صحائف
۱ نِیفی ۳


باب ۳

لحی کے بیٹے پیتل کے اَوراق حاصل کرنے کے لِیے واپس یرُوشلِیم جاتے ہیں—لابن اَوراق دینے سے اِنکار کرتا ہے—نِیفی اپنے بھائیوں کو نصیحت کرتا اور اُن کی حوصلہ اَفزائی کرتا ہے—لابن اُن کی جائداد چھینتا ہے اور اُنھیں قتل کرنے کی کوشش کرتا ہے—لامن اور لیموئیل، نِیفی اور سام کو مارتے ہیں، اور فرِشتہ اُن کو ملامت کرتا ہے-قریباً ۶۰۰–۵۹۲ ق۔م۔

۱ اور اَیسا ہُوا کہ مَیں نِیفی خُداوند سے ہم کلام ہونے کے بعد اپنے باپ کے خیمے کو لوٹا۔

۲ اور اَیسا ہُوا کہ وہ مُجھ سے یہ کہہ کر مُخاطب ہُوا: دیکھ مَیں نے خواب دیکھا ہے، جِس میں خُداوند نے مُجھے حُکم دِیا کہ تُو اور تیرے بھائی واپس یرُوشلِیم جائیں۔

۳ کیوں کہ دیکھ، یہُودیوں کی سرگُزشت اور میرے آباواجداد کا نسب نامہ بھی لابن کے پاس ہے، اور وہ پیتل کے اَوراق پر کُندہ ہیں۔

۴ پَس، خُداوند نے مُجھے حُکم دِیا ہے کہ تُو اور تیرے بھائی لابن کے گھر جاؤ، اور سرگُزشت لے کر اُنھیں یہاں بیابان میں لاؤ۔

۵ اور اب دیکھ، تیرے بھائی بُڑبُڑاتے ہُوئے کہتے ہیں کہ مَیں نے اُن سے جِس کام کا تقاضا کِیا ہے وہ مشکل کام ہے؛ لیکن دیکھ، مَیں نے اُن سے اِس کا تقاضا نہیں کِیا بلکہ یہ خُداوند کا حُکم ہے۔

۶ پَس میرے بیٹے جا، تُو خُداوند کا منظورِ نظر ہو گا، کیوں کہ تُو بُڑبُڑایا نہیں۔

۷ اور اَیسا ہُوا کہ مُجھ نِیفی نے اپنے باپ سے کہا: مَیں جاؤں گا اور اُن فرائض کو سرانجام دُوں گا جِن کا خُداوند نے حُکم دِیا ہے، پَس مَیں جانتا ہُوں کہ خُداوند بنی آدم کو کوئی حُکم نہیں دیتا، جب تک وہ اُن کے واسطے راہ تیار نہ کر لے تاکہ وہ اُس فرض کو پُورا کر سکیں جِس کا وہ اُنھیں حُکم دیتا ہے۔

۸ اور اَیسا ہُوا کہ جب میرے باپ نے یہ باتیں سُنیں تو وہ نہایت شادمان ہُوا، کیوں کہ وہ جانتا تھا کہ مَیں نے خُداوند سے برکت پائی ہے۔

۹ اور مُجھ نِیفی اور میرے بھائیوں نے یرُوشلِیم کے مُلک جانے کے لِیے اپنے خیموں سمیت بیابان میں سفر کِیا۔

۱۰ اور اَیسا ہُوا کہ جب ہم یرُوشلِیم کے مُلک تک پُہنچ گئے تو مَیں نے اور میرے بھائیوں نے باہم مشاورت کی۔

۱۱ اور ہم نے قُرعہ ڈالا کہ ہم میں سے کون لابن کے گھر میں داخِل ہوگا۔ اور اَیسا ہُوا کہ قُرعہ لامن کے نام نِکلا؛ اور لامن جب لابن کے گھر میں داخل ہُوا تو وہ اپنے گھر میں بیٹھا ہُوا تھا اور اُس نے اُس سے بات کی۔

۱۲ اور اُس نے لابن سے اُس سرگُزشت کی درخواست کی جو پیتل کے اَوراق پر کُندہ تھی، جِس میں میرے باپ کا نَسب نامہ تھا۔

۱۳ اور دیکھو اَیسا ہُوا کہ لابن ناراض ہُوا اور اُسے وہاں سے دھکے دے کر باہر نِکال دِیا؛ اور وہ نہیں چاہتا تھا کہ سرگُزشت اُس کے حوالے کرے۔ چُناں چہ اُس نے اُس سے کہا: دیکھ، تُو ڈاکو ہے اور مَیں تجھے ہلاک کروُں گا۔

۱۴ بلکہ لامن اُس کے حُضُور سے بھاگ نِکلا اور ہمیں وہ کارروائی بتائی جو لابن نے کی تھی۔ اور ہم نہایت رنجِیدہ ہُوئے اور میرے بھائی میرے باپ کے پاس بیابان میں لوٹنے کو تھے۔

۱۵ پِھر دیکھو مَیں نے اُن سے کہا: ہمیں زِندہ خُداوند کی قسم اور اپنی حیات کی قسم، ہم جب تک اُس کام کو پوُرا نہیں کر لیتے جِس کا خُداوند نے ہمیں حُکم دِیا ہے، ہم اپنے باپ کے پاس بیابان میں نہیں جائیں گے۔

۱۶ پَس آؤ، ہم خُداوند کے حُکموں کو ماننے میں مُخلص ہوں؛ پَس آؤ ہم اپنے باپ کے موروُثی مُلک جائیں، پَس دیکھو اُس نے سونا اور چاندی اور ہر قسم کی دولت وہاں چھوڑی ہے۔ اور یہ سب اُس نے خُداوند کے اَحکام کی خاطر کِیا ہے۔

۱۷ پَس وہ جانتا تھا کہ لوگوں کی بدی کے سبب سے یرُوشلِیم ضرُور تباہ ہو گا۔

۱۸ پَس دیکھو، اُنھوں نے نبِیوں کے کلام کو رَدّ کِیا ہے۔ چُناں چہ اگر میرا باپ اُس مُلک سے باہر نِکل جانے کا حُکم پانے کے باوجُود اِس مُلک میں ٹھہرتا تو دیکھو وہ بھی ہلاک ہو جاتا، پَس، ضرُور تھا کہ وہ اپنے وطن سے نِکل جاتا۔

۱۹ اور دیکھو، یہ خُدا کی حِکمت ہے کہ ہم یہ سرگُزشت حاصل کریں تاکہ ہم اپنی نسل کے لِیے اپنے باپ دادا کی زُبان محفُوظ کریں۔

۲۰ اور یہ بھی کہ ہم اُن کے لِیے وہ کلام جو تمام پاک نبِیوں کے منہ سے نِکلا محفُوظ کریں جو اُنھیں دُنیا کے شُروع سے لے کر اِس موجُودہ وقت تک خُدا کی قدرت اور رُوح کے وسیلہ سے پُہنچایا گیا ہے۔

۲۱ اور اَیسا ہُوا کہ اِس طریق کے طرزِ کلام سے مَیں نے اپنے بھائیوں کو آمادہ کِیا تاکہ وہ خُدا کے حُکم ماننے میں فرمان بردار رہیں۔

۲۲ اور اَیسا ہُوا کہ ہم اپنی میراث کے مُلک میں گئے، اور ہم نے اپنا سونا اور اپنی چاندی اور اپنی قِیمتی چِیزیں اِکٹھی کیں۔

۲۳ اور یہ چیزیں اِکٹھی کرنے کے بعد ہم دوبارہ لابن کے گھر گئے۔

۲۴ اور اَیسا ہُوا کہ ہم اندر لابن کے پاس گئے، اور ہم نے اُس سے درخواست کی کہ وہ ہمیں پیتل کے اَوراق پر کُندہ سرگُزشت دے دے اور ہم اِس کے عِوض اُسے اپنا سونا اور اپنی چاندی اور اپنی تمام قِیمتی چیزیں دے دیں گے۔

۲۵ اور اَیسا ہُوا کہ جب لابن نے ہمارا مال و اسباب دیکھا جو کہ اِنتہائی بیش قیمت تھا، تو اُس کا جی اِس قدر للچایا کہ اُس نے ہمیں باہر نِکال دِیا اور اپنے نوکروں کو بھیجا کہ ہمیں ہلاک کریں، تاکہ وہ ہمارے مال و اسباب پر قابض ہو سکے۔

۲۶ اور اَیسا ہُوا کہ ہم لابن کے نوکروں کے سامنے سے بھاگ گئے، اور ہمیں مجبُوراً اپنا مال و اسباب پِیچھے چھوڑنا پڑا اور وہ لابن کے ہاتھوں میں آ گیا۔

۲۷ اور اَیسا ہُوا کہ ہم بیابان میں بھاگ گئے اور لابن کے نوکر ہمیں پکڑ نہ سکے اور ہم نے خُود کو چٹان کی غار میں چھُپایا۔

۲۸ اور اَیسا ہُوا کہ لامن میرے ساتھ ناراض تھا، اور میرے باپ کے ساتھ بھی؛ اور لیموئیل بھی ناراض تھا کیوں کہ اُس نے لامن کی باتوں پر دھیان دِیا۔ پس لامن اور لیموئیل نے اپنے چھوٹے بھائیوں کو یعنی ہمیں بُہت سی سخت باتیں کہیں، اور یہاں تک کہ اُنھوں نے ہمیں لاٹھی سے پیٹا۔

۲۹ اور اَیسا ہُوا کہ جب اُنھوں نے ہمیں لاٹھی سے پیٹا تو دیکھو، خُداوند کا فرِشتہ آیا اور اُن کے سامنے کھڑا ہوگیا، اور یہ کہہ کر اُن سے ہم کلام ہُوا، تُم کیوں اپنے چھوٹے بھائی کو لاٹھی سے پیٹتے ہو؟ کیا تُم نہیں جانتے کہ خُداوند نے اُسے تُم پر حُکم ران ہونے کے واسطے چُنا ہے اور یہ تُمھاری بدیوں کے باعث ہے؟ دیکھو تُم دوبارہ یرُوشلِیم جاؤ اور خُداوند لابن کو تُمھارے ہاتھوں میں کر دے گا۔

۳۰ اور فرِشتہ ہم سے ہم کلام ہونے کے بعد چلا گیا۔

۳۱ اور فرِشتہ کے چلے جانے کے بعد لامن اور لیموئیل دوبارہ یہ کہہ کر بُڑبُڑانے لگے: یہ کیسے مُمکن ہے کہ خُداوند لابن کو ہمارے ہاتھوں میں کر دے گا؟ دیکھو، وہ قوی آدمی ہے اور وہ پچاس پر حاوی ہو سکتا ہے، ہاں یعنی وہ پچاس کو مار سکتا ہے تو پھر ہمیں کیوں نہیں؟