مجلسِ عامہ
اپنے پڑوسی سے مُحبّت رکھ
مجلسِ عامہ اکتوبر ۲۰۲۳


اپنے پڑوسی سے مُحبّت رکھ

شفقت مسِیح کی ایک صفت ہے۔ یہ دوسروں سے محبّت سے پیدا ہوتی ہے اور سرحدوں سے آزاد ہے۔

اِس صُبح، میں آپ کو اپنے ساتھ افریقی سفر میں شامل ہونے کی دعوت دیتا ہوں۔ آپ کو کوئی شیر، زیبرے، یا ہاتھی نظر نہیں آئیں گے، لیکن شائد سفر کے اختتام پر، آپ دیکھیں گے کہ کِس طرح یِسُوع مسِیح کی کلِیسیا کے ہزاروں اَرکان مسِیح کے دوسرے عظیم حُکم کا جواب دے رہے ہیں کہ ”اپنے پڑوسی سے محبت رکھیں“ (مرقس ۳۱:۱۲

ایک لمحے کے لیے، افریقہ کی دیہی، سُرخ مٹی کا تَصّورکریں۔ آپ کو پھَٹی اور بنجر زمین سے معلُوم ہوتا ہے کہ کئی برسوں سے قابلِ مقدار پیمائش میں بارش نہیں ہوئی۔ آپ کو راستے میں چند مویشی ملیں گے جو گوشت کم اور ہڈیاں زیادہ لگتے ہیں جو کمبل-اوڑھے کرماجونگ چرواہے، سینڈل پہنے ہانک رہے ہیں، جو سبزے اور پانی کی اُمید میں چلتے پھرتے ہیں۔

جب آپ ناہموار پتھریلی سٹرک پر چلتے ہیں تو آپ کو خُوب صُورت بچّوں کے بُہت سارے گروہ نظر آتے ہیں اور حیرت ہوتی ہے کہ وہ سکول میں کیوں نہیں ہیں۔ بچّے مُسکراتے اور ہاتھ لہراتے ہیں اور آپ آنسوؤں اور مُسکراہٹ سے واپس ہاتھ لہراتے ہیں۔ بانوے فی صد بچّے جو آپ اپنے سفر میں دیکھتے ہیں غذائی قِلت میں رہتے ہیں اور آپ کا دِل دُکھ سے کراہتا ہے۔

آگے، آپ کسی ماں کو احتیاط سے متوازن پانی کا ایک پانچ گیلن کا کنٹینر سر پر اور دوسرے ہاتھ میں اُٹھائے دیکھتے ہیں۔ وہ اِس علاقے کے ہر دو گھروں میں سے ایک کی نمایندگی کرتی ہے، جہاں عورتیں، جوان اور بوڑھے، ہر روز تیس منٹ سے زیادہ پیدل چل کر اپنے خاندان کے لیے پانی کے ذرائع تک جاتے ہیں۔ آپ پر غم کی لہر گزر جاتی ہے۔

شبیہ
افریقی عورت پانی اُٹھائے ہوئے۔

دو گھنٹے گزر جاتے ہیں اور آپ ایک ویران سایہ دار جگہ پر پہنچ جاتے ہیں۔ مُلاقات کی جگہ کوئی ہال یا خیمہ نہیں ہے بلکہ چند بڑے درختوں کے نیچے ہے جو تپتی دھوپ سے پناہ فراہم کرتے ہیں۔ اِس جگہ پر، آپ دیکھتے ہیں کہ نہ ہی بہتا پانی، نہ بجلی اور نہ ہی فلش ٹوائلٹ ہے۔ آپ اپنے ارد گرد دیکھتے ہیں اور جانتے ہیں کہ آپ اُن لوگوں کے درمیان میں ہیں جو خُدا سے محبّت کرتے ہیں اور آپ فوراً ہی اُن کے لیے خُدا کی محبّت کو محسوس کرتے ہیں۔ وہ اِمداد اور اُمید حاصل کرنے کے لیے اکٹھے ہُوئے ہیں اور آپ اِس کو بانٹنے کے لیے آئے ہیں۔

ایسا ہی سفر بہن آرڈرن اور میں نے بہن کمیل جانسن، ہماری عمومی اَنجمنِ خواتین کی صدر اور اُن کےشوہر ڈگ اور چرچ کی ہیومنیٹیرین سروسز کی ڈائریکٹر بہن شیرن یوبینک کے ساتھ کیا، جب ہم نے چرچ کے وسطی افریقہ کے علاقے میں سینتالیس مِلین آبادی والے مُلک یوگنڈا کا سفر کیا۔ اُس دن، درختوں کے سائے میں، ہم ایک کمیونٹی ہیلتھ پروجیکٹ کے لیے گئے جو مشترکہ طور پر چرچ ہیومینیٹیرین سروسز، یونیسیف، اور یوگنڈا کی حکومت کی وزارتِ صحت کی طرف سے مالی اعانت سے چلایا جاتا ہے۔ یہ قابلِ اعتماد تنظیمیں ہیں، جو اِس بات کو یقینی بنانے کے لئے احتیاط سے منتخب کی گئی ہیں کہ کلِیسیا کے اَرکان کے عطیہ کردہ انسانی فنڈز کو دانش مندانہ طور پر استعمال کیا جائے۔

شبیہ
افریقی بچہ اِمداد حاصل کرتے ہوئے۔

غذائی قلت کے شکار بچوں اور تپ دق، ملیریا اور مسلسل دست کے دِل دہلا دینے والے اثرات کو دیکھ کر ہم میں سے ہر ایک کے دل میں ایک بہتر کل کی اُمید بڑھ گئی۔

شبیہ
ماں بچّے کو دودھ پِلاتے ہوئے۔

وہ اُمید، جُزوی طور پر، دُنیا بھر سے کلِیسیا کے ارکان کی مہربانی کے ذریعے آئی، جو چرچ ہیومینیٹیرین کوششوں کے لئے وقت اور رقم عطیہ کرتے ہیں۔ جب میں نے دیکھا کہ بیماروں اور مصیبت زدوں کی مدد کی جا رہی ہے اور اُن کو سہارا دیا جا رہا ہے، تو میں نے شکر گزاری میں اپنا سر جُھکا دیا۔ اُس لَمحے، میَں واضح سمجھ گیا کہ بادشاہوں کے بادشاہ سے کیا مُراد تھی جِس نے کہا:

”آؤ، میرے باپ کے مُبارک لوگو، جو بادشاہی بنایِ عالم سے تمھارے لیے تیار کی گئی ہے اُسے مِیراث میں لو … :

”کیوں کہ مَیں بھُوکا تھا، تُم نے مُجھے کھانا کھِلایا: میں پیاسا تھا، تُم نے مُجھے پانی پِلایا: میں پردیسی تھا، تُم نے مُجھے اپنے گھر میں اُتارا“ (متّی ۳۴:۲۵–۳۵

ہمارے نجات دہندہ کی درخواست ”تمھاری روشنی آدمیوں کے سامنے چمکے تاکہ وہ تمھارے نیک کاموں کو دیکھ کر تمھارے باپ کی جو آسمان پر ہے تمجید کریں“ (متی ۵: ۱۶؛ آیات ۱۴–۱۵ بھی دیکھیں)۔ آپ کے اچھے کاموں نے زمین کے اُس دور دراز کونے میں، زِندگیوں کو روشن کیا اور ضرورت مند لوگوں کے بوجھ کو ہلکا کیا۔

اُس گرم اور گرد آلود دن پر، میری خواہش تھی کہ آپ اُن کی حمد اور خُدا کی شُکر گُزاری کی دُعائیں سُن سکتے۔ وہ مُجھے آپ سے اپنے آبائی کرماجونگ میں کہتے، ”الاکارا۔“ آپ کا شُکریہ۔

ہمارے سفر نے مُجھے نیک سامری کی تمثیل کی یاد دِلائی، جِس کا سفر اُس کو گَرد آلُود سڑک پر لے گیا، ایسی نہیں جیسی کہ میں نے بیان کی بلکہ وہ سڑک جو یروشلیم سے یریحو کو جاتی ہے۔ یہ خِدمت گُزار سامری ہمیں سِکھاتا ہے کہ اپنے پڑوسی سے پیار کرنے کا کیا مطلب ہے۔

اُس نے دیکھا ”ایک آدمی … [جو] ڈاکوؤں میں گھِر گیا، اُنھوں نے اُس کے کپڑے اُتار لیے اور مارا بھی اور ادھ موُا چھوڑ کرچلے گئے“ (لُوقا ۳۰:۱۰)۔ سامری کو ”اُس پر ترس آیا“ (لوقا ۱۰: ۳۳

شفقت مسِیح کی ایک صفت ہے۔ یہ دوسروں سے مُحبت سے پیدا ہوتی ہے اور سرحدوں سے آزاد ہے۔ یِسُوع، دُنیا کا نجات دہندہ، شفقت کا نمونہ ہے۔ جب ہم پڑھتے ہیں کہ ”یِسُوع رویا“ (یُوحنا ۳۵:۱۱)، ہم مریم اور مرتھا کی طرح، اُس کی شفقت کے گواہ ہیں، جس کی وجہ سے وہ سب سے پہلے رُوح میں کراہیا تھا اور پریشان ہوا تھا (دیکھیں یُوحنا ۳۳:۱۱)۔ مورمن کی کِتاب میں مسِیح کی شفقت کی مِثال میں یِسُوع ہجوم کے سامنے ظاہر ہُوا اور بولا:

کیا تُم میں کوئی لنگڑا، یا اَندھا، یا ٹُنڈا، … یا وہ جو بہرہ، یا جو کسی بھی مُصِیبت میں مُبتلا ہو؟ اُنھیں یہاں لاؤ اور مَیں اُنھیں شفا دوں گا، کیوں کہ مُجھے تُم سے ہمدردی ہے؛ میرے پیالے رحم سے بھرے ہیں۔ …

اور اُس نے اُن میں سے ہر ایک کو شفا دی“ (۳ نیفی ۷:۱۷، ۹

ہماری ہر کوشش کے باوجود، آپ اور میں سب کو شفا نہیں دے سکتے لیکن ہم میں سے ہر ایک وہ ہو سکتا ہے جو کسی کی زندگی میں اچھائی کے لیے اثر ڈال سکتا ہے۔ یہ صرف ایک ہی لڑکا تھا، ایک محض لڑکا، جِس نے پانچ روٹیاں اور دو مچھلیاں پیش کیں جِنھوں نے پانچ ہزار لوگوں کو سیر کیا۔ ہم اپنے ہدیہ جات کے بارے میں سوال کر سکتے ہیں، جِس طرح شاگِرد اندریاس نے روٹیوں اور مچھلیوں کے بارے میں کیا، ”مگر اِتنے لوگوں میں یہ کیا ہیں؟“ (یُوحنّا ۶:‏۹)۔ میں آپ کو یقین دِلاتا ہوں: کہ جو آپ کرنے کے قابل ہیں اُتنا کافی ہے اور باقی کمی مسِیح کو پُوری کرنے دیں۔

اِس مُقام پر بُزرگ جیفری آر ہالینڈ نے یہ دعوت دی، ”امیر یا غریب، … جب دُوسروں کو ضرورت ہو تو ’ہم جو کرسکتے ہیں‘کریں ۔“ پھر اُس نے گواہی دی، جِس طرح میں دیتا ہوں، کہ خُدا ”تُمھاری مدد کرے گا اور تُمھاری شاگردِیت کی رحم دِلی مِیں تُمھاری راہ نُمائی کرے گا“ (”کیا ہم سب بھِکاری نہیں ہیں؟لیحونا، نومبر ۲۰۱۴، ۴۱)۔

اُس دُور دراز مُلک میں، اُس ناقابلِ فراموش دِن، مَیں اُس وقت کھڑا تھا اور اب کلیسیا کے امیر اورغریب دونوں ارکان کی رُوح کو متُاثر کرنے والی اور زندگی تبدیل کرنے والی ہمدردی کا گواہ بَن کر کھڑا ہوںَ۔

نیک سامری کی تمثیل مزید بتاتی ہے کہ اُس نے”[آدمی کے] زخموں کو باندھا … اور اُس کی خبر گیری کی“ (لُوقا ۳۴:۱۰)۔ ہماری کلیسیا کی انسانی ہمدردی کی کوششوں سے ہم قدرتی آفات کا فوری طور پر جواب دیتے ہیں اور دُنیا میں بیماری، بھوک، غذائی قلت، نقل مکانی اور حوصلہ شکنی، نااُمیدی اور مایوسی کے اکثر بڑھتے ہُوئے اور نظر نہ آنے والے زخموں پر مرہم رکھتے ہیں۔

سامری نے پھِر ”دو دینار نِکال کر بھٹیارے کو دیے اور کہا اِس کی خبر گیری کرنا“ (لُوقا ۳۵:۱۰)۔ بحثیتِ کلِیسیا، ہم دیگر ”میزبانوں“ یا تنظیموں جیسے کیتھولک ریلیف سروسز، یونیسیف، اور ریڈ کراس/ہلال احمر کے تعاون کے شکر گزار ہیں، تاکہ ہماری انسانی کوششوں میں مدد مِل سکے۔ ہم آپ کی ”دو کوڑیوں“ یا دو یورو، دو پیسو، یا دو شلنگ کے بھی اُتنے ہی شُکر گزار ہیں جو اُس بوجھ کو کم کر رہے ہیں جو دُنیا بھر میں بہت سے لوگوں کو برداشت کرنا پڑ رہا ہے۔ شاید آپ اپنے وقت، ڈالروں، اور ڈائمز کے وُصول کنندگان کو نہ جان پائیں، لیکن ہمدردی ہمیں اُنھیں جاننے کے لیے نہیں کہتی، یہ ہمیں صرف مُحبت کرنے کا کہتی ہے۔

صدر رسل ایم نیلسن کا شکریہ کہ اُنھوں نے ہمیں یہ یاد دلایا کہ، ”جب ہم خُدا سے اپنے سارے دِل سے پیار کرتے ہیں، تو وہ ہمارے دِل دُوسروں کی بہتری کی طرف مائل کرتا ہے“ (”دوُسرا بڑا حُکم،“ لیحونا، نومبر ۲۰۱۹، ۹۷)۔ میں گواہی دیتا ہوں کہ ہم میں سے ہر ایک کی خُوشی، سکون، عاجزی، اور محبت میں اضافہ ہوگا جب ہم صدر نیلسن کی پُکار دوسروں کی فلاح اور جوزف سمتھ کی درخواست کا جواب دیتے ہیں کہ ”بھوکوں کو کھانا کھلائیں، ننگوں کو کپڑے پہنائیں، بیواؤں کی دیکھ بھال کریں، یتِیموں کے آنسو پونچھیں، اور دکھی لوگوں کو تسلی دیں، چاہے وہ اِس کلِیسیا میں ہوں، یا کسی اور میں، یا کسی اور گرجا گھر میں، جہاں بھی ہم اُنھیں [پاتے ہیں]“ (”رچرڈ سیوری کے ایک خط کے ایڈیٹر کا جواب،“ ٹائمز اینڈ سیزنز، ۱۵ مارچ، ۱۸۴۲، ۷۳۲)۔

شبیہ
بُزرگ آرڈرن اور صدر کمیل این جانسن افریقی بّچوں کے ساتھ۔

اُن تمام مہینوں پہلے، ہم نے بھوکوں اور بیماروں کو خُشک اور گرد آلود میدان میں پایا اور اُن کی فریاد کرتی آنکھوں کے گواہ ٹھہرے۔ ہمارے اپنے طریقے سے، ہم رُوح میں دُکھی ہو رہے تھے اور پریشان تھے (دیکھیں یوحنا ۳۳:۱۱)، اور پھر بھی جب ہم نے کام پر موجود کلیسیا کے ارکان کی ہمدردی کو دیکھا کیونکہ بھوکوں کو کھانا کھلایا گیا، بیواؤں کو مہیا کیا گیا، اورمتاثرین کو تسلی دی گئی اور ان کے آنُسو پونچھیں گئے۔

خُدا کرے کہ ہم ہمیشہ دوسروں کی فلاح و بہبود کو دیکھیں اور قَول و فعل سے ظاہر کریں کہ ہم ”ایک دوسرے کا بوجھ اٹھانے کے لِیے تیار ہیں“ (مضایاہ ۸:۱۸)، ”ٹوٹے ہوئے دل کو باندھنے کے لیے“ (عقائد اور عہُود ۴۲:۱۳۸)، اور مسِیح کے دُوسرے عظیم حکم پر عمل کرتے ہوئے کہ ”اپنے پڑوسِی سے محبّت رکھ“ (مرقس ۳۱:۱۲)۔ یِسُوع مسِیح کے نام پر، آمین۔