۲۰۱۰–۲۰۱۹
خداوند اور اپنے خاندان کا اعتماد حاصل کرنا
اکتوبر 2017


خداوند اور اپنے خاندان کا اعتماد حاصل کرنا

مرد جو ”دیانتدار دل“ رکھتے ہیں وہ مرد قابل اعتماد ہوتے ہیں—کیونکہ اعتماد دیانتداری پر قائم ہوتا ہے۔

بھائیوں، شاید اس سے زیادہ بڑی تعریف کی بات اور کوئی نہیں ہے جو ہم خداوند سے حاصل کرتے ہیں کہ وہ ہم پر اہل کہانت کے حاملین اور عظیم شوہر اور باپ ہونے کا اعتماد رکھتا ہے۔

ایک چیز یقینی ہے: خداوند کا اعتماد حاصل کرنا ایک برکت ہے جو ہمارے حصے کی بہت زیادہ کوشش کے ذریعے ملتی ہے۔ اعتماد وہ برکت ہے جو خدا کے قوانین کی فرمانبرداری پر مبنی ہے۔ خداوند کا اعتماد حاصل کرنا اُن عہود کے ساتھ سچے رہنے کے نتیجہ میں آتا ہے جو ہم بپتسمہ کے پانیوں اور مقدس ہیکل میں بانھتے ہیں۔ جب ہم اپنے وعدوں کو خداوند کے لیے پورا کرتے ہیں، تو اسکا ہم پر اعتماد بڑھتا ہے۔

میں قدیم اور جدید دونوں صحائف سے محبت کرتا ہوں جو صادق شخص کے کردار کی وضاحت کرتے ہوئے ”خلوصِ دل“ عبارت استعمال کرتے ہیں۔1 دیانتداری یا دیانتداری کی کمی ایک کے کردار کا بنیادی عنصر ہے۔ مرد جو ”دیانتدار دل“ رکھتے ہیں وہ مرد قابل اعتماد ہوتے ہیں—کیونکہ اعتماد دیانتداری پر قائم ہوتا ہے۔

دیانتدار آدمی ہونے کا آسان مطلب یہ ہے کہ آپ کے ارادے، ساتھ ہی ساتھ آپ کے اعمال، دونوں ذاتی اور عوامی طور پر، آپ کی زندگی کے تمام پہلوؤں میں خالص اور راست ہوں۔ ہر فیصلہ جو ہم کرتے ہیں، ہم یا تو خدا کے بھروسے کے زیادہ مستحق بنتے ہیں یا اسکے اعتماد کو کم کرتے ہیں۔ یہ اصول شاید شوہر اور باپ کے طور پر ہماری الہی مقرر کردہ ذمہ داریوں میں واضح طور پر ظاہر ہوتا ہے۔

شوہر اور باپ دادا کے طور پر، ہمیں دستاویز میں جدید دن کے نبیوں، رویا بین، اور مکاشفہ بین سے الہی ذمہ داری ملی ہے ”خاندان: دنیا کیلئے اعلان۔“ یہ دستاویز ہمیں سکھاتی ہے کہ (1) ”والد اپنے خاندانوں کی پیار اور راستبازی کیساتھ صدارت کریں،“ (2) والد ”زندگی کی ضروریات کو فراہم کرنے کے ذمہ دار ہیں،“ اور (3) والدین اپنے خاندانوں کی حفاظت کے ذمہ دار ہیں۔2

خدا کے اعتماد کو حاصل کرنے کے لئے، ہمیں خداوند کے طریقے سے اپنے خاندانوں کیلئے ان تین الہی مقرر کردہ ذمہ داریوں کو پورا کرنے کی ضرورت ہوگی۔ خاندان کا اعلان مزید بیان کرتا ہے، خداوند کا طریقہ یہ ہے کہ ان ذمہ داریوں کو اپنی بیویوں کے ساتھ ملکر پورا کیا جائے جو کہ ”برابر کی شراکت دار ہیں۔“3 میرے لئے، اس کا مطلب یہ ہے کہ ہم اپنی اِن تین ذمہ داریوں کے بارے میں کسی بھی اہم فیصلے کے ساتھ، اپنی بیویوں سے کل اتحاد کیے بغیر، آگے نہ بڑھیں۔

خداوند کے اعتماد کو حاصل کرنے کی ہماری جدوجہد میں پہلا قدم ہمیں اُس پر اعتماد کرنا ہے۔ نبی نیفی نے اس قسم کے عزم کی مثال یہ دعا کر کے دی: ”اے خداوند، میں نے تجھ پر توکل کیا ہے، اور میں ہمیشہ تجھ ہی پر بھروسہ کرونگا۔ میں اپنی جسمانی طاقت پر بھروسہ نہیں کرونگا۔“4 نیفی نے خداوند کی مرضی کو پورا کرنے کا مکمل عزم کیا تھا۔ اس کے علاوہ اس نےکہا وہ کریگا ”وہ کام جنکا خداوند نے حکم دیا ہے،“نیفی اپنی اسائنمنٹس مکمل کرنے کے اپنے عزم میں غیر متزلزل تھا، جیسا کہ اِس بیان میں سمجھایا گیا ہے: ”جیسا کہ خداوند زندہ ہے، اور کہ جیسے ہم بھی زندہ ہیں، ہم بیابان میں اپنے باپ کے پاس نہیں جائیں گے جب تک اُس کام کو جسے خداوند نے ہمیں کرنے کا حکم دیا ہے کر نہیں لیتے۔“5

کیونکہ نیفی نے پہلے خدا پر بھروسہ کیا، خدا نے نیفی پہ بہت اعتماد کیا۔ خداوند نے اسے روح کی عمدہ چیزوں سے نوازا جس سے اسکی زندگی، اسکے خاندان کی زندگیوں، اور اسکے لوگوں کی زندگیوں کو برکت ملی۔ کیونکہ نیفی نے محبت اور راستبازی سے صدارت کی اور اپنے خاندان اور لوگوں کی ضروریات کو پورا کیا اور انکو کو تحفظ فراہم کیا، وہ لکھتا ہے، ”اور ایسا ہوا کہ ہم خوش خوش رہے۔“6

اس موضوع پر خواتین کے نقطہ نظر کی نمائندگی کرنے کے لئے، میں نے اپنی دو شادی شدہ بیٹیوں سے مدد مانگی۔ میں نے پوچھا کہ کیا وہ ایک یا دو جملے میں بیان کرسکتی ہیں کہ وہ اعتماد کی اہمیت کو کس طرح دیکھتی ہیں کیونکہ اسکا اثر انکی شادی اور خاندانی زندگی پر پڑتا ہے۔ لارا ہیرس اور کرسٹینا ہینسن کے خیالات یہ ہیں۔

پہلے، لارا: ”میرے لئے سب سے اہم چیز یہ جاننا ہے کہ میرا شوہر اپنے پورے دن کے دوران، ایسے انتخابات کر ےجن سے میرے لئے عزت اور محبت ظاہر ہو۔ جب ہم اس طرح ایک دوسرے پر اعتماد کرتے ہیں، اس سے ہمارے گھر میں سکون پھیلتا ہے، جہاں ہم اپنے خاندان کی ترتیب کو مل کر کرنے سے لطف اندوز ہو سکتے ہیں۔“

اب کرسٹینا کے خیالات: ”کسی شخص پر اعتماد کرنا کسی پر ایمان رکھنے کی طرح ہے۔ اس اعتماد اور ایمان کے بغیر، صرف خوف اور شک ہے۔ میرے لئے، سب سے بڑی برکت جو میرے شوہر پر پورا بھروسہ کرنے سے ملتی ہے، وہ سکون ہے—ذہنی سکون یہ جان کر کہ وہ اصل میں بھی وہی کرتا ہے جو وہ کہتا ہے۔ اعتماد— سکون، محبت، اور ایک ایسا ماحول پیدا کرتا ہے جہاں محبت بڑھ سکتی ہے۔“

لارا اور کرسٹینا نے نہیں دیکھا کہ دوسری نے کیا لکھا تھا۔ یہ میرے لئے بہت دلچسپ بات ہے کہ دونوں نے آزادانہ طور پر گھر میں سکون کی نعمت کو پُر اعتماد شوہر ہونے کا فوری نتیجہ سمجھا۔ جیسا کہ میری بیٹیوں کی مثالوں سے سمجھایا گیا ہے، اعتماد کا اصول مسیحی مرکز گھر کی ترقی میں ایک انتہائی اہم کردار ادا کرتا ہے۔

میں بھی اسی طرح کے مسیحی-مرکز ثقافت کے ایک گھر میں بڑھتےہوئے لطف اندوز ہوا جہاں میرے والد نے اپنی کہانت کو عزت بخشی اور پورے خاندان کے اعتماد کو ”دیانتدار دل“ کی وجہ سے حاصل کیا۔۷ میں آپ کے ساتھ اپنی جوانی کا ایک تجربہ شیئر کرتا ہوں جو وضاحت کرتا ہے یہ کہ ایک باپ جو دیانتداری پر قائم اعتماد کے اصول کو سمجھتا اور جیتا ہے وہ کیسے اپنےخاندان پر مستقل مثبت اثرات چھوڑتا ہے۔

جب میں بہت چھوٹا تھا، میرے والد نے ایسی کمپنی قائم کی جس نے فیکٹری آٹومیشن میں خصوصیت حاصل کی۔ یہ کاروبار دنیا بھر میں انجنیئرڈ، ساخت، اور آٹومیٹک خود کار پیداوار لائنیں نصب کیا کرتا تھا۔

جب میں مڈل اسکول میں تھا، میرے والد چاہتے تھے کہ میں کام کرنا سیکھوں۔ وہ چاہتے تھے کہ میں مکمل کاروبار کو سیکھوں۔ میری پہلی نوکری میں بنیادوں کو برقرار رکھنا اور اُن کام کرنے والی جگہوں کی پینٹنگ کرنا تھا جو عام عوام کو نظر انداز نہیں آتی تھیں۔

جب میں ہائی سکول داخل ہوا تو، میری ترقی فیکٹری کے فلور پر کام کرنے کے لئے ہوئی۔ میں نے بلو پرنٹس کو پڑھنا اور بھاری اسٹیل بنانے والی مشینری چلانے کا طریقہ سیکھنا شروع کر دیا۔ ہائی اسکول گریجویشن کے بعد، میں نے یونیورسٹی میں شرکت کی اور پھر مشن کے میدان میں داخل ہوا۔ مشن سے گھر واپس آنے پر، میں سیدھا کام کیطرف گیا۔ مجھے اگلے سال کے اسکول کے اخراجات کے لئے پیسے کمانے کی ضرورت تھی۔

ایک دن میرے مشن کے تھوڑے عرصے بعد، میں فیکٹری میں کام کر رہا تھا جب میرے والد نے مجھے اپنے دفتر میں بلایا اور پوچھا کہ اگر میں ان کے ساتھ کاروبار کے سلسلے میں لاس اینجلس جانا چاہتا ہوں۔ یہ پہلی مرتبہ تھا جب میرے والد نے مجھے کاروباری سفر میں اپنے ساتھ مدعو کیا تھا۔ وہ اصل میں مجھے باہر لے جا کر عوامی طور پر کمپنی کں نمائندگی کرنے میں مدد کرنا چاہتے تھے۔

ہمارے سفر پر جانے سے پہلے، انہوں نے ممکنہ نئے کلائنٹ کے بارے میں کچھ تفصیلات فراہم کر کے مجھے تیار کیا۔ اول، کلائنٹ ایک کثیر القومی کارپوریشن تھی۔ دوم، وہ اپنی پروڈکشن لائنوں کو دنیا بھر میں آٹومیشن ٹیکنالوجی کے جدید طرہقوں کے ساتھ اپ گریڈ کر رہے تھے۔ سوئم، ہماری کمپنی نے پہلے انہیں انجنیئرنگ کی خدمات یا ٹیکنالوجی فراہم نہیں کی تھی۔ اور آخر میں، ان کا بڑا کارپوریٹ آفیسر جو خریداری کا ذمہ دار تھا، اس نے میٹنگ اسلئے بلائی تھی کہ نئے پراجیکٹ پر ہماری بولی کا جائزہ لے۔ اس میٹنگ نے ہماری کمپنی کے لئے نیا اور ممکنہ طور پر اہم موقع پیش کیا تھا۔

لاس اینجلس میں آنے کے بعد، میرے والد اور میں میٹنگ کے لئے ایگزیکٹو کے ہوٹل گئے۔ کاروبار کا پہلا پہلو منصوبے کے انجنیئرنگ ڈیزائن کی وضاحتوں پر تبادلہ خیال اور تجزیہ کرنا تھا۔ اگلی بات چیت آپریشنل تفصیلات، بشمول لاجسٹکس اور ترسیل کی تاریخ سے متعلق تھی۔ اختتامی ایجنڈا میں قیمتوں کا تعین، شرائط، اور ضوابط پر توجہ مرکوز کرنا تھا۔ یہاں پہ آ کے چیزیں دلچسپ ہو گئیں۔

اس کارپوریٹ افسر نے ہمیں بتایا کہ ہماری تجویز کردہ قیمت ان سب سے کم تھی جنہوں نے اس منصوبے پر بولی جمع کروائی تھی ۔ اس نے پھر، متجسس طور پر، ہمیں دوسری کم بولی کی قیمت بتائی۔ اس نے پھر پوچھا کہ آیا ہم اپنی درخواست کو واپس لینے اور اسے دوبارہ بھیجنے کے لئے رضامند ہیں۔ اس نے کہا کہ ہماری نئی قیمت صرف اگلی بڑی بولی سے تھوڑی کم ہونی چاہئے۔ اس کے بعد اس نے وضاحت کی کہ ہم اس کے ساتھ نئے اضافی ڈالر آدھے آدھے کر کے تقسیم کرلیں گے۔ اس نے یہ منطق پیش کی کہ اس میں سب کی جیت ہے۔ ہماری کمپنی کی جیت ایسے کہ اپنی اصل بولی کے بجائے ہم کہیں زیادہ پیسے بنائیں گے۔ اس کی کمپنی جیت ایسے کہ وہ ابھی بھی سب سے کم بولی والے کے ساتھ کاروبار کر رہے ہیں۔ اور، ظاہر ہے، اُسکی جیت اپنا حصہ لینے سے ہے کیونکہ اُس نے اِس عظیم سودے کا مشورہ دیا۔

اس نے پھر ہمیں ایک پوسٹ آفس باکس نمبر دیا جہاں ہم اس رقم کو بھیج سکیں جسکی اس نے درخواست کی تھی۔ اس سب کے بعد، اس نے میرے والد کو دیکھا اور پوچھا، ”تو، کیا یہ معاہدہ قبول ہے؟“ مجھے تعجب ہوا جب، میرے والد کھڑے ہو ئے، اس سے ہاتھ ملایا، اور کہا کہ ہم اس سے بعد میں بات کریں گے۔

میٹنگ کے بعد، ہم نے رینٹل کار لی، اور میرے والد میری طرف مڑے اور پوچھا، ”ویسے، تم کیا سوچتے ہو کہ ہمیں کیا کرنا چاہئے؟“

میں نے یہ کہتے ہوئے جواب دیا کہ مجھے نہیں لگتا کہ ہمیں اسکی پیشکش قبول کرنی چاہئے۔

پھر میرے والد نے پوچھا، ”کیا تم نہیں سوچتے کہ اپنے تمام ملازمین کیلئے اچھے پس منظر کے کام کو برقرار رکھنا ہماری ذمہ داری ہے؟“

ابھی میں انکے سوال پر غور ہی کر رہا تھا اور میرے جواب دینے سے پہلے، انہوں نے اپنے سوال کا خود جواب دے دیا۔ انہوں نے کہا، ”سنو، رِک، ایک بار جب آپ رشوت لیتے یا اپنی صداقت پہ سمجھوتا کر لیتے ہیں، تو اسے واپس لینا بہت مشکل ہو جاتا ہے۔ کبھی ایسا نہ کرو، ایک بار بھی نہیں. “

درحقیقت میرا اس تجربہ کا اشتراک کر نے کا مطلب یہ ہے کہ میں اِسے کبھی نہیں بھولا جو میرے باپ نے مجھے اس کے ساتھ پہلے کاروباری سفر میں سکھایا تھا۔ میں نے اس تجربے کا اشتراک ہمارے باپ دادا کے مستقل اثر کی وضاحت کیلئے کیا۔ انکے دل کی دیانتداری کی وجہ سے آپ میرے والد پہ میرے اعتماد کا تصور کر سکتے ہیں۔ وہ اپنی نجی زندگی میں بھی میری والدہ، اپنے بچوں، اور جن کے ساتھ وہ منسلک تھے، انہی اصولوں کی پابندی کرتے۔

بھائیوں، آج شام میری دعا ہے کہ ہم سب پہلے خداوند پر اعتماد کریں، جیسا کہ نیفی نے مثال پیش کی، اور پھر اپنے دلوں کی دیانتداری کے ذریعہ، خداوند کا اعتماد حاصل کریں، ساتھ ہی ساتھ اپنی بیویوں اور بچوں کا اعتماد بھی۔ جب ہم اس مقدس بھروسے کے اصول کو جو ایمانداری پر قائم ہے کو سمجھیں اور لاگو کریں گے، تب ہمارے مقدس عہود سچے ٹھہریں گے۔ ہم اپنے خاندانوں کی محبت اور راستبازی کے ساتھ صدرارت، زندگی کی ضروریات کی فراہمی، اور دنیا کی برائیوں سے اپنے خاندانوں کی حفاظت میں بھی کامیابی پائیں گے۔ ان تمام سچائیوں کی میں یسوع مسیح کے نام میں عاجزانہ گواہی دیتا ہوں، آمین۔