مجلسِ عامہ
مسِیح میں اُس دِن ٹھہرے رہنا
مجلسِ عامہ اکتوبر ۲۰۲۳


مسِیح میں اُس دِن ٹھہرے رہنا

یِسُوع مسِیح ہمارے لِیے مُمکن بناتا ہے کہ ہم ”اُس دِن ٹھہرے رہیں۔“

یہ دِن واضح اور براہ راست تمثیلوں، پیچیدہ سوالوں، اور عمیق تعلیم سے بھرپُور تھا۔ یِسُوع نے اُن لوگوں کو سخت ملامت کرنے کے بعد جو ”سفیدی پِھری ہُوئی قبروں کی مانِند، اُوپر سے تو خُوب صُورت دِکھائی دیتی ہیں، مگر اندر سے مُردوں کی ہڈیوں اور ہر طرح کی نجاست سے بھری ہیں،“۱ رُوحانی تیاری اور شاگردی کی بابت اُنھیں مزید تین تمثیلوں کی تعلیم دی۔ اِن میں سے ایک دس کُنواریوں کی تمثیل تھی۔

”اُس وقت آسمان کی بادشاہی اُن دس کُنوارِیوں کی مانِند ہو گی جو اپنی مشعلیں لے کر دُلہا کے اِستِقبال کو نِکلِیں۔

”اور اُن میں پانچ بے وُقُوف اور پانچ عقل مند تِھیں۔

”جو بے وُقُوف تھیں اُنھوں نے اپنی مشعلیں تو لے لیں مگر تیل اپنے ساتھ نہ لِیا:

”مگر عقل مندوں نے اپنی مشعلوں کے ساتھ ساتھ کُپیّوں میں تیل بھی لے لِیا۔

”جب دُلہا نے دیر لگائی تو سب اُونگھنے لگِیں اور سو گئِیں۔

”اور آدھی رات کو دھوم مچی کہ دیکھو دُلہا آ گیا! اُس کے اِستقبال کو نِکلو۔

”اُس وقت وہ ساری کنواریاں اُٹھ کر، اپنی مشعل دُرست کرنے لگیں۔

”اور بے وُقُوفوں نے عقل مندوں سے کہا کہ اپنے تیل میں سے کُچھ ہم کو بھی دے دو کیوں کہ ہماری مشعلیں بُجھی جاتی ہیں۔

”عقل مندوں نے جواب دیا کہ شاید ہمارے تُمھارے دونوں کے لِیے کافی نہ ہو: بہتر ہے کہ بیچنے والوں کے پاس جا کر اپنے واسطے مُول لے لو۔

”جب وہ مُول لینے جا رہی تھیں، تو دُلہا آ پہنچا؛ اور جو تیّار تھیں وہ اُس کے ساتھ شادی کے جشن میں اندر چلی گئیں: اور دروازہ بند ہو گیا۔

”پھر وہ باقی کنواریاں بھی آئیں اور کہنے لگیں خُداوند! اے خُداوند ہمارے لیے دروازہ کھول دے۔“۲

”مگر اُس نے جواب میں کہا مَیں تُم سے سچّ کہتا ہُوں، تُم مُجھے نہیں جانتیں۔۳

”پس جاگتے رہو، کیوں کہ تُم نہ اُس دِن کو جانتے ہو نہ اُس گھڑی کو۔“۴

صدر ڈیلن ایچ اوکس نے دُلہا کی آمد کے حوالہ سے درج ذیل فکر انگیز سوال اُٹھائے:۵ ”اگر اُس کی آمد کا دِن کل ہو تو کیا ہوگا ؟ اگر ہم جانتے کہ کل ہم—اپنی قبل از وقت موت یا خُداوند کی غیر متوقع آمد کے باعث اُس کو مِلیں گے—تو ہم آج کیا کریں گے؟“۶

مَیں نے اپنے ذاتی تجربے سے سِیکھا ہے کہ خُداوند کی آمد کے لِیے رُوحانی تیاری نہ صِرف ضرُوری ہے بلکہ حقیقی اِطمِینان اور خُوشی پانے کا واحد راستا ہے۔

یہ خزاں کا سرد دِن تھا جب مَیں نے سُنا ”آپ کو کینسر ہے۔“ مَیں اور میرا شوہر حواس باختہ ہو گئے تھے! اِس خبر کے ردِ عمل کے لِیے ہم خاموشی سے گھر کی جانب روانہ ہُوئے، میرا خیال اپنے تینوں بیٹوں کی طرف گیا۔

اپنے ذہن میں مَیں نے آسمانی باپ سے پُوچھا، “کیا مَیں مرنے والی ہُوں؟“

رُوحُ القُدس نے سرگوشی کی، ”سب کُچھ ٹھیک ہو جائے گا۔“

مَیں نے پھر پُوچھا، ”کیا مَیں زِندہ رہُوں گی؟“

دوبارہ، وہی جواب مِلا ”سب کُچھ ٹھیک ہو جائے گا۔“

مَیں پریشان تھی۔ خواہ مَیں جیتی یا مرتی مُجھے بالکل ایک ہی جواب کیوں مِلا؟

ایک دَم میرے وجُود کی ہر ایک نَس پُوری تسلّی سے بھر گئی جُوں ہی مُجھے یاد آیا: ہمیں اپنے بچّوں کو دُعا کرنا سِکھانے کے لِیے فوری گھر جانا ضرُوری نہیں۔ اُنھیں معلُوم ہے کیسے دُعا سے جواب اور تسلی پاتے ہیں۔ ہمیں فوری گھر جانے کی ضرُورت نہیں تھی کہ اُنھیں صحائف یا زِندہ نبیوں کے کلام کی بابت سِکھائیں۔ کلام پہلے سے ہی اُن کے لیے تقویت اور سمجھ کا ایک معرُوف وسِیلہ تھا۔ نہ ہی ہمیں فوری گھر جا کر توبہ، قیامت، بحالی، نجات کے منصُوبے، اَبَدی خاندان، یا یِسُوع مسِیح کے عقیدے کی بابت اُنھیں سکھانا تھا۔

اُس لمحے میں ہر خاندانی شام کا سبق، صحائف کا مُطالعہ، اِیمان سے کی گئی دُعا، عطا کردہ برکت، بیان کردہ گواہی، باندھا اور قائم کردہ عہد، خُداوند کے گھر میں حُضُوری، اور سبت کے دِن کو پاک رکھنا اہم تھا—آہ، یہ کِتنا اہم تھا! اپنی مشعلوں میں تیل ڈالنے کے لِیے بُہت دیر ہوگئی تھی۔ ہمیں ہر قطرے کی ضرُورت تھی، اور ہمیں اب بھی اِس کی ضرُورت ہے!

یِسُوع مسِیح اور اُس کی بحال شُدہ اِنجِیل کے وسِیلے سے، اگر مُجھے موت آ گئی، میرا خاندان تسلی و تقویت پائیں گے، اور ایک دِن بحال کِیے جائیں گے۔ اگر مَیں زِندہ رہتی ہُوں، تو قائم رہنے اور شِفا پانے میں اِس دُنیا کی سب سے زیادہ افضل قُدرت سے مدد پانے کے لِیے رسائی پاؤں گی۔ بالآخر، یِسُوع مسِیح کے وسِیلے سے، سب کُچھ ٹھیک ہو سکتا ہے۔

ہم عقائد اور عہُود کے بغور مُطالعہ سے سیکھتے ہیں کہ ”ٹھیک ہے“ کس کی مانِند ہے:

”اور اُس دِن جب مَیں اپنے جلال میں آؤں گا، تو کیا وہ تمثیل پُوری ہو گی جِس کی بابت مَیں نے کہا۔

”اُن کے لِیے جو عقل مند ہیں اور سچّائی کو پاتے اور پاک رُوح کو اپنا راہ نُما بناتے، اور دھوکا نہیں کھاتے—مَیں تُم سے سچّ کہتا ہُوں، وہ کاٹے اور آگ میں نہ ڈالے جائیں گے، بلکہ اُس دِن ٹھہرے رہیں گے۔“۷

یِسُوع مسِیح ہمارے لِیے مُمکن بناتا ہے کہ ہم ”اُس دِن ٹھہرے رہیں۔“ ٹھہرے رہنے سے مُراد یہ نہیں کہ ہم اپنے کاموں میں اِضافہ کرتے جائیں۔ کسی مکبّر شیشے کی بابت سوچیں۔ اِس کا واحد مقصد صِرف چیزوں کو بڑا دِکھانا ہی نہیں ہے۔ یہ روشنی کو بھی اِکٹھا اور مرکوز کر کے اِسے زیادہ موّثر بناتا ہے۔ ہمیں یِسُوع مسِیح کے نُور کو آسان بنانے، اِکٹھا کرنے اور اپنی کوششوں پر توجہ مرکوز کرنے والے بننے کی ضرُورت ہے۔ ہمیں مُقدّس اور مُکاشفانہ تجربات کی مزید ضرُورت ہے۔

شمال مغربی اِسرائیل میں واقع، ایک خُوب صُورت پہاڑی سِلسلہ ہے جسے اکثر ”سدا بہار پہاڑ“ کہا جاتا ہے۔ ماؤنٹ کرمل۸ تھوڑی سی اَوس والے حصّے میں سال بھر سر سبز رہتا ہے۔ اِس کی روزانہ دیکھ بھال ہوتی ہے۔ کرمل کے اَوس کے قطروں کی طرح،۹ جب ہم اپنی رُوح کی پرورش ”راستی سے مُتعلقہ چیزوں،“۱۰ ”چھوٹی اور سادہ چیزوں،“۱۱ سے کرنے کی کوشش کرتے ہیں تو ہماری گواہیاں اور ہمارے بچّوں کی گواہیاں زِندہ رہیں گی!

اب، آپ سوچ رہے ہوں گے، ”مگر بہن رائٹ، آپ میرے خاندان کو نہیں جانتیں۔ ہم واقعی مُشکل سے دوچار ہیں اور ویسے نہیں جیسا آپ بیان کر رہی ہیں۔“ آپ صحیح ہیں۔ مَیں آپ کے خاندان کو نہیں جانتی۔ مگر لامحدُود محبّت، رحم، قُدرت، دانِش، اور جلال والا خُدا جانتا ہے۔

جو سوالات آپ پُوچھنا چاہتے ہیں وہ دِل کے سوالات ہیں جو آپ کی رُوح کی گہرائیوں میں درد کا باعث ہیں۔ اِسی طرح کے سوال مُقدّس صحائف میں پائے جاتے ہیں۔

”اے اُستاد، کیا تُجھے فکر نہیں کہ [میرا خاندان] ہلاک ہُوا جاتا ہے؟“۱۲

”اب میری اُمِّید کہاں ہے؟“۱۳

”مَیں کیا کرُوں، تاکہ تاریک بادل کا یہ سایہ مُجھ سے ہٹا لِیا جائے؟“۱۴

”حِکمت کہاں مِلے گی؟ اور خِرد کی جگہ کہاں ہے؟“۱۵

”یہ کیسے مُمکن ہے کہ [مَیں] ہر نیک شَے کو تھامے رہُوں؟“۱۶

”خُداوند، تُو کیا چاہتا ہے کہ مَیں کروں؟“۱۷

اور پھر نہایت شیریں جواب مِلتے ہیں:

”کیا تُم نجات کے لِیے مسِیح کی قُدرت پر اِیمان رکھتے ہو؟“۱۸

”کیا خُداوند نے کوئی حُکم دِیا کہ وہ اُس کی نیکی میں شریک نہ ہوں؟“۱۹

”کیا تُم کو اِعتقاد ہے کہ مَیں یہ کر سکتا ہُوں؟“۲۰

”کیا تُو نبِیوں کا یقِین کرتا ہے؟“۲۱

”کیا تُم اُس کی مُخلصی پر اِیمان لائے ہو جِس نے تُمھیں خلق کِیا ہے؟“۲۲

”کیا تمام دُنیا کا اِنصاف کرنے والا اِنصاف نہ کرے گا؟“۲۳

میرے عزیز دوستو، ہم اپنا تیل دُوسروں کے ساتھ بانٹ نہیں سکتے، مگر ہم اُس کا نُور بانٹ سکتے ہیں۔ ہماری کُپیوں میں تیل نہ صرف ”اُس دِن ٹھہرے رہنے“ میں ہماری مدد کرے گا بلکہ اُس راہ کو مُنور کرنے کا وسِیلہ بھی ہو سکتا ہے جو اُن کو نجات دہندہ کی طرف لے آتا ہے جِن سے ہم پیار کرتے ہیں، جو ”کُھلے بازوؤں کے ساتھ اُنھیں قبُول“ کرنے کے لِیے تیار کھڑے ہیں۔۲۴

”خُداوند یُوں فرماتا ہے؛ اپنی زاری کی آواز کو روک، اور اپنی آنکھوں کو آنسُوؤں سے باز رکھ: کیوں کہ تیری مِحنت کے لِیے اَجر ہے، … اور وہ دُشمن کے مُلک سے واپس آئیں گے۔

”اور خُداوند فرماتا ہے عاقبت کی بابت اُمِّید ہے، کیوں کہ تیرے بچّے پِھر اپنی حدُود میں داخِل ہوں گے۔“۲۵

یِسُوع مسِیح آپ کی ”عاقبت کی اُمِّید ہے۔“ ہم نے جو کُچھ کِیا، یا جو نہیں کِیا، وہ اُس کی لامحدُود اور اَبدی قُربانی کی دست رس سے باہر نہیں ہیں۔ اُسی کی بدولت ہی ہماری کہانی کا کبھی اِختتام نہیں ہوتا ہے۔۲۶ پَس ہمیں ”ضرُور مسِیح میں ثابت قدمی کے ساتھ، کامِل درخشاں اُمِّید پا کر، اور خُدا اور کُل بنی نوع اِنسان کی محبّت میں آگے بڑھنا ہے۔ تاہم، اگر [ہم] مسِیح کے کلام پر ضیافت کرتے ہُوئے، آگے بڑھیں، اور آخِر تک برداشت کریں گے، تو دیکھو، باپ یُوں فرماتا ہے: [ہم] اَبَدی زِندگی پائیں گے۔“۲۷

اَبَدی زِندگی اَبَدی خُوشی ہے۔ اِس زِندگی میں ہماری روزمرہ پریشانیوں کی بدولت، ابھی—خُوشی نہیں ہے مگر خُداوند کی مدد کے وسِیلہ سے ہم اُن سے سیکھتے اور بالآخر اُن پر قابو پاتے—اور آنے والی زِندگی میں لامحدُود خُوشی پاتے ہیں۔ آنسو تھم جائیں گے، شِکستہ دِل جُڑ جائیں گے، جو کھو گیا وہ مِل جائے گا، فِکریں دُور ہو جائیں گی، خاندان بحال ہوں گے، اور وہ سب کُچھ جو باپ کا ہے وہ ہمیں دے دِیا جائے گا۔۲۸

یِسُوع مسِیح کی طرف دیکھنا اور زِندہ رہنا ہی۲۹ میری گواہی ہے یِسُوع مسِیح کے پیارے اور مُقدس نام پر جو ”[ہماری] رُوحوں کا نِگہبان اور گلّہ بان ہے،“۳۰ آمین۔