صحائف
مضایاہ ۲۱


باب ۲۱

لمحی کے لوگ مارے جاتے اور لامنوں سے شکست کھاتے ہیں—لمحی کے لوگ عمون سے مِلتے اور رُجُوع لاتے ہیں—وہ عمون کو یاردیوں کی چوبیس تختیوں کی بابت بتاتے ہیں۔ قریباً ۱۲۲—۱۲۱ ق۔م۔

۱ اور اب اَیسا ہُوا کہ لمحی اور اُس کے لوگ نِیفی کے شہر کو لوٹے اور مُلک میں پھر امن و امان سے رہنے لگے۔

۲ اور اَیسا ہُوا کہ کئی دِنوں بعد لامنی، نِیفیوں کے خِلاف دوبارہ غصّے سے مُشتعل ہونے لگے اور وہ اِردگِرد کے مُلک کی سرحدوں کے اندر آنے لگے۔

۳ اب اُنھوں نے اُس قسم کی وجہ سے جو اُن کے بادِشاہ نے لمحی کے ساتھ کھائی تھی، اُنھیں قتل کرنے کی جُراَت نہ کی؛ لیکن وہ اُن کی گالوں پر طمانچے مارتے، اور اُن پر اپنا اِختیار جتاتے؛ اور اُن کی کمروں پر بھاری بوجھ لادنا، اور اُنھیں ایسے ہانکنا شُروع کر دِیا کہ جَیسے وہ گُونگے گدھے ہوں—

۴ ہاں، یہ سب کُچھ اِس لِیے ہُوا کہ خُداوند کا کلام پُورا ہو۔

۵ اور اب نِیفیوں کی مُصِیبتیں نہایت زیادہ تھیں، اور اَیسا کوئی راستا نہ تھا کہ وہ اپنے آپ کو اُن کے ہاتھوں سے رہائی دِلا سکتے، چُوں کہ لامنوں نے اُنھیں ہر طرف سے گھیر رکھا تھا۔

۶ اور اَیسا ہُوا کہ لوگ اپنی مُصِیبتوں کے سبب سے بادِشاہ کے حُضُور بُڑبڑانے لگے؛ اور وہ اُن کے خِلاف جنگ کرنے کے خواہاں ہونے لگے۔ اور اُنھوں نے بادِشاہ کو اپنی شِکایتوں سے سخت تکلیف دی؛ پَس اُس نے بخش دِیا کہ وہ اپنی اپنی منشا کے مُطابق کریں۔

۷ اور اُنھوں نے دوبارہ خُود کو اِکٹھا کِیا اور اپنی اپنی زِرَہ بکتر پہنی، اور لامنوں کے خِلاف اُنھیں اپنے مُلک سے نِکالنے کے لِیے چل پڑے۔

۸ اور اَیسا ہُوا کہ لامنوں نے اُنھیں مارا اور اُنھیں پِیچھے دھکیل دِیا اور اُن میں سے بُہتوں کو قتل کِیا۔

۹ اور اب لمحی کے لوگوں میں بڑا ماتم اور نوحہ تھا، بیوہ اپنے شوہر کے لِیے ماتم کرتی، بیٹا اور بیٹی اپنے باپ کے لِیے ماتم کرتے، اور بھائی اپنے بھائیوں کے لِیے ماتم کرتے تھے۔

۱۰ اب مُلک میں بُہت ساری بیوائیں تھیں، جو روز بروز بڑے زور سے روتی تھیں، چُوں کہ اُن پر لامنوں کا بڑا خوف چھا گیا تھا۔

۱۱ اور اَیسا ہُوا کہ اُن کے مُسلسل رونے دھونے نے لمحی کے لوگوں کے بقیہ کو لامنوں کے خِلاف غیظ و غضب میں اُبھارا؛ اور دوبارہ لڑائی کے لِیے گئے لیکن بڑے نقصان کے ساتھ واپس دھکیل دیے گئے۔

۱۲ ہاں، وہ حتیٰ کہ تیسری مرتبہ پھر گئے اور پہلے کی طرح نقصان اُٹھایا اور جو قتل نہ ہُوئے وہ نِیفی کے شہر کو دوبارہ لوٹ آئے۔

۱۳ اور خُود کو اسِیری کے جُوَئے کے حوالے کر کے، خُود کو مار کھانے کے لِیے، اور اِدھر اُدھر ہانکے جانے کے لِیے، اور اپنے دُشمنوں کی خواہشوں کے مُطابق بوجھ زدہ ہونے کے لِیے، اُنھوں نے خُود کو خاک کی مانِند فروتن کِیا۔

۱۴ اور اُنھوں نے خُود کو حلیمی کی اَتھاہ گہرائیوں تک حلیم بنا دِیا؛ اور وہ بڑی قُوّت سے خُدا کے سامنے فریاد کرتے تھے؛ ہاں، بلکہ سارا دِن خُدا کو پُکارتے تاکہ وہ اُنھیں اُن کی مُصِیبتوں سے چُھڑائے۔

۱۵ اور اب اُن کی بدکاری کے سبب سے خُداوند اُن کی فریاد سُننے میں دھیما تھا؛ تو بھی خُداوند نے اُن کی فریاد سُنی اور لامنوں کے دِل نرم کرنے لگا تاکہ وہ اُن کے بوجھ ہلکے کرنے لگیں؛ اَلبتہ خُداوند نے ابھی اُنھیں غُلامی سے نِکالنا مناسب نہ جانا۔

۱۶ اور اَیسا ہُوا کہ وہ آہستہ آہستہ مُلک میں خُوش حال ہونے لگے اور زیادہ کثرت سے غلّہ اُگانے اور گلّے اور ریوڑ بڑھانے لگے؛ کہ وہ بُھوک سے دوچار نہ ہُوئے۔

۱۷ اب وہاں مردوں کی نسبت عورتیں شُمار میں زیادہ تھیں، پَس لمحی بادِشاہ نے حُکم دِیا کہ ہرآدمی بیواؤں اور اُن کے بچّوں کو سہارا دینے میں شریک ہو، تاکہ وہ بُھوک سے ہلاک نہ ہوں؛ اور اَیسا اُنھوں نے اپنی اُس تعداد کی کثرت کے باعث کِیا جو قتل ہو چُکی تھی۔

۱۸ اور اب جِس قدر ممکن تھا لمحی کے لوگ اِکٹھے ہو کر ایک گروہ میں رہتے، اور اپنے اَناج اور اپنے گلّوں کی حفاظت کرتے۔

۱۹ اور بادِشاہ اِس خوف سے کہ کہیں کسی طرح وہ لامنوں کے ہاتھوں نہ لگ جائے خُود کو شہر کی دیواروں کے باہر محفُوظ نہیں سمجھتا تھا، جب تک کہ وہ اپنے مُحافظوں کو اپنے ساتھ نہ لے لیتا۔

۲۰ اور اُس نے حُکم دِیا کہ مُلک کے اِردگِرد نِگاہ رکھیں، کہ کسی طرح وہ اُن کاہنوں کو پکڑیں جو بیابان میں فرار ہو گئے تھے، اور جو لامنوں کی بیٹیاں لے گئے تھے، اور جِن کے باعث اِتنی بڑی تباہی اُن پر آئی تھی۔

۲۱ پَس وہ اُنھیں اِس لِیے بھی پکڑنا چاہتے تھے تاکہ اُنھیں خُود سزا دیں؛ کیوں کہ وہ نِیفی کے مُلک میں رات کو آتے اور اُن کا غلّہ اور اُن کی قِیمتی چِیزیں لے جاتے تھے؛ چُناں چہ وہ اُن کے لِیے گھات لگائے رہتے۔

۲۲ اور اَیسا ہُوا کہ لامنوں اور لمحی کے لوگوں میں اُس وقت سے لے کر جب عمون اور اُس کے بھائی اِس مُلک میں آئے کوئی جھگڑا نہ ہُوا۔

۲۳ اور جب بادِشاہ اپنے مُحافظوں کے ساتھ شہر کے پھاٹکوں کے باہر تھا، عمون اور اُس کے بھائیوں کو دیکھا؛ اور اُنھیں نوح کے کاہن سمجھ کر، اُس نے حُکم دِیا کہ اُنھیں پکڑ کر باندھا، اور قید خانہ میں ڈالا جائے۔ اور اگر وہ نوح کے کاہن ہوتے تو وہ اُنھیں موت کے گھاٹ اُتار دیتا۔

۲۴ بلکہ جب اُس نے جانا کہ یہ وہ نہیں ہیں، بلکہ اُس کے بھائی ہیں، اور ضریملہ کے مُلک سے آئے ہیں، تو وہ نہایت شادمانی کے جوش سے بھر گیا۔

۲۵ اب لمحی بادِشاہ نے عمون کے آنے سے پہلے چند لوگوں کو ضریملہ کے مُلک کی کھوج کے لِیے بھیجا تھا؛ لیکن وہ اُسے نہ ڈُھونڈ سکے اور بیابان میں کھو گئے تھے۔

۲۶ بہرکیف، اُنھوں نے اَیسا مُلک دریافت کِیا جو کبھی آباد تھا؛ ہاں، اَیسا مُلک جو سُوکھی ہڈیوں سے ڈھکا تھا؛ ہاں وہ مُلک جو کبھی لوگوں سے آباد تھا اور جو تباہ ہو چُکا تھا؛ اور عمون کے آنے سے کئی دِن پہلے وہ ضریملہ کا مُلک سمجھ کر اُس کی سرحدوں یعنی نِیفی کے مُلک میں واپس پُہنچے تھے۔

۲۷ اور وہ اپنے ساتھ کوئی سرگُزشت لائے اور یہ اُن لوگوں کی سرگُزشت تھی جِن کی ہڈیاں اُنھیں مِلی تھیں؛ اور یہ کچی دھات کے اَوراق پر کُندہ تھی۔

۲۸ اور اب لمحی، عمون کی زُبانی یہ سُن کر خُوشی سے بھر گیا کہ مضایاہ بادِشاہ کو خُدا کی طرف سے اَیسی نقاشی کا ترجُمہ کرنے کی نعمت عطا کی گئی ہے؛ ہاں، عمون بھی شادمان ہُوا۔

۲۹ اِس کے باوجُود عمون اور اُس کے بھائی غم سے بھرے ہُوئے تھے کیوں کہ اُن کے بُہت سے بھائی قتل کر دیے گئے تھے؛

۳۰ اور اِس لِیے بھی کہ نوح بادِشاہ اور اُس کے کاہنوں نے لوگوں سے خُدا کے خِلاف بُہت سارے گُناہ اور بدیاں کرائی تھیں؛ اور وہ ابینادی کی موت پر بھی غم زدہ تھے؛ اور ایلما کی روانگی پر بھی اور اُن لوگوں پر بھی جو اُس کے ساتھ گئے، جِنھوں نے خُدا کی قُوّت اور قُدرت اور ابینادی کی کہی ہُوئی باتوں پر اِیمان کے وسِیلے سے خُدا کی کِلیسیا قائم کی تھی۔

۳۱ ہاں، اُنھوں نے اُن کی روانگی پر ماتم کِیا کیوں کہ وہ نہیں جانتے تھے کہ وہ کہاں چلے گئے ہیں۔ اب وہ خُوشی سے اُن کے ساتھ مُتحد ہو جاتے کیوں کہ وہ خُود خُداوند کی خِدمت کرنے اور اُس کے حُکموں کو ماننے کے عہد میں شامِل ہُوئے تھے۔

۳۲ اور اب عمون کے آنے کے بعد سے، لمحی بادِشاہ بھی خُدا کے ساتھ عہد باندھ چُکا تھا، اور اُس کے بُہت سے لوگ بھی، اُس کی خِدمت کرنے اور اُس کے حُکموں کو ماننے کے واسطے۔

۳۳ اور اَیسا ہُوا کہ لمحی بادِشاہ اور اُس کے بُہت سارے لوگ بپتِسما لینے کے مُشتاق تھے؛ لیکن مُلک میں کوئی نہ تھا جِسے خُدا کی طرف سے اِختیار مِلا تھا۔ اور عمون نے اَیسا کرنے سے اِنکار کِیا کیوں کہ وہ خُود کو نااہل خادِم سمجھتا تھا۔

۳۴ پَس اُس وقت اُنھوں نے خُود کو کِلیسیا کی صُورت میں مُنظم نہ کِیا بلکہ خُداوند کے رُوح کا اِنتظار کِیا۔ اب وہ چاہتے تھے کہ ایلما اور اُس کے بھائیوں جَیسے ہو جائیں جو بیابان میں چلے گئے تھے۔

۳۵ وہ بپتِسما پانے کے آرزُو مند تھے کہ اِس بات کی گواہی اور شہادت ہو کہ وہ اپنے سارے دِل سے خُدا کی خِدمت کرنا چاہتے تھے؛ تاہم، اُنھوں نے اِنتظار کِیا اور اُن کے بپتِسما کا حال اِس کے بعد بیان کِیا جائے گا۔

۳۶ اور اب عمون اور اُس کے لوگوں اور لمحی بادِشاہ اور اُس کے لوگوں کا اِرادہ یہ تھا کہ اپنے آپ کو لامنوں کے ہاتھوں سے اور غُلامی سے رہائی دِلائیں۔