مجلسِ عامہ
یہاں محبّت کی زبان بولی جاتی ہے
مجلسِ عامہ اکتوبر ۲۰۲۳


یہاں محبّت کی زبان بولی جاتی ہے

دُعا ہے کہ ہم اُس کی محبّت کو یہاں، اپنے دِلوں اور گھروں میں، اور اپنی اِنجِیلی بُلاہٹوں میں، سرگرمیوں میں، خِدمت گُزاری میں، اور خِدمت میں بولنا اور سُننا سِیکھیں۔

ہمارے پرائمری کے بچّے گاتے ہیں، ”یہاں محبّت کی زبان بولی جاتی ہے۔“۱

مَیں نے ایک بار بہن گانگ کو چھوٹا سا لاکٹ دیا۔ مَیں نے اُس پر لِکھوایا تھا ڈاٹ–ڈاٹ، ڈاٹ–ڈاٹ، ڈاٹ–ڈاٹ–ڈیش۔ مورس کوڈ سے واقف افراد آئی، آئی، یو کے حرُوف کو پہچانیں گے۔ لیکن مَیں نے دُوسرا کوڈ شامِل کیا۔ مینڈارن چینی میں، ”ai“ کا مطلب ہے ”محبّت۔“ لہٰذا، ڈبل ڈی کوڈ کِیا گیا، پیغام تھا ”مَیں تُم سے پیار کرتا ہُوں۔“ پیاری سُوزن، ”مَیں، اے آئی (爱)، یو۔“

ہم بُہت سی زبانوں میں پیار بولتے ہیں۔ مُجھے بتایا گیا ہے کہ اِنسانی خاندان ۷،۱۶۸ فعال زبانیں بولتا ہے۔۲ کلِیسیا میں ہم ۵۷۵ درج شُدہ بُنیادی زبانیں بولتے ہیں، جن میں بُہت سی مقامی بولیاں ہیں۔ ہم مرضی، پسند، اور جذبات، موسِیقی، رقص، منطقی علامتوں کے ذریعے پُہنچاتے ہیں، عوامی اور ذاتی اِظہار بھی کرتے ہیں۔۳

آج، ہم اِنجِیلی محبّت کی تین زبانوں کے بارے میں بات کرتے ہیں: گرم جوشی اور احترام کی زبان، خِدمت اور اِیثار کی زبان، اور عہد و پیمان سے احساسِ وابستگی کی زبان۔

پہلی، گرم جوشی اور احترام کی اِنجِیلی زبان۔

گرم جوشی اور احترام کے ساتھ، بہن گانگ بچّوں اور نوجوانوں سے پوچھتی ہیں، ”آپ کو کیسے معلُوم ہے کہ آپ کے والدین اور خاندان آپ سے محبّت کرتے ہیں؟“

گوئٹے مالا میں، بچّے کہتے ہیں، ”میرے والدین ہمارے خاندان کا پیٹ پالنے کے لیے سخت محنت کرتے ہیں۔“ شُمالی امریکہ میں، بچّے کہتے ہیں، ”میرے والدین مُجھے کہانیاں پڑھ کر سُناتے ہیں اور رات کو مُجھے بستر پر سُہلاتے ہیں۔“ اَرضِ مُقدّس میں، بچّے کہتے ہیں، ”میرے والدین مُجھے محفُوظ رکھتے ہیں۔“ گھانا، مغربی افریقہ میں، بچّے کہتے ہیں، ”میرے والدین میرے بچّوں اور نوجوانوں کے مقاصد میں میری مدد کرتے ہیں۔“

ایک بچّے نے کہا، ”اگرچہ وہ سارا دن کام کرنے کے بعد بُہت تھک جاتی ہے، اِس کے باوجُود میری ماں باہر میرے ساتھ کھیلنے آتی ہے۔“ اُس کی ماں رو پڑی جب سُنا کہ اُس کی ہر روز کی قُربانیاں اہم ہیں۔ کسی دوشِیزہ نے کہا، ”اگرچہ میری ماں اور مَیں کبھی کبھی مُتفق نہیں ہوتے، تو بھی مُجھے اپنی ماں پر بھروسا ہے۔“ اُس کی ماں بھی رو پڑی۔

کبھی کبھی ہمیں یہ جاننے کی ضرُورت ہوتی ہے کہ یہاں بولی جانے والی محبّت یہاں سُنی اور سراہی جاتی ہے۔

گرم جوشی اور احترام کے ساتھ، ہماری عِشائے ربانی کی عِبادت اور دیگر عِبادتیں یِسُوع مسِیح پر مرکُوز ہوتی ہیں۔ ہم، ذاتی اور حقیقی، یِسُوع مسِیح کے کَفارہ کا ذِکر احترام کے ساتھ کرتے ہیں، نہ صِرف کَفارہ کی بات عقِیدہ کی صوُرت میں۔ ہم یِسُوع مسِیح کی بحال شُدہ کلِیسیا کو اُس کے نام سے پُکارتے ہیں، کلِیسیائے یِسُوع مسِیح برائے مُقدّسِینِ آخِری ایّام۔ جب ہم آسمانی باپ سے بات کرتے ہیں تو ہم ادب و احترام سے دُعائیہ زبان اِستعمال کرتے ہیں اور جب ہم ایک دُوسرے سے بات کرتے ہیں تو مُہذب گرم جوشی سے کرتے ہیں۔ جَیسا کہ ہم یِسُوع مسِیح کو ہیکل کے عہُود کا دِل مانتے ہیں، ہم ”ہیکل کی زیارت“ کم اور ”خُداوند کے گھر میں یِسُوع مسِیح کے پاس آنے“ کا زیادہ حوالہ دیتے ہیں۔ ہر عہد سرگوشی کرتا ہے، ”یہاں محبّت کی زبان بولی جاتی ہے۔“

نئے ارکان کا کہنا ہے کہ اکثر کلِیسیائی اِصطلاحوں کو وضاحت کی ضرُورت پڑتی ہے۔ ہم یہ سوچ کر مُسکراتے ہیں کہ ”اسٹیک ہاؤس“ کا مطلب اِنتہائی لذیذ بیف ڈنر ہو سکتا ہے؛ ”وارڈ بلڈنگ“ سے مُراد ہسپتال ہو سکتا ہے؛ ”اوپنگ ایکسرسائزز“ سے مُراد گرجا گھر کی پارکنگ میں ہیڈ، شولڈر، نِیز، انیڈ ٹوز کی مشق کرنا ہو سکتا ہے۔ لیکن، براہِ کرم، ہمیں شفقت اور سمجھ داری سے کام لینا ہے جب ہم مِل کر محبّت کی نئی زبانیں سیکھتے ہیں۔ کلِیسیا میں نئی، رُجُوع لانے والی کو بتایا گیا کہ اُس کی سکرٹ بُہت چھوٹی تھی۔ ناراض ہونے کی بجائے، اُس نے جواب دِیا، درحقِیقت، ”میرا دِل بدلا ہے؛ براہِ کرم صبر سے کام لیں آہستہ آہستہ میری سکرٹ بھی بدل جائے گی۔“۴

جو اَلفاظ ہم اِستعمال کرتے ہیں وہ ہمیں دُوسرے مسِیحیوں اور دوستوں سے قریب یا دُور کر سکتے ہیں۔ کبھی کبھی ہم فرِیضہِ مُنادی، فریضہِ ہیَکل، اِنسانی امدادی اور فلاحی کاموں کے بارے میں بات کرتے ہیں تاکہ دُوسروں کو یقین ہو کہ ہم سمجھتے ہیں کہ یہ کام ہم اپنی مرضی سے کرتے ہیں۔ آئیے ہم ہمیشہ خُدا کے اَمر اور جلال اور یِسُوع مسِیح کی نیکیوں، رحم، اور فضل اور اُس کی کَفارہ بخش قُربانی کے لیے گرم جوشی اور احترام کے ساتھ شُکر بجا لائیں۔۵

دُوسری، خِدمت اور اِیثار کی اِنجِیل کی زبان۔

جب ہم گِرجا گھر میں ہر ہفتے سبت کے احترام اور شادمانی کے لِیے جمع ہوتے ہیں، ہم اپنی کلِیسیائی بُلاہٹوں، رفاقتوں، شراکتوں، اور خِدمتوں کے وسِیلے سے یِسُوع مسِیح اور ایک دُوسرے کے لیے اپنے عِشائے ربانی کے عہد سے عقِیدت کا اِظہار کر سکتے ہیں۔

جب میں کلِیسیا کے مقامی قائدین سے پُوچھتا ہُوں کہ اِنھیں کس چِیز کی فکر رہتی ہے، تو دونوں بھائی اور بہن کہتے ہیں، ”ہمارے بعض اَرکان کلِیسیائی بُلاہٹیں قَبُّول نہیں کر رہے ہیں۔“ خُداوند اور اُس کی کلِیسیا میں ایک دُوسرے کی خِدمت کرنے کی بُلاہٹیں درد مندی، توفِیق، اور فروتنی کو بڑھانے کا موقع فراہم کرتی ہیں۔ جب ہم مخصُوص کِیے جاتے ہیں، ہم دُوسروں کو اور اپنے آپ کو مضبُوط کرنے اور سہارا دینے کے لِیے خُداوند کا اِلہام پا سکتے ہیں۔ بے شک، ہماری زِندگی کے بدلتے ہُوئے حالات اور موسم ہماری خِدمت کرنے کی صلاحیت کو مُتاثر کر سکتے ہیں، لیکن اُمِّید ہے کہ ہماری تمنا اَیسی کبھی نہیں ہوتی۔ بِنیامِین بادِشاہ کے ساتھ، ہم کہتے ہیں، ”اگر میرے پاس ہوتا تو مَیں ضرُور دیتا“۶ اور سب کُچھ نذر چڑھائیں جو ہم چڑھا سکتے ہیں۔

سٹیک اور وارڈ کے قائدین، آئیے ہم اپنے حِصّہ کو انجام دیں۔ جب ہم بھائیوں اور بہنوں کو خُداوند کی کلِیسیا میں خِدمت کرنے کے لیے بُلاتے (اور سُبکدوش کرتے) ہیں، آئیے براہِ کرم وقار اور اِلہام کے ساتھ ایسا کریں۔ ہر ایک کی داد و ستایش محسُوس کرنے میں مدد کریں اور یہ کہ وہ کامیاب ہو سکتے ہیں۔ براہِ کرم سسٹر قائدین سے مشورہ کریں اور سُنیں۔ ہم یاد رکھیں، جِس طرح صدر جے رُوبن کلارک نے سِکھایا، خُداوند کی کِلیسیا میں جہاں بُلاہٹ پاتے ہیں ہم وہاں خِدمت کرتے ہیں، ”اِس لِیے نہ کوئی اِس کا لالچ کرتا ہے نہ کوئی اِنکار کرتا ہے۔“۷

جب سسٹر گانگ اور میرا بیاہ ہُوا تھا، تو بُزرگ ڈیوڈ بی ہائیٹ نے ہمیں مشورہ دیا: ”ہمیشہ کلِیسیا میں بُلاہٹ کے حامِل رہنا۔ خاص طور پر جب زِندگی مصرُوف ہو،“ اُنھوں نے کہا، ”آپ کو خُداوند کی محبّت کو محسُوس کرنے کی ضرُورت ہے اُن کے لیے جِن کی آپ خِدمت کرتے ہیں اور جب آپ خِدمت کرتے ہیں۔“ مَیں وعدہ کرتا ہُوں کہ محبّت کی زبان یہاں، وہاں، اور ہر جگہ بولی جاتی ہے جب ہم کلِیسیائی راہ نُماؤں کو جی ہاں میں جواب دیتے ہیں تاکہ خُداوند کی کلِیسیا میں اُس کے رُوح اور اپنے عہُود کے وسِیلے سے خِدمت کریں۔

خُداوند کی بحال شُدہ کلِیسیا صِیُّونی مُعاشرہ کے لیے انکیوبیٹر بن سکتا ہے۔ جب ہم عِبادت کرتے، خِدمت کرتے، خُوشی مناتے، اور باہم مِل کر اُس کی محبّت کو سمجھتے ہیں، تو ہم اُس کی اِنجِیل میں ایک دُوسرے کو سنبھالے رکھتے ہیں۔ ہم سیاسی یا سماجی مسائل پر اِختلاف کر سکتے ہیں لیکن ہم آہنگی پاتے ہیں جب ہم برانچ کی کوائر میں ایک ساتھ گاتے ہیں۔ ہم تُعلق کو پروان چڑھاتے ہیں اور تنہائی سے لڑتے ہیں کیوں کہ ہم باقاعدگی سے ایک دُوسرے کے گھروں اور محلوں میں اپنے دِل سے خِدمت گُزاری انجام دیتے ہیں۔

سٹیک کے صُدور کے ساتھ اَرکان سے مُلاقات کے دوران میں، مَیں ہر صُورت میں اَرکان کے لیے اُن کی گہری محبّت محسُوس کرتا ہُوں۔ جب ہم سٹیک کے اَرکان کے گھروں کے پاس سے گُزرے، تو سٹیک کے صدر نے بتایا کیا کہ چاہے ہم سوئمنگ پُول والے گھر میں رہتے ہوں یا کچے فرش والے گھر میں، کلِیسیا کی خِدمت اعزاز ہے جِس میں اکثر اِیثار شامِل ہوتا ہے۔ پھر بھی، اُس نے دانش مندی سے کہا، جب ہم مِل کر اِنجِیل میں خِدمت کرتے اور اِیثار کا مُظاہرہ کرتے ہیں، تو ہم خامیاں کم اور اِطمِینان زیادہ ڈھونڈتے ہیں۔ یِسُوع مسِیح یہاں اپنی محبّت کی بولی بولنے میں ہماری مدد کرتا ہے، جب ہم اُس کو اَیسا کرنے دیتے ہیں۔

اِس موسم گرما میں، ہمارے خاندان نے لاف بورو اور آکسفورڈ، اِنگلینڈ میں کلِیسیا کے نفیس اَرکان اور دوستوں سے مُلاقات کی۔ اِن بامعنی تقریبات نے مُجھے یاد دِلایا کہ کس طرح وارڈ کی سماجی اور خِدمتی سرگرمیاں نئے اور پائیدار اِنجِیلی بندھنوں کو قائم کر سکتی ہیں۔ تھوڑے عرصہ سے مَیں محسُوس کر رہا تھا کہ، کلِیسیا میں بُہت سے عِلاقوں میں، چند اور حلقہ کی سرگرمیاں، جو یقیناً اِنجِیل کے مقصد کے ساتھ تیار اور مُنعقد کرنے سے، ہمیں ایک دُوسرے سے بھی زیادہ اِتحاد اور یگانگت کے ساتھ باندھ سکتی ہیں۔

ایک پُرجوش وارڈ کی سرگرمیوں کی اِنچارج اور کمیٹی افراد اور مُقدّسِین کے مُعاشرے کی پرورش کرتی ہے۔ موّثر منصُوبہ بند سرگرمیاں ہر ایک کو، ضرُوری فرض ادا کرنے، شامِل ہونے، قابلِ احترام محسُوس کرنے، اور دعوت میں مدد کرتی ہیں۔ اِس طرح کی سرگرمیاں عُمروں اور پس منظر کو جوڑتی ہیں، دیرپا یادیں تخلیق کرتی ہیں، اور کم یا بغیر کسی قیمت کے انجام دی جاسکتی ہیں۔ اِنجِیل کی دِل کش سرگرمیاں پڑوسیوں اور دوستوں کو بھی دعوت دیتی ہیں۔

مِلنساری اور خِدمت اکثر ایک ساتھ چلتے ہیں۔ نوجوان بالغ جانتے ہیں کہ اگر آپ واقعی کسی کو جاننا چاہتے ہیں تو سیڑھی پر شانہ بشانہ سروِس پروجیکٹ میں مِل کر پینٹ کریں۔

شبیہ
نوجوان بالغ فلاحی خِدمت کے لِیے پینٹ کر رہے ہیں۔

بے شک، کوئی فرد اور کوئی خاندان کامِل نہیں ہے۔ ہم سب کو یہاں محبّت کی بولی بہتر بولنے کے لیے مدد کی ضرورت ہے۔ ”کامِل محبّت خَوف کو دُور کر دیتی ہے۔“۸ اِیمان، اِیثار، اور خِدمت ہمیں اپنی پروا سے ہٹ کر اپنے نجات دہندہ کے زیادہ قریب لے جاتی ہے۔ اُس میں جتنی زیادہ ہماری درد مندی، خِدمت، اِیمان، اور اِیثار بے لوث ہوگا، اُتنا زیادہ ہم یِسُوع مسِیح کی لامحدُود اور اَبَدی کَفارہ بخش درد مندی اور فضل کو سمجھنے لگیں گے۔

اور یہ ہمیں عہد و پیمان سے اَحساسِ وابستگی کی اِنجِیلی زبان کے پاس لاتی ہے۔

ہم خُود پرستی کی دُنیا میں رہتے ہیں۔ اِس حد تک کہ ”اپنی پسند میں خُود ہُوں۔“ یہ اَیسے ہے جیسے ہمیں یقین ہو کہ ہم اپنے ذاتی مفاد کو سب سے زیادہ بہتر جانتے ہیں اور اُس کو پانے کا طریقہ بھی جانتے ہیں۔

لیکن بالآخِر یہ سچّ نہیں ہے۔ یِسُوع مسِیح اِس اٹل سدا بہار سچّائی کو بیان کرتا ہے:

”کیوں کہ جو کوئی اپنی جان بچانا چاہے اُسے کھوئے گا: اور جو کوئی میری خاطر اپنی جان کھوئے گا اُسے پائے گا۔

”اور اگر آدمِی [یا عَورت] ساری دُنیا حاصِل کرے اور اپنی جان کا نُقصان اُٹھائے تو اُسے کیا فائِدہ ہوگا؟“۹

یِسُوع مسِیح زیادہ بہتر طریقہ پیش کرتا—وہ تعلقات جو الہٰی عہد پر قائم ہیں، موت کے بندھنوں سے زیادہ مضبُوط ہیں۔ خُدا کے ساتھ اور ایک دُوسرے کے ساتھ عہد و پیمان سے اَحساسِ وابستگی ہمیں اور ہمارے سب سے زیادہ اَنمول رِشتوں کو شِفا دیتی اور مُقدّس ٹھہراتی ہے۔ درحقیقت، وہ ہمیں زیادہ بہتر جانتا اور بُہت زیادہ پیار کرتا ہے بہ نِسبت جتنا ہم اپنے آپ کو جانتے یا پیار کرتے ہیں۔ در حقیقت، جب ہم کُلی طور پر عہد کرتے ہیں، تو جو کُچھ ہم ہیں اُس سے زیادہ بن جاتے ہیں۔ خُدا کی قُدرت اور حِکمت اپنے وقت اور طریقے سے ہر عُمدہ نعمت سے نواز سکتی ہے۔

تخلیقی مصنوعی ذہانت (AI) نے بُنیادی طور پر زبان کے ترجُمے میں کافی مراحل طے کِیے ہیں۔ وہ دِن بِیت گئے ہیں جب کمپیوٹر محاوراتی جملے کا ترجمہ کر سکتا ہے ”رُوح مُستَعِد ہے، لیکن جِسم کم زور ہے“ مثلاً ”مَے ذائقہ دار ہے، لیکن گوشت خراب ہے۔“ دِلچسپ بات یہ ہے، کہ زبان کی کثِیر مثالیں دہرانا کمپیوٹر کو زیادہ موّثر انداز سے زبان سِکھاتا ہے بہ نِسبت اِس کے کہ کمپیوٹر کو گرامر کے اُصُول سِکھائے جائیں۔

اِسی طرح، ہمارے اپنے براہِ راست، بار بار دُہرائے گئے تجربے گرم جوشی اور احترام، خِدمت اور اِیثار، اور عہد و پیمان سے اَحساسِ وابستگی، اِنجِیل کی زبانیں سِیکھنے کا ہمارا بہترین رُوحانی طریقہ ہو سکتے ہیں۔

پَس، یِسُوع مسِیح آپ سے محبّت میں کہاں اور کیسے بات کرتا ہے؟

آپ یہاں اُس کی بیان کردہ محبّت کو کہاں اور کیسے سُنتے ہیں؟

دُعا ہے کہ ہم اُس کی محبّت کو یہاں، اپنے دِلوں اور گھروں میں، اور اپنی اِنجِیلی بُلاہٹوں میں، سرگرمیوں میں، خِدمت گُزاری میں، اور خِدمت میں بولنا اور سُننا سِیکھیں۔

خُدا کے منصُوبہ میں، ہم باری باری ایک دِن اِس زِندگی سے اَگلی زِندگی میں مُنتقل ہوں گے۔ جب ہم خُداوند سے ملتے ہیں تو مَیں تصُّور کرتا ہُوں کہ وہ ہدایت اور وعدے کے کلام کے ساتھ فرماتا ہے، ”میری محبّت کی زبان یہاں بولی جاتی ہے۔“ یِسُوع مسِیح کے مُقدّس نام پر، آمین۔