صحائف
۱ نِیفی ۴


باب ۴

نِیفی لابن کو خُداوند کے حُکم پر قتل کرتا ہے، اور پھر حِکمتِ عملی سے پیتل کے اَوراق حاصل کر لیتا ہے—ضورام، لحی کے خاندان کے ساتھ بیابان میں شامِل ہونے کا فیصلہ کرتا ہے۔ قریباً ۶۰۰–۵۹۲ ق۔م۔

۱ اور اَیسا ہُوا کہ مَیں اپنے بھائیوں سے یہ کہہ کر ہم کلام ہُوا: آؤ ہم پھر یرُوشلِیم جائیں اور خُداوند کے حُکم ماننے میں فرمان بردار ہوں؛ کیوں کہ دیکھو وہ تمام زمِین سے زیادہ طاقت ور ہے، پھر کیوں کر وہ لابن اور اُس کے پچاسوں سے زیادہ طاقت ور نہ ہو گا، ہاں بےشک اُس کے دس ہزار سے بھی زیادہ طاقت ور؟

۲ پَس آؤ ہم وہاں چلیں؛ مُوسیٰ کی مانِند مضبُوط ہوں؛ کیوں کہ واقعی اُس نے بحرِ قُلزم کے پانیوں سے کلام کِیا اور وہ اِدھر اور اُدھر بٹ گئے اور ہمارے باپ دادا غُلامی میں سے خُشک زمِین پر چل کر باہر آئے اور فرعون کی فَوجوں نے پیچھا کِیا اور بحرِ قُلزم کے پانیوں میں ڈُوب گئے۔

۳ اب دیکھو، تُم جانتے ہو کہ یہ سچّ ہے؛ اور تُم یہ بھی جانتے ہو کہ فرِشتہ تُم سے ہم کلام ہو چُکا ہے؛ تُم پھر کیسے شک کر سکتے ہو؟ آؤ ہم جائیں؛ خُداوند ہمارے باپ دادا کی مانِند ہمیں چُھڑا سکتا ہے، اور مِصریوں کی مانِند لابن کو ہلاک کر سکتا ہے۔

۴ اب جب مَیں یہ باتیں کہہ چُکا تو وہ ابھی تک برہم تھے، اور مسلسل بُڑبُڑاتے رہے؛ تاہم وہ یرُوشلِیم کی دیواروں کے باہر تک میرے پِیچھے پِیچھے آئے۔

۵ اور یہ رات کا وقت تھا؛ اور مَیں نے حُکم دِیا کہ وہ خُود کو فصِیلوں سے باہر چُھپا لیں۔ اور جب اُنھوں نے خُود کو چُھپا لِیا تو مَیں نِیفی دبے پاؤں شہر میں گُھس گیا اور لابن کے گھر کی طرف بڑھا۔

۶ اور رُوح میری راہ نمائی کرتا تھا، اُن باتوں کی بابت جِنھیں پہلے سے نہ جانتا تھا کہ مُجھے کیا کرنا ہے۔

۷ پھر بھی مَیں آگے بڑھا اور جب مَیں لابن کے مکان کے نزدیک آیا تو مَیں نے کسی مرد کو دیکھا، اور وہ میرے سامنے زمِین پر گِرا ہُوا تھا، کیوں کہ وہ مَے کے نشے میں تھا۔

۸ اور جب مَیں اُس کے پاس آیا تو مَیں نے جانا کہ یہ لابن تھا۔

۹ اور مَیں نے اُس کی تلوار دیکھی اور اُسے اُس کی میان سے نِکالا؛ اِس کا دستہ خالص سونے کا تھا، اور اُس پر نہایت عُمدہ کام کِیا گیا تھا، اور مَیں نے دیکھا کہ اِس کا پھل نہایت قِیمتی فولاد کا بنا ہُوا تھا۔

۱۰ اور اَیسا ہُوا کہ رُوح نے مُجھے مجبُور کِیا کہ مَیں لابن کو ہلاک کروُں؛ لیکن میں نے اپنے دِل میں کہا کہ مَیں نے کبھی بھی کسی اِنسان کا خُون نہیں بہایا۔ اور مَیں ڈرا اور چاہا کہ مَیں اُسے قتل نہ کروُں۔

۱۱ اور رُوح نے مُجھے پھر کہا کہ دیکھ خُداوند نے اُسے تیرے ہاتھوں میں دے دِیا ہے۔ ہاں، اور مَیں یہ بھی جانتا تھا کہ اُس نے مُجھے ہلاک کرنے کی کوشش کی تھی؛ ہاں اور وہ خُداوند کے حُکم نہ مانتا تھا اور اُس نے ہمارا مال و اسباب بھی ہتھیا لِیا تھا۔

۱۲ اور اَیسا ہُوا کہ رُوح نے پھر مُجھے کہا کہ اُسے قتل کر دو، پَس خُداوند نے اُسے تیرے ہاتھوں میں دے دِیا ہے؛

۱۳ دیکھو خُداوند اپنے راست اِرادوں کو پُورا کرنے کی خاطر بدکاروں کو ہلاک کرتا ہے۔ کسی ایک شخص کا ہلاک ہونا بہتر ہے بجائے اِس کے کہ پُوری قوم بے اعتقادی میں بھٹکے اور ہلاک ہو۔

۱۴ اور اب جب مُجھ، نِیفی، نے یہ کلام سُنا تو مُجھے خُداوند کے وہ کلمات یاد آئے جو اُس نے مُجھ سے بیابان میں یہ کلام کرتے کہے تھے: جَیسے جَیسے تیری نسل میرے حُکموں پر عمل کرے گی وہ موعودہ سر زمِین میں خُوش حال ہوگی۔

۱۵ ہاں، مَیں نے بھی سوچا کہ وہ مُوسیٰ کی شریعت کے مُطابق خُداوند کے حُکموں کی پابندی نہیں کر سکتے، سِوا اِس کے کہ اُن کے پاس شریعت ہو۔

۱۶ اور مَیں جانتا بھی تھا کہ شریعت پیتل کے اَوراق پر کُندہ تھی۔

۱۷ اور دوبارہ، مَیں نے جانا کہ خُداوند نے اِس مقصد کے لِیے لابن کو میرے ہاتھوں میں کِیا کہ میں اُس کے حُکم کے مُطابق وہ سرگُزشت حاصل کروُں۔

۱۸ پَس مَیں نے رُوح کی آواز کی فرمان برداری کی اور لابن کو سر کے بالوں سے پکڑا اور اُس کی تلوار سے اُس کا سر قلم کر دِیا۔

۱۹ اور اُس کا سر اُسی کی تلوار سے قلم کرنے کے بعد، مَیں نے لابن کے کپڑے لِیے اور اُنھیں خُود پہن لِیا؛ ہاں، یعنی اُس کے لباس کی ہر شَے؛ اور مَیں نے اُس کی زِرَہ اپنی کمر پر کَس لی۔

۲۰ اور اَیسا کرنے کے بعد مَیں لابن کے خزانے کی طرف بڑھا۔ اور جب مَیں خزانے کی جانب گیا تو دیکھو مَیں نے لابن کے نوکر کو دیکھا، جِس کے پاس خزانے کی کُنجیاں تھیں۔ اور مَیں نے اُسے لابن کی آواز میں حُکم دِیا کہ وہ میرے ساتھ خزانے کی طرف چلے۔

۲۱ اور اُس نے مُجھے اپنا مالک لابن سمجھا، اِس لِیے کہ لابن کے کپڑے اور تلوار بھی میری کمر پر لٹکتی دیکھی۔

۲۲ اور اُس نے مُجھ سے یہُودیوں کے بزُرگوں کے بارے میں تذکرہ کِیا، کیوں کہ وہ جانتا تھا، کہ اُس کا مالک لابن رات تک اُن کے درمیان میں رہا تھا۔

۲۳ اور مَیں نے اُس سے یُوں بات کی گویا مَیں لابن تھا۔

۲۴ اور مَیں نے اُس سے یہ بھی کہا کہ مَیں پیتل کے اَوراق پر کُندہ کاری اپنے بڑے بھائیوں کے پاس لے جاؤں گا جو شہر کی فصیلوں سے باہر تھے۔

۲۵ اور مَیں نے اُس کو بھی حُکم دِیا کہ وہ میرے پِیچھے آئے۔

۲۶ اور اُس نے سوچا کہ مَیں نے کلِیسیائی بھائیوں کی بات کی ہے، اور کہ مَیں درحقیقت لابن تھا جِس کو مَیں نے قتل کر دِیا تھا، چُناں چہ وہ میرے پِیچھے آیا۔

۲۷ اور جب مَیں اپنے بھائیوں کے پاس جا رہا تھا، جو فصِیلوں سے باہر تھے تو اُس نے بار بار مُجھ سے یہُودیوں کے بزُرگوں کی بابت تذکرہ کِیا۔

۲۸ اور اَیسا ہُوا کہ جب لامن نے مُجھے دیکھا وہ نہایت خوف زدہ ہُوا، اور لیموئیل اور سام بھی۔ اور وہ میرے حُضُور سے بھاگے؛ کیوں کہ وہ سمجھے کہ یہ لابن تھا، اور کہ اُس نے مُجھے ہلاک کر دِیا ہوتا اور اُن کی زِندگیاں بھی ختم کرنے کا خواہاں تھا۔

۲۹ اور اَیسا ہُوا کہ مَیں نے اُن کو پُکارا، اور اُنھوں نے میری آواز سُنی؛ پَس وہ میری حُضُوری سے نہ بھاگے۔

۳۰ اور اَیسا ہُوا کہ جب لابن کے نوکر نے میرے بھائیوں کو دیکھا تو وہ کانپنے لگا، اور وہ میرے پاس سے یرُوشلِیم شہر کی طرف لوٹنے کے لِیے بھاگنے کو تھا۔

۳۱ اور اب مَیں، نِیفی، کیوں کہ قدوقامت میں بڑا تھا، اور کیوں کہ خُداوند کی طرف سے کافی قُوّت بھی پائی تھی، پَس مَیں نے لابن کے نوکر کو اپنی گرفت میں لے لِیا، اور اُسے پکڑے رکھا کہ وہ بھاگ نہ سکے۔

۳۲ اور اَیسا ہُوا کہ مَیں نے اُس سے کہا کہ اگر وہ میری باتوں پر کان لگائے گا، تو زِندہ خُداوند کی قسم اور مُجھے اپنی حیات کی قسم، اگر واقعی اَیسا ہوکہ وہ ہماری باتوں پر کان لگائے گا، تو ہم اُس کی جان بخش دیں گے۔

۳۳ اور مَیں نے قسم کھا کر اُس سے کہا کہ اُسے ڈرنے کی ضرُورت نہیں؛ اگر وہ ہمارے ساتھ بیابان میں جائے گا تو وہ ہماری طرح آزاد آدمی ہو گا۔

۳۴ اور مَیں اُس سے یہ کہہ کر مُخاطب ہُوا: بے شک خُداوند نے ہمیں یہ کام کرنے کا حُکم دِیا ہے؛ اور کیا ہمیں خُداوند کے حُکموں کو ماننے میں جان فشاں نہیں ہونا چاہیے؟ پَس، اگر تُو بیابان میں میرے باپ کے پاس جائے تو ہمارے ساتھ جگہ پائے گا۔

۳۵ اور اَیسا ہُوا کہ اُن باتوں سے جو مَیں نے کہیں ضورام کو حوصلہ ملا۔ اب ضورام نوکر کا نام تھا، اور اُس نے وعدہ کِیا کہ وہ بیابان میں ہمارے باپ کے پاس جائے گا۔ ہاں، اور اُس نے بھی ہم سے قسم کھائی کہ وہ آج کے بعد سے ہمارے ساتھ قیام کرے گا۔

۳۶ اب ہم چاہتے تھے کہ وہ اِس وجہ سے ہمارے ساتھ ٹھہرے، تاکہ یہودیوں کو بیابان میں ہمارے فرار کا عِلم نہ ہو، اَیسا نہ ہو کہ وہ ہمارا پیچھا کریں اور ہمیں ہلاک کر دیں۔

۳۷ اور اَیسا ہُوا کہ جب ضورام نے ہمارے ساتھ قسم کھائی تو اُس کی بابت ہمارا خوف ختم ہو گیا۔

۳۸ اور اَیسا ہُوا کہ ہم نے پیتل کے اَوراق اور لابن کے نوکر کو ساتھ لِیا اور بیابان کی طرف روانہ ہُوئے اور اپنے باپ کے خیمے کی جانب سفر کِیا۔