مجلسِ عامہ
اُس کی مانِند بننا
مجلسِ عامہ اکتوبر ۲۰۲۰


اُس کی مانِند بننا

صرف مُنجّی کی الٰہی معاونت کے وسیلہ سے ہم سب اُس کی مانند بننے کی طرف پیش رفت کر سکتے ہیں۔

یِسُوع مسِیح کی زِندگی اور خدمت کے محتاط طالب علم کے لیے بھی، نجات دہندہ کی نصیحت ”ویسا جیسا کہ مَیں ہوں“۱ حوصلہ شکن اور بظاہر ناقابلِ تکمیل معلوم ہوتی ہے۔ شاید آپ میرے جیسے ہوں—اپنی غلطیوں اور ناکامیوں سے باخوبی آشنا، تاہم آپ کو اوپر کی طرف کم مائل اور تھوڑی بہت ترقی والی راہ پر چلنا ذہنی طور پر زیادہ راحت بخش محسوس ہوگا۔ ہم باطمینان کم سے کم مزاحمت کی راہ کا انتخاب کرتے ہوئے، تاکہ ضروری تبدیلی کے عمل میں ہماری اپنی محنت کا کم سے کم ضیاع ہو، یہ عقلی تاویل پیش کرتے ہیں کہ، ”یقیناً، یہ تعلیم غیر حقیقی اور مبالغہ پر مبنی ہے۔“

لیکن اگر ”ویسا جیسا [وہ ہے]“ بننا علامتی نہیں ہے، حتیٰ کہ ہماری فانی حالت میں بھی؟ اگر کچھ حد تک، یہ اِس زِندگی میں قابلِ حصول ہو اور، واقعی، اُس کے ساتھ دُوبارہ رہنے کی ایک شرطِ لازم ہو، تو پھر کیا ہوگا؟ اگر نجات دہندہ کا مطلب بالکل اور بیشک ”ویسا جیسا کہ مَیں ہوں“ ہی ہو تو کیا ہوگا؟ پھر کیا؟ اپنی فطرت کو بدلنے کے لیے ہم کس درجہ کی کوشش کریں گے کہ اپنی زِندگیوں میں اُس کی مُعجزاتی قدرت کو مدعو کرسکیں؟

بزرگ نیل اے میکس ویل نے سِکھایا : ”جب ہم غور و فکر کرتے ہیں کہ یِسُوع نے اُس کی مانند بننے کا حُکم دیا ہے، تو ہم دیکھتے ہیں کہ ہماری موجودہ حالت میں لازماً ہم شریر نہیں ہوتے، البتہ، کسی حد تک، یہ ایسی حالت ہے جس میں ہم نہایت بے دلانہ اور اُس کے مقصد کے لیے جوش و خروش سے محروم پائے جاتے ہیں—جو کہ ہمارا مقصد، بھی ہے! ہم اُس کی مدح سرائی تو کرتے ہیں لیکن شاذ و نادر ہی اُس کی تقلید کرتے ہیں۔“۲ ایک نوجوان خادم، چارلس ایم شیلڈن، نے بھی یکساں جذبات کا اِس طرح اِظہار کیا: ”کسی بھی طرح کی کھردری اور بھاری چیز کو صلِیب کی مانند اٹھانے سے گریز کرتے ہوئے ہماری مسِیحیت اپنی آسانی اور راحت کو نہایت پسند کرتی ہے۔“۳

در حقیقت، سب اُس کی مانند بننے کی ہدایت کے مجاز ہیں، بالکل اُسی طرح جیسے یِسُوع مسِیح باپ کی مانند بن گیا۔۴ جیسے جیسے ہم ترقی کرتے ہیں، ہم زیادہ مکمل، مغلوب، اور کاملاً مفصّل ہوجاتے ہیں۔۵ اِس طرح کی تعلیم کسی ایک فرقے کے عقائد پر مبنی نہیں ہے بلکہ اُستاد نے خود دی ہے۔ اُسی کے تناظر کے عین مطابق ہمیں اپنی زِندگیاں گزارنی چاہیے، باہمی رابطہ استوار کرنے پر غور کرنا چاہیے اور تعلقات کو تقویت دینی چاہیے۔ واقعتاً، بگڑے ہوئے رشتوں یا مضروب معاشرے کے زخموں کو بھرنے کا کوئی دُوسرا راستہ نہیں ہے سوائے اِس کے کہ ہم میں سے ہر ایک سلامتی کے شہزادے کی پوری طرح سے تقلید کرے۔۶

آئیں اِس بات پر غور کریں کہ یِسُوع مسِیح کی بہت سی خوبیوں کے حصول سے متعلق گہری سوچ بچار، دانستہ، اور بالارادہ کوشش کی شروعات کیسے کریں جن کے باعث ہم اُس کی مانند بن سکتے ہیں۔

ٹھان لیں اور خود کو پابند بنائیں

چند سال قبل، میں اور میری اہلیہ جاپان کے سب سے اونچے پہاڑ، ماؤنٹ فوجی، کی پگ ڈنڈی پر کھڑے تھے۔ جب ہم نے اوپر چڑھنا شروع کیا تو ہم نے دور دراز پہاڑ کی چوٹی کی طرف نگاہ کی اور تعجب میں مبتلا ہوگئے کہ آیا ہم وہاں پہنچ سکتے ہیں۔

شبیہ
ماؤنٹ فوجی

جوں جوں ہم اوپر چڑھتے گئے، تھکاوٹ، دکھتے عضلات اور اونچائی کے اثرات محسوس ہونے لگے۔ ذہنی طور پر، ہمارے لیے محض اگلے قدم پر توجہ مرکوز کرنا اہم ہو گیا تھا۔ ہم کہتے، ”شاید میں ابھی اونچائی پر نہ پہنچ سکوں، لیکن میں یہ اگلا قدم ابھی اُٹھا سکتا ہوں۔“ وقت گزرنے کے ساتھ، مشکل کام آخر کار—قدم بہ قدم قابلِ حصول بن گیا۔

یِسُوع مسِیح کی مانند بننے کی اِس راہ کا پہلا قدم ایسا کرنے کی خواہش رکھنا ہے۔ اُس کی مانند بننے کی نصیحت کے فہم کا حامل ہونا اچھی بات ہے، لیکن اِس فہم کو نفسانی آدمی کی زد سے دور، ایک وقت میں ایک قدم اُٹھاتے ہوئے، اپنے آپ کو تبدیل کرنے کی تڑپ کے ساتھ مل کر کام کرنے کی ضرورت ہے۔۷ خواہش کو فروغ دینے کے لیے، ہمیں لازماً جاننا ہے کہ یِسُوع مسِیح کون ہے۔ ہمیں لازماً اُس کے کردار سے متعلق کچھ علم رکھنا ہے،۸ اور ہمیں صحائف، عبادتی اجلاس اور دیگر مُقدّس مقامات پہ اُس کی صفات کو تلاش کرنا ہوگا۔ جب ہم اُس کے بارے میں مزید جاننا شروع کریں گے تو، ہم دیکھیں گے کہ اُس کی صفات دُوسروں میں جھلکتی ہیں۔ اِس کے باعث ہماری جستجو کو حوصلہ ملے گا، کیونکہ اگر دُوسرے کسی حد تک اُس کی صفات حاصل کرسکتے ہیں، تو ہم بھی ایسا کرسکتے ہیں۔

اگر ہم اپنے ساتھ مخلص ہوں تو، نُورِ مسِیح۹ نجات دہندہ کے مطلوبہ کردار اور ہماری موجودہ حالت کے درمیان فاصلے کے بارے میں ہم سے سرگوشیاں کرتا ہے۔۱۰ اُس کی مانند بننے کی ہماری پیش رفت میں اِس طرح کی اِیمانداری ضروری ہے۔ یقیناً، اِیمانداری اُس کی ایک خوبی ہے۔

شبیہ
تفریحی گھر کا منحرف آئینہ

اب، ہم میں سے جو بہادر ہیں وہ ایک قابلِ اعتماد خاندانی رکن، شریکِ حیات، دوست، یا رُوحانی پیشوا سے پوچھنے پر غور کرسکتے ہیں کہ ہمیں یِسُوع مسِیح کی کون سی صفت اپنانے کی ضرورت ہے—اور ہمیں نا پسندیدہ جواب کے لیے بھی تیار رہنا چاہیے! بعض اوقات ہم خود کو منحرف آئینوں سے دیکھتے ہیں جو ہماری حقیقی وضع قطع کے مقابلے میں ہمیں کہیں زیادہ گول یا زیادہ دبلا پتلا دکھاتے ہیں۔

قابلِ اعتماد دوست اور خاندان خود کو زیادہ درست طریقے سے دیکھنے میں ہماری مدد کرسکتے ہیں، مگر وہ بھی، چاہے جتنی بھی محبّت اور معاونت کریں، غیر کامل چیزوں کا مشاہدہ کرسکتے ہیں۔ نتیجاً، یہ نہایت ضروری ہے کہ ہم اپنے پیارے آسمانی باپ سے بھی یہ پوچھیں کہ ہمیں کس چیز کی ضرورت ہے اور ہماری کوششیں کس سمت ہونی چاہیے۔ وہ ہمیں کامل طور پر جانتا ہے اور وہ بڑے پیار سے ہماری کمزوری ہم پر ظاہر کرے گا۔۱۱ شاید آپ یہ جانیں گے کہ آپ کو مثال کے طور پر زیادہ صبر، فروتنی، محبّت، پیار، اُمید، جانفشانی، یا فرمانبر داری، کرنے کی ضرورت ہے۔۱۲

کچھ عرصہ قبل، مجھے رُوحانی بڑھوتی کا تجربہ حاصل ہوا جب کلیسیا کے ایک پیارے رہنما نے مجھے ایک واضح مشورت دی کہ مجھے کسی خاص صفت میں بہتری لانے کی ضرورت ہے۔ اُس نے محبّت سے کام لیتے ہوئے سچائی کے عنصر کو مسخ نہ کیا۔ اُس رات، میں نے اپنے تجربے کا اشتراک اپنی بیوی کے ساتھ کیا۔ اُن کی مشورت سے اتفاق کرتے ہوئے اُس نے مجھے بڑی شفقت کی نگاہ سے دیکھا۔ رُوحُ الُقدس نے مجھے تصدیق بخشی کہ اُن کی مشورت پیارے آسمانی باپ کی طرف سے تھی۔

میری اِنجیل کا پرچار کرو کے باب ۶ میں مِثلِ مسِیح صفات سے وابستہ سرگرمی کو ایمانداری سے مکمل کرنا بھی مددگار ثابت ہوسکتا ہے۔۱۳

ایک بار جب آپ اِیمانداری سے جانچ کرلیں گے اور پہاڑ پر چڑھنا شروع کریں گے، تو آپ کو توبہ کرنے کی ضرورت پڑے گی۔ صدر رسل ایم نیلسن نے محبّت بھری تعلیم دی: ”جب ہم تَوبہ کرنے کا انتخاب کرتے ہیں تو، ہم تبدیل ہونے کا انتخاب کرتے ہیں! ہم نجات دہندہ کو خود کی بہترین تبدیل شدہ صورت میں ڈھالنے کی اجازت دیتے ہیں۔ ہم رُوحانی طور پر فروغ پانےاور خُوشی حاصل کرنے کا انتخاب کرتے ہیں—اُس میں مخلصی کی خُوشی۔ جب ہم تَوبہ کرنے کا انتخاب کرتے ہیں، تو ہم مزید یِسُوع مسِیح کی مانند بننے کا انتخاب کرتے ہیں۔“۱۴

یِسُوع مسِیح کی مانند بننے کے واسطے، ہمارے دِلوں اور ذہنوں کی تبدیلی درکار ہوگی، یقیناً، ہمارے کردار کی تبدیلی، اور ایسا صرف یِسُوع مسِیح کے بچانے والے فضل کے ذریعہ ہی ممکن ہے۔۱۵

شناخت اور عمل کریں

اب جب آپ نے تبدیلی اور توبہ کرنے کا تہیہ کرلیا ہے اور دُعا کے ذریعہ رہنمائی حاصل کرنے کے متلاشی ہونے، ایمانداری کے ساتھ غور کرنے اور ممکنہ طور پر دُوسروں سے مشورت لینے کے بعد، آپ کو کسی ایسی خصوصیت کا انتخاب کرنے کی ضرورت ہوگی جو آپ کی توجہ کا مرکز بنے۔ آپ کو بامقصد کوشش کا عہد کرنے کی ضرورت پڑے گی۔ یہ صفات بآسانی طریقے اور اچانک سے حاصل نہیں ہوں گی، بلکہ اُس کے فضل کے وسیلہ سے یہ مستعد کوشش کے باعث بتدریج بڑھتی جائیں گی۔

مِثلِ مسِیح اوصاف محب آسمانی باپ کی طرف سے تحفہ ہیں جو ہمیں اور ہمارے آس پاس کے لوگوں کو برکت بخشتی ہیں۔ اِسی مناسبت سے، اِن صفات کو حاصل کرنے کی ہماری کوششوں میں اُس کی الٰہی معاونت حاصل کرنے کے واسطے دِلی التجائیں درکار ہوں گی۔ اگر ہم یہ تحائف دُوسروں کی بہتر خدمت کے لیے مانگتے ہیں تو، وہ ہماری کوششوں کو با برکت بنائے گا۔ خود غرضی سے خُدا کے کسی تحفے کے متلاشی ہونے کا انجام مایوس کن اور حوصلہ شکن ہوگا۔

ایک مطلوبہ وصف پر گہری توجہ دینے سے، اُس وصف کو حاصل کرنے کی پیش رفت کے باعث، دُوسری صفات آپ کو ملنا شروع ہوجاتی ہیں۔ کیا کوئی ایسا شخص جو محبّت رکھنے پر گہری توجہ دے رہا ہو مگر وہ اضانی طور پر پیار نہ کرے اور مزید فروتن نہ ہو؟ کیا کوئی ایسا شخص جو فرمانبر داری پر گہری توجہ دے رہا ہو مگر وہ اضانی طور پر جانفشانی کا مظاہرہ نہ کرے اور مزید پُر امید نہ ہو؟ ایک خاصیت کو اپنانے کی آپ کی معنی خیز کوششیں ایک ایسے عمل میں تبدیل ہو جاتی ہیں جو صرف ایک خاص چیز کی بجائے بہت سی چیزوں میں بہتری لانے کا سبب بنتا ہے۔

قلمبند کریں اور اپنی کارکردگی کو برقرار رکھیں

اُس کی مانند بننے کی کوشش میں میرے لیے یہ ضروری ہے کہ میں اپنے تجربات اور حاصل کردہ علم کو قلمبند کرو۔ اُس کی ایک خصوصیت کے بارے میں اپنے ذہن کی گہرائی میں مُطالعہ کرتے ہوئے، جب میں اُس کی تعلیمات، اُس کی خدمت اور اُس کے شاگردوں میں اُس صفت کی مثالیں دیکھتا ہوں تو صحائف مجھے نئے معلوم ہونے لگتے ہیں۔ میری نگاہیں دُوسروں میں بھی اُس وصف کو پہچاننے پر زیادہ مرکوز ہوجاتی ہے۔ کلیسیا میں اور اِس کے باہر بھی میں نے ایسے با کمال افراد کا مشاہدہ کیا ہے جن کی صفات اُس کی تقلید کرتی ہیں۔ وہ اِس امر کی قوی مثالیں ہیں کہ کِس طرح یہ اوصاف محض فانی جانوں میں اُس کے شفیق فضل کے وسیلہ سے ظاہر ہوسکتی ہیں۔

حقیقی پیش رفت دیکھنے کے لیے، آپ کو مستقل جدوجہد کرنے کی ضرورت ہوگی۔ جیسے پہاڑ پر چڑھنے کے لیے پہلے سے تیاری اور چڑھائی کے دوران صبر اور استقامت کی ضرورت ہوتی ہے، اُسی طرح اِس سفر کے لیے بھی حقیقی کوشش اور قربانی کی ضرورت ہوگی۔ حقیقی مسِیحیت، جس کے تحت ہم اپنے اُستاد کی مانند بننے کی کوشش کرتے ہیں، اُس کے لیے ہمیشہ ہماری بہترین کاوشیں درکار ہوتی ہے۔۱۶

اب احتیاط کی ایک مختصر تنبیہہ۔ اُس کی مانند بننے کا حُکم آپ کو مجرم، نا اہل ٹھہرانے یا محبّت سے محروم رکھنے کے اِرادہ سے نہیں دیا ہے۔ ہمارا پورا فانی تجربہ ترقی کرنے، کوشش کرنے، ناکام ہونے، اور کامیاب ہونے کے بارے میں ہے۔ میری اور میری بیوی کی بڑی خواہش تھی کہ ہم اپنی آنکھیں بند کرلیں اور جادوئی طور پر خود کوپہاڑ کی چوٹی تک پہنچا سکیں، لیکن فانی زِندگی کا مقصد آسانی سے مشکل چیزوں پر قابو پا لینا نہیں ہے۔

آپ کافی اچھے ہیں، آپ کو پیار سے نوازا گیا ہے، لیکن اِس کا ہرگز یہ مطلب نہیں کہ آپ کا کام اختتام کو پہنچا۔ اِس زِندگی اور آنے والی زِندگی کے کام ابھی باقی ہیں۔ صرف اُسی کی الٰہی معاونت کے وسیلہ سے ہم سب اُس کی مانند بننے کی طرف پیش رفت کر سکتے ہیں۔

اِن اوقات میں، جب ”سب چیزیں ابتری کا شکار [نظر آتی ہیں]، اور … [ظاہراً] سب لوگوں پر خوف چھایا ہوا ہے،“۱۷ واحد تریاق، واحد علاج، نجات دہندہ کی مانند بننے کی کوشش کرنا ہے،۱۸ تمام بنی نوع انسان کا مخلصی دینے والا،۱۹ دُنیا کا نُور،۲۰ اور اُس کے متلاشی ہونا جس نے اعلان کیا کہ، ”راہ میں ہوں۔“۲۱

شبیہ
مخلصی دینے والا

میں جانتا ہوں کہ اُس کی الٰہی معاونت اور طاقت کے ذریعہ واقعتاً قدم بہ قدم اُس کی مانند بننا قابلِ حصول ہے۔ اگر ایسا ممکن نہ ہوتا تو، وہ ہمیں کبھی بھی یہ حُکم نہ دیتا۔۲۲ میں یہ جزوی طور پر جانتا ہوں—کیونکہ میں آپ میں سے بہت سارے لوگوں میں اُس کی خصوصیات کو دیکھتا ہوں۔ اِن چیزوں کی گواہی مَیں یِسُوع مسِیح کے نام پر دیتا ہوں، آمین۔

حوالہ جات

  1. ۳ نیفی ۲۷:۲۷۔ نجات دہندہ کی جانب سے متعلقہ تنبیہہ کے لیے، دیکھیں متّی ۵: ۴۸ (”پَس چاہِیئے کہ تُم کامِل ہو جَیسا تُمہارا آسمانی باپ کامِل ہے“)؛ ۱ یُوحنّا ۲: ۶ (”جو کوئی یہ کہتا ہے کہ مَیں اُس میں قائِم ہُوں تو چاہیے کہ یہ بھی اُسی طرح چلے جِس طرح وہ چلتا تھا۔“)؛ مضایاہ ۳: ۱۹ (”کیونکہ نفسانی آدمی خُدا کا دشمن ہے، اور آدم کے گرنے کے وقت سے رہا ہے، اور ہمیشہ سے ہمیشہ رہے گا، سوائے اِس کے کہ وہ رُوح کی ترغیب کے حوالے ہوجائے، اور نفسانی آدمی کو ترک کر دے اور مسِیح خُداوند کے کفّارہ کے وسیلے سے مُقدّس بن جائے اور بچے کی مانند فرمانبردار، حلیم، تابعدار، صابر، محبّت سے معمور، اِن تمام باتوں کی خُوشی سے تابعداری کرے جو خُداوند اُس سے کروانا درست سمجھتا ہے، بلکہ ایسے کہ جس طرح بچّہ باپ کی مان لیتا ہے“)؛ ایلما ۵: ۱۴ (”اور اب دیکھو، کلِیسیا میں میرے بھائیو، میں تم سے پوچھتا ہوں، کیا تم رُوح میں خُدا سے پیدا ہوئے ہو؟ کیا تم نے اُس کی شبیہ کو اپنی صورت پر لیا ہے“)؛ ۳ نیفی ۱۲: ۴۸ (”پس مَیں چاہتا ہُوں کہ تم ایسے کامل بنو جیسا میں ہُوں، یا جیسا تمھارا باپ کامل ہے جو آسمان پر ہے“)۔

  2. نیل اے میکس ویل، Even As I Am (۱۹۸۲), ۱۶.

  3. چارلس ایم شیلڈن، In His Steps (۱۹۷۹), ۱۸۵.

  4. دیکھیں عقائد اور عہود ۹۳: ۱۲–۱۷۔

  5. دیکھیں متّی ۵: ۴۸، زیریں حاشیہ بی۔

  6. دیکھیں یسعیاہ ۹: ۶؛ ۲ نیفی ۱۹: ۶۔

  7. دیکھیں ۱ کرنتھیوں ۲: ۱۴؛ مضایاہ ۳: ۱۹۔

  8. دیکھیں متّی ۷: ۲۳؛ ۲۵: ۱۲؛ مضایاہ ۲۶: ۲۴؛ ہر صحیفے کے زیریں حاشیے بھی دیکھیں؛ ڈیوڈ اے بیڈنار، ”If Ye Had Known Meلیحونا، نومبر ۲۰۱۶، ۱۰۲–۵۔

  9. دیکھیں عقائد اور عہود ۹۳: ۲۔

  10. دیکھیں مرونی ۷: ۱۲–۱۹۔

  11. دیکھیں عیتر ۱۲: ۲۷۔

  12. دیکھیں میری اِنجیل کی مُنادی کرو: رانما برائے تبلیغی خدمت، ترمیم شدہ شمارہ (۲۰۱۹)، باب ۶، ”How Do I Develop Christlike Attributes?“ نجات دہندہ کی دیگر صفات کے حوالہ جات تمام صحائف میں ملتے ہیں۔ کچھ مثالوں میں شامل ہیں مضایاہ ۳: ۱۹؛ ایلما ۷: ۲۳؛ اِیمان کے اَرکان ۱: ۱۳۔

  13. دیکھیں میری اِنجیل کا پرچار کرو، ۱۳۲۔

  14. رسل ایم نیلسن، ”ہم بہتر بن اور کرسکتے ہیں،“ لیحونا، مئی ۲۰۱۹، ۶۷۔

  15. See Bible Dictionary, “Grace”; Guide to the Scriptures, “Grace,” scriptures.ChurchofJesusChrist.org.

  16. دیکھیں شیلڈن، In His Steps, ۲۴۶: ”اگر ہمارے مسِیحی ہونے کی تعریف صرف عبادت کرنے کے حق سے لطف اندوز ہونا، کوئی قربانی دیے بغیر سخاوت برتنا، خوشگوار دوستوں اور آرام دہ چیزوں کے ساتھ اچھا وقت گزانا، احترام کے ساتھ زِندگی گزارنا اور بیک وقت دُنیا کے عظیم گُناہ اور پریشانی کے تناؤ سے بچنا ہے کیونکہ اِس کو برداشت کرنا بہت زیادہ تکلیف کا باعث ہوتا ہے—اگر مسِیحیت کی یہ ہماری تعریف ہے، تو یقیناً ہم اُس کے نقشِ قدم [پر] چلنے سے قاصر ہیں جو کھوئی ہوئی انسانیت کے لیے آہوں اور آنسوؤں اور سسکیوں بھری تکلیفوں والی راہ پر گامزن ہوا؛ جس کا پسیِنہ، گویا خُون کی بڑی بڑی بُوندیں ہو کر زمین پر ٹپکتا تھا، جس نے عمودی صلیب سے پکارا، ’اَے میرے خُدا، اَے میرے خُدا، تُو نے مُجھے کِیُوں چھوڑ دِیا؟‘“

  17. عقائداور عہود ۸۸: ۹۱۔

  18. دیکھیں یسعیاہ ۴۳: ۳۔

  19. دیکھیں ایُّوب ۱۹: ۲۵۔

  20. دیکھیں یُوحنّا ۸: ۱۲۔

  21. یُوحنّا ۱۴: ۶۔

  22. دیکھیں ۱ نیفی ۳: ۷۔