مجلسِ عامہ
آپ کی اِلہی فطرت اور اَبَدی تقدیر
مجلسِ عامہ اپریل ۲۰۲۲


آپ کی اِلہی فطرت اور اَبَدی تقدیر

مَیں آپ کو دعوت دیتا ہُوں کہ آپ اپنی زِندگی کو یِسُوع مسِیح پر مرکُوز رکھیں اور اَنجمنِ دُختران کے منشُور میں بُنیادی سچّائیوں کو یاد رکھیں۔

عزِیز بہنو، آپ کی تشریف آوری کا شکریہ۔ مجلسِ عامہ میں خواتین کی اِس نِشست میں شِرکت کرنے پر مُجھے فخر ہے۔ اِس موقع پر مجُھے نوجوان خواتین کی جماعتوں میں شرکت کا بھی اعزاز حاصل ہُوا ہے۔ لیکن مُجھے صاف صاف بتانا ہے—نہ مَیں جوان ہُوں، اور نہ مَیں عورت ہُوں! بہرکیف، مَیں نے سِیکھا کہ اگر مَیں اَنجمنِ دُختران کے منشُور کی قِراَت اُن کے ساتھ مِل کر سکُوں تو مُجھے نہیں لگتا کہ میں اَجنبی ہُوں۔ اَنجمنِ دُختران کے منشُور۱ میں بڑی دقیق و عمیق سچّائی سِکھائی گئی ہے جو نوجوان لڑکیوں کے لِیے بہتر ضرُوری ہے، بلکہ اِس کا اِطلاق سب پر ہوتا ہے، بشمول اُن کے جو نوجوان لڑکیاں نہیں ہیں۔

اَنجمنِ دُختران کے منشُور کا آغاز یُوں ہوتا ہے، ”مَیں آسمانی والدین کی پیاری بیٹی ہُوں، جِس کی فطرت اِلہٰی اور مُقدر اَبَدی ہے۔“۲ یہ بیان چار اہم سچّائیوں پر مبنی ہے۔ پہلی، آپ پیاری بیٹی ہیں۔ آپ کا کُچھ کرنا—یا نہ کرنا—اِس کو بدل نہیں سکتا۔ خُدا آپ سے محبّت کرتا ہے کیوں کہ آپ رُوح میں اُس کی بیٹی ہیں۔ کبھی کبھی ہم اُس کی محبّت کو محسُوس نہیں کر پاتے، لیکن یہ ہمیشہ موجُود ہے۔ خُدا کی محبّت کامِل ہے۔۳ اُس محبّت کو محسُوس کرنے والی ہماری صلاحیت نہیں۔

رُوح خُدا کی محبّت کو ہم تک پہنچانے میں ایک اہم کردار ادا کرتی ہے۔۴ پھر بھی، رُوحُ القُدس کے اثر کو ”مضبُوط جذبات، جیسے غُصّہ، نفرت، … [یا] خَوف سے نقاب پوش کیا جا سکتا ہے۔ … جیسے تیز ہری مرچ کھاتے وقت اِس کو انگور کے عُمدہ ذائقے سے لذیذ بنانے کوشش کرنا۔ [ایک ذائقہ] دُوسرے پر پُوری طرح حاوی ہو جاتا ہے۔“۵ اُسی طرح، وہ رویے بھی جو ہمیں رُوحُ القُدس سے دُور کرتے ہیں، بشمول گُناہ،۶ ہمارے لیے خُدا کی محبّت کو محسُوس کرنا مشکل بنا دیتے ہیں۔

اُسی طرح، خُدا کی محبّت کے لِیے ہمارا احساس دیگر چِیزوں کے علاوہ مُشکل حالات اور جسمانی یا ذہنی بیماری کی وجہ سے ختم ہو سکتا ہے۔ اِن تمام مُعاملات میں، قابل اعتماد راہ نماؤں یا پیشہ ور افراد کا مشورہ اکثر فائدہ مند ہو سکتا ہے۔ ہم اپنے آپ سے یہ پُوچھ کر بھی خُدا کی محبّت کے لیے اپنی قبُولیت کو بہتر بنانے کی کوشش کر سکتے ہیں، ”کیا خُدا کے لیے میری محبّت مُستقل رہتی ہے یا جب میرے اچّھے دِن آتے ہیں تو مَیں اُس سے پیار کرتا ہُوں، لیکن جب میرے بُرے دِن آتے ہیں تو اُس سے زیادہ نہیں؟“

دُوسری سچّائی یہ ہے کہ ہمارے آسمانی والدین، باپ اور ماں ہیں۔۷ آسمانی ماں کا اِلہام مُکاشفہ کے وسِیلے سے آتا ہے اور یہ مُقدّسِین آخِری ایّام میں مُمتاز عقیدہ ہے۔ صدر ڈیلن ایچ اوکس نے اِس سچّائی کی اہمیت کی وضاحت فرمائی: ”ہمارا اِلہٰی عِلم آسمانی والدین سے شُروع ہوتا ہے۔ اُن کی مانِند بننا ہماری عُلوی آرزُو ہوتی ہے۔“۸

آسمانی ماں کی بابت بہت کم ظاہر کِیا گیا ہے، اَلبتہ جو کُچھ ہم جانتے ہیں اُس کا خلاصہ اِنجِیلی موضُوعاتی مضامِین میں مِلتا ہے۔۹ ایک بار جب آپ نے پڑھ لِیا کہ وہاں کیا ہے، آپ کو وہ سب معلُوم ہو جائے گا جو مَیں اِس موضُوع کے بارے میں جانتا ہوں۔ کاش مُجھے مزید عِلم ہوتا۔ آپ کے بھی سوالات ہو سکتے ہیں اور مزید جوابات تلاش کرنا چاہتے ہیں۔ زیادہ گہرا اِدراک پانا ہماری رُوحانی بالِیدگی کا اہم حِصّہ ہے، مگر براہِ کرم مُحتاط رہیں۔ اِستدلال مُکاشفہ کی جگہ نہیں لے سکتا ہے۔

قیاس آرائی زیادہ گہری رُوحانی معرفت کی طرف راہ نمائی نہیں کرے گی، لیکن یہ فریب کی طرف لے جا سکتی ہے یا اُس سے ہماری توجہ مبذول ہو سکتی ہے جِس کا نزُول ہُوا ہے۔۱۰ مثال کے طور پر، نجات دہندہ نے اپنے شاگِردوں کو سِکھایا، ’’ہمیشہ میرے نام پر باپ سے دُعا کِیا کرو۔“۱۱ ہم اِس مثال کی تقلید کرتے ہیں اور آسمانی باپ کی عِبادت مسِیح کے نام پر کرتے ہیں اور آسمانی ماں سے دُعا نہیں کرتے۔۱۲

جب سے خُدا نے نبیوں کو مُقرر کِیا ہے، اُنھیں اُس کی طرف سے کلام کرنے کا اِختیار بخشا گیا ہے۔ اَلبتہ وہ ”[اپنی] عقل کے“۱۳ بُنے ہُوئے من گھڑت عقائد کی مُنادی نہیں کرتے یا جِس کو آشکار نہیں کیا گیا ہے اُس کی تعلیم دیتے ہیں۔ پُرانے عہد نامے کے نبی بلعام کے اَلفاظ پر غَور کریں، جِس کو موآب کو فائدہ پہنچانے کے لیے بنی اِسرائِیل پر لعنت بھیجنے کے لیے رِشوت کی پیشکش کی گئی تھی۔ بلعام نے فرمایا، ”اگر [مواب کا بادِشاہ] اپنا گھر بھی چاندی اور سونے سے بھر کر مُجھے دے تَو بھی مَیں خُداوند اپنے خُدا کے حُکم سے تجاوُز نہیں کر سکتا کہ اُسے گھٹا کر یا بڑھا کر مانوں۔“۱۴ آخِری ایّام کے نبی بھی اِسی طرح پابند ہیں۔ خُدا سے مُکاشفہ کا تقاضا کرنا تکبُر بھی ہے اور بے نتیجہ بھی۔ اِس کے بجائے، ہم خُداوند اور اُس کے نظامُ الاوقات کے مُنتظِر ہوتے ہیں کہ وہ اپنی سچّائیوں کو اُن وسِیلوں سے ظاہر کرے جو اُس نے قائم کیے ہیں۔۱۵

اَنجمنِ خواتین کے منشُور کے اِبتدائی پیراگراف میں تِیسری سچّائی یہ ہے کہ ہماری ”فِطرت اِلہٰی“ ہے۔ یہی اَصل ہے کہ ہم کون ہیں۔ یہ رُوحانی ”جِینز“ ہیں، جو ہمارے آسمانی والدین سے وراثت میں ملے ہیں۱۶ اور اِس میں ہماری کوئی محنت شامِل نہیں۔ یہی ہماری سب سے اہم شناخت ہے، اِس سے قطع نظر کہ ہم اپنی شناخت کا اِنتخاب کس طرح کرتے ہیں۔ اِس دقیق و عمیق سچّ کو سمجھنا ہر ایک کے لیے ضرُوری ہے بلکہ خاص طور پر اُن گروہوں سے تعلُق رکھنے والے افراد کے لیے جو تاریخی طور پر پس ماندہ، مظلُوم یا محکُوم رہے ہیں۔ یاد رکھیں کہ آپ کی سب سے اہم پہچان خُدا کے بّچے کے طور پر آپ کی اِلہی فطرت کے مُتعلق ہے۔

چَوتھی سچّائی یہ ہے کہ ہمارا ’’مُقدر اَبَدی‘‘ ہے۔ اَیسی تقدیر ہمیں زبردستی عطا نہیں کی جائے گی۔ موت کے بعد، ہمیں وہی عطا کِیا جائے گا جِس کے ہم لائق ہیں اور ”[صرف] وہ مُسرّت پائیں جو [ہم] پانے کے لیے آمادہ ہیں،“۱۷ اِس بات کو سمجھو کہ ہماری اَبَدی تقدیر کا دارومدار ہمارے فیصلوں پر بھی ہے۔ اپنے اَبَدی مُقدر کا اِدراک ہمارے فیصلوں پر مُنحصر ہے۔ اِس کے لِیے پاک عہُود کو باندھنا اور نِبھانا لازِم ہے۔ عہُود کا یہ راستہ وہ راہ ہے جِس سے ہم مسِیح کے پاس آتے ہیں اور اُس کی بُنیاد مطلق سچّائی اور اَبَدی، اَٹل قانون پر ہے۔ ہم اپنا راستہ خُود تِیار کر کے خُدا کے موعودہ نتائج کی توقع نہیں کر سکتے۔ اِن اَبَدی حُکمون کی پیروی نہ کرتے ہُوئے اُس کی رحمتوں کی توقع رکھنا۱۸ گُم راہی ہے، جیسے یہ سوچنا کہ ہم گرم چولہے کو چُھوئیں اور ”سمجھیں“ کہ جلیں گے نہیں۔

آپ کو عِلم ہو گا کہ مَیں دِل کے اَمراض کے مریضوں عِلاج کرتا تھا۔ اُن کے علاج مُعالجہ کے پائدار اور مُصدقہ منصُوبہ جات پر عمل کر کے عُمدہ و موّثر نتائج حاصل کیے جاتے تھے۔ یہ جاننے کے باوجود، چند مریضوں نے کسی مُختلف علاج کے منصُوبے پر بات چیت کرنے کی کوشش کی۔ اُنھوں نے کہا، ”مَیں اتنی زیادہ دوائیں نہیں لینا چاہتا“ یا ”مَیں اِتنے زیادہ فالو اپ ٹیسٹ نہیں کرانا چاہتا۔“ بلاشُبہ، مریض اپنے فیصلے خُود کرنے کے لیے آزاد تھے، لیکن اگر وہ علاج کے بہترین منصُوبوں سے انحراف کرتے ہیں، تو اُن کے نتائج جھِیلنا پڑتے ہیں۔ دِل کے مریِض ناقص طریقہِ علاج کو چُنیں اور پھر اپنے کارڈیالوجسٹ کو ناقص نتائج کا ذمہ دار نہیں ٹھہرا سکتے۔

یہی بات ہمارے لیے بھی سچّ ہے۔ آسمانی باپ کا مُقرر شُدہ راستہ بہترین اَبَدی نتائج کی طرف لے جاتا ہے۔ ہم فیصلے کرنے میں آزاد ہیں، لیکن ہم آشکار شُدہ راستے پر عمل نہ کرنے کے نتائج کو نہیں چُن سکتے۔۱۹ خُداوند نے فرمایا ہے، ”وہ جو شَرِیعت کو توڑتا ہے، اور شَرِیعت کے مُطابق نہیں رہتا، مگر اپنے لیے خُود ہی شَرِیعت بننے کی کوشش کرتا ہے، … شَرِیعت سے مُقَدَّس نہیں ٹھہرایا جا سکتا، نہ رحم، اِنصاف سے، نہ عدالت سے۔“۲۰ ہم آسمانی باپ کے راستے سے مُنحرف ہوتے ہیں تو پھر اُس پر ناقص نتائج کا اِلزام نہیں لگا سکتے۔

اَنجمنِ دُختران کے منشُور میں مرقُوم ہے: ”یِسُوع مسِیح کے شاگِرد کی حیثیت سے، مَیں اُس کی مانِند بننے کی کوشش کرتی ہُوں۔ مَیں شخصی مُکاشفہ کی خواہاں ہوتی اور اِس پر عمل کرتی ہُوں اور اُس کے پاک نام پر دُوسروں کی خدمت کرتی ہُوں۔“ اِیمان پر عمل پیرا ہو کر ہم یِسُوع مسِیح کی گواہی کو پروان چڑھا سکتے ہیں۔۲۱ ہم رُوحانی نعمت کا دعویٰ کر سکتے ہیں ”یہ جاننے کے لِیے کہ یِسُوع مسِیح خُدا کا بیٹا ہے اور کہ وہ جہان کے گُناہوں کی خاطر مصلُوب ہُوا تھا۔“ یا ہم اُن لوگوں کی باتوں پر اِیمان لائیں جنھیں اِس بات کا عِلم ہے،۲۲ کہ اپنے تئیں ہمیں خُود جاننا ہے۔ ہم نجات دہندہ کی تعلیم پر عمل کر سکتے ہیں اور دُوسروں کو اُس کے پاس آنے میں مدد کر سکتے ہیں۔ اِس طرح، ہم کارِ اِلہٰی میں اُس کے ساتھ شامِل ہوتے ہیں۔۲۳

اَنجمنِ دُختران کا منشُور مزید کہتا ہے، ”مَیں ہر وقت ہر بات میں اور ہر جگہ خُدا کی گواہ ٹھہرُوں گی۔“ کلِیسیا کے سب اَرکان کے لِیے ضرُوری ہے کہ وہ خُدا کو گواہان ہوں،۲۴ اگرچہ رسُولوں اور ستر کو مسِیح کے نام کے واسطے خُصوصی گواہان ہونے کا حُکم دیا گیا ہے۔ٍ۲۵ فٹ بال کے کھیل کو ذہن میں لائیں جہاں گول کی حِفاظت صرف گول کیپر ہی کرتا ہے۔ ٹیم کے دُوسرے کھلاڑیوں کی مدد کے بغیر، گول کیپر موّثر طریقے سے گول کا دفاع نہیں کر سکے گا اور ٹیم ہمیشہ ہارے گی۔ اِسی طرح خُداوند کی ٹیم میں بھی سب کی ضرُورت ہے۔۲۶

اَنجمنِ دُختران کے منشُور کا آخِری پیراگراف یُوں شُروع ہوتا ہے، ”جب میں سرفرازی کے لائق ہونے کی کوشش کرتی ہُوں، تو مَیں توبہ کی نعمت کو عزیز رکھتی ہُوں اور ہر روز بہتر بننے کی مُشتاق ہوتی ہُوں۔“ نجات دہندہ کی کَفّارہ بخش قُربانی کے باعث، ہم توبہ کر سکتے ہیں، اپنی غلطیوں سے سِیکھ سکتے ہیں، اِن کے سبب سے رَدّ نہ کِیے جائیں گے۔ صدر رسل ایم نیلسن نے ہمیں سِکھایا ہے، ”بُہت سے لوگ توبہ کو سزا سمجھتے ہیں۔ … لیکن سزا کا یہ احساس شیطان وجُود میں لاتا ہے۔ وہ ہمیں یِسُوع مسِیح پر آس لگانے سے روکنے کی کوشش کرتا ہے، جو ہمیں شِفا دینے، مُعاف کرنے، طہارت کرنے، تقوّیت بخشنے، پاک کرنے اور مُقدّس ٹھہرانے کی اُمید میں بازو پھیلائے کھڑا ہے۔“۲۷

جب ہم سچّے دِل سے توبہ کرتے ہیں تو کوئی رُوحانی داغ باقی نہیں رہتا، چاہے ہم سے کُچھ بھی سرزد ہُوا ہو، چاہے وہ کتنا ہی سِنگین کیوں نہ ہو، یا ہم اُس کے جتنی بار بھی مُرتکِب ہُوئے ہوں۔۲۸ جتنی بار ہم سچّی نِیّت سے توبہ کرتے ہیں اور مُعافی مانگتے ہیں، ہمیں مُعاف کیا جا سکتا ہے۔۲۹ ہمارے نجات دہندہ، یِسُوع مسِیح کی طرف سے کس قدر نِرالی نعمت ہے!۳۰ رُوحُ القُدس ہمیں یقین دِلا سکتا ہے کہ ہمیں مُعاف کر دیا گیا ہے۔ جب ہمیں مُسرت اور تسلّی کا احساس ہوتا ہے،۳۱ تو احساسِ گُناہ دُور ہو جاتا ہے،۳۲ اور ہمارا گُناہ ہمیں مزید اذیت نہیں دیتا۔۳۳

سچّی توبہ کے بعد بھی،بہرکیف، ہم ٹھوکر کھا سکتے ہیں۔ ٹھوکر کھانے کا مطلب یہ نہیں ہے کہ توبہ ناکافی تھی بلکہ یہ محض اِنسانی کم زوری کو ظاہر کر سکتی ہے۔ یہ جان کر کِس قدر تسلّی ہوتی ہے کہ، ”خُداوند کم زوری کو سرکشی سے اَلگ [دیکھتا] ہے۔“ ہمیں اپنی کم زوریوں میں اپنی اپنی مدد کے لیے نجات دہندہ کی قُدرت پر شک نہیں کرنا چاہیے کیوں کہ ”جب خُداوند کم زوریوں کی بات کرتا ہے، تو ہمیشہ رحم کے ساتھ کرتا ہے۔“۳۴

اَنجمنِ دُختران کے منشُور کا اختتام یُوں ہوتا ہے، ”اِیمان کے ساتھ، مَیں اپنے گھر اور خاندان کو مضبُوط کرُوں گی، مُقدس عہُود باندھُوں اور پُورا کروں گی، اور رُسُوم اور پاک ہیکل کی برکات پاؤں گی۔“ گھر اور خاندان کو مضبُوط کرنے کا مطلب اِیمان داری کے سلسلے میں پہلی کڑی بنانا، اِیمان کی میراث کو آگے بڑھانا، یا اُسے بحال کرنا ہو سکتا ہے۔۳۵ بلالحاظ، تقوِیت یِسُوع مسِیح پر اِیمان لانے اور مُقدّس عہد باندھنے سے آتی ہے۔

ہَیکل میں، ہم جان پاتے ہیں کہ ہم کون ہیں اور ہم کہاں تھے۔ رومن فلسفی سِیسرو نے کہا تھا کہ ’’آپ کی پَیدایش سے پہلے کیا ہُوا اِس کی بابت لاعِلم ہونا ہمیشہ بچہ بنے رہنا ہے‘‘۔۳۶ بلاشبہ وہ سیکولر تاریخ کا حوالہ دے رہا تھا، لیکن اُس کے ذہین مشاہدے کو وسعت دی جا سکتی ہے۔ اگر ہم ہَیکلوں میں مِلنے والے اَبَدی نقطہِ نظر سے ناواقف رہتے ہیں تو ہم دائمی طو پر بچّوں کی مانِند زِندگی بسر کرتے ہیں۔ وہاں ہم خُداوند میں پرورِش پاتے ہیں، ”رُوحُ القُدس کی مَعمُوری پاتے ہیں،“۳۷ اور نجات دہندہ کے شاگِردوں کی حیثیت سے مزید کامِل بن جاتے ہیں۔۳۸ جب ہم اپنے عہُود پر قائم رہتے ہیں تو، ہم اپنی زِندگیوں میں خُدا کی قُدرت کو قبُول کرتے ہیں۔۳۹

مَیں آپ کو دعوت دیتا ہُوں کہ آپ اپنی زِندگی کو یِسُوع مسِیح پر مرکُوز رکھیں اور اَنجمنِ دُختران کے منشُور میں بُنیادی سچّائیوں کو یاد رکھیں۔ اگر آپ فرماں بردار ہیں تو، رُوحُ القُدس آپ کی راہ نمائی کرے گا۔ ہمارا آسمانی باپ چاہتا ہے کہ آپ اِس کے وارِث بنیں اور جو کُچھ اُس کا ہے اُسے حاصل کریں۔۴۰ وہ اِس سے زیادہ عطا نہیں کر سکتا۔ وہ اِس سے زیادہ وعدہ نہیں کر سکتا۔ وہ آپ کے عِلم سے بڑھ کر آپ سے پیار کرتا ہے اور چاہتا ہے کہ آپ اِس زِندگی میں اور آنے والی زِندگی میں خُوشی پائیں، یِسُوع مسِیح کے نام پر، آمین۔ یِسُوع مسِیح کے نام پر، آمین۔