مجلسِ عامہ
مسِیح میں بھائیو اور بہنو
مجلسِ عامہ اکتوبر ۲۰۲۳


مسِیح میں بھائیو اور بہنو

کاش ہم اُس رُوحانی قربت سے مزید لُطف اندوز ہوں جو ہمارے درمیان موجود ہے اور اُن تمام مُختلف صفات اور نعمتوں کی قدر کریں جن کے ہم سب حامل ہیں۔

میرے عزیز دوستو، ہماری آج کی مجلسِ عامہ کی عبادات شاندار رہی ہیں۔ ہم سب نے خُداوند کے رُوح اور محبّت کو ہمارے راہ نُماؤں کے دیے گئے پیغامات کے ذریعے محسُوس کیا ہے۔ آج شام اِس عبادت کے اِختتامی مقرر کی حیثیت سے آپ کے ساتھ مخاطب ہونے پر مَیں فخر محسوس کرتا ہُوں۔ مَیں دُعا گو ہُوں کہ رُوحِ خُداوند کی رفاقت ہمارے ساتھ جاری رہے جیسے ہم مسِیح میں حقیقی بھائیوں اور بہنوں کی حیثیت سے مسرُور ہوتے ہیں۔

ہمارے محبوب نبی، رسل ایم نیلسن، نے اعلان فرمایا ہے: ”مَیں اپنے اَرکان سے جہاں کہیں بھی ہیں مُطالبہ کرتا ہُوں کہ وہ مُتعصبانہ رویوں اور اقدامات کو ترک کرنے میں پہل کریں۔ مَیں آپ سے اِلتجا کرتا ہُوں کہ خُدا کے سب بچّوں کے لیے عزت و احترام کو فروغ دیں۔“۱ ایک عالم گیر اور سدا بڑھتی رہنے والی کلِیسیا کی حیثیت سے، اقوامِ عالم میں مُنّجی کی سلطنت کی تعمیر کرنے کے لیے اپنے نبی کی دعوت کی پیروی کرنا شرطِ لازم ہے۔

یِسُوع مسِیح کی اِنجِیل سِکھاتی ہے کہ ہم سب آسمانی والدین کے رُوحانی موالید بیٹے اور بیٹیاں ہیں جو ہم سے سچّی محبّت رکھتے ہیں۲ اور کہ ہم اِس زمین پر جنم لینے سے قبل خُدا کی حُضُوری میں بطور خاندان رہتے تھے۔ انجیل یہ بھی سِکھاتی ہے کہ ہم سب خُدا کی صورت اور شبیہہ پر بنائے گئے ہیں۔۳ پس، اُس کے سامنے ہم سب برابر ہیں،۴ کیوں کہ اُس نے ”ایک ہی اصل سےآدمیوں [اور عَورتوں] کی ہر ایک قوم پیدا کی۔“۵ لہذا، ہم سب الہٰی فطرت، میراث، اور امکان رکھتے ہیں، کیوں کہ ”سب کا خُدا اور باپ ایک ہی ہے، جو سب کے اُوپر، اور سب کے درمیان، اور [ہم] سب کے اندر ہے۔“۶

مسِیح کے شاگردوں کی حیثیت سے، ہمیں اُس پر اپنے ایمان، اپنے رُوحانی بھائیوں، کے لیے محبّت اور بہن چارے کو حقیقی طور پر اپنے دِلوں کو اتحاد اور محبّت میں بُنتے ہُوئے بڑھانے کی دعوت دی گئی ہے، ہمارے اختلافات سے قطع نظر، یوں خُدا کے تمام بیٹے اور بیٹِیوں کو عزت اور احترام دینے کے لیے اپنی قابلیت کو فروغ دینا ہے۔۷

کیا یہ بالکل ایسے ہی حالات نہیں تھے جِن کا نِیفیوں نے اپنے درمیان میں مسِیح کے خِدمت کرنے کے بعد تقریباً دو صدیوں تک تجربہ کیا؟

”اور یقیناً اُن تمام لوگوں میں جو خُدا کے ہاتھوں تخلیق ہُوئے اتنے زیادہ خوش لوگ کوئی اور نہ تھے۔ …

”نہ ہی وہاں کوئی لامنی تھے، نہ کِسی قسم کا فرقہ بلکہ وہ سب ایک تھے، مِسیح کی اُمت اور خُدا کی بادشاہی کے وارث۔

”اور وہ لوگ کتنے مُبارک تھے!“۸

صدر نیلسن نے اپنے ساتھیوں کے مابین وقار اور عزت کو فروغ دینے کی اہمیت پر مزید زور دیا جب اُنہوں نے بیان کیا: ”ہم سب کا خالق ہم میں سے ہر ایک کو خُدا کے بچّوں کے کِسی بھی گروہ کے لیے مُتعصبانہ رویوں کو ترک کرنے کے لیے بُلاتا ہے۔ ہم میں سے کوئی بھی جو کِسی دُوسری نسل کے لیے مُتعصبانہ رویہ رکھتا ہے اُسے توبہ کرنے کی ضرورت ہے! … یہ ہم میں سے ہر ایک کا فرض ہے کہ ہم اپنے اثر و رسوخ کے دائرہ کار میں جو کُچھ بھی کر سکتے ہیں کریں تاکہ خُدا کے ہر بیٹے اور بیٹی کی عزت اور احترام کو برقرار رکھا جا سکے۔“۹ درحقیقت، انسانی وقار ہمارے ایک دُوسرے سے مُختلف ہونے کا احترام کرتا ہے۔۱۰

اُس کے بچّوں کی حیثیت سے اُس مُقدس بندھن پر غور کرنا جو ہمیں خُدا سے مُتحِد کرتا ہے، صدر نیلسن کی طرف سے دی گئی یہ نبیانہ ہدایت بلاشُبہ ہمارے درمیان تُعصب اور علیحدگی کی دیواریں کھڑی کرنے کے بجائے مفاہمت کے پل تعمیر کرنے کی طرف ایک بنیادی قدم ہے۔۱۱ تاہم، جیسے پولُس نے اِفسِیوں کو تنبیہ کی، ہمیں یہ تسلیم کرنا چاہیے کہ اِس مقصد کے حصُول کی خاطر، کمال فروتنی اور حلِم کے ساتھ ایک دُوسرے کے ساتھ تحمل کرنے کے لیے انفرادی اور اجتماعی کوشش درکار ہوتی ہے۔۱۲

کِسی یہُودی ربی کی کہانی ہے جو اپنے دوستوں کے ساتھ طلوعِ آفتاب سے لُطف اندوز ہو رہا تھا۔ اُس نے اُن سے پوچھا، ” تُم کیسے جانتے ہو کہ رات بیت گئی ہے اور نئے دِن کا آغاز ہو گیا ہے؟“

اُن میں سے ایک نے جواب دیا، ”جب تُم پورب میں دیکھ سکو اور بھیڑ اور بکری میں تمیز کر سکو۔“

پھر دُوسرے نے جواب دیا، ”جب تُم اُفق پر دیکھ سکو اور زیتون اور انجیر کے درخت میں تمیز کر سکو-“

پھر وہ دانا ربی کی طرف مُڑے اور اُس سے وہی سوال کیا۔ طویل سوچ بچار کے بعد، اُس نے جواب دیا، ”جب تُم مشرق میں دیکھ سکو اور ایک عورت کا چہرہ دیکھ سکو یا ایک آدمی کا چہرہ دیکھ سکو اور کہہ سکو، ’یہ میری بہن ہے؛ یہ میرا بھائی ہے۔‘“۱۳

میرے پیارے دوستو، میں آپ کو یقین دلاتا ہُوں کہ ہماری زندگیوں میں ایک نئے دِن کی روشنی اپنی پُوری آب و تاب کے ساتھ مزید چمکتی ہے جب ہم اپنے ساتھیوں کو عزت اور وقار کے ساتھ اور مسِیح میں سچّے بھائیوں اور بہنوں کی طرح دیکھتے اور سلُوک کرتے ہیں۔

اپنی زمینی خِدمت کے دوران، یِسُوع نے ایسے کامل طور پر اِس اصُول کا نمونہ پیش کیا جب وہ سب آدمیوں سے ”بھلائی کرتا پھرا،“۱۴ اُن کے اصل، سماجی رُتبہ، یا ثقافتی خصوصِیات سے قطع نظر، اُنہیں اپنے پاس آنے اور اُس کی نیکی سے فیض یاب ہونے کی دعوت دی۔ اُس نے خِدمت کی، شِفا دی، اور ہمیشہ ہر کِسی کی ضروریات پر توجہ دی، خصوصاً وہ جو اُس وقت مُختلف، حقیر، یا خارج تصور کیے جاتے تھے۔ اُس نے کِسی کا اِنکار نہ کیا بلکہ اُن سے مساوات اور محبّت سے پیش آیا، کیوں کہ اُس نے اُنہیں اپنے بھائیوں اور بہنوں، ایک ہی باپ کے بیٹوں اور بیٹیوں کی طرح تصور کیا۔۱۵

سب سے نُمایاں مواقعوں میں سے ایک تب پیش آیا جب نجات دہندہ نے گلیل کو سفر کیا، اُس نے بامقصد وہ راستہ اِختیار کیا جو سامریہ سے گُزرتا تھا۔۱۶ پھر یِسُوع نے یعقوب کے کنوُاں کے پاس آرام کرنے کی غرض سے بیٹھنے کا فیصلہ کیا۔ اُس دوران، ایک سامری عورت اپنا گھڑا پانی سے بھرنےکے لیے آئی۔ عالمِ کُل ہونے کے ناطے، یِسُوع اُس سے، یوں مُخاطب ہُوا، ”مُجھے پانی پِلا۔“۱۷

یہ عورت حیران ہُوئی کہ ایک یہُودی نے سامری عورت سے مدد کے لیے کہا ہے اور یہ کہتے ہُوئے، اپنی حیرانگی کا اِظہار کیا، ”تُو یہُودی ہو کر مُجھ سامری عورت سے پانی کیوں مانگتا ہے؟ کیونکہ یہُودی سامریوں سے کِسی طرح کا برتاؤ نہیں رکھتے تھے۔“۱۸

مگر یِسُوع نے، بظاہر اپنی تھکان کو ایک طرف رکھتے اور سامریوں اور یہُودیوں کے مابین عداوت کی دیرینہ روایات سے ترک کرتے ہُوئے، اِس خاتون کی پیار سے خِدمت کی، اُس کی سمجھنے میں مدد کرتے ہُوئے کہ وہ درحقیقت کون تھا—کہ وہ، ممسوح تھا، جو سب باتیں بتا دے گا اور جس کی وہ مُنتظر تھی۔۱۹ اُس حساس خِدمت کے اثر کی بدولت وہ عورت دوڑ کر شہر میں لوگوں کو بتانے گئی کہ کیا ہُوا تھا، یہ کہتے ہُوئے، ”کیا یہ مسِیح نہیں ہے؟“۲۰

مَیں اُن کے لیے گہری ہمدردی رکھتا ہُوں جِن کے ساتھ بے حس اور بے خِیال لوگوں نے بدسلُوکی کی، حقیر جانا، یا ظُلم کیا ہے، کیوں کہ، اپنی زندگی میں، مَیں نے نیک لوگوں کو نُکتا چینی یا خارج کیے جانے کے درد کو برداشت کرتے خُود دیکھا ہے کیوں کہ وہ مُختلف بولتے ہیں، نظر آتے ہیں، یا مُختلف طریقے سے جیتے ہیں۔ مَیں اپنے دل میں اُن لوگوں کے لیے حقیقی غم محسُوس کرتا ہُوں جِن کے ذہن تاریک رہتے ہیں، جِن کی بصارت محدُود ہے اور جِن کے دل اپنے سے مُختلف لوگوں کی کمتری کے یقین سے پتھر ہُوئے رہتے ہیں۔ دُوسروں سے متعلق اُن کی محدُود سوچ اُن کی سمجھنے کی صلاحیت کو مُتاثر کرتی ہے کہ خُدا کے بچوں کی حیثیت سے وہ کون ہیں۔

جیسے انبیا نے پیشن گوئی کی ہے، ہم پُر خطر ایّام میں جی رہے ہیں جو مُنّجی کی آمدِ ثانی کی طرف لے جا رہے ہیں۔۲۱ دُنیا عمومی طور پر قوی اِختلافات میں بٹی ہُوئی ہے، جِس میں سب نسلی، سیاسی سماجی و اقتصادی تقسیم پر زور دیتے ہیں۔ ایسے اِختلافات بعض اوقات لوگوں کے اپنے ساتھیوں سے متعلق اُن کے سوچنے، عمل کرنے اور بولنے کے انداز کو مُتاثر کرنے کا موجب بنتے ہیں۔ اِسی وجہ سے، لوگوں کو دُوسری ثقافتوں، نسلوں اور قوموں کے سوچنے، کام کرنے اور بولنے کے انداز کو حقیر قرار دیتے ہُوئے، پہلے سے تصور شُدّہ، غلط، اور اکثر طنزیہ خیالات کا استعمال کرتے ہُوئے، حقارت، بے حسی، بے عزتی، اور یہاں تک کہ اُن کے خلاف تُعصب کے رویوں کو پیدا کرتے دیکھنا غیر معمولی نہیں ہے۔ ایسے رویوں کی جڑیں، غرور، تکبر، حسد، اور جلن میں ہوتی ہیں،۲۲ جو مسِیح کی مانند صفات سے بالکل اُلٹ ہیں۔ ایسا طرزِ عمل اُن کے شایانِ شان نہیں جو حقیقی شاگرد بننے کے لیے کوشاں ہیں۔۲۳ درحقیقت، میرے بھائیو اور بہنوں، مُقدسین کے معاشرے میں مُتعصبانہ سوچ اور اعمال کے لیے کوئی جگہ نہیں ہے۔

عہد کے بیٹے اور بیٹِوں کی حیثیت سے، ہم اپنے درمیان موجود واضح اختلافات کو مُنّجی کی نظروں سے دیکھتے ہُوئے۲۴ اور ہمارے درمیان جو مشترک ہے—ہماری الہٰی پہچان اور قربت کی بُنیاد پر اِس قسم کے رویے کو ختم کرنے میں مدد کر سکتے ہیں۔ مزید برآں، ہم خُود کو اپنے پڑوسی کے خوابوں، اُمیدوں، دُکھوں، اور دردوں کے حِساب سے دیکھنے کی کوشش کر سکتے ہیں۔ ہم سب بطور خُدا کی اولاد، اپنی ناکامل حالت اور فروغ پانے کی ہماری قابلیت میں مساوی، ساتھی مسافر ہیں۔ ہم خُدا اور تمام انسانوں کی طرف اپنے محبّت بھرے دِلوں کے ساتھ، اِطمینان کے ساتھ، باہم مِل کر چلنے کے لیے مدعو کیے گئے ہیں—یا، جیسے ابراہام لنکن نے تحریر کیا، ”کسی سے عداوت رکھے بغیر؛ سب کے لیے مُحبّت۔“۲۵

کیا آپ نے کبھی غور کیا ہے کہ ہم خُداوند کے گھر میں سادہ انداز میں ملبُوس ہو کر انسانی وقار اور مساوات کے لیے احترام کے اصُول کا کیسے مظاہرہ کرتے ہیں؟ ہم سب ہَیکَل میں ایک مقصد میں مُتحد اور اُس کی پاک حُضُوری میں نیک اور پاک ہونے کی خواہش سے معمُور آتے ہیں۔ سفید لباس زیبِ تن کیے، خُداوند بذاتِ خُود ہم سب کا اپنی محبوب اُمت، مرد و خواتینِ خُدا، اولادِ مسِیح کے طور پر خیر مقدم کرتا ہے۔۲۶ ہمیں یکساں رسومات ادا کرنے، یکساں عہُود باندھنے، خُود کو اعلیٰ اور ارفع زندگیاں گزارنے کا پابند کرنے، اور یکساں ابدی وعدے پانے کا اعزاز حاصل ہوتا ہے۔ مقصد میں مُتحد، ہم ایک دُوسرے کو نئے نظریہ سے دیکھتے ہیں، اور اپنی ایکتا میں، ہم خُدا کے الہٰی بچّوں کی حیثیت سے اپنے اختلافات سے لُطف اندوز ہوتے ہیں۔

مَیں نے حال ہی میں برازیلیا برازیل ہَیکَل کے اوپن ہاؤس کے لیے معززین اور سرکاری اہلکاروں کی راہ نُمائی کی ہے۔ ہم برازیل کے نائب صدر کے ساتھ کپڑَے تبدیل کرنے والے حِصّہ میں رُکے، اور ہم نے اُس سفید لباس پر گُفتگُو کی جو ہر کوئی ہَیکَل کے اندر پہنتا ہے۔ مَیں نے اُسے وضاحت دی کہ سفید لباس کا عالمگیر استعمال اِس بات کی علامت ہے کہ خُدا کے لیے ہم سب ایک جیسے ہیں اور کہ ہَیکَل کے اندر، ہماری پہچان کِسی مُلک کے نائب صدر یا کلِیسیائی راہ نُما کے طور پر نہیں ہیں بلکہ ہماری پہچان زندہ آسمانی باپ کے بیٹوں کے طور پر ہوتی ہے۔

شبیہ
اگواسو آبشاریں

دریائے اگواسو جنوبی برازیل سے بہتا ہے اور ایک سطح مُرتفع میں خالی ہو جاتا ہے جو آبشاروں کا ایک ایسا نظام بناتا ہے جِسے دُنیا بھر میں اگواسو آبشاروں کے نام سے جانا جاتا ہے—جو زمین پر خُدا کی سب سے خوبصورت اور مُتاثر کُن تخلیقات میں سے ایک ہے، جِسے دُنیا کے سات عجائبات میں سے ایک سمجھا جاتا ہے۔ پانی کا ایک بُہت بڑا حجم ایک اکیلے دریا میں بہتا ہے اور پھر سینکڑوں بے مثال آبشاروں میں بٹ جاتا ہے۔ علامتی طور پر بات کرتے ہُوئے، آبشاروں کا یہ غیر معمولی نظام زمین پر خُدا کے خاندان کی جھلک ہے، کیونکہ ہم ایک ہی روحانی ماخذ اور مادہ کا اشتراک کرتے ہیں، جو ہماری الہٰی میراث اور رشتہ داری سے اخذ کیا گیا ہے۔ تاہم، ہم میں سے ہر ایک، مُختلف آرا، تجربات، اور احساسات کے ساتھ مُختلف تقافتوں، نسلوں اور قوموں میں بہتا ہے۔ اِس کے باوجود، ہم بطور اولادِ خُدا اور مسِیح میں بھائیو اور بہنوں کی طرح اپنا الہٰی رابطہ کھوئے بغیر، آگے بڑھتے ہیں، جو ہمیں منفرد لوگ اور محبوب معاشرہ بناتے ہیں۔۲۷

میرے پیارے بھائیو اور بہنوں، کاش ہم اپنے دِلوں اور دماغوں کو اُس علم اور گواہی کے ساتھ سیدھا کر سکیں کہ خُدا کے سامنے ہم سب برابر ہیں، کہ ہم سب کو کُلی طور پر یکساں ابدی صلاحیت اور میراث سے نوازا گیا ہے۔ کاش ہم اُس رُوحانی نزدیکی سے مزید لُطف اندوز ہوں جو ہمارے درمیان موجود ہے اور اُن تمام مُختلف صفات اور نعمتوں کی قدر کریں جو ہم سب رکھتے ہیں۔ اگر ہم ایسا کرتے ہیں، مَیں آپ سے وعدہ کرتا ہُوں کہ ہم اگواسو آبشار کے پانی کی مانند، اپنے انداز میں بہیں گے، اپنے الہٰی رابطے کو کھوئے بغیر جو ہماری شناخت بطور خاص لوگ، مسِیح کے فرزند، اور خُدا کی بادشاہی کے وارث، کراتا ہے۔۲۸

مَیں آپ کو گواہی دیتا ہُوں کہ جب ہم اپنی فانی زندگی کے دوران اِس راہ کی پیروری کرنا جاری رکھیں گے، ایک نئے دِن کا نئی روشنی کے ساتھ آغاز ہو گا جو ہماری زندگیوں کو روشن کرے گا، اور مزید قدر کرنے کے لیے شاندار مواقعوں کو منور کرے گا، اور خُدا کے اپنے بچّوں کے درمیان خلق کردہ تنوع سے مزید کامل طور پر بابرکت کرے گا۔۲۹ ہم اُس کے بیٹوں اور بیٹیوں کے درمیان عزت و احترام کو فروغ دینے کے لیے یقیناً اُس کے ہاتھوں میں آلہ بنیں گے۔ خُدا زِندہ ہے۔ یِسُوع دُنیا کا نجات دہندہ ہے۔ صدر نیلسن ہمارے زمانہ میں خُدا کے نبی ہیں۔ مَیں اِن سچّائیوں کی گواہی یِسُوع مسِیح کے مُقدّس نام سے دیتا ہُوں، آمین۔