مجلسِ عامہ
خِدمت گُزاری
مجلسِ عامہ اپریل ۲۰۲۳


خِدمت گُزاری

آئیں آگے بڑھیں اور ویسے نگہداشت کریں جیسے مُنجی کرے گا، خصوصاً اُن لوگوں کی جن سے ہمیں محبت اور خدمت گزاری کی ذمہ داری کا اعزاز حاصل ہے۔

پیارے بھائیو اور بہنو، مجلس عامہ میں خُوش آمدید!

پچھلے اکتوبر مجلسِ عامہ کے بعد، بہن گانگ اور مَیں آپ سے مِلنے اور آپ کے انجیلی تجربات کو سُننے کے لیے کانفرنس سنٹر میں گُھوم پِھر رہے تھے۔

میکسیکو سے ہمارے اَرکان نے کہا، ”آج میکسیکو کا وقت ہے۔“

شبیہ
جِلی اور میؔری بُزرگ اور بہن گانگ کے ساتھ

ہمیں معلوم پڑا کہ جِلی اور میرؔی دونوں سہلیاں انگلستان سے ہیں۔ جب میرؔی نے کلِیسیا میں شمولیت اختیار کی، تو اُس نے اپنی رہایش کھو دی۔ جِلی نے فیاضی سے میرؔی کو اپنے ساتھ آ کر رہنے کی دعوت دی۔ اِیمان سے معمور، جِلی کہتی ہے، ”مَیں نے کبھی شک نہیں کیا کہ خُداوند میرے ساتھ ہے۔“ مجلسِ عامہ میں، جِلی کو اُن خاتون مُبلغہ سے دوبارہ مُلاقات کی خُوشی بھی نصیب ہُوئی جِنھوں نے ۴۷ برس قبل اُسے بپتسما دِلایا تھا۔

شبیہ
جیف اور ملیسا بُزرگ اور بہن گانگ کے ساتھ

جیف اور اُس کی بیوی، ملیسا، پہلی مرتبہ مجلسِ عامہ میں شریک ہُوئے تھے۔ جیف بیس بال کا پیشہ ور کھلاڑی تھا (وہ کیچر تھا) اور اب وہ فزیشن انستھی زی اولوجسٹ ہے۔ اُس نے مجھے بتایا، ”میرے لیے بڑی حیرانی ہے کہ مَیں بپتسما کی طرف بڑھ رہا ہوں کیوں کہ یہ زِندگی گُزارنے کا سب سے مستند اور دیانت دار طریقہ لگتا ہے۔“

اِس سے قبل، ملیسیا جیف کے مقرر کردہ خِدمت گُزار بھائی سے معذرت کر چُکی تھی، ”جیف ہمارے گھر میں ’سفیید قمیضوں‘ والے نہیں چاہتا ہے۔“ خِدمت گُزار بھائی نے کہا، ”مَیں کوئی طریقہ نکالتا ہوں۔“ اب وہ اور جیف اچھے دوست ہیں۔ جیف کے بپتسما پر، مَیں مُقدسینِ ایامِ آخر کی ایسی جماعت سے مِلا جنہیں جیف، ملیسیا، اور اُن کی بیٹی، شارلٹ محبّت کرتے ہیں۔

یِسُوع مسِیح کے پیرو کار ہوتے ہُوئے، ہم دُوسروں کی خِدمت گُزاری کرنے کے خواہاں ہیں جیسے وہ ہوتا ہے کیوں کہ زِندگیاں تبدیل ہونے کی مُنتظر ہیں۔

جب پَیگی نے مُجھے بتایا کہ اُس کا شوہر، جان، شادی کے ۳۱ سال بعد، بپتسما لینے جا رہا ہے، مَیں نے پوچھا کیا بدلا ہے۔

پَیگی نے کہا،”جان اور مَیں نئے عہد نامہ کا مُطالعہ کر رہے تھے آ، میرے پیچھے ہو لے، اور جان نے کلِیسیا کے عقیدہ کے بارے پوچھا۔“

پَیگی نے کہا، ”چلو مُبلغین کو مدعُو کریں۔“

جان نے کہا، ”جب تک میرا دوست نہیں آتا—کوئی مُبلغین نہیں آئیں گے۔“ پچھلے ۱۰ برسوں میں، جان کا خِدمت گُزار بھائی اُس کا قابلِ بھروسا دوست بن گیا ہے۔ (مَیں نے سوچا، کیا ہوتا اگر جان کا خِدمت گُزار بھائی ایک، دو یا نو برس بعد آنا ترک دیتا؟)

جان نے سُنا۔ اُس نے پکے ارادے سے مورمن کی کتاب کا مطالعہ کیا۔ جب مُبلغین نے جان کو بپتسما لینے کی دعوت دی، اُس نے قبول کی۔ پَیگی نے کہا، ”مَیں کُرسی سے نِیچے گِر گئی اور رونے لگی۔“

جان نے کہا، ”مَیں تبدیل ہُوا، جب مَیں خُداوند کے قریب آیا۔“ بعد ازاں، جان اور پَیگی پاک ہَیکَل میں مہر بند ہُوئے۔ پچھلے دسمبر کو، جان ۹۲ سال کی عمر میں وفات پا گیا۔ پَیگی کہتی ہے، ”جان ہمیشہ سے ہی ایک اچھا شخص تھا، مگر اُس کے بپتسما پانے کے بعد، وہ نہایت حسین انداز میں مُختلف شخص بن گیا تھا۔“

شبیہ
جَینی اور میؔب

کووڈ کی وبا کے دوران میں بہن گانگ اور مَیں میب اور جینی سے بذریعہ ویڈیو ملے۔ (کووڈ کے دوران میں ہم بہت سے جوڑوں اور افراد سے بذریعہ ویڈیو ملے، ہر کسی کو اُن کے صدر میخ نے دُعاگو ہو کر متعارف کروایا تھا۔)

میب اور جینی نے عاجزی سے کہا کہ اُن کی زِندگیوں کے خدشات نے اُنھیں یہ سوچنے پر مجبور کر دیا کہ آیا اُن کی ہَیکل کے بیاہ کو بچایا جا سکتا ہے، اور اگر ایسا ہے تو کیسے۔ وہ اِیمان رکھتے تھے یِسُوع مسِیح کا کفارہ اور اُن کے پیمانِ عہود اُن کی مدد کر سکتے ہیں۔

میری خُوشی کا تصور کریں جب میب اور جینی نے اپنا نیا اِجازت نامہِ ہَیکل پایا اور خُداوند کے گھر میں اِکٹھے واپس لوٹے۔ بعد میں میب تقریباً مر گیا۔ کتنی بڑی نعمت ہے کہ میب اور جینی نے خُداوند اور ایک دوسرے کے ساتھ عہد کے تعلقات کو بحال کیا ہے، اور اپنے ارد گرد بہت سے لوگوں کی خِدمت گُزار محبّت کو محسوس کرتے ہیں۔

جہاں کہیں مَیں جاتا ہوں، مَیں شُکر گُزاری کے ساتھ ان لوگوں سے سیکھتا ہوں جو ہمارے مُنجی کی مانند خِدمت اور نگہداشت کرتے ہیں۔

شبیہ
سلواڈور بزُرگ اور بہن گانگ کے ساتھ

پیرو میں، بہن گانگ اور مجھے سلواڈور اور اُس کے بہن بھائیوں سے شرفِ مُلاقات حاصل ہُوا۔۱ سلواڈور اور اُس کے بہن بھائی یتیم ہیں۔ اُس کا جنم دِن تھا۔ کلِیسیائی راہ نما اور اَرکان جِنھوں نے وفاداری سے اِس خاندان کی خِدمت گُزاری کی اُنھوں نے مجھے متاثر کیا۔ ”سچّا اور بے عیب مذہب یہ ہے … کہ یتِیموں اور بیواؤں کی مُصِیبت کے وقت اُن کی خبر گیری کریں،“۲ ”کم زوروں کی دست گیری کریں، اور اُن ہاتھوں کو اُٹھائیں جو ڈِھیلے ہیں، … اور ناتواں گھٹنوں کو توانا کریں۔“۳

ہانگ کانگ میں، بُزرگان کی جماعت کے صدر نے خاکساری سے بتاتا کیسے اُن کی جماعت مسلسل ۱۰۰ فی صد خِدمت گُزاری کے انٹرویو منعقد کرتی ہے۔ ”ہم دُعا گو ہو کر رفاقتیں منظم کرتے ہیں تاکہ ہر کوئی کسی کی نگہداشت کر سکے اور نگہداشت پا سکے،“ اُس نے کہا۔ ”ہم باقاعدگی سے ہر رفاقت سے اُن کے متعلق پوچھتے ہیں جن کی وہ خِدمت گُزاری کرتے ہیں۔ ہم صرف خانہ پُری نہیں کرتے؛ ہم خِدمت گُزاروں کی خِدمت کرتے ہیں جو ہمارے لوگوں کی نگہداشت کرتے ہیں۔“

شبیہ
بوکولو خاندان

کنشاسا، عوامی جمہوریہ کانگو میں، صدر بوکولو بتاتا ہے کہ کیسے اُس نے اور اُس کے خاندان نے فرانس میں کلِیسیا میں شمولیت اختیار کی۔ ایک روز، جب وہ اپنی بطریقی برکت کا مطالعہ کر رہا تھا، رُوح نے بھائی بوکولو کو اپنے خاندان کے ساتھ جمہوریہ کانگو میں لوٹنے کا کا الہام بخشا۔ بھائی بوکولو جانتا تھا اگر وہ لوٹیں گے تو وہ بہت سے مسائل کا سامنا کریں گے۔ اور اُن کی کلِیسیا، کلِیسیائے یِسُوع مسِیح برائے مُقدّسینِ آخِری ایّام، ابھی تک کنشاسا میں قائم نہیں ہُوئی ہے۔

پھر بھی، اِیمان کے ساتھ، جیسے دیگر بہت سے لوگوں نے کیا ہے، بوکولوں نے خُداوند کے رُوح کی پیروی کی۔ کنشاسا میں، انہوں نے اپنے آس پاس کے لوگوں کی خِدمت کی اور برکت دی، مسائل پر قابو پایا، رُوحانی اور دُنیاوی نعمتیں پائیں۔ آج، وہ اپنے مُلک میں خُداوند کے گھر کو پا کر شادمان ہیں۔۴

کسی رُجُوع لانے والے کی خِدمت گُزاری ذاتی مثال کے ذریعے سے کی گئی۔ جوانی میں، اُس نے کہا اُس کے دِن ساحلِ سمُندر پر گُزرتے تھے۔ ایک روز، اُس نے کہا، ”مَیں نے باحیا لباسِ تیراکی میں ملبوس نہایت جاذبِ نظر دوشیزہ کو دیکھا۔“ حیران، وہ پوچھنے گیا کیوں ایسی خُوب رو دوشیزہ ایسا باحیا لباسِ تیراکی پہنے ہوئی ہے۔ وہ کلِیسیائے یِسُوع مسِیح برائے مُقدّسینِ آخِری ایّام کی رکن تھی اور مُسکرا کر پوچھا، ”کیا آپ اتوار کو چرچ آئیں گے؟“ اُس نے کہا ہاں۔

برسوں پہلے، کسی فرض کی ادائیگی کے لیے اِکٹھے تھے، بُزرگ ایل ٹام پیری نے بتایا کہ کیسے وہ اور اُس کا ساتھی باقاعدگی سے ایک بہن کی خِدمت گُزاری کرتے تھے جو بوسٹن کے ایک شورش زدہ محلے میں اکیلی رہتی تھی۔ جب بزرگ پیری اور اُس کا رفیق پہنچے، بہن نے احتیاط سے ہدایت کی، ”اپنے اجازت نامہِ ہَیکَل کو دروازے کے نیچے سرکاؤ۔“ صرف اجازت نامہِ ہَیکَل کو دیکھنے کے بعد ہی وہ بہت سے قُفل کھول کر دروازہ کھولتی۔۵ یقیناً مَیں یہ نہیں کہہ رہا کہ خِدمت گُزار ساتھیوں کو اجازت نامہِ ہَیکَل کی ضرُورت ہے۔ مگر مجھے یہ خیال پسند آیا ہے کہ، وہ جو عہود کی تکریم کرتے ہیں جب خِدمت گُزاری کرتے ہیں، تو گھروں کے بند دروازوں کے ساتھ ساتھ دِل بھی کھُلتے جاتے ہیں۔

بزرگ پیری نے عملی نصحیت بھی کی۔ اُس نے کہا، ”رفاقتوں کو مُناسب تعداد میں ذِمہ داریاں سونپیں، جِنھیں سنجِیدگی سے چُنا گیا، جہاں مناسب ہو، جغرافیائی لحاظ سے گروہ بندی کی گئی، تاکہ سفری وقت کو اچھی طرح استعمال کیا جائے۔“ اُنہوں نے ہدایت دی کہ، ”اُن سے آغاز کریں جِن کے پاس جانے کی سب سے زیادہ اشد ضرُورت ہے۔ پھر اُن سے بڑھائیں جو ممکنہ طور پر مُلاقاتوں کا خیر مقدم کریں اور اچھی طرح جواب دیں۔“ اُنھوں نے اختتام کیا، ”وفادار مُستقل مزاجی معجزات لاتی ہے۔“

اعلیٰ اور مُقدس خِدمت گُزاری۶ تب آتی ہے جب ہم ”مسِیح کے سچّے عِشق“۷ کے لیے دُعا کرتے ہیں اور رُوح کی پیروی کرتے ہیں۔ یہ تب ہی وقوع پذیر ہوتی ہے جب جماعتِ بزرگان اور انجمنِ خواتین کی صدارتیں، بشپ کی زیرِ ہدایت، خِدمت گُزاری کی کاوشوں کی نگرانی کرتی ہیں، بشمول خِدمت گُزار رفاقتیں مقرر کرنا۔ براہِ کرم ہمارے نوجوان لڑکوں اور جوان لڑکیوں کو تجربہ کار خِدمت کرنے والے بھائیوں اور بہنوں کی ہمراہی اور سرپرستی پانے کا موقع دیں۔ اور ہماری نوجوان اُبھرتی ہوئی نسل کو اپنے خِدمت گُزار بھائی اور بہنوں کو متاثر کرنے دیں۔

کلِیسیا میں کچھ مقامات پر، خِدمت گُزاری میں خلا ہے۔ زیادہ تر کہتے ہیں کہ وہ خِدمت کر رہے ہیں یہ کہنے کی بجائے اُن کی خِدمت کی جا رہی ہے۔ ہمیں فہرست پر نشان لگانے کی تشویش نہیں ہونی چاہیے۔ مگر اکثر ہمیں ہال میں رسمی سلام دُعا یا پارکنگ کے احاطہ میں ”مَیں آپ کی کیا مدد کرسکتا ہوں“ پوچھنے سے کہیں بڑھ کر کرنا چاہیے۔ بہت سی جگہوں پر، ہم پہنچ سکتے ہیں، ادراک پاتے ہیں کہ دُوسرے کہاں ہیں، اور تعلقات استوار کرتے ہیں جب ہم باقاعدگی سے اَرکان سے اُن کے گھروں میں مُلاقات کرتے ہیں۔ اِلہامی دعوتیں زِندگیاں بدل دیتی ہیں۔ جب دعوتیں ہماری مُقدس عُہود باندھنے اور قائم رکھنے میں معاونت کرتی ہیں ہم ایک دُوسرے اور خُداوند کے قریب ہوتے ہیں۔

یہ کہا گیا ہے کہ وہ جو خِدمت گُزاری کی حقیقی رُوح کا فہم پاتے ہیں پہلے سے کہیں زیادہ کام سر انجام دیتے ہیں، جب کہ وہ جو فہم نہیں پاتے کم کام کرتے ہیں۔ آئیں زیادہ کریں، جیسے ہمارا مُنجی کرے گا۔ جیسے ہمارا گیت کہتا ہے، یہ ”محبّت اور فرض کی نعمت“ ہے “۸

مجالسِ حلقہ، جماعتِ بُزرگان، اور اَنجُمنِ خواتین، اچھے چرواہے کے شِنوا ہوں اور ”گُم شُدہ کی تلاش میں، … اور خارِج شُدہ کو واپس لانے میں … اور شِکستہ کو باندھنے، … اور بِیماروں کو تقوِیّت دینے میں اُس کی مدد کریں۔“۹ ہم ”بے خبری میں فرشتوں“۱۰ کی خاطر داری کر سکتے ہیں جب ہم اُس کی سرائے میں سب کے لیے جگہ بناتے ہیں۔۱۱

الہام یافتہ خِدمت گُزاری خاندانوں اور افراد کو با برکت بناتی ہے؛ یہ حلقوں اور شاخوں کو بھی مضبوط کرتی ہے۔ اپنے حلقہ یا شاخ کو بطور رُوحانی مسکن (رُوحانی ماحولیاتی نظام ) تصور کریں۔ مورمن کی کتاب کی زیتون کے درخت کی تمثیل کی رُوح میں، تاکستان کا مالک اور اُن کے نوکر اچھا پھل لے کرآئے اورتمام درختوں کی کمزوریوں اور خُوبیوں کو یکجا کر کے ہر ایک درخت کو مضبوط کیا۔۱۲ تاکستان کا مالک اور اُس کے نوکر بار بار پوچھتے ہیں ”مَیں اِس سے زیادہ اور کیا کر سکتا ہُوں؟“۱۳ اکٹھے، وہ گھروں اور دِلوں، حلقوں اور شاخوں کو الہامی، مسلسل خِدمت گُزاری سے با برکت کرتے ہیں۔۱۴

شبیہ
جڑوں اور شاخوں کا آپس میں جُڑنا

خِدمت گُزاری—گلہ بانی—ہمارے تاکستان کو ”ایک جسم“۱۵—مُقدس جھُنڈ بناتی ہے۔ ہمارے جُھنڈ میں ہر ایک درخت زندہ خاندانی شجر ہے۔ جڑیں اور شاخیں آپس میں جُڑی ہُوئی ہیں۔ خِدمت گُزاری نسلوں کو برکت دیتی ہے۔ جب خِدمت کی ضرُورت ہوتی ہے، دانا بشپ صاحبان، جماعتِ بُزرگان اور انجمنِ خواتین کی صدارتیں پوچھتی ہیں، ”خِدمت گُزار بہنیں اور بھائی کون کون ہیں؟“ مجالسِ حلقہ اور خِدمت گُزاری کے انٹرویو نہ صرف چنوتیوں یا مسائل کے بارے پوچھتے ہیں مگر ہماری زِندگیوں میں خُداوند کی بہت سی کومل رحمتوں کو بھِی اپنی آنکھوں سے دیکھتے ہیں جب ہم اُس کی مانند خِدمت گُزاری کرتے ہیں۔

ہمارا نجات دہندہ ہمارے واسطے کامل نمونہ ہے۔۱۶ چُوں کہ وہ نیک ہے، وہ نیکوکاری کرتا ہے۔۱۷ وہ ایک اور ۹۹ کو برکت دیتا ہے۔ وہ مُجسم خِدمت گُزاری ہے۔ ہم اور زیادہ یِسُوع مسِیح کی مانند بنتے ہیں جب ہم ”ان … چھوٹے بھائیوں“ کے ساتھ ویسا سلوک روا رکھتے ہیں جیسا ہم اُس سے رکھیں گے،۱۸ جب ہم اپنے پڑوسی سے اپنی مانند پیار کریں گے،۱۹ جب ہم ”ایک دُوسرے سے محبّت رکھیں گے، جیسے اُس نے ہم سے رکھی،“۲۰ اور جب ”جو تُم میں بڑا ہونا چاہے وہ تُمھارا خادِم بنے۔“۲۱

یِسُوع مسِیح خِدمت کرتا ہے۔ فرشتے خِدمت کرتے ہیں۔۲۲ یسُوع مسِیح کے پیروکار ”ایک دُوسرے کی خِدمت کرتے ہیں،“۲۳ ”خُوشی کرنے والوں کے ساتھ خُوشی مناتے، رونے والوں کے ساتھ روتے“۲۴ ”[لوگوں] کی نگہبانی کرتے [اور] … راست بازی کی چِیزوں سے اُن کی پرورش کرتے ہیں،“۲۵ ”مسکینوں اور حاجت مندوں، بیماروں اور مُصِیبت زدوں کو … یاد رکھتے،“۲۶ اپنی خِدمت گُزاری سے اُس کے نام کا پرچار کرتے ہیں۔۲۷ جب ہم اُس کی مرضی کے مُطابق خِدمت کرتے ہیں، تو ہم اُس کے مُعجزات اور اُس کی برکات کا مُشاہدہ کرتے ہیں۔۲۸ ہم ”اِس قدر بہتر خِدمت پاتے ہیں۔“۲۹

ہم جسمانی طور پر تھک سکتے ہیں۔ مگر اُس کی خِدمت میں ہم ”نیک کام کرنے سے ہمت نہیں ہارتے ہیں۔“۳۰ ہم جانفشانی سے اپنی کارکردگی سر انجام دیتے ہیں، ہم اپنی قوت سے زیادہ نہیں دوڑِتے ہیں۳۱ مگر ہم بھروسا رکھتے ہیں، جیسے پولُس رسُول سِکھاتا ہے، کہ ”خُدا خُوشی سے دینے والے کو عزیز رکھتا ہے۔“۳۲ پس خُدا جو ”بونے والے کے لیے بِیج اور کھانے کے لیے روٹی بہم پُہنچاتا ہے وُہی تُمھارے لیے بیج بہم پُہنچائے گا اور اُس میں ترقّی دے گا۔“۳۳ بااِلفاظ دیگر، خُدا ”ہر چِیز کو اِفراط سے“ افزوں کرتا ہے۔۳۴ وہ ”جو تھوڑا بوتا ہے وہ تھوڑا کاٹے گا اور جو بُہت بوتا ہے وہ بُہت کاٹے گا۔“۳۵

ہم جہاں کہیں بھی ہیں، ایسٹر کے اِس تہورار پر، آئیں آگے بڑھیں اور ویسے نگہداشت کریں جیسے مُنجی کرے گا، خصوصاً ان لوگوں کی جن کی ہمیں محبّت اور خِدمت گُزاری کی ذمہ داری کا اعزاز حاصل ہے۔ ایسا کرنے سے، ہم ایک دُوسرے اور یِسُوع مسِیح کے قریب آئیں گے، مزید اُس کی مانند اور ویسے مُقدسینِ ایّام آخِر بنتے ہُوئے جیسا وہ ہمیں بنانا چاہتا ہے۔ یِسُوع مسِیح کے مُقدّس نام پر، آمین۔