیے بیوقوفی کی باتیں ہیں: نہ ہی وہ انہیں جان سکتا ہے، کیونکہ انہیں روح سے سمجھا جاتا ہے۔“۱۰

کلام مقدس،ہماری دعائیں ہمارے ذاتی تجربات، جدید انبیا، اور روح القدس کا تحفہ زمین پر ہمارے سفر کے لیے ہمیں سچائی کا روحانی تناظر دیتا ہے۔

اِیمان کی آنکھ سے خاندانی اعلان

آئیں ایمان کی آنکھ سے خاندانی اعلان پر ایک نظر ڈالیں۔

صدر گورڈن بی ہنکلی نے اِس بیان کے ساتھ ”خاندان: دُنیا کے لیے ایک اعلان“ متعارف کروایا: ”بہت زیادہ سوفسطائی جسے سچ کے طور پر آگے منتقل کر دیا گیا ہے، معیارات اور اقدار کے حوالے سے بہت زیادہ دھوکے، بہت زیادہ ترغیب اور تحریص جو آہستہ آہستہ دنیا کو زنگ آلود کر رہی ہے، ہم نے سوچا ہے کہ [آپ] کو خبردار کردیں۔“۱۱

اعلان کا آغاز یوں ہوتا ہے:” تمام بنی نوع انسان—مرد اور عورت—خُدا کی شبیہہ پر بنائے گئے ہیں۔ ہر ایک آسمانی والدین کی پیاری بیٹی یا بیٹا ہے اور اس طرح سے ہر ایک کی الہی فطرت اور منزل ہے۔“

یہ ابدی سچائیاں ہیں۔ میں اور آپ فطرت کا حادثہ نہیں ہیں۔

مجھے یہ الفاظ بہت پسند ہیں: ”فانی زندگی سے قبل کے وقت، خُدا کے روحانی بیٹے اور بیٹیاں خُدا کو ابدی باپ کو طور پر جانتے تھے اور اس کی عبادت کرتے تھے اور انہوں نے اس کے منصوبے کو قبول کیا۔“۱۲

ہم اپنی پیدائش سے پہلے زندہ تھے۔ ہماری ذاتی شناخت ہمیشہ کےلیے ہم پر مہر کر دی گئی ہے۔ کچھ لحاظ سے ہم مکمل طور پر نہیں سمجھتے، وہاں پر ہماری ترقی ہماری موجودہ حالت پر اثر ڈالتی ہے۔۱۳ ہم نے خُدا کے منصوبے کو قبول کیا۔ ہم جانتے تھے کہ زمین پر ہم مشکلات، درد، اور غم کا تجربہ کریں گے۔۱۴ ہم یہ بھی جانتے تھے کہ منجی آئے گا اور کہ اگر ہم نے اپنے آپ کو اہل ثابت کیا، قیامت کے وقت ہم اٹھیں گے اور ” جلال کا اضافہ [ہمارے] سروں پر کیا جائیگا ، ہمیشہ ہمیشہ کےلیے۔“۱۵

اعلان براہ راست ہے:”ہم اعلان کرتے ہیں کہ جن ذرائع سے فانی زندگی تخلیق ہوتی ہے الہی طور پر مقرر کیے گئے ہیں۔ ہم تصدیق کرتے ہیں کہ زندگی کی تحریم اور اہمیت خُدا کے منصوبے کا حصہ ہے۔“

ہمارے باپ کا منصوبہ میاں بیوی کو بڑھاوا دیتا ہے کہ بچوں کو دنیا میں لائیں اور ہم پر ذمہ داری ڈالتا ہے کہ نازائیدہ بچوں کے حق میں بولیں۔

اعلان کے اصول خوبصورتی سے جُڑے ہوئے ہیں

جب ہم اعلان میں سے چُن چُن کر اخذ کرتے ہیں، ہم اپناابدی نقطہ نظر دھندھلا کر دیتے ہیں، ہمارے یہاں اور اب کے تجربے کو زیادہ اہمیت دیتے ہوئے۔ ایمان کی آنکھ سے دعاگو ہو کر اعلان پر غور وحوض کرنے سے، ہم زیادہ بہتر سمجھتے کہ خدا کے بچوں پر اس کا منصوبہ منکشف کرتے ہوئے، ایک دوسرے کی تائید کرتے ہوئے، اصول کس طرح خوبصورتی سے جُڑے ہوئے ہیں۔۱۶

کیا ہمیں سچ میں حیران ہو جانا چاہیے جب خُدا کے نبی سچائی کے اہم اُصولوں پر اس کی مرضی کا اعلان کرتے ہیں اور، کچھ کے لیے، سوالات قائم رہتے ہیں؟ بے شک، بعض نبیوں کی آواز کو فوری طور پر مسترد کرتے ہیں،۱۷ لیکن دوسرے اپنے راست سوالات پر دُعاگو ہو کر غور کرتے ہیں—سوالات جو صبر اور اِیمان کی نظر سے حل ہوں گے۔ اگر اِس اعلان کا ظہور ایک مختلف صدی میں کیا گیا ہوتا تو، تب بھی سوالات اٹھتے، محض آج کے مقابلے میں مختلف سوالات۔ انبیا کا ایک مقصد مخلص سوالات حل کرنے میں ہماری مدد کرنا ہے۔۱۸

کلیسیا کے صدر ہونے سے پہلے، صدر رسل ایم نیلسن نے کہا: ”انبیا مستقبل میں دیکھ سکتے ہیں۔ وہ ملول کردینے والے خطرات کو بھانپ لیتے ہیں جو دشمن آپ کے راستے میں رکھ چکا ہے یا ابھی رکھے گا۔ انبیا وہ اعلی امکانات اور مراعات بھی دیکھ لیتے ہیں جو عمل کرنے کی غرض والوں کا انتظار کر رہی ہوتی ہیں۔“۱۹

میں صدارتی مجلس اعلی اور بارہ رسولوں کی جماعت کی متحد آواز کی سچائی اور روحانی قوت کی گواہی دیتا ہوں۔

دُنیا کا پھرنا

اپنی زندگی میں، ہم نے اعلان میں سکھائے گئے اصولوں کے حوالے سے دُنیا کے اعتقادات میں ڈرامائی تبدیلی دیکھی ہے۔ میرے بلوغ کے اور شادی کے ابتدائی سالوں کے دوران، بہت سارے لوگ خُدا کےمعیار سے پھر گئے جسے ہم پاکیزگی کا قانون کہتے ہیں، کہ جسمانی تعلقات صرف عورت اور مرد کے درمیان قائم ہونے چاہیے جن کا قانونی طور پر نکاح ہو گیا ہو۔ میری ۲۰ اور ۳۰ کی عمر میں بہت سارے نازائیدہ بچے کی مقدس حفاظت سے پھر گئے، اور اسقاط حمل مزید قابل قبول ہوگیا۔ حالیہ سالوں میں، بہت سارے خُدا کے قانون سے پھر گئے کہ نکاح عورت اور مرد کا مقدس ملاپ ہے۔۲۰

خُدا نے ہمارے لیے جو حدیں مقرر کی ہیں انہیں بہت سوں کو توڑتا دیکھ کر کفرنحوم میں اس دن کی یاد آتی ہے جب منجی نے اپنی الوہیت کا اعلان کیا اور دکھ کی بات ہے کہ ” اس کے بہت سارے شاگرد … مزید اس کے ساتھ [نہ رہے]۔“

منجی نے پھر بارہ سے پوچھا: ” کیا تم بھی چلے جانا چاہتے ہو؟“

پطرس نے جواب دیا:

”خُداوند، ہم کس کے پاس جائیں، ہمیشہ کی زندگی کی باتیں تو تیرے پاس ہیں۔

”ہم ایمان رکھتے اور جانتے ہیں کہ تو ہی مسیح ہے، زندہ خُدا کا بیٹا۔“۲۱

خاندانی اعلان کے عین مطابق نہ ہونا

بہت سے ہیں، جوان اور بوڑھے، جو یِسُوع مِسیح کی اِنجیل کے ساتھ سچے اور وفادار ہیں، اگرچہ ان کا عصری تجربہ خاندانی اعلان کے مطابق نہیں ہے: بچے جن کی زندگیاں طلاق نے ہلا کے رکھ دی ہیں؛جوان، جن کے دوست پاکیزگی کے قانون کی تضحیک کرتے ہیں؛طلاق یافتہ مرد اور عورتیں جنہوں نے بے وفا جیون ساتھی کے باعث گہرے زخم کھائے ہیں؛ میاں بیوی جو اولاد کو جنم نہیں دے سکتے؛ خواتین اور مرد جو ایسے ساتھی کے ساتھ شادی کے بندھن میں بندھیں ہیں جو بحال شدہ اِنجیل پر اِیمان نہیں لاتے؛ غیر شادی شدہ مرد و زن جو مختلف وجوہات کی بنا پر شادی نہیں کر پائے۔

۲۰ سال سے ہمارا ایک دوست، جسے میں بہت سراہتا ہوں، ہم جنسی کشش کے باعث شادی نہیں کر سکا۔ وہ ہیکل کے قوانین کے ساتھ وفادار رہا ہے، اس نے اپنے تخلیقی اور پیشہ ورانہ فن کو بڑھایا ہے اور کلیسیا اور کمیونٹی میں اعلی خدمت کی ہے۔ حال ہی میں اس نے مجھے کہا،” مجھے ان سے ہمدردی ہے جو میرے جیسی صورتحال میں ہیں، جو اس دُنیا میں پاکیزگی کے قانون کو نہ ماننے کا انتخاب کرتے ہیں۔ لیکن کیا مسیح نے نہیں کہا تھا کہ ’اس دُنیا کا نہیں بننا‘؟ یہ واضح ہے کہ خُدا کے معیار دُنیا کے معیاروں سے مختلف ہیں۔“

انسانی قوانین اکثر خدائی قوانین کی مقرر کردہ حدوں کے باہر نقل جاتا ہے۔ ان لوگوں کے لیے جو خدا کو خوش کرنا چاہتے ہیں، ایمان، صبر، اور جانفشانی ضروری ہے۔۲۲

میں اور میری بیوی، کیتھی، ایک بہن کو جانتے ہیں، جو اب ۴۰ کے درمیان میں ہیں جو پیشہ وارانہ صلاحیتوں سے مالا مال ہے اور اپنےوارڈ میں بے جھجھک خدمت کی ہے۔ وہ بھی خُدا کے قوانین کو مانتی ہے۔ اس نے لکھا:

”میں اُس دن کا خواب دیکھتی ہوں جب مجھے شوہر اور بچوں کی برکت سے نوازا جائے گا۔ میں ابھی تک انتظار کر رہی ہوں۔ بعض اوقات، میری صورت حال فراموش کی جانے والی اور اکیلے ہونے کے احساسات لاتی ہے، لیکن میں اپنا فوکس جو میرےپاس نہیں ہے اس کی بجائے اس پر رکھتی ہوں جو میرے پاس ہے اور یہ کہ میں کیسے دوسروں کی مدد کر سکتی ہوں۔

”میرے وارڈ کے قرابت دار خاندان کی اور ہیکل میں خدمت نےمیری مدد کی۔ میں اکیلی یا بھُلائی نہیں گئی کیونکہ میں اور ہم سب ایک بڑے خاندان کا حصہ ہیں۔“

کوئی ہے جو سمجھتا ہے

کچھ کہیں گے، ”آپ میری صورتحال نہیں جانتے۔“ شاید میں نہ سمجھ سکوں، لیکن میں گواہی دیتا ہوں کہ کوئی ہے جو سمجھتا ہے۔۲۳ ایک ہے جو آپ کے بوجھوں کو سمجھتا ہے، باغ میں اور صلیب پر اپنی قربانی کی وجہ سے۔ جب آپ اُسے ڈھونڈتے اور اُس کے احکامات پر عمل کرتے ہیں، میں آپ وعدہ کرتا ہوں کہ وہ آپ کو برکت دے گا اور ان بوجھوں کو اُٹھائے گا جو بھاری ہیں اور اکیلے اُٹھائے نہیں جاتے۔ وہ آپ کو ابدی دوست اور خدمت کے مواقع دے گا۔ لیکن سب سے بڑھ کر، وہ رُوحُ الُقدس کے طاقت ور روح سے آپ کو بھر دیتا ہے اور آپ پر اپنی پسندیدگی کا نور چمکاتا ہے۔ کوئی انتخاب، کوئی متبادل جو روح القدس کی رفاقت سے یا ابدیت کی برکات سے انکار کرتا ہے ہماری توجہ کا مستحق نہیں ہے۔

میں جانتا ہوں کہ منجی زندہ ہے۔ میں گواہی دیتا ہوں کہ وہ تمام سچائی کا منبع ہے جو سچ میں اہمیت کا حامل ہے اور کہ وہ تمام برکات کو پُورا کرتا ہے جو اس نے ان سے وعدہ کی ہیں جو اس کے احکامات کو مانتے ہیں۔ یسوع مسیح کے نام سے آمین۔

حوالہ جات

  1. یوحنا ۱۸: ۳۳، ۳۶–۳۸۔

  2. ولیم ایس سہاکین اور میبل لیوس سہاکین، Ideas of the Great Philosophers (۱۹۶۶), ۲۸۔

  3. عقائداور عہود ۹۳: ۲۴۔

  4. یوحنا ۱۴: ۶۔

  5. ایلما ۳۰: ۱۵، ۱۷۔

  6. ہیلیمن ۱۶: ۱۸۔

  7. دیکھیں ایلما ۳۰: ۱۴، ۲۳، ۲۷ ۔

  8. مرونی ۱۰: ۵۔

  9. جوزف سمتھ ترجمہ ۱ کرنتھیوں ۲: ۱۱ [۱ کرنتھیوں ۲: ۱۱، حاشیہ سی میں]؛ ۱ کرنتھیوں ۲: ۱۴۔

  10. ۱ کرنتھیوں ۲ : ۱۴۔

  11. گورڈن بی ہنکلی، ”دُنیا کے مکروں کے خلاف مضبوطی سے کھڑے رہیں،“ انزائن، نومبر ۱۹۹۵، ۱۰۰۔ صدر رِسل ایم نیلسن نے حال ہی میں اعلان کی کچھ تاریخ کی وضاحت کی، جیسا کہ شیری ڈیو میں خلاصہ پیش کیا گیا ہے Insights from a Prophet’s Life: Russell M. Nelson (۲۰۱۹), ۲۰۸:

    ”۱۹۹۴ میں ایک دن، بارہ رسولوں کی جماعت نے خاندانی مسائل پر گفتگو کرتے ہوئے سالٹ لیک ہیکل میں اپنے مشاورتی کمرے میں ایک دن خرچ کیا۔ انہوں نے فحاشی کی بڑھتی ہوئی ہمہ جا موجودگی سے لے کر مختلف اقسام کی خاندان کے خلاف ممکنہ قانونی قانون سازی کے بارے میں غور و حوض کیا۔ یہ نئی بات نہیں تھی، لیکن اُس دن کا پورا لائحہ عمل اِس اہم موضوع کے بارے میں تھا۔

    ”بارہ نے دونوں عقیدہ اور حکمت عملی کا جائزہ لیا، اُن چیزوں پر غور کرتے ہوئے جو تبدیل نہیں کی جاسکتی ہیں—عقیدہ—اور وہ چیزیں جو ممکنہ طور پر تبدیل ہوسکتی ہیں—حکمت عملی۔ انہوں نے آنے والے متوقع مسائل پر تبادلہ خیال کیا، جس میں ہم جنس شادی اور مخنث افراد کے حقوق کے لیے شدید سماجی زور شامل ہیں۔ ’لیکن جو کچھ ہم نے دیکھا تھا اِس کا آخر نہیں تھا،‘ بزرگ نیلسن نے وضاحت کی۔ ’ہم مختلف اقوام کو جنسی سرگرمیوں کے تمام معیاروں اور حدود سے دور جاتے دیکھ سکتے ہیں۔ ہم نے جنسی الجھن کو دیکھا ہے۔ ہم یہ سب کچھ ہوتا ہوا دیکھ رہے ہیں۔‘

    ”یہ توسیع گفتگو، کافی عرصے سے ہونے والی دوسری مشورت کے ساتھ، نے بارہ کو اِس نتیجے پہ پہنچایا کہ انہیں ایک دستاویز تیار کرنی چاہیے، شاید ایک اعلان کی صورت میں، خاندان کے بارے میں کلیسیا کے موقف کی وضاحت کرتے ہوئے جو غور و حوض کے لیے صدارتِ اَول کو پیش کیا گیا۔“

  12. خاندان: دنیا کے لئے ایک اعلان،“ لیحونا، مئی ۲۰۱۷، ۱۴۵۔

  13. صدر ڈیلن ایچ اوکس نے کہا: ”فانیوں کی بہت بڑی تعداد جو اس زمین پر پیدا ہوئے تھے انہوں نے باپ کے منصوبے کو چنا اور اس کے لیے لڑے۔ ہم میں سے بہت سوں نے اس حوالے سے کہ فانیت میں کیا کریں گے باپ کے ساتھ عہد باندھے۔ اُن طریقوں سے جن کا ظہور نہیں ہوا ہے، عالم ارواح کے ہمارے اعمال بشریت میں ہم پر اثر انداز ہوتے ہیں“ (”خوشی کا عظیم منصوبہ،“ انزائن، نومبر ۱۹۹۳، ۷۲)۔

  14. دیکھیے ڈیلن ایچ اوکس، ”سچائی اور منصوبہ،“ لیحونا، نومبر ۲۰۱۸، ۲۵–۲۸۔

  15. ابرہام ۳: ۲۶۔

  16. صدر ڈیلن ایچ اوکس نے کہا ہے:

    ”تبدیل شدہ مقدسینِ آخری ایام کا خیال ہے کہ خاندانی اعلان، جو تقریبا ایک چوتھائی صدی قبل جاری کیا گیا تھا اور اب اِس کا کئی زبانوں میں ترجمہ کیا گیا ہے، اِس کے ذریعے خُداوند دوبارہ اُن اِنجیلی سچائیوں پر زور دیتا ہے جو موجودہ چنوتیوں سے نمٹنے کے لیے خاندانوں کی سہارا دیں گی۔ …

    ”میں گواہی دیتا ہوں کہ خاندانی اعلان ابدی سچائی کا بیان ہے، خدا کی مرضی اُس کے اُن بچوں کے لیے جو ابدی زندگی کے متلاشی ہیں۔ یہ گزشتہ ۲۲ سالوں سے کلیسیائی تدریس اور مشق کی بنیاد رہا ہے اور مستقبل میں بھی یہ سلسلہ جاری رہے گا۔ ایسا کریں کہ، اِسے سِکھائیں، اِس کے مطابق زندگی گزاریں، اور ابدی زندگی کی طرف آگے بڑھتے ہوئے آپ برکت پائیں گے۔ …

    ”… میں یقین رکھتا ہوں کہ خاندانی اعلان کے ساتھ ہمارا رویہ اور اِس کا استعمال اِس نسل کے امتحانوں میں سے ایک ہے۔ میں تمام مقدسینِ آخری ایام کے لیے دعا کرتا ہوں کہ وہ اِس امتحان میں کامیاب ہوں” (”منصوبہ اور اعلان،“ لیحونا، نومبر ۲۰۱۷، ۳۰–۳۱)۔

  17. صدر رِسل ایم نیلسن نے کہا ہے کہ: ”یہاں ایسے لوگ بھی ہیں جو ہماری کٹر مذہبی لوگوں کے [طور] پر شناخت کرتے ہیں، لیکن کٹر وہ لوگ ہوتے ہیں جو ہمیں ویسا محسوس کرنے کی اجازت نہیں دیتے ہیں جیسا ہم محسوس کرتے ہیں لیکن چاہتے ہیں کہ ہم ویسا محسوس کریں جیسا وہ محسوس کرتے ہیں۔ بالآخر ہمارا موقف پاکدامنی کے قانون پر مبنی ہے۔ دس احکام ابھی بھی قابلِ قبول ہیں۔ انہیں کبھی بھی منسوخ نہیں کیا گیا تھا۔ … خُدا کے جاری کردہ قوانین کو تبدیل کرنے کااختیار ہمیں حاصل نہیں“ (ڈیو میں Insights from a Prophet’s Life, ۲۱۲)۔

  18. ”جبکہ پوری دنیا میں خاندان پر حملہ کیا جا رہا ہے، خاندانی اعلان کی سچائیاں آپ کو مضبوط بخشیں گی۔

    ”آپ عظیم پیدائشی وراثت کے شاندار نوجوانوں کو شادی کی تعریف پر معاشرے کی موجودہ چپقلش کے دور تک پھیلے اثرات کو سمجھنے کی ضرورت ہے۔ موجودہ بحث میں یہ سوال شامل ہے کہ آیا ایک ہی جنس کے دو افراد شادی کرسکتے ہیں۔ اگر آپ اِس یا کسی دوسرے اہم مسئلے پر کلیسیا کی رائے جاننا چاہتے ہیں تو، دعاگو ہو کر اِس پر غور کریں، اور پھر کلیسیا کی اگلی اکتوبر کی مجلسِ عامہ کے پیغمبرانہ پیغامات پر دھیان لگائیں۔ وہ اِلہٰی پیغامات، اور رُوحُ الُقدس کی طرف سے اِلہام، آپ کے ذہن کو بھرپور اور سچا فہم بخشے گا“ (رِسل ایم نیلسن Youth of the Noble Birthright: What Will You Choose؟“ [کلیسیائی تعلیمی نظام برائے بالغ نوجوانان کا رُوحانی اجلاس، جنوری ۶، ۲۰۱۳]، broadcasts.ChurchofJesusChrist.org)۔

  19. رِسل ایم نیلسن ”Stand as True Millennials،“ لیحونا، اکتوبر ۲۰۱۶، ۵۳۔

  20. صدر نیلسن نے کہا ہے:”اپنی تحریروں، دوبارہ لکھی جانے والی تحریروں اور قوانین کے نفاذ میں دیوانی حکومتیں سماجی رجحانات اور دُینوی فلسفوں سے بہت زیادہ متاثر ہیں۔ دیوانی قانون سازی کے نفاذ کے باوجود، شادی اور اخلاقیات کے بارے میں خُداوند کا نظریہ تبدیل نہیں ہو سکتا۔ یاد رکھیں: گناہ، اگر انسان کی طرف سے قانوناً جائز قرار دیا جائے، تو بھی یہ خدا کی آنکھوں میں گناہ ہے!“(”Decisions for Eternity،“ لیحونا، نومبر ۲۰۱۳، ۱۰۸)۔

  21. یوحنا ۶: ۶۶–۶۹۔

  22. دیکھیں ایلما ۳۲: ۴۱–۴۳؛ میں ہمیشہ اِس بات سے متاثر ہوتا ہوں کہ اس عظیم باب کی آخری تین آیات میں سے ہر ایک میں ہمارے ایمان کی بڑھوتی، ایمان، صبر، اور جانفشانی کی تاثیر کا ذکر کیا گیا ہے۔

  23. دیکھیں ایلما ۷: ۱۲؛ یِسُوع مِسیح نے نہ صرف ہمارے گناہوں کو بلکہ ہماری کمزوریوں کو بھی اپنے پر لے لیا:”اور وہ موت کو اپنے پر لے لے گا، تاکہ وہ موت کے بندھن کھولے جو اُس کے لوگوں کو جکڑے ہوئے ہیں، اور وہ اُن کی کمزوریاں اپنے پر لے لے گا، تاکہ وہ جسم کے اعتبار سے اس کے رحم کے پیالے لبریز ہوں، تاکہ وہ جسم کے اعتبار سے جانے کہ اُن کی کمزوریوں میں اُن کی کیسے مد دکرے۔“ (کمزوریوں کے ہم معنی الفاظ بیماری، ناتوانی، دکھ، نقص ہو سکتے ہیں۔) دیکھیں عقائد و عہود ۸۸: ۶: ”وہ تمام چیزوں میں پست ہوا،اس کی بدولت اُس نے ہر چیز کو سمجھا، کہ وہ ہر چیز میں اور ہر چیز کے ذریعے ہوسکے، سچائی کا نور۔“