صحائف
یعقُوب ۱


یعقُوب کی کِتاب
نِیفی کا بھائی

اپنے بھائیوں کے واسطے اُس کی مُنادی کا کلام۔ وہ ایک ایسے شخص کو ملامت کرتا ہے جو مسِیح کی تعلیم کو ختم کرنا چاہتا ہے۔ بنی نِیفی کی تاریخ کے بارے میں چند نوِشتے۔

باب ۱

یعقُوب اور یُوسُف آدمیوں کو مسِیح پر اِیمان لانے اور اُس کے حُکموں کو ماننے کے واسطے آمادہ کرنے کی سعی کرتے ہیں—نِیفی وفات پاتا ہے—نِیفیوں میں بدی غالِب آتی ہے۔ قریباً ۵۴۴–۴۲۱ ق۔م۔

۱ پَس دیکھو، اَیسا ہُوا کہ لحی کو یرُوشلِیم سے ہجرت کِیے ہُوئے پچپن برس بِیت چُکے تھے؛ لہٰذا، نِیفی نے مُجھ، یعقُوب، کو اَوراقِ صغِیرہ کی بابت، جِن پر یہ باتیں کُندہ ہیں، حُکم دِیا۔

۲ اور اُس نے مُجھ، یعقُوب کو، یہ حُکم دِیا کہ مَیں اِن اَوراق پر وہ چند باتیں لِکھوں جِن کو مَیں سب سے زیادہ بیش قیمت سمجھتا ہُوں؛ کہ مَیں اِن لوگوں کی تاریخ کی بابت، جو بنی نِیفی کہلاتے ہیں، مُختصر احوال کے علاوہ نہ لِکھُوں۔

۳ چُوں کہ اُس نے فرمایا کہ اُس کے لوگوں کی تاریخ اُس کے دُوسرے اَوراق پر کُندہ کی جائے، اور کہ مَیں اِن اَوراق کو محفُوظ کروُں اور اِن کو پُشت در پُشت اپنی نسل کے حوالے کروُں۔

۴ اور اگر ایسی مُنادی جو اِلہامی تھی، یا نبُوّت، یا مُکاشفہ جو عُلوی تھا، اُن کے چیدہ چیدہ نکات کو اِن اَوراق پر کُندہ کروُں، اور مسِیح کی خاطر، اور اپنے لوگوں کے واسطے، جہاں تک مُمکن ہو اُن کی بابت لِکھُوں۔

۵ پَس اِیمان اور شدید بے قراری کی بدولت، درحقیقت ہمارے لوگوں کی بابت ہم پر اَیسا عیاں کِیا گیا تھا، کہ اُن پر کیا کیا گُزرے گی۔

۶ اور ہم نے بُہت سے مُکاشفے پائے، اور کثرت سے نبُوّت کی رُوح بھی؛ پَس، ہم نے مسِیح اور اُس کی بادِشاہی کا عِلم پایا، جو قائم ہوگی۔

۷ پَس ہم نے اپنے لوگوں کے بِیچ میں بڑی جان فشانی سے محنت و مشقت اُٹھائی، کہ ہم اُنھیں مسِیح کے پاس لائیں اور خُدا کی رحمت میں شریک ہونے کے واسطے آمادہ کر سکیں، تاکہ وہ اُس کے آرام میں داخل ہو سکیں، مبادا کسی بھی طور وہ اپنے غضب میں قسم کھائے اور پھر وہ داخل نہ ہو پائیں، جیسے کہ بنی اِسرائیل نے آزمایش کے دِنوں میں بیابان میں اُسے غُصّہ دِلایا۔

۸ پَس، ہم خُدا سے اِس بات کے طلب گار ہیں کہ ہم سب اِنسانوں کو خُدا سے سرکشی کرنے اور اُس کو غُصّہ دِلانے کے برعکس قائل کریں، بلکہ یہ کہ سب اِنسان مسِیح پر اِیمان لائیں، اور اُس کی موت پر غور و فکر کریں، اور اُس کی صلیب اُٹھائیں اور دُنیا کی ذِلت برداشت کریں؛ پَس، مَیں، یعقُوب اپنے بھائی نِیفی کے حُکم کو پُورا کرنے کی ذمہ داری اُٹھاتا ہُوں۔

۹ اب نِیفی عُمر رسِیدہ ہونا شُروع ہوگیا، اور اُس نے دیکھا کہ وہ اب جلد وفات پانے کو ہے؛ پَس، اُس نے بادِشاہوں کے دستُورِ حُکم رانی کے مُطابق، ایک شخص کو اپنے لوگوں پر بادِشاہ اور حُکم ران ہونے کے واسطے مسح کِیا۔

۱۰ لوگوں کو نِیفی سے بڑی محبت تھی، وہ اُن کا بُہت بڑا محافظ تھا، اُس نےاُن کے دِفاع کی خاطر لابن کی تلوار چلائی تھی، اور اُن کی فلاح وبہبود کے لِیے اُس نے ساری زِندگی محنت و مشقت کی تھی—

۱۱ پَس، لوگ اُس کے نام کو یاد رکھنے کے خواہاں تھے۔ اور جو کوئی اُس کی جگہ بادِشاہی کرتا، بادِشاہوں کے دستُورِ حُکم رانی کے مُطابق، لوگ اُس کو نِیفی دوم، نِیفی سوم پُکارتے، علیٰ ہذالقیاس؛ اور لوگ اُن کو ایسے ہی بُلاتے تھے، چاہے اُن کا نام کُچھ بھی ہوتا۔

۱۲ اور اَیسا ہُوا کہ نِیفی وفات پا گیا۔

۱۳ اب جو لوگ بنی لامن میں سے نہ تھے وہ بنی نِیفی میں سے تھے؛ تاہم اُن کو نِیفی، یعقُوبی، یُوسُفی، ضورامی، لامنی، لیموئیلی اور اسماعیلی پُکارا جاتا تھا۔

۱۴ بہرکیف، مَیں، یعقُوب، اب اِن ناموں سے اُن کی تمیز نہیں کروں گا، بلکہ اِن کو بنی لامن کہُوں گا جو بنی نِیفی کو تباہ و برباد کرنا چاہتے ہیں، اور جو نِیفی کے مِلنسار ہیں اُن کو مَیں بنی نِیفی، یا نِیفیوں کے لوگ کہُوں گا، بادِشاہوں کے دستُورِ حُکم رانی کے مُطابق۔

۱۵ اور اب اَیسا ہُوا کہ دُوسرے بادِشاہ کی حُکم رانی میں، بنی نِیفی نے اپنے دِل سنگِین کرنا شُروع کِیے، اور اپنے آپ کو بعض بدکار طور طریقوں کا عادی بناتے ہیں، جیسا کہ زمانہِ عتیق کے داؤد، اور اُس کے بیٹے، سُلیمان، کی مانِند بھی کئی کئی بیویوں اور حرموں کی خواہش کرتے ہیں۔

۱۶ ہاں، اور اُنھوں نے بُہت زیادہ سونے اور چاندی کو تلاش کرنا بھی شُروع کر دِیا، اور گھمنڈ میں کسی حد تک بڑھنا شُروع ہو گئے۔

۱۷ پَس، مُجھ، یعقُوب، نے، پہلے خُداوند سے اپنا پیغام پا کر، جب مَیں نے ہیکل میں تعلیم دی، اُن کو یہ پیغام پُہنچایا۔

۱۸ پَس مَیں، یعقُوب، اور میرا بھائی یُوسُف اِن لوگوں کے لِیے، نِیفی کے ہاتھ سے کاہن اور مُعلم مخصُوص ہُوئے تھے۔

۱۹ اور خُداوند کے واسطے ہم نے اپنے فرض کو بڑا مقدّم جانا، فرض شناسی کو اپنے اُوپر طاری کِیا، لوگوں کے گُناہوں کا جواب اپنے سر پر لیتے ہُوئے کہ اگر ہم نے خُدا کا کلام اُن کو پُوری جاں فشانی سے نہ سِکھایا؛ اُن کا خُون ہمارے جاموں پر نہ آئے، پَس، ہم نے بڑی قُوّت سے محنت و مُشقت اُٹھائی؛ وگرنہ اُن کا خُون ہمارے جاموں پر آ جاتا، اور یومِ آخِر کو ہم بے داغ نہ پائے جاتے۔