صحائف
مضایاہ ۱۷


باب ۱۷

ایلما ابینادی کی باتوں پر اِیمان لاتا ہے، اور اُنھیں لِکھ لیتا ہے—ابینادی آگ کی موت سہتا ہے—وہ اپنے قاتلوں پر بیماری اور آگ سے ہلاکت کی نبُوّت کرتا ہے۔ قریباً ۱۴۸ ق۔م۔

۱ اور اب اَیسا ہُوا کہ جب ابینادی یہ باتیں کہہ چُکا، تو بادِشاہ نے حُکم دِیا کہ کاہن اُسے پکڑیں اور حُکم دِیا کہ اُسے ہلاک کر دِیا جائے۔

۲ بہرکیف اُن میں ایک آدمی تھا، جِس کا نام ایلما تھا جو کہ نِیفی کی نسل سے بھی تھا اور وہ نوجوان آدمی تھا اور اُس نے اُن باتوں کا یقِین کِیا جو ابینادی نے کہی تھیں، کیوں کہ وہ اِس بدی کو جانتا تھا جِس کی ابینادی نے اُن کے خِلاف گواہی دی تھی؛ پس وہ بادِشاہ سے اِلتجا کرنے لگا کہ وہ ابینادی کے ساتھ ناراض نہ ہو، بلکہ اُسے سلامتی سے جانے دے۔

۳ اَلبتہ بادِشاہ زیادہ برہم ہُوا اور حُکم دِیا کہ ایلما کو اُن میں سے نِکال دِیا جائے اور اپنے نوکروں کو اُس کے پِیچھے بھیجا کہ وہ اُسے قتل کریں۔

۴ لیکن وہ اُن کے سامنے سے بھاگ گیا اور اپنے آپ کو چُھپا لِیا کہ وہ اُسے ڈھونڈ نہ سکیں۔ اور وہ کئی دِنوں تک چُھپ کر اُن تمام باتوں کو لِکھتا رہا جو ابینادی نے کہی تھیں۔

۵ اور اَیسا ہُوا کہ بادِشاہ نے اپنے محافظوں کو حُکم دِیا کہ ابینادی کو گھیر کر پکڑ لیں؛ اور اُنھوں نے اُسے باندھا اور قید خانے میں ڈال دِیا۔

۶ اور اپنے کاہنوں سے تین دِن کی مشورت کے بعد اُس نے دوبارہ اُسے اپنے سامنے بُلوایا۔

۷ اور اُس نے اُس سے کہا: ابینادی ہم نے تُمھارے خِلاف جُرم پایا ہے اور تُم موت کے لائق ہو۔

۸ کیوں کہ تُم نے کہا ہے کہ خُدا بنی آدم کے درمیان خُود آئے گا؛ اور اب، اِس سبب سے تُمھیں ہلاک کر دِیا جائے سِوا اِس کے کہ تُمھیں اُن تمام بُری باتوں کو واپس لینا ہو گا جو تُم نے میرے اور میرے لوگوں کے مُتعلق کہی ہیں۔

۹ اب ابینادی نے اُس سے کہا: مَیں تُم سے کہتا ہُوں مَیں اِن باتوں کو واپس نہ لُوں گا، جو کہ مَیں نے تُجھ سے اِن لوگوں کے مُتعلق کہی ہیں، پَس وہ سچّ ہیں؛ اور مَیں نے خُود کو تُمھارے ہاتھوں میں دِیا ہے تاکہ تُم اِن کے یقِینی ہونے کو جان سکو۔

۱۰ اور ہاں، مَیں موت تک برداشت کر لُوں گا اور مَیں اپنی باتوں کو واپس نہ لُوں گا، اور یہ تُمھارے خِلاف گواہی کے لِیے کھڑی ہوں گی۔ اور اگر تُم مُجھے قتل کرو گے تو تُم ایک معصوم شخص کا خُون بہاؤ گے اور یہ بھی تُمھارے خِلاف یومِ آخر کو گواہی بن کر کھڑا ہو گا۔

۱۱ اور اب نوح بادِشاہ اُسے رہا کر دینے کو تھا، کہ وہ اُس کی باتوں سے ڈرا؛ کیوں کہ وہ ڈرتا تھا کہ خُدا کی سزائیں اُس پر نازل ہوں گی۔

۱۲ بلکہ کاہنوں نے اُس کے خِلاف اپنی آوازیں بُلند کیں، اور یہ کہہ کر اُس پر اِلزام لگانے لگے: اُس نے بادِشاہ کو لعن طعن کِیا ہے۔ پَس بادِشاہ پھر اُس کے خِلاف غُصّہ میں مُشتعل ہُوا، اور اُس نے اُسے حوالہ کِیا تاکہ وہ قتل کِیا جائے۔

۱۳ اور اَیسا ہُوا کہ اُنھوں نے اُسے لِیا اور باندھا، اور ہاں اُس کی موت تک اُس کی کھال کو جلتی ہُوئی لکڑیوں سے ایذا دیتے رہے۔

۱۴ اور اب جب شُعلے اُسے جلانے لگے تو وہ چِلا کر اُن سے کہنے لگا:

۱۵ دیکھو جِس طرح تُم نے میرے ساتھ کِیا، تُمھاری اَولاد بُہتوں کو اَیسے ہی دُکھ دے گی جَیسے کہ مُجھے دِیا ہے یعنی آگ سے موت کا دُکھ؛ اور یہ اِس لِیے ہوگا کیوں کہ وہ خُداوند اپنے خُدا کی نجات پر اِیمان رکھتے ہیں۔

۱۶ اور اَیسا ہو گا کہ تُم اپنی ہی بدیوں کے سبب سے ہر قسم کی بیماریوں کی مُصیبت میں پڑو گے۔

۱۷ ہاں، تُمھیں ہر طرف سے مارا جائے گا اور تُم اِدھر اُدھر ہانکے اور پراگندہ کِیے جاؤ گے یعنی کہ جِس طرح ایک جنگلی ریوڑ کو جنگلی اور خُون خوار درندے خوار کرتے ہیں۔

۱۸ اور اُس روز تُم شِکار ہو گے اور تُمھارے دُشمن تُمھیں پکڑیں گے اور تب تُم اَیسے ہی جِھیلو گے جَیسے مَیں، آگ سے موت کا دُکھ جِھیلتا ہُوں۔

۱۹ یُوں خُدا اُن لوگوں سے اِنتقام لیتا ہے جو اُس کے لوگوں کو ہلاک کرتے ہیں۔ اَے خُدا میری جان کو قبُول کر۔

۲۰ اور اب جب ابینادی یہ باتیں کہہ چُکا، تو وہ گِر گیا، اور آگ سے جل کر وفات پائی؛ ہاں، اُسے مار دِیا گیا کیوں کہ اُس نے خُدا کے حُکموں کا اِنکار نہ کِیا اُس نے اپنی موت سے اپنی باتوں کی سچّائی پر مُہر کر دی۔