۲۰۱۰–۲۰۱۹
رفتگان کی نجات کے لیے رویا
اکتوبر ۲۰۱۸


رفتگان کی نجات کے لیے رویا

میں گواہی دیتا ہُوں کہ صدر جوزف ایف سمتھ پر نازِل ہونے والی رویا سچّی ہے۔ میں شہادت دیتا ہُوں کہ ہر کوئی اِسے پڑھ سکتا ہے اور سچّائی تک پہنچ سکتا ہے۔

میرے بھائیو اور بہنو، میری اَہلیہ باربرا کی وفات سے پہلے میں نے اپنا پیغام تیار کر لیا تھا۔ میرا خاندان اور میں آپ کی گہری محبت اور بڑی شفقت کے اِظہار کے واسطے شُکر گُزار ہیں۔ میری دُعا ہے کہ خُداوند مجھے برکت دے جب میں آپ سے کلام کروں۔

اکتوبر ۱۹۱۸ میں، ۱۰۰ برس پہلے، صدر جوزف ایف سمتھ پر جلالی رویا نازل ہُوئی۔ کلیسیائے یِسُوع مِسیح برائے مُقدسینِ آخری ایّام میں ۶۵ برس تک بڑی عقیدت و احترام کے ساتھ خُداوند کی خدمت کرنے کے بعد، اور اُن کی وفات بتاریخ ۱۹ نومبر ۱۹۱۸ سے چند ہفتے پہلے،وہ اپنے کمرے میں بیٹھے پطرس رُسول کے خط سے نجات دہندہ کی مصلوبیت کے بعد عالمِ اَرواح میں اُس کی خدمت اور مِسیح کے کفارے کی قُربانی پر غور و فکر کر رہے تھے۔

اُنھوں نے قلم بند کیا: ”میں نے پڑھا تو مجھ پر وجدان طاری ہو گیا۔ … جب میں نے ان باتوں پر دھیان وگیان کیا … ، میری رُوحانی آنکھیں کھول دی گئیں، اور خُداوند کا رُوح مجھ پر نازل ہُوا، اور میں نے رفتگان کے لشکر دیکھیں۔“۱ اِس رویا کا مکمل متن عقائد اور عہود کی فصل ۱۳۸میں درج ہے۔

میں اِس کا پس منظر آپ کو فراہم کروں گا تاکہ ہم زیادہ بہتر طریقے سے اِس کی اَہمیت کو سمجھیں کہ اِس نادِر مکاشفے کو پانے کے لیے جوزف ایف کس طرح ساری عمر اپنے آپ کو تیار کرتے رہے۔

شبیہ
جوزف اور حائرم گھوڑوں پر سوار

۱۹۰۶ میں جب وہ کلیسیا کے صدر تھے تو ناوُہ گئے اور اُنھیں ایک واقع یاد آیا جب وہ صرف پانچ برس کے تھے۔ اُنھوں نے فرمایا، ”بالکل یہی وہ جگہ ہے جہاں میں کھڑا تھا جب [میرے چاچا جوزف اور میرے ابّو حائرم] اپنے گھوڑوں پر سوار یہاں رُکے اور کارتھیج جا رہے تھے۔ اپنے گھوڑے سے نیچے اُترے بغیر ابّو نیچے جُھکے اور مجھے اُوپر اُٹھایا۔ اُس نے مجھے خُدا حافظ کہنے کے لیے گلے لگا کر بھوسہ دیا اور پھر مجھے نیچے اُتارا اور میں نے اُنھیں گھوڑے پر دُور جاتے دیکھا۔“۲

اگلی بار جوزف ایف نے اُنھیں اُس وقت دیکھا جب اُس کی ماں میری فیلڈنگ سمتھ نے اُسے اپنے کندھوں پر اُٹھا کر دونوں شہید دِکھائے جنھیں بے دردی سے ۲۷ جون ۱۸۴۴ کو کارتھیج جیل میں شہید کر دیا گیا تھا۔

دو برس بعد، جوزف اپنی بُہادر ماں میری فیلڈنگ سمتھ اور گھرانے کے ساتھ ناوُہ سے اپنا گھر بار چھوڑ ونٹر کواٹرز جانے کے لیے چل دیے۔ ابھی جوزف کی عمر ۸ برس بھی نہ تھی کہ اُسے دو بیلوں کو مونٹ روز، آئیووا سے ونٹر کواٹرز اور پھر وہاں سے سالٹ لیک سٹی ہانکتے ہوئے لانا تھا، اور یہاں پہنچتے پہنچتے وہ دس برس کا ہو چُکا تھا۔ میں اُمید کرتا ہُوں کہ لڑکے اور نوجوان سُن رہے ہیں اور محسوس کر رہے ہیں کہ جوزف ایف سے لڑکپن میں ہی ذمہ داریاں اور اُمیدیں وابستہ کر لی گئی تھیں۔

۱۸۵۲ میں صرف چار سال بعد، جب وہ ۱۳ برس کا تھا، اُس کی پیاری ماں وفات پا گئیں—جوزف اور اُس کے بہن بھائی یتیم ہو گئے۔۳

۱۸۵۴ میں جوزف ایف کو تبلیغی بُلاہٹ کے لیے ہَوائین جزیروں پر بھیجا گیا اور اُس وقت وہ صرف ۱۵ برس کا تھا۔ اِس تبلیغ کا دَورانیہ تین برس سے زائد تھا، اور کلیسیا میں اُس کی خدماتی زندگی کا شروع۔

۱۸۵۹ میں یوٹاہ واپسی پر جوزف ایف کی شادی ہو گئی۔۴ اگلے چند برس تک اُس کی زندگی کام، خاندانی فرائض، اور دو مزید تبلیغی بُلاہٹوں سے بھری ہُوئی تھی۔ یکم جولائی ۱۸۶۶ کو ۲۷ برس کی عمر میں جوزف ایف کی زندگی ہمیشہ ہمیشہ کے لیے بدل گئی جب برگھم ینگ کے ہاتھوں اُن کا رسالتی تقرر ہُوا۔ اَگلے سال اکتوبر میں، اُنھوں نے بارہ رُسولوں کی جماعت میں جگہ پائی۔۵ ۱۹۰۶ کلیسیا کے صدر مقرر ہونے سے پہلے وہ لگاتار برگھم ینگ، جان ٹیلر، وِلفرڈ وڈرف اور لورنزو سنو کے مُشیر کی حیثیت سے خدمت کرتے رہے۔۶

جوزف ایف اور اُن کی اہلیہ جولینا نے اپنے پہلے بچّے کو جنم دیا اور اُس کا نام مرسی جوزفین رکھا۔۷ وہ صرف اَڑھائی برس کی تھی جب اُس کا اِنتقال ہوگیا۔ تھوڑے عرصے کے بعد، جوزف ایف لکھتے ہیں، ”کل ایک مہینہ گُزر گیا … پیاری جوزفین کو بچھڑے ہُوئے۔ کاش میں جوان ہونے تک اُس کی پرورش کرتا۔ میں اُسے ہر روز یاد کرتا ہُوں اور خود کو تنہا محسوس کرتا ہُوں۔ … میں اپنے بچّوں کو ایسے پیار کرتا ہُوں جیسے اُنھیں اور اگر یہ غلط ہے تو خُدا مجھے معاف کرے۔“۸

اپنے عرصۂ حیات میں، صدر سمتھ نے اپنے باپ، اپنی ماں، ایک بھائی، دو بہنوں، دو زوجاؤں، اور ۱۳ بچّوں کو دُنیا سے رُخصت ہوتے دیکھا۔ وہ پیاروں کی جُدائی اور غم سے بخوبی آشنا تھا۔

جب اُس کے بیٹے البرٹ جیسی کا اِنتقال ہُوا، جوزف ایف نے اپنی ہمشیرہ کو لکھا کہ خُداوند کے حضور گِڑ گڑایا کہ اُسے بچا لے اور پوچھا، ”ایسا کیوں ہے؟ اے خُدا ایسا کیوں ہونا ہوتا ہے؟“۹

اُس لمحے اپنی دُعاؤں کے باوجود جوزف ایف کو اِس معاملے پر کوئی جواب نصیب نہ ہُوا۔۱۰ موت اور عالمِ اَرواح کے موضوع پر اُنھوں نے مارتھا این کو بتایا کہ ”[ایسا لگتا ہے] آسمان ہمارے سروں پر پیتل کی طرح کھنکتا ہے۔“ اِس کے باوجود، خُداوند کے وعدوں پر اُن کا اِیمان مضبوط اور مُستحکم تھا۔

خُداوند کے اپنے مقررہ وقت پر،اکتوبر ۱۹۱۸ میں صدر سمتھ پر نازِل ہونے والی رویا کے وسیلے سے اُنھوں نے عالمِ اَرواح کی بابت تشفی اور بصیرت کے ساتھ ساتھ اپنے کئی سوالوں کے مزید جواب پائے۔

وہ برس اُن کے لیے اِنتہائی درد ناک تھا۔ وہ پہلی عالمی جنگ میں ہونے والی اموات پر دُکھی تھے، اِس جنگ میں ۲ کروڑ لوگ لُقمۂ اجل بن گئے۔ مزید براَں، اِنفلوئنزا کی وبا دُنیا میں چاروں طرف پھیل رہی تھی جس نے ۱۰ کروڑ جانیں لے لیں۔

شبیہ
بُزرگ حائرم میک سمتھ

اُسی برس، صدر سمتھ نے اپنے تین پیاروں کو بھی کھو دیا۔ بارہ رُسولوں کی جماعت کے بُزرگ حائرم میک سمتھ، اُن کے پہلوٹھے بیٹے اور میرے نانا، اچانک اَپینڈکس کے پھٹنے سے وفات پا گئے۔

صدر سمتھ لکھتے تھے:”صدمے سے میری زبان بند ہے!… میرا دِل بُجھ گیا ہے؛ اور زندگانی کے لیے تڑپتا ہے! … آہ! وہ مجھے بہت پیارا تھا! میں اُسے ہمیشہ تک پیار کروں گا۔ اور اسی طرح اپنے سارے بیٹوں اور بیٹیوں سے، مگر وہ میرا پہلوٹھا ہے، جو میرے لیے خوشی اور اَزلی اُمید لایا، اور لوگوں میں میرا نام روشن کیا ہے۔ اپنی تہہ جان سے خُدا کا اُس کے لیے شُکر گُزار ہُوں! کاش آہ! مجھے اُس کی ضرورت تھی! ہم سب کو اُس کی ضرورت تھی! کلیسیا کے لیے وہ بہت ثمر بخش تھا۔ … اور اب … آہ! میں کیا کر سکتا ہُوں! آہ! خُدایا میری مدد فرما!“۱۱

اِس سے اَگلے مہینے صدر سمتھ کے داماد، آلنزو کیسلر، کسی حادثے میں مارے گئے۔۱۲ صدر سمتھ نے اپنی ڈائری میں لکھا، ”سب سے زیادہ ہول ناک اور دِل چیرنے والے درد ناک حادثے نے میرے سارے خاندان کو اُداسی کا کفن پہنا دیا۔“۱۳

سات ماہ کے بعد، ستمبر ۱۹۱۸ میں صدر سمتھ کی بہُو اور میری نانی آئی ڈا بومن سمتھ میرے ماموں کی پیدایش فوراً بعد خالقِ حقیقی سے جا ملی۔۱۴

اور اِس طرح، پہلی جنگِ عظیم اور وبا سے کروڑوں اِنسانوں کی ہلاکتوں اور اپنے عزیز و اقارب کی اَموات کے شدید صدمے سے چُور، صدر سمتھ پر ۳ اکتوبر ۱۹۱۸ کو یہ مُکاشفہ نازِل ہُوا جو ”رفتگان کی نجات کے لیے رویا“ کے نام سے جانا جاتا ہے۔

شبیہ
صدر جوزف ایف سمتھ

اُس نے اَگلے دِن اکتوبر کی مجلسِ عامہ کی نِشست میں اِس مُکاشفے کی طرف اِشارہ کیا۔ صدر سمتھ کی صحت بگڑتی جا رہی تھی، پھر بھی اُنھوں نے مُختصر وعظ میں فرمایا: ”میں نہ جُرات کرتا ہُوں، نہ کوشش کروں گا کہ آج صبح اُن بہت ساری باتوں کو بیان کروں جو میرے ذہن پر سوار ہیں، اِن کو آیندہ کسی وقت بیان کروں گا، خُدا کی مرضی ہے کہ میں اُن باتوں کا ذِکر کروں جو میرے دِل اور میرے دماغ میں بسیرا کرتی ہیں۔ پچھلے پانچ ماہ سے میں تنہا نہیں تھا۔ عزم کا، اِیمان کا، مُناجات کا، اور دُعا کا رُوح میرے ساتھ تھا؛ اور خُداوند کے رُوح نے متواتر مجھ سے کلام فرمایا ہے۔“۱۵

۳ اکتوبر کو نازِل ہونے والے مُکاشفے نے اُس کے دِل کو تسّلی دی اور بہت سارے سوالوں کے جواب۔ اِس مُکاشفے کی تلاوت اور اپنی اپنی روزمرہ کی طرزِ زندگی پر سوچ بچار کرتے ہُوئے ہم اپنی اور اپنے عزیزوں کی وفات اور عالمِ اَرواح میں قیام کے بارے میں مزید سیکھ سکتے ہیں اور ہم تسّلی بھی پا سکتے ہیں۔

بہت ساری باتوں کے ساتھ ساتھ صدر سمتھ نے نجات دہندہ کو اپنی صلیبی موت کے بعد عاملِ اَرواح میں نیک رُوحوں سے مُلاقات کرتے دیکھا۔ رویا میں یوں مرقوم ہے:

”لیکن دیکھو، راست بازوں کے درمیان سے، اُس نے اپنے لشکر تیار کیے اور پیامبر مقرر کیے، جو قدرت اور اِختیار سے مُلبس تھے، اور اُنھیں اِختیار بخشا کہ جائیں، اور اِنجیل کی روشنی اُن تک لے جائیں جو اندھیرے میں تھے، حتیٰ کہ مردوں [اور عورتوں] کی تمام رُوحوں تک؛۱۶ اور یوں مُردوں میں اِنجیل کی منادی ہوئی۔ …

”اِنھیں خُدا پر اِیمان، گُناہوں سے توبہ، گُناہوں کی معافی کے لیے نیابتی بپتسمہ، ہاتھوں کے رکھے جانے سے رُوحُ القُدس کی نعمت کے بارے میں سکھایا گیا،

”اور اِنجیل کے تمام دوسرے اُصول جو اُن کے جاننے کے لیے ضروری تھے تاکہ وہ خود کو بدن کے لحاظ سے اِنسانوں کے مطابق عدالت کے قابل بنا سکیں لیکن رُوح کے لحاظ سے خُدا کے مطابق رہیں۔ …

”کیوں کہ رفتگان نے اپنے بدنوں سے اپنی رُوحوں کی لمبی جدائی کو قید کے طور پر دیکھا تھا۔

”اِنھیں خُداوند نے سکھایا، اور اُنھیں، مُردوں میں سے اپنی قیامت کے بعد جی اٹھنے کی قدرت بخشی، کہ اُس کے باپ کی بادشاہی میں داخل ہوں، وہاں لافانی اور اَبدی زندگی کا تاج پہننے کے واسطے،

”اور اُس وقت سے لے کر خُداوند کے وعدے کے مطابق اپنی خدمت جاری رکھیں، اور تمام برکات میں شریک ہوں جو اُن کے لیے رکھی گئی تھیں جو اُس سے پیار کرتے ہیں۔“۱۷

شبیہ
جوزف اور حائرم سمتھ کا مجسمہ

اِس رویا میں، صدر سمتھ نے اپنے باپ حائرم اور نبی جوزف سمتھ کو دیکھا۔ اِس بات کو ۷۴ برس بیت چُکے تھے جب اُس نے ناوُہ میں اُنھیں آخری بار دیکھا تھا۔ اپنے پیار باپ اور چاچا کو دیکھ کر اُس کی خوشی کا ہم صرف اَندازہ ہی کر سکتے ہیں۔ یہ جان کر اُسے تسّلی ہُوئی اور حوصلہ ملا کہ تمام رُوحیں اپنے فانی بدن کی شبیہ کو قائم رکھے ہُوئے تھیں اور وہ بڑی بے تابی سے وعدہ کی گئی قیامت کا اِنتظار کر رہے تھے۔ اِس مُکاشفہ نے اپنی اُمت کے لیے آسمانی باپ کے منصوبے اور مِسیح کی شفا بخش محبت اور لاثانی کفارے کی قُدرت کو بڑی وسعت و رفعت کے ساتھ ظاہر کیا ہے۔۱۸

اِس صد سالہ جوبلی پر، میں آپ کو اِس مُکاشفے کو بڑی سنجیدگی سے پڑھنے کی دعوت دیتا ہُوں۔ جب تم ایسا کرتے ہو، خُداوند آپ کو خُدا کی محبت کو سراہنے اور اُس کے نجات اور خوشی کے منصوبے کو سمجھنے کی برکت عطا کرے۔

میں گواہی دیتا ہُوں کہ صدر جوزف ایف سمتھ پر نازِل ہونے والی رویا سچّی ہے۔ میں شہادت دیتا ہُوں کہ ہر کوئی اِسے پڑھ سکتا ہے اور سچّائی تک پہنچ سکتا ہے۔ جو اِس دُنیا میں اِس کا علمم نہیں پا سکتے یقیناً جب وہ عالمِ اَرواح میں جائیں گے تو اِس کی حقیقت پا لیں گے۔ وہاں، سب خُدا اور خُداوند یِسُوع مِسیح کے نجات کے منصوبے کے لیے محبت کریں گے اور موعودہ قیامت کی برکت کے لیے حمدوثنا جب جسم اور رُوح کا ایک بار پھر ملاپ کبھی بھی جُدا نہ ہونے کے لیے ہوگا۔۱۹

شبیہ
بہن باربرا بیلرڈ

میں شُکر گُزار ہُوں اِس آگاہی کے لیے کہ میری اَہلیہ اِس وقت کہاں ہے اور ہم پھر اپنے خاندان سے اَبد سے اَبد تک ملاپ کریں گے۔ میری عاجزانہ دُعا ہے کہ خُدا کی شادمانی اور سلامتی اب سے لے کر ہمیشہ تک آپ میں سے ہر ایک کے ساتھ ہو، یِسُوع مِسیح کے نام سے آمین۔

حوالہ جات

  1. عقائد اور عہود ۱۱:‏۶، ۱۱۔

  2. جوزف ایف سمتھ، نِب لی پریسٹن میں، کلیسیائی صدور (۱۹۵۹)، ۲۲۸۔

  3. جوزف فیلڈنگ سمتھ، Life of Joseph F. Smith (۱۹۳۸)، ۱۲۔

  4. اُس نے لی ویرا کلارک سے ۱۸۵۹ میں، جولینا لیمب سن سے ۱۸۶۶ میں، سارہ رچرڈز سے ۱۸۶۸ میں، ایڈنا لیمب سن سے ۱۸۷۱ میں، اَیلس کِمبل سے ۱۸۸۳ میں، اور میری شوارٹز سے ۱۸۸۴ میں بیاہ کیا۔

  5. جوزف ایف سمتھ کو معاون مُشیر کی حیثیت سے صدرتِ اَوّل (برگھم ینگ، ہیبر سی کِمبل اورڈینیئل ایچ ویلز). میں بُلاہٹ عطا ہُوئی۔ اُنھوں نے صدارتِ اَوّل میں مُشیر دوم کی حیثیت سے بھی تین کلیسیائی صدُور: صدر جان ٹیلر، صدر ولفرڈ وڈرف، اور صدر لورینزو سنو کی زیرِ صدارت خدمت سرانجام دی۔

  6. برگھم ینگ کی اِنتظامیہ میں جوزف ایف سمتھ نے صدارتِ اَوّل میں مُشیر کی حیثیت سے خدمت سراَنجام دی اور صدر جان ٹیلر، صدر ولفرڈ وڈرف، اور صدر لورینزو سنو کی اِنتظامیہ کے دواران میں صدارت اَوّل میں مُشیرِ دوم کی حیثیت سےخدمت سرانجام دی۔ وہ کلیسیا کے پہلے صدر تھے جنھوں نے صدر کی بُلاہٹ سے پہلے صدراتِ اَوّل میں خدمت سراَنجام دی تھی۔

  7. مرسی جوزفین، جوزف ایف سمتھ کی پہلوٹھی بیٹی جو ۱۴ اَگست ۱۸۶۷ کو پیدا ہُوئی اور ۶ جون ۱۸۷۰ کو وفات پائی۔

  8. جوزف سمتھ ڈائری، ۷جولائی ۱۸۷۰،تاریخِ کلیسیا کُتب خانہ، کلیسیائے یسوع مسیح برائے مقدسین آخری ایّام، سالٹ لیک سٹی، یوٹاہ۔

  9. جوزف ایف سمتھ کی طرف سے این ہیرس کو خط، ۲۶ جون ۱۸۸۳، تاریخِ کلیسیا کُتب خانہ، دیکھیے رچرڈ نیٹ زل ہولزاپ فل اور ڈیوڈ ایم وِٹ چرچ، My Dear Sister: The Letters between Joseph F. Smith and His Sister Martha Ann (۲۰۱۸)، ۲۹۰–۹۱۔

  10. کئی موقعوں پر، خُداوند نے جوزف ایف سمتھ کی ذاتی زندگی میں اور کلیسیا کے صدر اور رُسول کی حیثیت سے اُس کی خدمت گُزاری کے دوران میں اِلہامی خوابوں، مُکاشفوں، اور رویاؤں کے وسیلے سے راہ نمائی فرمائی۔ خُداوند کی طرف سے نازِل ہونے والی اِن اہم نعمتوں کا اکثر ذِکر اُن کی ڈائریوں،واقعات کی یادوں، وعظوں، اور کلیسیا کے سرکاری اندراجوں میں قلم بند کیا گیا۔

  11. جوزف ایف سمتھ، ڈائری، ۲۳ جنوری ۱۹۱۸، Church History Library; spelling and capitalization modernized; see Joseph Fielding Smith, Life of Joseph F. Smith, ۴۷۳–۷۴۔

  12. ”اے [پی] کیسلر عمارت سے گر کر جاں بحق،“ Ogden Standard، ۵ فروری، ۱۹۱۸۔

  13. جوزف ایف سمتھ، ڈائری، ۴ فروری ۱۹۱۸،تاریخِ کلیسیا کُتب خانہ۔

  14. ”آئی ڈا بومن سمتھ،“Salt Lake Herald-Republican ۲۶ ستمبر، ۱۹۱۸، ۴۔

  15. جوزف ایف سمتھ، Conference Report،اکتوبر میں، ۱۹۸۱، ۲۔

  16. دیکھیے ”ہماری پُر جلال ماں“ اور ”اِیمان دار بیٹیاں جو سچّے اور زندہ خُدا کی پرستش کرتی ہیں“ (عقائد اور عہود ۱۳۸:‏۳۹

  17. عقائد اور عہود ۱۳۸:‏۳۰، ۳۳–۳۴، ۵۰–۵۲۔

  18. Deseret News، میں اِس رویا کا متن پہلی بار ۳۰ نومبر ۱۹۱۸ کی اشاعت میں صدر سمتھ کی ۱۹ نومبر کو وفات کے ۱۱ بعد شائع ہُوا۔ یہ دسمبر کے Improvement Era میں اور جنوری ۱۹۱۹ کے شُماروں میںRelief Society Magazine، the Utah Genealogical and Historical Magazine, the Young Women’s Journal, اورthe Millennial Star.

  19. اگرچہ ہلاکت کے فرزند جی اُٹھیں گے، مگر وہ آسمانی باپ اور یِسُوع مِسیح کی محبت اور حمدوستایش کا اِظہار نہ کریں گے جیسے وہ جو جلال کی بادشاہت پائیں گے۔ دیکھیے ایلما ۱۱:‏۴۱؛ عقائد اور عہود ۸۸:‏۳۳–۳۵۔