صحائف
عقائد اور عہُود ۴۵


فصل ۴۵

۷ مارچ ۱۸۳۱، کرٹ لینڈ، اوہائیو میں، نبی جوزف سمِتھ کے ذریعے سے کلِیسیا کو دیا گیا مُکاشفہ۔ اِس مُکاشفے کے تعارف میں، جوزف سمِتھ کی تارِیخ بیان کرتی ہے ”کلِیسیا کے اِس دَور میں … بُہت سے جُھوٹے بیانات… اَحمقانہ قصّے، شائع کیے گئے… اور بانٹے گئے…لوگوں کو اِس اَمر کی تحقیق و تلاش سے روکنے کے لیے، یا اِیمان کو قَبُول کرنے سے…لیکن مُقَدَّسین کی مُسرّت کے لیے … مَیں نے حسبِ ذیل پایا۔“

۱–۵، مسِیح آسمانی باپ کے حُضُور ہمارا وکیل ہے؛ ۶–۱۰، اِنجِیل خُداوند کے آگے راہ تیار کرنے کے لیے پیامبر ہے؛ ۱۱–۱۵، حنُوک اور اُس کے بھائی جو خُداوند کے پاس بُلائے گئے؛ ۱۶–۲۳، مسِیح اپنی آمد کے نِشان دیتا ہے جَیسے کہ کوہِ زَیتُون پر دیے گئے تھے؛ ۲۴–۳۸، اِنجِیل بحال کی جائے، غیر قَوموں کی معیاد پُوری ہو گی، اور غارت گر بیماری زمِین کو لپیٹ میں لے گی؛ ۳۹–۴۷، نِشانات، عجائبات اور جی اُٹھنا دُوسری آمد پر وقُوع ہوں گے؛ ۴۸–۵۳، مسِیح کوہِ زَیتُون پر کھڑا ہو گا، اور یہُودی اُس کے ہاتھوں اور پیروں میں زخم دیکھیں گے؛ ۵۴–۵۹، خُداوند فضل کے ہزار برس میں حُکم رانی کرے گا؛ ۶۰–۶۲، نبی کو ہدایت کی جاتی ہے کہ نئے عہد نامہ کا ترجمہ شُروع کرے، جِس کے ذریعے اَہم معلُومات آشکار کی جائیں گی؛ ۶۳–۷۵، مُقَدَّسین کو حُکم دیا جاتا ہے کے نئے یروشلم کی تعمیر و ترقی کے لیے اِکٹھے ہوں، جہاں تمام قَوموں سے لوگ آئیں گے۔

۱ سُنو، اَے میری کلِیسیا کے لوگو، جِنھیں بادِشاہت دی گئی ہے؛ تُم سُنو اور اُس پر کان دھرو جِس نے زمِین کی بُنیاد رکھی، جِس نے آسمانوں اور اُن کے لشکروں کو بنایا، اور جِس کے وسِیلے سے تمام چِیزیں بنائی گئیں جو جیتی ہیں، اور جُنبِش کرتی ہیں، اور موجود ہیں۔

۲ اور پھِر مَیں کہتا ہُوں، میری آواز سُنو، کہیں اَیسا نہ ہو کہ موت تُم پر غالِب آئے؛ اُس گھڑی جِس میں تُم نے سوچا نہ ہو، گرمی گُزر چُکی ہو گی، کٹائی ہو چُکی ہو گی، اور تُمھاری جانیں بچی نہ ہوں گی۔

۳ اُس کی سُنو جو باپ کے پاس وکیل ہے، جو اُس کے حُضُور تُمھاری سفارش کرتا ہے—

۴ یہ کہتے ہُوئے: باپ، اُس کے دُکھوں اور موت پر نظر کر جِس نے کوئی گُناہ نہیں کِیا، جِس سے تُو خُوش تھا؛ اپنے بیٹے کا خُون دیکھ جو بہایا گیا، اُس کا خُون جِس کو تُو نے قُربان ہونے دیا تاکہ تیرا جلال ظاہر ہو؛

۵ پَس، باپ، میرے اِن بھائیوں پر رحم کر جو میرے نام پر اِیمان لاتے ہیں، تاکہ وہ میرے پاس آئیں اور ہمیشہ کی زِندگی پائیں۔

۶ سُنو، تم اَے میری کلِیسیا کے لوگو، اور تُم بُزرگو سب اِکٹھے سُنو، میری آواز سُنو اُس روز تک جو آج کہلاتا ہے، اور اپنے دِل سخت نہ کرو؛

۷ پَس مَیں تُم سے سچّ کہتا ہُوں کہ مَیں الفا اور اومیگا ہُوں، اَوّل اور آخِر، دُنیا کا نُور اور زِندگی—نُور جو تارِیکی مَیں چمکتا ہے اور تارِیکی اُسے قَبُول نہیں کرتی۔

۸ مَیں اپنوں میں آیا، اور میرے اپنوں نے مُجھے قَبُول نہ کِیا؛ لیکن جتنوں نے مُجھے قَبُول کِیا مَیں نے اُنھیں بُہت مُعجِزات کرنے، اور خُدا کے فرزند بننے کی قُدرت عطا کی؛ اور حتیٰ کہ جو میرے نام پر اِیمان لاتے ہیں مَیں نے اُنھیں اَبَدی زِندگی پانے کی قُدرت بخشی۔

۹ اور اِس طرح مَیں نے اپنا اَبَدی عہد دُنیا میں بھیجا، کہ دُنیا کا نُور ہو، اور میرے لوگوں کے لیے معیار ہو، غیر قَوموں کے لیے کہ اُس کی جُستجُو کریں، اور میرے حُضُور میرا پیام بر ہو، اور میرے آگے راہ تیار کرے۔

۱۰ پَس، اِس کے پاس آؤ، اور اُس کے ساتھ جو آتا ہے، مَیں اِنسان کے ساتھ پہلے وقتوں کی طرح حُجت کرُوں گا اور مَیں تُمھیں اپنی مضبُوط دلیلیں پیش کرُوں گا۔

۱۱ پَس، سب مِل کر سُنو اور مُجھے تم پر اپنی حِکمت ظاہر کرنے دو—اُس کی حِکمت جِس کو تُم حنُوک، اور اُس کے بھائیوں کا خُدا کہتے ہو،

۱۲ جو زمِین سے جُدا کیے گئے، اور میرے حُضُور بُلائے گئے—پُورا شہر بچا لیا گیا جب تک کہ راست بازی کا دِن نہیں آ جاتا—وہ دِن جِس کی سارے نیک آدمیوں نے خواہش کی، اور بدکاری اور مکرُوہات کی وجہ سے وہ اِس کو دریافت نہ کر پائے؛

۱۳ اور اِعِتَراف کِیا کہ وہ زمِین پر پردیسی اور مُسافر ہیں؛

۱۴ لیکن یہ وعدہ پایا کہ وہ فانی حالت میں اِسے دریافت کریں گے اور دیکھیں گے۔

۱۵ پَس، سُنو اور مَیں تُم سے حُجت کرُوں گا، اور مَیں تُم سے کلام اور نبُوّت کرُوں گا، جَیسے قدِیم کے آدمیوں سے۔

۱۶ اور مَیں صاف صاف دِکھاؤں گا جَیسے مَیں نے اپنے شاگِردوں پر ظاہر کِیا تھا جب مَیں بشریت میں اُن کے سامنے تھا، اور اُن سے فرمایا، یہ کہتے ہُوئے: جَیسے تُم نے مُجھ سے میری آمد کے نِشانات کے بارے میں پُوچھا ہے، اُس دِن جب مَیں آسمان کے بادِلوں مَیں جلال کے ساتھ آؤں گا، اُن وعدوں کو پُورا کرنے کے لیے جو مَیں نے تُمھارے باپ دادا سے کیے تھے،

۱۷ کیوں کہ تُم نے تُمھارے اَرواح کی جِسموں سے طویل جُدائی کو غُلامی میں ہونا تَصَوُّر کِیا ہے، مَیں تُمھیں دِکھاؤں گا کہ مُخلصی کا دِن کیسے آئے گا، اور پراگندہ اِسرائیل کی بحالی بھی۔

۱۸ اور اب تُم اِس ہیکل کو دیکھو جو یرُوشلیم میں ہے، جِسے تُم خُدا کا گھر کہتے ہو، اور تُمھارے دُشمن کہتے ہیں کہ یہ گھر کبھی تباہ نہ ہوگا۔

۱۹ بلکہ مَیں تُم سے سچّ کہتا ہُوں، کہ اِس نسل پر تباہی اَیسے آئے گی جَیسے چور رات کو اور یہ لوگ تباہ اور تمام قَوموں میں پراگندہ کیے جائیں گے۔

۲۰ اور یہ ہیکل جو تُم اب دیکھتے ہو مسمار کر دی جائے گی کہ پتھر پر پتھر باقی نہ رہے گا۔

۲۱ اور اَیسا ہوگا کہ یہُودیوں کی یہ نسل تمام نہ ہوگی جب تک کہ ہر تباہی جِس کا مَیں نے اُن کے حوالے سے ذِکر کِیا ہے آ نہیں جاتی۔

۲۲ تم کہتے ہو کہ تُم جانتے ہو زمِین کا آخِر آتا ہے، تُم یہ بھی کہتے ہو کہ تُم جانتے ہو کہ آسمان اور زمِین ٹل جائیں گے؛

۲۳ اور اِس حوالے سے تُم سچّ کہتے ہو، کیوں کہ اَیسا ہی ہے، بلکہ یہ باتیں جو مَیں نے تُمھیں بتائی ہیں ہر گز نہ ٹلیں گی جب تک کہ سب کُچھ پُورا نہیں ہو جاتا۔

۲۴ اور یہ مَیں نے تُمھیں یرُوشلیم کے حوالے سے بتا یا ہے؛ اور جب وہ دِن آئے گا، یہ بقیہ ساری قَوموں میں پراگندہ کِیا جائے گا؛

۲۵ لیکن وہ دوبارہ اِکٹھے کیے جائیں گے؛ بلکہ وہ تب تک پراگندہ رہیں گے جب تک کہ غیر قَوموں کی معیاد پُوری نہ ہو جائے۔

۲۶ اُس دِن جنگوں اور جنگوں کی اَفواہوں کے بارے میں سُنا جائے گا، اور ساری زمِین پر اَفراتفری ہو گی، اور آدمیوں کی جان میں جان نہ رہے گی، اور وہ کہیں گے کہ مسِیح دُنیا کا آخِر ہونے تک اپنی آمد میں دیر کرتا ہے۔

۲۷ اور آدمیوں کی محبّت ٹھنڈی پڑ جائے گی، اور بدی بڑھ جائے گی۔

۲۸ اور جب غیر قَوموں کا وقت آئے گا، نُور اُن کے درمیان میں چمکے گا جو تارِیکی میں بیٹھے ہیں، اور یہ میری اِنجِیل کی مَعمُوری ہوگی؛

۲۹ لیکن وہ اِسے قَبُول نہیں کرتے؛ کیوں کہ وہ نُور کو سمجھتے نہیں، اور آدمیوں کے قوانین کی وجہ سے وہ اپنے دِل مُجھ سے پھیر لیتے ہیں۔

۳۰ اور اُس نسل میں غیر قَوموں کی معیاد پُوری ہوگی۔

۳۱ اور اُس نسل میں آدمی موجود ہوں گے جو تب تک نہ مریں گے جب تک کہ اِنتہائی ہیبت ناک سزا نہ دیکھ لیں، کیوں کہ غارت گر بیماری زمِین کو اپنی لپیٹ میں لے لے گی۔

۳۲ لیکن میرے شاگِرد مُقَدَّس مقاموں پر کھڑے ہوں گے، اور جُنبِش نہ کھائیں گے؛ لیکن بدکاروں میں، لوگ اپنی آواز بُلند کر کے خُدا پر لعنت کریں گے اور مر جائیں گے۔

۳۳ اور جگہ جگہ زلزلے آئیں گے، اور بُہت سی تباہیاں بھی، تاہم لوگ میرے خِلاف اپنے دِل سخت کریں گے، اور وہ ایک دُوسرے کے خِلاف، اپنی تلوار اُٹھائیں گے، اور وہ ایک دُوسرے کو ہلاک کریں گے۔

۳۴ اور اب، جب مُجھ خُداوند نے یہ باتیں اپنے شاگِردوں کو بتائِیں، وہ گھبرا گئے۔

۳۵ اور مَیں نے اُن سے کہا: گھبراؤ مت، کیوں کہ، جب یہ باتیں واقع ہوں گی، تُم جان لو گے کہ وہ وعدے جو تُم سے کیے گئے ہیں پُورے ہوں گے۔

۳۶ اور جب نُور یکایک چمکے گا، اُن کے ساتھ اِس تمثیل کی مانِند ہو گا جو مَیں تُمھیں بتاؤں گا—

۳۷ تم انجِیر کے درختوں پر نظر کرتے اور دیکھتے ہو، اور تُم اپنی آنکھوں سے مُشاہدہ کرتے ہو، جُونہی اُن کی کونپلیں نِکلتی ہیں، اور اُن کے پتے ابھی نرم ہوتے ہیں، اور تُم کہتے ہو کہ گرمی نزدیک ہے؛

۳۸ اِسی طرح اُس روز ہوگا جب وہ یہ سب باتیں دیکھیں گے، تب وہ جانیں گے کہ وہ گھڑی قریب ہے

۳۹ اور اَیسا ہو گا کہ وہ جو مُجھ سے ڈرتا ہے وہ خُداوند کے یومِ عظیم کے آنے کا اِنتظار کرے گا، یعنی اِبنِ آدم کی آمد کے نشان۔

۴۰ اور وہ نِشانات اور عجائبات دیکھیں گے، کیوں کہ اُنھیں اُوپر آسمان میں اور نیچے زمِین پر دِکھائے جائیں گے۔

۴۱ اور وہ خُون، اور آگ، اور دھوئیں کے بادِل دیکھیں گے۔

۴۲ اور اِس سے پہلے کہ خُداوند کا دِن آئے، سُورج تارِیک کِیا جائے گا، اور چاند خُون بن جائے گا، اور آسمان کے سِتارے گر پڑیں گے۔

۴۳ اور بقیہ اِس جگہ پر اِکٹھا کِیا جائے گا؛

۴۴ اور پھِر وہ مُجھے ڈُھونڈیں گے، اور، دیکھو، مَیں آؤں گا؛ اور وہ مُجھے آسمان کے بادِلوں پر، قُدرت اور ذُوالجلال میں مُلبّس، دیکھیں گے؛ سارے مُقَدَّس فرِشتوں کے ساتھ؛ اور وہ جو مُجھ پر نظر نہیں ڈالتے کاٹ ڈالے جائیں گے۔

۴۵ لیکن اِس سے پہلے کہ خُداوند کا بازُو آ پڑے، فرِشتہ اپنا نرسِنگا پھونکے گا، اور مُقَدَّسین جو سو گئے ہیں مُجھے مِلنے کے لیے بادِل میں آئیں گے۔

۴۶ پَس، اگر تُم اِطمینان میں سو گئے ہو تو مُبارک ہو تُم؛ کیوں کہ جَیسے تُم اب مُجھے دیکھتے ہو اور جانتے ہو کہ مَیں ہُوں، اِسی طرح تُم میرے پاس آؤ گے اور تُمھاری جانیں زِندہ رہیں گی، اور تُمھاری مُخلصی کامِل ہو گی؛ اور مُقَدَّسین زمِین کے چاروں اِطراف سے آئیں گے۔

۴۷ تب خُداوند کا بازُو قَوموں پر آ پڑے گا۔

۴۸ اور پھِر خُداوند اپنا پاؤں اِس پہاڑ پر رکھے گا، اور یہ دو حِصّوں میں تقسیم ہو جائے گا، اور زمِین کانپے گی، اور آگے پیچھے لڑکھڑائے گی، اور آسمان بھی لرزیں گے۔

۴۹ اور خُداوند اپنی آواز سے فرمائے گا، اور زمِین کی تمام اِنتہائیں سُنیں گی؛ اور دُنیا کی قَومیں ماتم کریں گی، اور وہ جو ہنستے تھے اپنی بےوقوفی کو دیکھیں گے۔

۵۰ اور بربادی تحقیر کرنے والوں پر چھا جائے گی، اور ٹھٹھا باز فنا ہو جائیں گے؛ اور وہ جِنھوں نے بدکِرداری کے مواقع ڈھونڈَے کاٹے اور آگ میں ڈالے جائیں گے۔

۵۱ اور پھِر یہُودی مُجھ پر نظر ڈالیں گے اور کہیں گے : یہ تیرے ہاتھوں اور پیروں میں کیسے زخم ہیں؟

۵۲ پھِر وہ جانیں گے کہ مَیں خُداوند ہُوں؛ کیوں کہ مَیں اُنھیں کہُوں گا : یہ زخم وہ زخم ہیں جِن سے مَیں اپنے دوستوں کے گھر میں زخمی ہُوا۔ مَیں وہ ہُوں جِس کو اُوپر چڑھایا گیا، مَیں یِسُوع ہُوں جِس کو مصلُوب کِیا گیا۔ مَیں خُدا کا بیٹا ہُوں۔

۵۳ اور پھِر وہ اپنی بدکاریوں کے سبب روئیں گے؛ پھِر وہ نوحہ کریں گے کیوں کہ اُنھوں نے اپنے بادِشاہ کو سِتایا۔

۵۴ اور پھِر غیر قَوموں کی مُخلصی ہوگی، اور وہ جو شَرِیعت سے لاعلم تھے پہلی قیامت میں شریک ہوں گے؛ اور یہ اُن کے لیے قابلِ برداشت ہو گا۔

۵۵ اور شیطان باندھ دیا جائے گا، کہ بنی آدم کے دِلوں میں اُس کے لیے کوئی جگہ نہ ہو۔

۵۶ اور اُس دِن، جب مَیں اپنے جلال میں آؤں گا، وہ تمثیل پُوری ہو گی جو مَیں نے دس کنواریوں کے حوالے سے کہی تھی۔

۵۷ پَس وہ جو عقل مند تھیں اور اُنھوں نے سچّ قَبُول کِیا تھا، اور پاک رُوح کو اپنی راہ نمائی کے لیے اپنایا تھا، اور دھوکا نہیں کھایا تھا—مَیں تُم سے سچّ کہتا ہُوں، وہ کاٹے اور آگ میں نہ ڈالے جائیں گے، بلکہ اُس دِن ٹھہرے رہیں گے۔

۵۸ اور زمِین اُنھیں وِراثت کے لیے دی جائے گی؛ اور وہ پھلے پھُولیں گے اور مضبُوط ہوں گے، اور اُن کے بچّے نجات کے لیے گُناہ کے بغیر پرورش پائیں گے۔

۵۹ کیوں کہ خُداوند اُن کے درمیان میں ہو گا، اور اُس کا جلال اُن پر ہوگا، اور وہ اُن کا بادِشاہ اور اُن کا شَرِیعت دینے والا ہوگا۔

۶۰ اور اب، دیکھ، مَیں تُجھ سے کہتا ہُوں، اِس باب کے حوالے سے جاننے کے لیے تُجھے مزید عطا نہیں کِیا جائے گا، جب تک کہ نئے عہد نامہ کا ترجمہ نہیں ہو جاتا، اور اُس میں ساری باتیں آشکار کی جائیں گی؛

۶۱ پَس مَیں تُجھے عطا کرتا ہُوں کہ تُو اب اِس کا ترجمہ کر سکتا ہے، تاکہ تُو آنے والی باتوں کے لیے تیار ہو سکے۔

۶۲ پَس مَیں تُجھ سے سچّ کہتا ہُوں، بڑے بڑے کام تیرے مُنتظر ہیں؛

۶۳ تُم دُور دراز مُلکوں میں جنگوں کے بارے میں سُنتے ہو؛ لیکن دیکھو، مَیں تُم سے کہتا ہُوں، وہ قریب ہیں، حتیٰ کہ تُمھارے دروازوں پر، اور اب سے زیادہ برس نہیں ہوں گے کہ تُم اپنی سرزمِینوں پر جنگ کے بارے میں سُنو گے۔

۶۴ اِس لیے، مُجھ، خُداوند، نے فرمایا ہے، مشرقی سرزمِینوں سے خُودکو اِکٹھا کرو، اَے میری کلِیسیا کے بُزرگو، خُود کو اِکٹھا کرو؛ مغربی علاقوں میں جاؤ، باشِندوں کو توبہ کے لیے بُلاؤ، اور جِس قدر وہ توبہ کرتے ہیں اُن میں کلِیسیائیں قائم کرو۔

۶۵ اور یک دِل ہو کر اور یک ذہن ہو کر، اپنا سرمایہ اِکٹھا کرو کہ تُم جائداد خرید سکو جو بعد میں تُمھارے لیے مُقرّر کی جائے گی۔

۶۶ اوریہ نیا یرُوشلیم، اَمن کی سرزمِین، شہرِ پناہ، خُدا تعالیٰ کے مُقَدَّسین کے لیے پناہ گاہ کہلائے گا؛

۶۷ اور خُداوند کا جلال وہاں ہو گا، اور خُداوند کا رُعب بھی وہاں ہو گا، جب تک بدکار وہاں نہیں آئیں گے، یہ صِیُّون کہلائے گی۔

۶۸ اور بدکاروں کے درمیان میں اَیسا ہو گا، کہ ہر شخص جو اپنے پڑوسی کے خِلاف تلوار نہیں اُٹھائے گا اُسے حفاطت کے لیے صِیُّون کی طرف بھاگ جانا پڑے گا۔

۶۹ اور وہاں پر سارے آسمان تلے تمام قَوموں سے اِکٹھے ہوں گے؛ اور یہ صرف وہ لوگ ہوں گے جو ایک دُوسرے کے خِلاف حالتِ جنگ میں نہ ہوں گے۔

۷۰ اور بدکاروں کے درمیان میں کہا جائے گا: ہم صِیُّون کے خِلاف جنگ کے لیے نہ جائیں، کیوں کہ صِیُّون کے باشِندے ہیبت ناک ہیں؛ پَس ہم لڑ نہیں سکتے۔

۷۱ اور اَیسا ہو گا کہ راست باز ساری قَوموں سے اِکٹھے کیے جائیں گے، اور اَبَدی مُسرّت کے گیت گاتے ہُوئے صِیُّون میں آئیں گے۔

۷۲ اور اب مَیں تُم سے کہتا ہُوں، اِن باتوں کو باہر دُنیا میں جانے نہ دو جب تک مَیں یہ واجب نہیں سمجھتا، تاکہ تُم اِس کام کو لوگوں کی آنکھوں کے سامنے پایہ تکمیل تک پہنچا سکو، اور اپنے دُشمنوں کی آنکھوں کے سامنے، تاکہ وہ تُمھارے کام کو نہ جان سکیں جب تک کہ تُم اُن کاموں کی تکمیل نہ کر لو جِن کا مَیں نے حُکم دیا ہے؛

۷۳ تاکہ جب وہ اُنھیں جانیں، تو وہ اِن کاموں پر غَور کر سکیں۔

۷۴ کیوں کہ جب خُداوند ظاہر ہو گا وہ اُن کے ساتھ غضب ناک ہو گا، کہ خَوف اُن پر چھا جائے، تاکہ وہ دُور رہیں اور تھرتھرائیں۔

۷۵ اور خُداوند کی ہیبت، اور اُس کی قُدرت کے زور کے باعث ساری قَومیں ڈریں گی۔ بالکل اَیسا ہی ہو۔ آمین۔