۲۰۱۰–۲۰۱۹
الہی طریقہ کی بدولت
اکتوبر 2017


الہی طریقہ کی بدولت

خداوند کا ہاتھ آپکی راہنمائی کر رہا ہے۔ ”الہی طریقے“ کی بدولت، وہ آپ کی زندگی کی چھوٹی تفصیلات میں ہے اور ساتھ ہی ساتھ بڑے سنگ میل میں بھی۔

بھائیو اور بہنو، جیسا کہ میں یہاں اس الہام بخش بین القوامی جنرل کانفرنس میں کھڑا ہوں اور آپکی قوت اور روح کو محسوس کرتا ہوں، میں پطرس رسول کے الفاظ سوچے بغیر نہیں رہ سکتا: ”[اَے صاحِب] ہمارا یہاں رہنا اچھّا ہے۔“1

یہ بالکل ویسے نہیں جو ایلما نے امونیہا کے لوگوں میں منادی کے بعد کہا۔ لوگوں کی بدکاری کی وجہ سے ایلما نے شہر چھوڑ دیا۔ تبھی ایک فرشتہ یہ کہتے ہوئے ایلما کے پاس ظاہر ہوا کہ ”امونیہا کے شہر کو واپس جا، اور شہر کے لوگوں میں دوبارہ منادی کر۔“2

ایلما نے ویسے ہی کیا وہ ”جلدی سے”، ”دوسرے راستے سے شہر میں“داخل ہوا۔3

”اور جب وہ شہر میں داخل ہوا تو اسے بھوک لگی، اور اس نے ایک آدمی سے کہا: کیا تو خدا کے حلیم خادم کو کھانے کیلئے کچھ دیگا؟

”اور آدمی نے اس سے کہا: میں ایک نیفی ہوں، اور میں جانتا ہوں کہ تو خدا کا مقدس نبی ہے، کیونکہ تو وہ آدمی ہے جس کی بابت فرشتہ نے رویا میں کہا: تم اسکا استقبال کرنا۔“4

وہ آدمی امیولک تھا۔

اب، کیا ایلما ایسے ہی امیولک کو ملا تھا؟ نہیں، یہ کوئی اتفاق نہیں تھا کہ وہ شہر میں اُس راستے سے گیا جو اسے اس وفادار آدمی کیطرف لے گیا جس نے اسکا مشنری ساتھی بننا تھا۔

ایلڈر نیل اے۔ میکسویل نے ایک بار وضاحت کی: ”ہم میں سے کوئی بھی، ہمارے دوستی کے حلقوں کے اندر، ہمیں مختص شدہ لوگوں کو ملنے کے مواقع کو مکمل طور پر استعمال نہیں کرتا۔ آپ اور میں ان انتباہات کو اتفاق کا نام دیتے ہیں۔ اس لفظ کا استعمال ہم انسانوں کو سمجھ آتا ہے، لیکن اتفاق خدا تعالی کے کاموں کی وضاحت کرنے کے لئے مناسب لفظ نہیں ہے۔ وہ ’اتفاق‘ سے کوئی کام نہیں کرتا بلکہ ’الہی طرہقے‘ سے کرتا ہے۔“5

ہماری زندگیاں ایک شطرنج کی طرح ہیں اور اگر ہم روحانی ترغیب پر عمل کریں — ۔ تو خداوند ہمیں ایک جگہ سے دوسری جگہ لے جاتا ہے۔ پیچھے دیکھتے ہوئے، ہم اسکا ہاتھ اپنی زندگیوں میں دیکھ سکتے ہیں۔

ہم اِس آسمانی مداخلت کو دیکھتے ہیں جب نیفی پیتل کے اوراق لابن سے واپس لینے گیا۔ اسکی ”روح نے رہنمائی کی، پہلے سے معلوم نہ تھا [کہ اسے] کیا کرنا ہے۔“6 لابن مے کے نشے میں اسکے سامنے زمین پر پڑا ہوا تھا اور نیفی نے اسے مار دیا، پیتل کے اوراق بحال کیے اور اپنے بھائیوں کے پاس واپس بھاگ گیا۔ کیا اس نے خوش قسمتی سے لابن کو اسکی غیرحالت پایا تھا؟ یا یہ ”الہی طریقے” کی بدولت تھا“ ؟

انجیل اور کلیسیا میں آشکارہ اہم واقعات کہ جن سے زمین پر خدا کی بادشاہی کو مزید فروغ ملا۔ وہ حادثاً نہیں بلکہ خدا کے منصوبہ کی بدولت ہوئے۔ وہ جس نے اس دنیا کو سنوارا، اپنے الفاظ سے سمندروں کو تھام سکتا ہے، اور ایلما اور امیولک دونوں کو اکٹھا کر سکتا ہے، اور نیفی اور لابن کو درست جگہ میں صحیح وقت پر ملا سکتا ہے۔

اسی طرح، ہم میں سے ہر ایک کی زندگی میں ظاہر ہونے والے یہ واقعات اور تعلقات زمین پر خدا کے کام کو مزید فروغ دیتے ہیں۔

عزیز ایلڈر جوزف بی۔ ورتھلن نے ایک موقع کا بیان کیا جب صدر تھامس ایس۔ مانسن نے ان سے کہا: ”ہر چیز کے اوپر رہنما ہاتھ ہوتا ہے۔ اکثر جب چیزیں واقع ہوتی ہیں، تو یہ حادثاتی نہیں ہوتیں۔ ایک دن، جب ہم اپنی زندگیوں کے بظاہر اتفاقات کیطرف مڑ کر دیکھتے ہیں تو، ہمیں احساس ہوتا کہ شاید وہ اتنے اتفاقیہ نہیں تھے۔“7

زیادہ تر، ہمارے اچھے کاموں کی خبر صرف چند لوگوں کو ہوتی ہے۔ وہ، البتہ، آسمان میں درج ہوتے ہیں۔ ایک دن، ہم راست بازی کے کاموں کے لئے اپنے دل وجان سے عقیدے کے ایک گواہ کے طور پر کھڑے ہوں گے۔ کوئی آزمائش یا آفت خدا کے نجات کے منصوبہ کو روک نہیں سکتی۔ یقیناً، ”الہی طریقہ“ ”کی بدولت، صُبح کو خُوشی کی نوبت آتی ہے۔“8 ”میں دنیا میں اپنے باپ کی مرضی پوری کرنے آیا ہوں،”9 یسوع نے سکھایا۔ بھائیوں اور بہنوں، تو ہم بھی ۔

اپنی زندگی کے سفر کے تجربہ کے ذریعے، میں جانتا ہوں کہ خداوند اپنے کام کیلئے ہمیں اس بظاہر شطرنج کے تحت پر چلائے گا۔ جو ایک اتفاقی موقع لگتا ہے، درحقیقت، آسمان میں ایک پیارے باپ کا دیکھا بھالا ہوتا ہے، جو سر کے سارے بال گِن سکتا ہے۔10 چِڑیا بھی ہمارے باپ کی مرضی کے بغَیر زمِین پر نہِیں گِر سکتی۔11 خداوند ہماری جانوں کی چھوٹی تفصیلات میں بھی ہے، اور وہ واقعات اور مواقعے ہمیں اپنے خاندانوں اور دوسروں کو اونچا کرنے کے لئے تیار کرتے ہیں جب ہم زمین پر خدا کی بادشاہی کی تعمیر میں مدد کرتے ہیں۔ یاد رکھیں، جیسا کہ خداوند نے ابراہام سے کہا، ”میں شروع سے آخر تک جانتا ہوں؛ لہذا میرا ہاتھ تجھ پر ہو گا۔“12

خداوند نے مجھے گھر میں پیارے والدین کے ساتھ رکھا۔ دنیاوی معیار کے مطابق، وہ بہت عام لوگ تھے؛ میرا باپ، ایک عقیدت مند انسان، ایک ٹرک ڈرائیور تھا؛ میری فرشتہ ماں، ایک گھر میں رہنے والی ماں۔ خداوند نے میری پیاری بیوی، میلنی کو تلاش کرنے میں میری مدد کی؛ اس نے ایک تاجر کو ابھارا، جو ایک پیارا دوست بن گیا، کہ مجھے روزگار کا موقع دے۔ خداوند نے مجھے مشن کے میدان میں خدمت کی بلاہٹ دی، ایک نوجوان اور مشن کے صدر دونوں کے طور پر؛ اس نے مجھے ستر کی جماعت کی بلاہٹ دی، اور اب اس نے مجھے ایک رسول کے طور پر بلاہٹ دی ہے۔ پیچھے دیکھتے ہوئے، مجھے احساس ہوتا ہے کہ میں نے اُن اقدامات کو ترتیب نہیں دیا تھا؛ بلکہ خداوند نے ترتیب دیا تھا، جیسا کہ وہ آپ کے اہم اقدامات کو ترتیب دے رہا ہے اور ان لوگوں کے جنہیں آپ پیار کرتے ہیں۔

آپکو اپنی زندگی میں کس چیز کی تلاش ہونی چاہیے؟ وہ کون سے خدا کے معجزات ہیں جو آپ کو یاد دلاتے ہیں کہ وہ یہ کہتے ہوئے قریب ہے کہ، ”میں یہاں حاضر ہوں“؟ اُن اوقات کے بارے میں سوچیں، کچھ روزانہ، جب خداوند نے آپ کی زندگی میں کام کیا تھا — اور پھر دوبارہ کام کیا۔ ان لمحات کو نشانی کے طور پر یاد رکھیں کہ خداوند نے آپ اور آپ کے انتخابات پر اعتماد کا اظہار کیا۔ لیکن اسے اجازت دیں کہ وہ آپکو زیادہ سنوارے بنسبت کہ آپ اپنے آپکو خود سنواریں۔ اس کی شمولیت کو ذخیرہ کر لیں۔ بعض اوقات ہم اپنے منصوبوں میں تبدیلیوں کو اپنے سفر کے غلط اقدام تصور کرتے ہیں۔ ان کے بارے میں یہ سوچیں کہ وہ ”خداوند کیساتھ مسافت“ کے ابتدائی اقدام ہیں۔13

چند ماہ پہلے ہماری پوتی نے ایک نوجوان گروپ میں شمولیت اختیار کی کہ چرچ کے تاریخی مقامات کا چکر لگائے۔ حتمی سفر میں ذکر کیا گیا کہ وہ اس علاقے کے درمیان میں سے گزریں گے جہاں اس کا مشنری بھائی، ہمارا پوتا، خدمت کر رہا تھا۔ ہماری پوتی کا اپنے بھائی کو اس کے مشن کے دوران دیکھنے کا کوئی ارادہ نہیں تھا۔ البتہ، جیسے ہی بس اس شہر میں داخل ہوئی جہاں اس کا بھائی خدمت کررہا تھا، دو مشنری سڑک پر چلتے ہوئے نظر آ رہے تھے۔ مشنریوں میں سے ایک اس کا بھائی تھا۔

بس امید سے بھر گئی جب طلباء نے بس ڈرائیور کو گاڑی روکنے کا کہا تاکہ وہ اپنے بھائی سے مل سکے۔ ایک منٹ سے بھی کم میں، آنسوؤں اور میٹھے الفاظ کے بعد، اس کا بھائی اپنے مشنری فرائض کو پورا کرنے کی راہ پہ واپس گامزن ہو گیا۔ ہمیں بعد میں پتہ چلا کہ اسکا بھائی اس سڑک پر پانچ منٹ سے کم وقت کیلئے تھا، جو کہ ایک اپوائنٹمنٹ کے بعد اپنی گاڑی کیطرف جا رہا تھا۔

شبیہ
ایلڈر رسبینڈ کے پوتے پوتی کی دوبارہ ملاقات

آسمانی باپ ہمیں، ذہن میں مخصوص ارادے کے ساتھ چند حالات میں ڈال سکتا ہے۔ اس نے میری زندگی میں ایسا ہی کیا ہے، اور وہ آپکی میں بھی ایسا ہی کر رہا ہے، جیسا اس نے ہمارے پوتے/پوتیوں کی زندگیوں میں کیا ہے۔

ہم میں سے ہر ایک اَنمول اور خداوند کا پیارا ہے، جو فکر کرتا ہے، جو سرگوشی کرتا ہے، اور جو ہم میں سے ہر ایک پر منفرد طریقے سے نظر رکھتا ہے۔ وہ فانی مرد اور عورت سے بے حد ذیادہ دانش اور قدرت والا ہے۔ وہ ہماری مشکلات، ہماری کامیابیوں، اور ہمارے دلوں کی نیک خواہشات کو جانتا ہے۔

ایک سال پہلے، جب میں ٹیمپل سکوئیر سے گزر رہا تھا، بہن مشنریوں میں سے ایک میرے پاس آئی اور پوچھا، ”کیا آپ کو میں یاد ہوں؟ میں فلوریڈا سے ہوں۔“ اس نے مجھے اپنا نام، بہن ایڈا چیلن بتایا۔ جی ہاں، مجھے اس سے اور اس کے خاندان سے ملاقات یاد تھی۔ اسکی سٹیک کے صدر نے تجویز کیا تھا کہ ہم اسکے خاندان سے ملاقات کریں۔ یہ واضح ہو گیا تھا کہ ہم وہاں انکی بیٹی، ایڈا کے لئے گئے تھے، جسکا ابھی بپتسمہ نہیں ہوا تھا۔ ہماری ملاقات، اور ایک سال سے زائد تعلیم اور رفاقت کے بعد، ایڈا نے بپتسمہ لیا۔

شبیہ
ایلڈر رسبینڈ، ایڈا چیلن اور اسکی ساتھی کے ساتھ

ٹیمپل سکوئیر پہ ملاقات کے بعد، اس نے مجھے ایک خط لکھا۔ اس نے کہا: ”میں اپنے پورے دل سے جانتی ہوں کہ آسمانی باپ ہم سب کو جانتا ہے اور وہ ایک وجہ سے ہمیں ایک دوسرے کے راستے میں ڈالنا جاری رکھتا ہے۔ میرے مشنریوں میں سے ایک ہونے کا، میرے پاس آنے اور پانچ سال قبل مجھے تلاش کرنےکا شکریہ۔”14 ایڈا نے مجھے اپنی تبدیلی کی کہانی بھی بھیجی ان۔“ الہی اتفاقات” کا ذکر کرتے ہوئے جو اسکی زندگی میں پیش آئے جن سے اس نے بپتسمہ اور استحکام حاصل کیا، ٹیمپل سکوئیر پر ایک مشنری خدمت کی، اور حال ہی کی ہیکل میں شادی۔15

کیا یہ مخص ایک اتفاق تھا کہ سٹیک کا صدر ہمیں چیلن کے گھر لے گیا یا اسکی اور میری بعد میں ٹیمپل سکوئیر پر ملاقات کا ہونا؟ ایڈا کی گواہی اس حقیقت کو قلمبند کرتی ہے کہ یہ سب خدا کے ”الہی طریقے“ کا حصہ تھا۔

خداوند کو ہمارے ساتھ رہنا اچھا لگتا ہے۔ یہ کوئی اتفاق نہیں ہے کہ جب آپ اس کی روح کو محسوس کر تے اور پہلی تحریک پر عمل کرتے ہوئے اسکو محسوس کرتے ہیں جیسا کہ اس نے وعدہ کیا تھا: ”میں تیرے آگے جاؤنگا۔ میں تیرے دائیں ہاتھ اور بائیں طرف ہوںگا، اور میرا روح تمہارے دلوں میں سکونت کریگا، اور میرے فرشتہ تیرے ارد گرد ہونگے، کہ وہ تُجھے ہاتھوں پر اُٹھا لیں گے۔“16

ہم سب کی زندگیوں میں اِسی طرح کی چیزیں رونما ہوتی ہیں۔ ہم کسی ایسے شخص سے مل سکتے ہیں جو واقف لگتا ہو، ایک واقفیت کی دوبارہ تجدید، یا ایک اجنبی کے ساتھ دلیلِ مشترک تلاش کرنا۔ جب وہ واقع ہوتے ہیں، شاید خداوند ہمیں یاد دلا رہا ہوتا ہے کہ ہم سب سچے بھائی اور بہن ہیں۔ ہم حقیقتاً ایک ہی مقصد میں مشغول ہیں؛ جسےجوزف سمتھ نے ”مسیح کا مقصد“ کہا۔17

اب، ہماری مرضی ”الہی طریقے“ میں کہاں پائی جاتی ہے؟ ہمارے پاس ہمارے نجات دہندہ اور اسکے منتخب کردہ رہنماؤں کی پیروی کرنے اور نہ کرنے کا انتخاب ہوتا ہے۔ مورمن کی کتاب میں یہ نمونہ واضح ہوتا ہے کہ جب نیفیوں نے خداوند سے منہ پھیر لیا تھا۔ مورمن رویا:

”اور انہوں نے دیکھا — کہ خداوند کا روح اب انکی حفاظت نہیں کرتا؛ ہاں، بلکہ ان پر سے ہٹا لیا گیا ہے، اسلئے کہ خداوند کا روح ناپاک ہیکلوں میں سکونت نہیں کرتا —

”اسلئے خدا نے اپنی معجزانہ اور بے مثل قدرت سے انکی حفاظت کرنی چھوڑ دی ہے، کیونکہ وہ بےیقینی اور خوفناک بدی کی حالت میں گِر چکے ہیں۔“18

ایسا بالکل نہیں کہ خداوند جو ہم سے کہتا ہے وہ اِسکے نتیجے میں ہے کہ ہم کتنے مضبوط ہیں، ہم کتنے وفادار ہیں، یا ہم کتنا جانتے ہیں۔ ساؤل کے بارے میں سوچیں، جسے خداوند نے دمشق کے راستے پہ روکا تھا۔ وہ اپنی زندگی میں غلط راہ پہ جا رہا تھا: اسکا شمال یا جنوب سے کوئی تعلق نہیں تھا۔ ساؤل کو الہی طور پر ہدایت دی گئی۔ جب وہ بعد میں پولوس کے طور پر جانا گیا، اس کی پغمبرانہ خدمت نے اس بات کی عکاسی کی جو خداوند پہلے سے ہی جانتا تھا کہ وہ کیا کرنے اور بننے کی صلاحیت رکھتا تھا، ویسے نہیں جو وہ ساؤل کے طور پر کرنے نکلا تھا۔ اسی طرح، خداوند جانتا ہے کہ ہم میں سے ہر ایک کی کیا کرنے اور بننے کی صلاحیت ہے۔ پولوس رسول نے کیا سیکھایا؟ ”اور ہم کو معلُوم ہے کہ سب چِیزیں مِل کر خُدا سے محبّت رکھنے والوں کے لِئے بھلائی پَیدا کرتی ہیں یعنی اُن کے لِئے جو خُدا کے اِرادہ کے مُوافِق بُلائے گئے۔“19

جب ہم راستباز، رضامند، اور قابل ہوتے ہیں، جب ہم اہل اور لائق ہونے کی کوشش کرتے ہیں، تب ہم ایسے مقامات پر پہنچتے ہیں جنکا ہم نے کبھی تصور بھی نہیں کیا ہوتا اور آسمانی باپ کے ”الہی طریقے“ کا حصہ بن جاتے ہیں۔ ہم میں سے ہر ایک کے اندر الوہیت ہے۔ جب ہم خدا کو اپنے ذریعے اور اپنے ساتھ کام کرتا دیکھیں، تو ہم حوصلہ پائیں، حتی کہ اس رہنمائی کے لئے شکر گزار بھی ہوں۔ جب ہمارے آسمانی باپ نے کہا، ”یہ میرا کام اور جلال ہے — کہ انسان لافانیت اور ابدی زندگی پائے۔“20 وہ اپنے تمام بچوں کے بارے میں بات کر رہا تھا — خاص طور پر آپکے۔

خداوند کا ہاتھ آپکی راہنمائی کر رہا ہے۔ ”الہی طریقے“ کی بدولت، وہ آپ کی زندگی کی چھوٹی تفصیلات میں ہے اور ساتھ ہی ساتھ بڑے سنگ میل میں بھی۔ جیسا کہ امثال میں لکھا ہے، ”سارے دِل سے خداوند پر توکل کر؛ — اور وہ تیری راہنمائی کریگا۔“21 میں گواہی دیتا ہوں کہ وہ آپ کو برکت دے گا، آپ کو سہارا دیگا اور آپ کو سکون بخشے گا۔ یسوع مسیح کے نام میں، آمین۔