مجلسِ عامہ
یِسُوع مسِیح ہی خزانہ ہے
مجلسِ عامہ اکتوبر ۲۰۲۳


یِسُوع مسِیح ہی خزانہ ہے

یِسُوع مسِیح پر توجُّہ مرکُوز کریں وہ ہمارا نجات دہندہ اور مُخلصی دینے والا، ”نِشان“ ہے جِس کی طرف ہمیں دیکھنا چاہیے، اور ہمارا سب سے بڑا خزانہ ہے۔

۱۹۰۷ میں، جارج ہربرٹ نامی رئیس انگریز، کارناروون کا پانچواں نواب،۱ مِصر چلا گیا اور آثارِ قدیمہ میں مشغُول ہو گیا۔ اُس نے عِلمِ مِصر کے مشہور ماہر ہاورڈ کارٹر سے رابطہ کِیا، اور سانجھے داری کی تجویز پیش کی۔ کارٹر اُن کی آثارِ قدیمہ کی کھُدائی کی نگرانی کرے گا، اور کارناروون فنڈ فراہم کرے گا۔

مِل کر اُنھوں نے کئی مقامات کا سُراغ کامیابی سے لگایا۔ پِھر اُنھیں بادِشاہوں کی وادی میں کُھدائی کرنے کی اِجازت مِل گئی، جو جدید دَور کے الاقصر شہر کے قریب واقع ہے، جہاں بُہت سے فرعُونوں کے مقبّرے دریافت ہُوئے تھے۔ اُنھوں نے تُوتن خامن کے مقبّرہ کو دریافت کرنے کا فیصلہ کِیا۔ تُوتن خامن تین ہزار برس پہلے مِصر کے تخت پر بیٹھا اور اپنی غیر متوقع موت سے پہلے دس سال تک حُکومت کرتا رہا۔۲ اُس کو بادِشاہوں کی وادی میں دفن کِیا گیا تھا،۳ لیکن اُس کے مقبّرہ کا مقام معلُوم نہیں تھا۔

کارٹر اور کارناروون نے تُوتن خامن کے مقبّرے کی تلاش میں پانچ سال ناکامی میں گُزارے۔ آخِر کار کارناروون نے کارٹر کو بتایا کہ وہ اِس بے نتیجہ جُستجُو سے ہمت ہار گیا ہے۔ کارٹر نے کُھدائی کے صِرف ایک اور سِیزن کے لیے گُزارِش کی، اور کارناروون مان گیا اور فنڈنگ کے لِیے راضی ہو گیا۔

کارٹر کو احساس ہُوا—کہ اُن کے اپنے بیس کیمپ کے عِلاقہ کے سِوا اُنھوں نے بادِشاہوں کی ساری وادی کی کُھدائی کر ڈالی تھی۔ وہاں کُھدائی کے چند دِنوں میں، اُنھیں نِیچے مقبّرہ تک پہلی سِیڑھیاں مِل گئیں۔۴

جب کارٹر نے تُوتن خامن کے مقبّرہ کے پیش کمرے میں جھانکا، تو اُس نے ہر جگہ سونا دیکھا۔ تقریباً تین مہینوں تک پیش کمرے میں موجُود ہر شَے کی فہرست بنانے کے بعد، اُنھوں نے فروری ۱۹۲۳ کو—۱۰۰ برس پہلے مُہر بند تدفین کے کمرے کو کھولا۔ یہ بِیسویں صدی کی سب سے زیادہ مشہُور آثار قدیمہ کی دریافت تھی۔

اُن بے سُود برسوں کی کھوج کے دوران میں، کارٹر اور کارناروون نے اُس شَے کو نظر انداز کر دِیا تھا جو اُن کے پَیروں کے نیچے تھی۔ نجات دہندہ کی پَیدایش سے تقریباً پانچ صدِیاں پہلے، مورمن کی کِتاب کے یعقُوب نبی نے حوالہ دِیا کہ قرِیبی شَے کی ہم قدر نہیں کرتے یا نظر انداز کرتے ہُوئے ”نِشان سے پرے دیکھتے ہیں۔“ یعقُوب نے پیشین گوئی کی تھی کہ اَہلِ یروشلِیم نے موعودِ مسِیح کو نہ پہچانا جب وہ آیا۔ یعقُوب نے پیشین گوئی کی کہ وہ اَیسے ”لوگ ہوں گے [جِنھوں] نے کلام کی راست گوئی کو حقِیر جانا … اور اُن باتوں کے [خواہاں ہوں گے] جِن کو وہ سمجھ نہ سکتے تھے۔ پَس، اُن کی ناعاقبت اَندیشی کی وجہ سے، وہ ناعاقبت اندیشی جو نِشان سے پرے دیکھنے سے [آن پڑے] گی، اُن کا زوال پذیر ہونا ضرُور ہے۔“۵ بااَلفاظِ دیگر، وہ ٹھوکر کھائیں گے۔

یعقُوب کی پیشین گوئی سچّ ثابت ہُوئی۔ یِسُوع کی فانی خِدمت کے دوران میں، بُہت سے لوگوں نے نِشان سے پرے، اُس سے دُور دیکھا۔ اُنھوں نے دُنیا کے نجات دہندہ کو حقِیر جانا۔ آسمانی باپ کے منصُوبے کو پُورا کرنے میں اُس کے کِردار کو تسلیم کرنے کی بجائے، اُنھوں نے اُس کو رَد کِیا اور سُولی پر چڑھایا۔ وہ کسی اور کے مُنتظِر تھے اور تلاش میں تھے جو اُنھیں نجات دِلاتا۔

یروشلِیم کے لوگوں کی طرح، اور کارٹر اور کارناروون کی طرح، ہم بھی نِشان سے پرے دیکھنے کے عادی ہو سکتے ہیں۔ ہمیں اِس رُجحان سے بچنے کی ضرُورت ہے کہیں ایسا نہ ہو کہ ہم اپنی زِندگیوں میں یِسُوع مسِیح کی کمی محسُوس کریں اور اُن بے شُمار رحمتوں کو پہچاننے میں ناکام رہیں جو وہ ہم پر نازِل کرتا ہے۔ ہمیں اُس کی ضرُورت ہے۔ ہمیں تاکِید کی گئی ہے کہ ”اُس کی رحمتوں پر کامِل توکّل کریں جو بچانے میں قادِر ہے۔“۶

وہ ہمارا نِشان ہے۔ اگر ہم غلط طور پر یہ تصُّور کرتے ہیں کہ جو کُچھ وہ عطا کرتا ہے اُس سے پرے کسی چِیز کی ضرُورت ہے، تو ہم اُس کے دائرہ کار اور قُدرت کو اپنی اپنی زِندگی میں پانے سے اِنکار کرتے یا کم کر دیتے ہیں۔ اُس نے رحم کے اِختیارات کا دعویٰ پا لِیا ہے اور اُس رحم کو ہم تک پہنچاتا ہے۔۷ وہ اَزلی و اَبَدی ”وسِیلہ ہے [جس کی طرف ہمیں] [اپنے] گُناہوں کی مُعافی پانے کے لِیے دیکھنا ہے۔“۸ وہ باپ کے ہاں ہمارا وکِیل ہے اور اُس کا حامی ہے جو باپ ہمیشہ سے چاہتا ہے: تاکہ ہم اُس کی بادِشاہی میں وارِث کی حیثیت سے اُس کے پاس واپس جائیں۔ ہمیں ضرُورت ہے، ایلما نبی کے اَلفاظ میں، ”[اپنی] نظریں اُٹھانا اور خُدا کے بیٹے پر اِیمان لانا، چُوں کہ وہ اپنے لوگوں کو مُخلصی دینے آئے گا، اور کہ وہ [ہمارے] گُناہوں کے کَفارے کے واسطے دُکھ اُٹھائے گا اور موت برداشت کرے گا؛ اور کہ وہ مُردوں میں سے پِھر جی اُٹھے گا، جِس کے سبب سے مُردوں کی قیامت ہو گی۔“۹ یِسُوع مسِیح ہی ہمارا خزانہ ہے۔

نجات دہندہ نے ہمیں شعُوری لحاظ سے اُس پر توجہ مرکُوز کرنے کے بُہت سے طریقے دِیے ہیں، بشمول تَوبہ کرنے کا روزانہ موقع۔ بعض اوقات ہم اِس عطا کردہ عظِیم اُلشان برکت کی قدر نہیں کرتے ہیں۔ جب مَیں آٹھ برس کا تھا، تو میرے والد نے مُجھے بپتسما دِیا۔ اِس کے بعد، جب ہم مصرُوف سڑک کو پار کرنے جا رہے تھے تو مَیں نے اُن کا ہاتھ تھاما ہُوا تھا۔ میں نے دھیان نہیں دیا اور جُوں ہی سڑک کی جانب قدم بڑھایا ایک بڑا ٹرک گرجتا ہُوا پاس سے گُزرا۔ میرے والِد نے مُجھے جھٹ سے پِیچھے کھینچا، سڑک سے فُٹ پاتھ کی جانب۔ اگر وہ اَیسا نہ کرتے، تو مَیں ٹرک کی زد میں آ جاتا۔ اپنی شرارتی طبیعت کو جانتے ہُوئے، مَیں نے سوچا، ”شاید میرے لِیے ٹرک کی زد میں آ کر مر جانا بہتر ہوتا کیوں کہ بپتسما پانے کے بعد مَیں جتِنا پاکِیزہ ہو گیا تھا اُتنا پھر کبھی نہ ہُوں گا۔“

آٹھ سال کی عُمر میں، مَیں نے غلطی سے سمجھا تھا کہ بپتسما کا پانی گُناہوں کو دھو دیتا ہے۔ اَیسا نہیں ہے۔ میرے بپتسما کے بعد کے برسوں میں، مَیں نے سِیکھا ہے کہ یِسُوع مسِیح کی قُدرت سے گُناہوں کو اُس کی کَفارہ دینے والی قُربانی کے وسِیلے سے دھویا جاتا ہے جب ہم بپتسما کا عہد باندھتے اور قائم رکھتے ہیں۔۱۰ پِھر، تَوبہ کی نعمت کے وسِیلے سے، ہم پاک صاف رہ سکتے ہیں۔ مَیں نے یہ بھی سِیکھا ہے کہ عِشائے ربانی ہماری زِندگیوں میں اِنتہائی مضبُوط راستی کا چکر لاتا ہے، جو ہمیں اپنے گُناہوں کی مُعافی کو برقرار رکھنے کے قابل بناتا ہے۔۱۱

بالکل اُس بیش قِیمت خزانہ کی طرح جو کارٹر اور کارناروون کے پیروں کے نِیچے تھا، ہر بار جب ہم عِشائے ربانی کی عِبادت میں شرکت کرتے ہیں تو عِشائے ربانی کی اعلیٰ و افضل رحمتیں ہمیں مُیّسر ہوتی ہیں۔ ہم سے وعدہ کِیا گیا ہے کہ رُوحُ القُدس ہمارا مستقل رفِیق رہے گا اگر ہم پاکیزگی کے ساتھ اَیسے شامِل ہوں گے جَیسے نیا رُجُوع لانے والا بپتسما اور اِستحکام پانے کے لِیے آتا ہے، شِکستہ دِل اور پشیمان رُوح کے ساتھ، اور بپتسما کے عہد پر قائم رہنے کے عزم کے ساتھ۔ رُوحُ القُدس ہمیں اپنی پاک قُدرت سے نوازتا ہے تاکہ ہم ہمیشہ اپنے گُناہوں کی مُعافی کو برقرار رکھ سکیں، ہفتہ بہ ہفتہ۔۱۲

ہماری رُوحانی بُنیاد کو تَوبہ کے ذریعے، اور شعُوری طور پر تیاری کرنے اور لائق طور پر عِشائے ربانی میں شِرکت کرنے سے تقویّت مِلتی ہے۔ صِرف پُختہ رُوحانی بُنیاد کے ساتھ ہی ہم عِلامتی بارِش، آندھی اور سیلاب کا مقابلہ کر سکتے ہیں جِن کا سامنا ہماری زِندگیوں میں ہمیں کرنا پڑتا ہے۔۱۳ اِس کے برعکس، جب ہم جان بُوجھ کر عِشائے ربانی کی عِبادت میں شامِل نہیں ہوتے یا جب ہم عِشائے ربانی کے دوران میں نجات دہندہ پر توجہ مرکُوز نہیں کرتے تو ہماری رُوحانی بُنیاد کمزور ہو جاتی ہے۔ ہو سکتا ہے کہ ہم غیر اِرادی طور پر ”خُداوند کے رُوح سے [خُود کو] دُور کریں، کہ اِس کے لِیے [ہم] میں کوئی جگہ نہ رہے کہ یہ دانائی کی راہوں میں [ہماری] راہ نمائی کرے تاکہ [ہم] برکت پائیں اور خُوش حال ہوں، اور محفُوظ رہیں۔“۱۴

جب ہمارے پاس رُوحُ القُدس ہے، تو ہم دیگر عہُود باندھنے اور قائم رکھنے کے لیے ہدایت اور راہ نُمائی پائیں گے، مثال کے طور پر جو ہم ہَیکل میں باندھتے ہیں۔ اَیسا کرنے سے خُدا کے ساتھ ہمارا رِشتہ گہرا ہوتا ہے۔۱۵ آپ نے دیکھا ہوگا کہ حالیہ برسوں میں بُہت سی نئی ہَیکلوں کی تعمیر کا اِعلان کیا گیا ہے، جس سے ہَیکلوں کو اَرکان کے قریب تر لایا گیا ہے۔۱۶ خِلافِ توقع، جب ہَیکلوں تک ہماری رسائی قدرے زیادہ ہو، تو ہَیکل میں حاضری دینے میں ہم زیادہ لاپروا ہو سکتے ہیں۔ جب ہَیکلیں دُور ہوتی ہیں، تو ہم اپنے وقت اور وسائل کی منصُوبہ بندی کرتے ہیں تاکہ ہَیکل میں عِبادت کرنے لِیے سفر کریں۔ ہم اَیسے سفر کو ترجیح دیتے ہیں۔

ہَیکل کی دو قدم پر موجُودگی سے، چھوٹے چھوٹے کام حاضری کے راستے میں آسانی سے حائل ہُو سکتے ہیں، خُود سے یہ کہہ سکتے ہیں، ”خَیر، مَیں کسی اور وقت حاضر ہو جاؤں گا۔“ ہَیکل کے قریب ہونے سے ہَیکل کے لِیے وقت کا تعیُّن کرنے میں بڑی سہوُلت ہوتی ہے، لیکن یہی سہُولت ہَیکل کی ناقدری کرنے میں آسانی پَیدا کر سکتی ہے۔ جب ہم اَیسا کرتے ہیں، تو ہم ”نِشان کھو دیتے ہیں،“ اُس کے مُقدّس گھر میں نجات دہندہ کے زیادہ قریب آنے کے موقع کی ناقدری کرتے ہیں۔ جب ہَیکل قریب ہو تو حاضری کے لیے ہمارا عزم کم از کم اتنا مضبُوط ہونا چاہیے جتنا کہ دُور ہونے پر۔

کارٹر اور کارناروون کو بادِشاہوں کی وادی میں تُوتن خامن کے مقبّرے کی تلاش میں کہیں اور کُھدائی کرنے کے بعد، اُنھیں اپنی غفلت کا اَحساس ہُوا۔ ہمیں اپنے خزانے کو تلاش کرنے کے لیے ناکام محنت کرنے کی ضرُورت نہیں ہے، جِس طرح اُنھوں نے کچھ عرصہ کے لیے کی تھی۔ اور نہ ہمیں بیرونی وسائل سے مشاورت کی ضرُورت ہے، وسیلے کی نفاست کو قدر کی نگاہ سے دیکھنا اور یہ سوچنا کہ ایسا مشورہ اِس سے زیادہ روشن ہوگا جو ہمیں خُدا کے کسی عاجز نبی سے مِل سکتا ہے۔

جِس طرح عہدِ عتِیق میں لِکھا ہے، جب نعمان نے اپنے کوڑھ کا علاج چاہا، تو وہ ایک عام دریا میں سات بار غوطہ لگانے کے لیے کہے جانے پر ناراض ہُوا۔ بلکہ اُس کو قائل کِیا گیا کہ وہ الیشع نبی کی نصِیحت پر عمل کرے، بجائے اِس کے کہ وہ اپنے فرسودہ تصُّورات پر اعتماد کرے کہ مُعجزہ کیسے ہونا چاہیے۔ اِس کے نتیجے میں، نعمان نے شِفا پائی۔۱۷ جب ہم آج اِس دُنیا میں خُدا کے نبی پر بھروسا کرتے ہیں، اور اُس کی نصیحت پر عمل کرتے ہیں، تو ہم اِقبال مندی پائیں گے، اور ہم شِفا بھی پا سکیں گے۔ ہمیں مزید آگے دیکھنے کی ضرُورت نہیں ہے۔

بھائیو اور بہنو، مَیں آپ کو یِسُوع مسِیح کو یاد رکھنے اور ہمیشہ توجہ مرکُوز کرنے کی ترغیب دیتا ہُوں۔ وہ ہمارا نجات دہندہ اور مُخلصی دینے والا، ”نِشان“ ہے جِس کی طرف ہمیں دیکھنا چاہیے، اور ہمارا سب سے بڑا خزانہ ہے۔ جب آپ اُس کے پاس آتے ہیں، تو وہ آپ کو زِندگی کے مسائل کا سامنا کرنے کی ہمت، راست کام کرنے کا حوصلہ، اور فانی زِندگی میں اپنے مقصد کو پورا کرنے کی توفِیق عطا کرے گا۔ تَوبہ کرنے کے موقع کو غنِیمت جانیں، عِشائے ربانی میں شرِیک ہونے کی برکت، ہَیکل کے عہُود کو باندھنے اور برقرار رکھنے کی برکت، اور زِندہ نبی کی موجُودگی کی خوشی۔

مَیں اپنی مضبُوط اور مُستحکم گواہی دیتا ہُوں کہ خُدا، اَبَدی باپ، ہمارا آسمانی باپ ہے اور وہ زِندہ ہے؛ یِسُوع المسِیح ہے؛ وہ ہمارا مہربان، عاقِل آسمانی دوست ہے،۱۸ اور یہ اُس کی بحال شُدہ کلِیسیا ہے۔ آپ کے اِیمان اور عقِیدت کا شُکریہ۔ مَیں دُعا گو ہُوں کہ آپ برکت پائیں، آسُودہ ہوں، محفُوظ رہیں، یِسُوع مسِیح کے نام پر، آمین۔

حوالہ جات

  1. کارناروون کے پانچویں حاکم کا پُورا نام جارج ایڈورڈ اسٹین ہاپ مولینکس ہربرٹ ہے۔

  2. ۲۰۰۵ میں کی گئی ایک کمپیوٹیڈ ٹوموگرافی (CT) اسکین نے اِشارہ دِیا کہ ہو سکتا ہے بادِشاہ تُوتن خامن کی ٹانگ کی ہڈیوں میں سے ایک کا کمپاؤنڈ فریکچر ہُوا، جو شاید انفیکشن اور موت کا باعث بنا۔

  3. مِصر کی نئی بادشاہت کے زیادہ تر فرعون بادِشاہوں کی وادی میں دفن تھے۔ اِن میں سے زیادہ تر قدیم مقبّروں کو تلاش کر لِیا گیا تھا اور دولت کو لُوٹا گیا۔

  4. تُوتن خامن کے مقبّرے کی دریافت کی یہ رپورٹ بُنیادی طور پر ایرک ایچ کلائن، ”شاہِ تُوت کا مقبّرہ،“ پر مبنی ہے Archaeology: An Introduction to the World’s Greatest Sites (2016), 60–66.

    بادِشاہوں کی وادی میں—کارٹر اور کارناروون کے فیصلوں میں مُتعدد عوامل نے حِصّہ ڈالا—کہاں کُھدائی کرنی ہے اور کہاں نہیں۔ بیس کیمپ کے آس پاس کا علاقہ فوری طور پر کُھدائی کے لِیے قابلِ توجہ نہ تھا۔ تکونی علاقے نے زائرین کو رعمسیس ششم کے مقبّرے تک رسائی فراہم کی، لہذا وہاں کی کُھدائی خاص طور پر پُرخطر ہو سکتی تھی۔ یہ علاقہ کارٹر کے اَلفاظ میں، ”کئی تقریباً تعمیر شدہ مزدوروں کی جھونپڑیوں سے ڈھکا ہُوا تھا، جو غالباً رعمسیس کے مقبّرے میں مزدوروں نے اِستعمال کیا تھا[،] … [اور] تین فٹ مٹی جو اُن کے نیچے پڑی تھی۔“ اَیسا نہیں لگتا تھا کہ کسی مقبّرے کے دروازے کے اُوپر جھونپڑیاں بنائی گئی ہوں گی (see Howard Carter and A. C. Mace, The Tomb of Tut-ankh-Amen: Discovered by the Late Earl of Carnarvon and Howard Carter, vol. 1 [1923], 124-28, 132).

    For other accounts of the discovery of Tutankhamun’s tomb, see Zahi Hawass, Tutankhamun and the Golden Age of the Pharaohs (2005); Nicholas Reeves, The Complete Tutankhamun: The King, the Tomb, the Royal Treasure (1990), 80–83; and Nicholas Reeves and Richard H. Wilkinson, The Complete Valley of the Kings: Tombs and Treasures of Ancient Egypt’s Royal Burial Site (1996), 81–82.

  5. یعقُوب ۴:‏۱۴۔

  6. ۲ نِیفی ۳۱:‏۱۹۔

  7. دیکھیں مرونی ۷:‏۲۷–۲۸۔

  8. ۲ نِیفی ۲۵:‏۲۶۔

  9. ایلما ۳۳:‏۲۲۔

  10. دیکھیں عقائد اور عہُود ۷۶:‏۵۲۔

  11. دیکھیں ڈیوڈ اے بیڈنار، ”یِسُوع مسِیح پر اِیمان کو تعمِیر کرنے کی تعلیم دیں“ (نئے مُنادی کے رہنماؤں کے سیمینار میں دیا گیا خطاب، ۲۳ جون، ۲۰۲۳)؛ Rachel Sterzer Gibson, “Teach to Build Faith in Jesus Christ, Elder Bednar Instructs,” Church News, June 23, 2023, thechurchnews.com.

  12. پَس، عِشاے ربانی کو ہمارے گُناہوں کی مُعافی پانے کے کسی مخصُوص ذریعہ کے طور پر قائم نہیں کیا گیا تھا (see James E. Talmage, The Articles of Faith, 12th ed. [1924], 175)۔ کوئی شخص ہفتہ کی شام جان بوجھ کر گُناہ نہیں کر سکتا اور یہ توقع رکھتا ہے کہ اُس کو صرف اِتوار کے دِن روٹی کا ایک ٹکڑا کھانے اور ایک کپ پانی پِینے کی ضرُورت ہے اور وہ جادوئی طور پر پاک ہو جائے گا۔ بلکہ رُوحُ القُدس کی پاک تاثِیر اُن سب کو پاک صاف کر سکتی ہے جو سچّے دِل اور نیک نِیّتی سے تَوبہ کرتے ہیں۔

  13. دیکھیے ۳ نِیفی ۱۸:‏۱۲–۱۳۔

  14. مضایاہ ۲:‏۳۶۔

  15. صدر رسل ایم نیلسن نے کہا: ”خُدا ہر اُس شخص سے خاص محبّت رکھتا ہے جو بپتسما کے پانی میں اُس کے ساتھ عہد باندھتا ہے۔ اور یہ کہ جب مزید عہُود باندھے جاتے اور اِیمان داری سے برقرار رکھے جاتے ہیں تو اِلہٰی محبت مزید گہری ہو جاتی ہے“ (رسل ایم نیلسن، ”اَبَدیت کے لیے اِنتخابات“ [عالم گیر عِبادت برائے نوجوان بالغِیں، ۱۵ مئی، ۲۰۲۲]، گاسپل لائبریری)۔ عہد کے راستے پر مُتعدد عہُود صرف ترتیب وار ہی نہیں ہیں بلکہ پُختہ اور حتی کہ ہم آہنگ بھی ہیں۔ وہ خُدا کے ساتھ قُربت اور مضبُوط تعلُق کی راہ ہموار کرتے ہیں۔ ایسا تعلُق ہمیں اِس مقام تک تبدیل کرنے کی توفِیق دیتا ہے کہ ہم اُس کی شبِیہ کو اپنی صُورت پر پاتے ہیں اور ہمارے دِل بڑی قُدرت سے اور مُستقل طور پر بدل جاتے ہیں (دیکھیے ایلما ۵:‏۱۴

  16. صدر نیلسن نے وضاحت کی کہ خُداوند ”اپنی ہَیکلوں کی فراہمی کو مزید بڑھا رہا ہے۔ ہماری ہَیکلیں تعمیر کرنے کی رفتار کو وہ مزید بڑھا رہا ہے۔ وہ اِسرائیل کو اِکٹھا کرنے کے لیے ہماری صلاحیت کو بڑھا رہا ہے۔ وہ ہم میں سے ہر ایک کے لیے رُوحانی طور پر نفِیس بننے کو بھی آسان بنا رہا ہے“ (”ہَیکل پر توجہ مرکُوز کریں،“ لیحونا، نومبر ۲۰۲۲، ۱۲۱)۔

  17. دیکھیں ۲ سلاطین ۵:‏۹–۱۴۔

  18. دیکھیں ”مَیں جانتا ہوں، مُنّجی زِندہ ہے،“ گیت، نمبر ۱۳۶۔