صحائف
۲ نِیفی ۳۱


باب ۳۱

مسِیح نے بپتسما کیوں پایا تھا نِیفی بیان کرتا ہے— ضرُور ہے کہ انسان مسِیح کی تقلید کریں، بپتسما پائیں، رُوحُ القُدس کو قبُول کریں، اور نجات کے لِیے آخِر تک برداشت کریں—تَوبہ اور بپتسما سُکڑے اور تنگ راستے کے لِیے دروازہ ہیں—اَبَدی زِندگی اُنھیں ملتی ہے جو بپتسمے کے بعد حُکموں کو مانتے ہیں۔ قریباً ۵۵۹–۵۴۵ ق۔م۔

۱ اور اب، میرے پیارے بھائیو، مَیں، نِیفی، تُم سے نبُوّت کرنا ختم کرتا ہُوں۔ اور مَیں صِرف چند باتوں کے سِوا کُچھ نہیں لِکھ سکتا، جِن کا مُجھے عِلم ہے کہ یقِیناً وقوع پذیر ہوں گی؛ نہ اپنے بھائی یعقُوب کی چند باتوں کے سِوا کُچھ لِکھ سکتا ہُوں۔

۲ پَس، جو باتیں مَیں لِکھ چُکا ہُوں وہ میرے لِیے کافی ہیں، صِرف چند باتوں کے عِلاوہ جو مسِیح کی تعلیم کی بابت ہیں جِن کا ذِکر کرنا ضرُوری ہے؛ پَس، اپنی نبُوّت کی سچّائی کے حوالہ سے مَیں تُم سے صراحت کے ساتھ کلام کروُں گا۔

۳ چُناں چہ میری جان سچّائی میں خُوش ہوتی ہے؛ چُوں کہ خُداوند خُدا اِسی طریق سے بنی آدم کے درمیان کام کرتا ہے۔ پَس خُداوند خُدا فہم کو مُنور کرتا ہے؛ پَس وہ بنی نوع اِنسان سے اُن کی زبان میں کلام کرتا ہے، تاکہ وہ فہم پائیں۔

۴ پَس، مَیں چاہتا ہُوں کہ تُم یاد رکھو کہ مَیں نے تُمھیں اُس نبی کی بابت بتایا ہے جو خُداوند نے مُجھے دِکھایا تھا، وہ خُدا کے برّے کو بپتسما دے گا، جو دُنیا کے گُناہ اُٹھا لے جائے گا۔

۵ اور اب، خُدا کے برّہ کو اگرچہ وہ پاک ہے، ساری راست بازی کو پُورا کرنے کے واسطے، پانی سے بپتسما پانے کی ضرُورت پڑتی ہے، آہا پھر، ہمیں جو ناپاک ہیں، کس قدر زیادہ بپتسما پانے کی ضرُورت ہے، ہاں، یعنی پانی سے!

۶ اور اب، میرے پیارے بھائیو، مَیں تُم سے پُوچھتا ہُوں، کہ خُدا کے برّہ نے پانی سے بپتسما پا کر کس لحاظ سے ساری راست بازی کو پُورا کِیا؟

۷ تُمھیں عِلم نہیں کہ وہ پاک تھا؟ حالاں کہ وہ پاک ہے، لیکن وہ بنی آدم کو نمونہ دیتا ہے کہ، جِسم کے اعتبار سے بھی وہ باپ کے حُضُور اپنے تئیں فروتن بناتا ہے، اور باپ کو گواہی دیتا ہے کہ وہ اُس کے حُکموں کو ماننے میں اُس کا فرمان بردار رہے گا۔

۸ پَس، جب اُس نے پانی سے بپتسما پایا رُوحُ القُدس کبوتر کی صُورت میں اُس پر نازِل ہُوا۔

۹ اور مزید براَں، یہ بنی آدم کو راستے کی سخت گیری اور دروازے کی دُشوار گُزاری دِکھاتا ہے، جِس میں سے اُنھیں داخل ہونا ہے، اُس نے اُن کے سامنے مثال قائم کر دی ہے۔

۱۰ اور اُس نے بنی آدم سے فرمایا: تُو میرے پِیچھے ہو لے۔ پَس، میرے پیارے بھائیو، کیا ہم باپ کے حُکموں کو ماننے کے مُشتاق ہُوئے بغیر یِسُوع کی تقلید کر سکتے ہیں؟

۱۱ اور باپ نے فرمایا: تُو تَوبہ کر، تُو تَوبہ کر، اور میرے پیارے بیٹے کے نام پر بپتسما لے۔

۱۲ اور پھر بیٹے کی آواز یہ کہتے ہُوئے مُجھ تک پُہنچی: جِس نے میرے نام پر بپتسما پایا اُس کو باپ، میری مانِند، رُوحُ القُدس عطا کرے گا؛ پَس، میری تقلید کرو، اور ایسے کام کرو جِن کو مُجھے کرتے ہُوئے تُم نے دیکھا ہے۔

۱۳ پَس، میرے پیارے بھائیو، مَیں جانتا ہُوں کہ اگر تُم خُدا کے حُضُور ریا کاری اور فریب کاری کِیے بغیر، دِل کے کامِل اِرادے کے ساتھ، بیٹے کی تقلید کرو، بلکہ خلُوصِ نیت کے ساتھ اپنے گُناہوں سے تَوبہ کر کے، باپ کو گواہ ٹھہراتے ہُوئے کہ تُم بپتسما کے وسِیلے سے اپنے تئیں مسِیح کا نام اپنانے کے مُشتاق ہوتے ہو—ہاں، اپنے خُداوند اور اپنے نجات دہندہ کی تقلید کرتے ہُوئے، اُس کے کلام کے مُطابق، پانی میں اُترتے ہو، تو تُم رُوحُ القُدس پاؤ گے؛ ہاں، بعد میں رُوحُ القُدس اور آگ کا بپتسما آتا ہے؛ اور پھر تُم فرِشتوں کی زُبان کے ساتھ کلام کر سکو گے، اور اِسرائیل کے قُدُّوس کی با آوازِ بُلند تمجید کر سکو گے۔

۱۴ البتہ، دیکھو، میرے پیارے بھائیو، بیٹے کی آواز مُجھ تک یُوں کہتے ہُوئے پُہنچی: جب تُم اپنے گُناہوں سے تَوبہ کر چُکو، اور باپ کو گواہ ٹھہرا چُکو کہ تُم بپتسما کے وسِیلے سے میرے حُکموں کو ماننے کے مُشتاق ہُوئے ہو، اور رُوحُ القُدس اور آگ سے بپتسما پا چُکے ہو، اور نئی بولی بول سکتے ہو، ہاں، یعنی فرِشتوں کی سی بولی، اور اِس کے بعد میرا تُم اِنکار کرو تو، مُجھے نہ جاننا تُمھارے لِیے اِس سے بِہتر ہوتا۔

۱۵ اور باپ کی طرف سے مَیں نے آواز کو کہتے ہُوئے سُنا: ہاں، میرے المحبوب کی باتیں سچّ اور برحق ہیں۔ جو آخِر تک برداشت کرے گا، وہ نجات پائے گا۔

۱۶ اور اب، میرے پیارے بھائیو، اِس سبب سے مَیں جان گیا ہُوں کہ جب تک کوئی شخص، زِندہ خُدا کے بیٹے کے نمونے کی تقلید کرتے ہُوئے، آخِر تک برداشت نہیں کرتا، وہ نجات نہیں پا سکتا۔

۱۷ پَس، اُن باتوں کو سرانجام دو جِن کو تُمھارے خُداوند اور تُمھارے مُخلصی بخشنے والے کو کرتے ہُوئے مَیں دیکھ چُکا ہُوں؛ کیوں کہ اِسی سبب سے وہ مُجھ پر ظاہر کی گئیں، تاکہ تُم اُس دروازے کو پہچانو جِس سے تُمھیں داخل ہونا ہے۔ کیوں کہ جِس دروازے سے تُمھیں داخل ہونا ہے وہ تَوبہ اور پانی سے بپتسما ہے؛ اور پھر آگ اور رُوحُ القُدس سے تُمھارے گُناہوں کی مُعافی ہو گی۔

۱۸ اور پھر تُم اِس تنگ اور سُکڑے راستے پر آتے ہو جو اَبَدی زِندگی کی طرف جاتا ہے؛ ہاں، تُم اِس دروازے سے داخل ہُوئے ہو؛ اور تُم باپ اور بیٹے کے حُکموں کے مُطابق عمل کر چُکے ہو؛ اور تُم رُوحُ القُدس پا چُکے ہو، جو باپ اور بیٹے کی گواہی دیتا ہے، اُس وعدے کے پُورا ہونے کے واسطے جو اُس نے باندھا ہے، کہ اگر تُم اِس راستے سے داخل ہُوئے تو پاؤ گے۔

۱۹ اور اب، میرے پیارے بھائیو، جب تُم تنگ اور سُکڑے راستے پر آ گئے ہو، مَیں تُم سے پُوچھتا ہُوں آیا سب کُچھ مُکَمَّل ہو گیا ہے؟ دیکھو، مَیں تُم سے کہتا ہُوں، نہیں؛ درحقیقت مسِیح کے کلام کی بدولت اُس پر پُختہ اِیمان کے سِوا تُم یہاں تک نہ پُہنچ پاتے، اُس کی رحمتوں پر کامِل توکّل کر کے جو بچانے میں قادِر ہے۔

۲۰ پَس، تُم ضرُور مسِیح میں ثابت قدمی کے ساتھ، کامِل درخشاں اُمِید پا کر، اور خُدا اور کُل بنی نوع اِنسان کی محبت میں آگے بڑھو۔ پَس، اگر تُم مسِیح کے کلام پر ضیافت کرتے ہُوئے آگے بڑھتے رہو، اور آخر تک برداشت کرو، تو دیکھو، باپ یُوں فرماتا ہے: تُم اَبَدی زِندگی پاؤ گے۔

۲۱ اور اب، دیکھو میرے پیارے بھائیو، یہی راستا ہے؛ اور آسمان تلے نہ کوئی دُوسرا راستا نہ کوئی دُوسرا نام عطا کِیا گیا ہے جِس کے وسِیلے سے اِنسان خُدا کی بادِشاہی میں بچایا جا سکتا۔ اور اب دیکھو، یہی مسِیح کی تعلیم ہے، اور باپ اور بیٹے اور رُوحُ القُدس کی واحد اور برحق تعلیم، جو خُدایِ واحد، ازلی، ہے۔ آمین۔