صحائف
مضایاہ ۷


باب ۷

عمون، لحی–نِیفی کا مُلک دریافت کرتا ہے جہاں لمحی بادِشاہ ہے—لمحی کے لوگ لامنوں کی غُلامی میں ہیں—لمحی اُن کی تارِیخ بیان کرتا ہے—نبی (ابینادی) نے نبُوّت کی تھی کہ مسِیح، خُدا اور تمام چِیزوں کا باپ ہے—جو نجاست بوتے ہیں وہ بگُولے کاٹتے ہیں اور وہ جِن کا توکّل خُداوند پر ہے چُھڑائے جائیں گے۔ قریباً ۱۲۱ ق۔م۔

۱ اور اب اَیسا ہُوا کہ مضایاہ بادِشاہ کے مسلسل تین سال اَمن میں رہنے کے بعد، اُسے اُن لوگوں کی بابت جاننے کی خواہش ہُوئی جو لحی-نِیفی کی سر زمِین یعنی لحی-نِیفی کے شہر میں آباد ہونے کے لِیے چلے گئے تھے؛ کیوں کہ اُس کے لوگوں نے جب سے وہ ضریملہ کے مُلک کو چھوڑ کر گئے تھے اُن کے مُتعلق کُچھ نہ سُنا تھا؛ البتہ وہ اپنی چھَیڑخانیوں سے اُس کے ناک میں دم کر دیتے۔

۲ اَیسا ہُوا کہ مضایاہ بادِشاہ نے اِجازت دی کہ اُن کے سولہ سُورما، لحی-نِیفی کے مُلک میں جا کر اُن کے بھائیوں کی بابت دریافت کریں۔

۳ اور اَیسا ہُوا کہ وہ اَگلے دِن وہاں جانے کے لِیے روانہ ہُوئے، اُن کے ساتھ عمون نامی شخص تھا، وہ مضبُوط اور قَوی آدمی تھا اور ضریملہ کی نسل سے تھا؛ اور وہ اُن کا سالار بھی تھا۔

۴ اور اب، اُنھیں بیابان میں راستے کا کوئی عِلم نہ تھا جِس پر سفر کر کے اُنھیں لحی-نِیفی کے مُلک جانا تھا؛ پَس وہ کئی دِن بیابان میں بھٹکتے رہے حتیٰ کہ چالیس دِن تک وہ بھٹکتے رہے۔

۵ اور چالیس دِن بیابان میں بھٹکنے کے بعد وہ اُس پہاڑی تک آئے جو شلوم کے مُلک کے شمال میں ہے اور وہاں اُنھوں نے اپنے خیمے لگائے۔

۶ اور عمون نے اپنے تین بھائیوں کو لِیا، اُن کے نام عیمالیقی، ہیلم اور حام تھے، اور وہ نِیفی کے مُلک میں گئے۔

۷ اور دیکھو وہ نِیفی کے مُلک اور شلوم کے مُلک کے لوگوں کے بادِشاہ سے ملے؛ اور بادِشاہ کے مُحافظوں نے اُنھیں گھیرے میں لے لِیا اور اُنھیں پکڑا، اور باندھا اور قید خانہ میں ڈال دِیا۔

۸ اور اَیسا ہُوا جب اُنھیں قید میں دو دِن ہو گئے اُنھیں بادِشاہ کے سامنے لایا گیا، اور اُن کے بند کھول دیے گئے؛ اور وہ بادِشاہ کے حُضُور کھڑے تھے، اور اُنھیں اِجازت بلکہ حُکم دِیا گیا کہ وہ اُس کے سوالوں کا جواب دیں جو وہ اُن سے پُوچھے گا۔

۹ اور اُس نے اُن سے کہا: دیکھو مَیں لمحی، نوح کا بیٹا ہُوں جو ضینِف کا بیٹا تھا اور جو ضریملہ کے مُلک سے اِس مُلک کو جو اُن کے باپ دادا کی سر زمِین تھی وراثت میں لینے آیا اور جِس کو لوگوں کی آواز سے بادِشاہ بنایا گیا تھا۔

۱۰ اور اب مَیں وہ وجہ جاننا چاہتا ہُوں جِس سے تُم اِتنے دلیر ہُوئے کہ شہر کی دِیوار کے قریب آئے، جب مَیں پھاٹک کے باہر اپنے مُحافظوں کے ساتھ تھا؟

۱۱ اور اب، اِس واسطے مَیں نے تُمھیں بچانا چاہا کہ مَیں تُم سے پُوچھ سکُوں ورنہ اگر مَیں حُکم دیتا تو میرے مُحافظ تُمھیں مار دیتے۔ تُمھیں بولنے کی اِجازت ہے۔

۱۲ اور اب جب عمون نے دیکھا کہ اُسے بولنے کی اِجازت ہے تو وہ آگے بڑھا اور بادِشاہ کے سامنے خُود کو جُھکایا؛ اور دوبارہ اُٹھتے ہُوئے کہا: اَے بادِشاہ مَیں خُدا کے حُضُور آج بُہت شُکر گُزار ہُوں کہ مَیں ابھی تک زِندہ ہُوں اور مُجھے بولنے کی اِجازت ملی ہے؛ اور مَیں پُوری دلیری سے بولنے کی ہمت کرُوں گا۔

۱۳ پَس مُجھے یقِین ہے کہ اگر تُو مُجھے جان جاتا تو ایسا نہ ہونے دیتاکہ مُجھے یہ بند پہنائے جاتے۔ کیوں کہ مَیں عمون ہُوں، اور ضریملہ کی نسل سے ہُوں اور ضریملہ کے مُلک سے آیا ہُوں کہ اپنے بھائیوں کا سُراغ لگاؤں جِنھیں ضینِف اُس مُلک سے لے آیا تھا۔

۱۴ اور اب اَیسا ہُوا کہ عمون کی باتیں سُننے کے بعد لمحی نہایت خُوش ہُوا اور کہنے لگا:اب مَیں یقِین سے جانتا ہُوں کہ میرے بھائی جو ضریملہ کے مُلک میں تھے، ابھی زِندہ ہیں۔ اور اب مَیں شادمان ہُوں گا؛ اور کل مَیں اپنے لوگوں سے کہُوں گا کہ وہ بھی شادمان ہوں۔

۱۵ پَس دیکھو ہم لامنوں کی غُلامی میں ہیں، اور ہم سے ایسے محصُول لِیے جاتے ہیں جِن کا برداشت کرنا بُہت مُشکل ہے۔ اور اب، دیکھو، ہمارے بھائی ہمیں غُلامی سے، یعنی لامنوں کے ہاتھوں سے چھُڑائیں گے، اور ہم اُن کے غُلام ہوں گے؛ پَس لامنوں کے بادِشاہ کو خراج دینے کے بجائے یہ بہتر ہے کہ ہم نِیفیوں کے غُلام ہوں۔

۱۶ اور اب، لمحی بادِشاہ نے اپنے مُحافظوں کو حُکم دِیا کہ اب وہ عمون اور اُس کے بھائیوں کو مزید باندھ کر نہ رکھیں، بلکہ حُکم دِیا کہ وہ اُس پہاڑی کی طرف جائیں جو شلوم کے شمال میں تھی، اور اُن کے بھائیوں کو شہر میں لائیں تاکہ وہ کھائیں اور پِیئں اور سفر کی سختیوں سے آرام پائیں؛ پَس اُنھوں نے بُہت تکلیفیں اُٹھائی تھیں؛ اُنھوں نے بُھوک پیاس اور تھکاوٹ جِھیلی تھی۔

۱۷ اور اب اگلے دِن اَیسا ہُوا کہ لمحی بادِشاہ نے اپنی ساری اُمت میں فرمان بھیجا کہ وہ یہ باتیں سُننے کے لِیے جو وہ اُن سے کہنے کو تھا، ہیکل میں خُود کو اِکٹھا کریں۔

۱۸ اور اَیسا ہُوا کہ جب اُنھوں نے خُود کو اِکٹھا کِیا تو اُس نے اُن سے یُوں مُخاطب ہو کر کلام کیا: اَے میرے لوگو، تُم اپنے سر اُٹھاؤ اور تسلّی پاؤ؛ پَس دیکھو وقت آ گیا ہے یا زیادہ دُور نہیں ہے کہ جب ہم اپنے دُشمنوں کی غُلامی میں مزید نہ رہیں گے، اِس کے باوجُود کہ ہم کئی کاوِشیں کر چُکے ہیں جو بے فائدہ رہی ہیں؛ پھر بھی میرا بھروسا ہے کہ ایک موّثر جدوجہد کرنا باقی ہے۔

۱۹ پَس اپنے سر بُلند کرو، اور خُوشی مناؤ، اور اپنا توکّل خُدا پر رکھو، اُس خُدا پر جو اَبرہام اور اِضحاق اور یعقُوب کا خُدا ہے؛ اور وہ خُدا بھی جو بنی اِسرائیل کو مُلک مِصر سے نِکال لایا اور اُنھیں بحرہ قُلزم میں خشک زمِین پر سے گُزارا اور اُنھیں کھانے کو مَن دِیا تاکہ وہ بیابان میں ہلاک نہ ہو جائیں؛ اور اُس نے اُن کے لِیے بُہت سے اور کام بھی کِیے۔

۲۰ اور پھر وہی خُدا ہمارے باپ دادا کو یرُوشلِیم کے مُلک سے نِکال لایا اور اپنے لوگوں کو بچایا اور حتیٰ کہ اب تک محفُوظ رکھا ہے؛ اور دیکھو یہ ہماری بدیوں اور مکرُوہات کی وجہ سے ہے کہ وہ ہمیں غُلامی میں لایا ہے۔

۲۱ اور تُم سب اِس دِن گواہ ہو کہ ضینِف جو اِن لوگوں پر بادِشاہ بنایا گیا وہ اپنے باپ دادا کے مُلک کی وراثت پانے کو بُہت مُضطرب تھا، پَس وہ لامن بادِشاہ کی مکاری اور عیاری سے فریب کھا گیا، جِس نے ضینِف بادِشاہ کے ساتھ مُعاہدہ کِیا اور مُلک کے ایک حِصّے کی ملکیت اُس کے ہاتھوں کے حوالے کر کے یعنی لحی-نِیفی کا شہر اور شلوم کا شہر اور اِردگِرد کی سر زمِین—

۲۲ اور اُس نے یہ سب کُچھ صِرف اِن لوگوں کو اپنی محکومی یا غلامی میں لانے کے لِیے کِیا۔ اور دیکھو، اِس وقت ہم لامنوں کے بادِشاہ کو خراج ادا کرتے ہیں، اپنی مکئی اور اپنے جَو کا آدھا حِصّہ، اور حتیٰ کہ اپنے ہر قسم کے اَناج میں سے، اور اپنے گلّوں اور ریوڑوں میں اضافے کا آدھا؛ اور یہاں تک کہ جو کُچھ ہمارے پاس ہے یا ہماری ملکیت ہے اُس کے آدھے کا لامنوں کا بادِشاہ تقاضا کرتا ہے، یا پھر ہماری زِندگیوں کا۔

۲۳ اور اب کیا یہ برداشت کرنا نہایت مُشکل نہیں؟ اور کیا ہماری مُصِیبت بڑی نہیں؟ اب دیکھو ہمارے لِیے ماتم کرنے کی کتنی بڑی وجہ ہے۔

۲۴ ہاں مَیں تُم سے کہتا ہُوں کہ ہمارے ماتم کرنے کے بڑے بڑے اسباب ہیں؛ پَس دیکھو ہمارے کتنے بھائی قتل ہو چُکے ہیں، اور اُن کا خُون ناحق بہایا گیا ہے، اور یہ سب بدی کے سبب سے ہُوا ہے۔

۲۵ پَس اگر یہ لوگ خطا میں نہ پڑتے تو خُداوند اُن پر اِتنی بڑی بدی نہ آنے دیتا۔ بلکہ دیکھو وہ اِس کی باتوں پر دھیان نہ دیتے تھے؛ بلکہ اُن میں جھگڑے پَیدا ہُوئے، حتیٰ کہ اِتنے شدِید کہ وہ ایک دُوسرے کا خُون بہانے لگے۔

۲۶ اور اُنھوں نے خُداوند کے نبی کو قتل کیا؛ ہاں، خُدا کا برگُزیدہ بندہ، جِس نے اُنھیں اُن کی بدیوں اور مکرُوہات کی بابت بتایا، اور بُہت سی باتوں کی نبُوّت کی جو آنے والی ہیں، ہاں، حتیٰ کہ مسِیح کی آمد کی بابت۔

۲۷ اور پَس اُس نے اُن سے کہا کہ مسِیح خُدا ہے، ساری چِیزوں کا باپ، اور کہا کہ وہ خُود پر آدمی کی صُورت اپنائے گا اور یہ وہ صُورت ہو گی جِس پر آدمی کو اِبتدا میں پَیدا کِیا گیا؛ یا دُوسرے لفظوں میں، اُس نے یہ کہا کہ آدمی کو خُدا کی صُورت پر بنایا گیا، اور خُدا بنی آدم کے درمیان میں آئے گا، اور خُود پر گوشت اور خُون کا جِسم لے گا اور رُویِ زمِین پر جائے گا—

۲۸ اور اب چُوں کہ اُس نے یہ کہا تھا، اُنھوں نے اُسے مار دِیا؛ اور بُہت سے اَیسے اور کام کِیے جِس سے خُدا کا غضب اُن پر نازل ہُوا۔ پَس کون حیران ہے کہ وہ غُلامی میں ہیں، اور شدید مُصائب سے مارے پِیٹے جاتے ہیں؟

۲۹ پَس دیکھو خُداوند فرماتا ہے: اُن کی خطا کے دِن میں اپنے لوگوں کی کوئی مدد نہیں کرُوں گا؛ بلکہ مَیں اُن کے راستے بند کرُوں گا تاکہ وہ خُوش حال نہ ہوں؛ اور اُن کے کام اُن کے سامنے ٹھوکر کھلانے والے پتھر کی مانِند ہوں گے۔

۳۰ اور پھر وہ فرماتا ہے: اگر میرے لوگ نجاست بوئیں گے تو وہ بگُولے میں اُس کا بُھوسہ کاٹیں گے اور اُس کا اثر زہر ہے۔

۳۱ اور پھر وہ فرماتا ہے: اگر میرے لوگ نجاست بوئیں گے تو پُوربی ہَوا کاٹیں گے جو فوری تباہی لاتی ہے۔

۳۲ اور اب، دیکھو، خُدا کا وعدہ پُورا ہُوا ہے اور تُم مارے پِیٹے جاتے اور تکلِیف اُٹھاتے ہو۔

۳۳ بلکہ اگر تُم دِل کے کامل اِرادے سے خُداوند کی طرف رُجُوع لاتے اور اُسی پر توکّل کرتے اور اپنی ساری عقل سے جاں فِشانی کے ساتھ اُس کی خِدمت کرتے ہو اور اگر تُم ایسا کرتے ہو تو پھر وہ تُمھیں اپنی مرضی اور خُوشی کے مُوافِق غُلامی سے چُھڑائے گا۔