مجلسِ عامہ
”اِتنی لطیِف اور شیِریِں کوئی چیِز ہو نہیں سکتی جِتنی کہ مَیری خُوشی تھی“
مجلسِ عامہ اپریل ۲۰۲۳


”اِتنی لطیِف اور شیِریِں کوئی چیِز ہو نہیں سکتی جِتنی کہ مَیری خُوشی تھی“

روزانہ تَوبہ کرنا اور یِسُوع مسِیح کے پاس آنا خُوشی کا تجربہ پانے کا طریقہ ہے—خُوشی جو ہماری سوچ سے بالاتر ہے۔

اپنی پُوری فانی خِدمت کے دوران میں، نجات دہندہ خُدا کے تمام بچّوں کے ساتھ بڑِی ہم دردِی سے پیش آئے—خَاص طور پر اُن سے جو تکلِیف زدہ تھے یا بھٹک گئے تھے۔ جب گُناہ گاروں کے ساتھ اُٹھنے بیٹھنے اور کھانا کھانے کے لیے فرِیسِیوں کی طرف سے تنقِید کی گئی، تو یِسُوع نے جواباً تین مشہُور تمثِیلیں سِکھائیں۔۱ اُن تمثِیلوں میں سے ہر ایک میں، اُس نے بھٹکے ہُوؤں کو ڈُھونڈنے کی اہمِیت پر زور دِیا اور وہ خُوشی بیان کی جو اُن کے واپِس لوٹنے سے محسُوس ہوتی ہے۔ مثلاً، کھوئی ہوئی بھیڑ کی تمثِیل میں، اُس نے فرمایا، ” ایک تَوبہ کرنے والے گُنہگار کے باعِث آسمان پر [بھرپُور] خُوشی ہوگی۔“۲

آج مَیں آرزُو مند ہُوں کہ خُوشی اور تَوبہ کے مابین تَعلُق کو تقویت دُوں—خصوصاً، وہ خُوشی جو ہمیں تَوبہ کرنے سے حاصِل ہوتی ہے اور خُوشی کے وہ احساسات جن کا ہم تجربہ پاتے ہیں جب ہم دُوسروں کو مسِیح کے پاس آنے اور اُس کی کفّارہ بخش قُربانی کو اپنی زندگیوں میں قبُول کرنے کی دعوت دیتے ہیں۔

ہم اِنسان ہیں، تاکہ ہم شادمانی پائیں

صحائف میں، لفظ خُوشی کا مطلب عمُوماً آسُودگی کے لمحات یا خُوشی کے احساسات سے بھی کہیں زیادہ ہیں۔ اِس تناظر میں خُوشی خُدائی صفت ہے، جو بھرپور طور پر ملتی ہے جب ہم خُدا کی حضُوری میں سکُونت کرنے کو واپِس لوٹتے ہیں۔۳ یہ دُنیا کی کِسی بھی راحت یا آسایش سے زیادہ گہرِی، بَلند، دائمی، اور زندگی بدلنے والی خُوشی ہے۔

ہمیں خُوشی حاصِل کرنے کے لیے تخلِیق کیا گیا تھا۔ محب آسمانی باپ کے بچّوں کی حیثِیت سے یہ ہمارا مخصُوص مُقدر ہے۔ وہ ہمارے ساتھ اپنی خُوشی بانٹنا چاہتا ہے۔ لیحی نبی نے سِکھایا کہ خُدا کا منصُوبہ ہم میں سے ہر ایک کے لیے یہ ہے کہ ہم ”خُوشی پائیں۔“۴ چُوں کہ ہم زوال پذیر دُنیا میں رہتے ہیں، اور ایسا لگتا ہے کہ دائمی خُوشی یا لازوال خُوشی ہماری پہنچ سے باہر ہے۔ پھر بھی اگلی ہی آیت میں، لِحی اِس کی بھی وضاحت جاری رکھتا ہے کہ ”مَمسُوح [آیا] … ، تاکہ وہ [ہمیں] زوال پذِیری سے مُخلصِی دے۔“۵ مُخلصی صِرف نجات دہندہ یِسُوع مسِیح اور اُس کے لامحدُود کفّارے کے ذریعے ہی مُمکِن ہے۔

اِنجیل کا پیغام اُمید کا پیغام ہے، ”بڑی خُوشی کی بشارت،“ ہے۶ اور وہ ذریعہ ہے جِس سے سب اِس زِندگی میں اِطمِینان اور خُوشی کے مُواقعوں کا تجربہ کر سکتے ہیں اور آنے والی زِندگی میں بھرپُور خوشی حاصِل کر سکتے ہیں۔۷

جِس خُوشی کی ہم بات کرتے ہیں وہ وفاداروں کے لیے تحفہ ہوتی ہے، تاہم اِس کی قِیمت ادا کرنی پڑتی ہے۔ خُوشی مَعمُولی یا اتفاقاً نہیں مِلتی ہے۔ بلکہ، اِسے ”[یِسُوع] مسِیح کے بیش قِیمت خُون سے“ خرِیدا گیا ہے۔۸ اگر ہم خُدائی خُوشی کی قدر کو واقعی سمجھ لیں، تو ہم اِسے حاصِل کرنے کے لیے کِسی بھی دُنیاوی چِیز کی قُربانی دینے یا زِندگی میں کِسی بھی قِسم کی تبدیلیاں کرنے سے گُریز نہیں کریں گے۔

مورمن کی کِتاب کا ایک طاقتور مگر فروتن بادشاہ اِس بات کو سمجھتا تھا۔ ”مَیں کیا کروں،“ اُس نے پُوچھا ”کہ اپنے دِل سے اِس بُری رُوح کو اُکھاڑ پھینک کر خُدا سے پیدا ہو سکُوں اور اُس کا رُوح پاؤں تاکہ مَیں خُوشی سے مَعمُور ہو جاؤں … ؟ اُس نے کہا، دیکھو، مَیں وہ سب کُچھ جو مَیرے پاس ہے ترک کر دُوں گا، ہاں مَیں یہ خُوشی پانے کے لیے اپنی سلطنت بھی چھوڑ دُوں گا۔“۹

بادشاہ کے سوال کے جواب میں، مُبلغ ہارُون نے کہا، ”اگر تُم یہ چاہتے ہو تو، … خُدا کو سِجدہ کرو … [ اور ] اپنے سارے گُناہوں سے تَوبہ کرو۔۱۰ تَوبہ خُوشی کا راستا ہے۱۱ کیوُں کہ یہ وہ راستا ہے جو نجات دہندہ یِسُوع مسِیح کی طرف جاتا ہے۔۱۲

خُوشی مُخلص تَوبہ سے حاصِل ہوتی ہے

کُچھ لوگ، اِس بات کی تردِید کرتے ہیں کہ، تَوبہ کا راستا خوشی کا راستا ہو سکتا ہے۔ تَوبہ، بعض اوقات، تکلِیف دہ اور مُشکل ہو سکتی ہے۔ اِس کے لیے یہ تسلِیم کرنے کی ضرُورت ہوتی ہے کہ ہمارے کُچھ خیالات اور اعمال—یہاں تک کہ ہمارے کُچھ عقائد بھِی—غلط رہے ہیں۔ تَوبہ کے لیے تبدیلی کی بھِی ضرُورت ہوتی ہے، جو، بعض اوقات، پریشان کُن ہو سکتی ہے۔ لیکن خُوشی اور راحت ایک ہی چِیز نہیں ہے۔ گُناہ—بَشمُول گُناہِ لاپرواہی—ہماری خُوشی کو محدود کرتا ہے۔

زبُور نوِیس بیان کرتا ہے ”رات کو شاید رونا پڑے، پر صُبح کو خُوشی کی نوبت آتی ہے۔“۱۳ جب ہم اپنے گُناہوں سے تَوبہ کریں، تو ہمیں اُس عظِیم خُوشی پر توجّہ مرکُوز کرنی چاہیے جو اِس کے بعد آتی ہے۔ رات شاید لمبِی لگتی ہو، مگر صُبح آتی ہے، اور وہ، اطمینان کیسا شان دار اور خُوشی کس قدر درخشاں ہوتی ہے جو ہم محسُوس کرتے ہیں جب نجات دہندہ کا کفّارہ ہمیں گُناہ اور تکلِیف سے آزاد کرتا ہے۔

اِتنی لطیِف اور شیِریِں کوئی چیِز ہو نہیں سکتی

مورمن کی کِتاب میں ایلما کے تجربے پر غور کریں۔ وہ ”اَبدی عذاب میں جکڑا ہُوا“ تھا اور اُس کی رُوح گُناہوں کی بدولت ”اذِیت“ میں تھی۔ لیکِن ایک دفعہ جب وہ رحم کے لیے نجات دہندہ کی طرف مُڑا، ”تو [اُسے] کوئی دُکھ یاد نہ رہا۔“۱۴

اُس نے بیان کیا کہ ”مَیں نے کِتنی زیادہ خُوشی،“ اور ”عجِیب روشنی دیکھی؛ ہاں،… اِتنی لطیِف اور شیِریِں کوئی چیِز ہو نہیں سکتی جِتنی کہ مَیری خُوشی تھی۔“۱۵

یہ وہ خُوشی ہے جو تَوبہ کے ذریعے یِسُوع مسِیح کے پاس آنے والوں کو مُیسِر ہوتی ہے۔۱۶ جیسا کہ صدر رسل ایم نیلسن نے سِکھایا:

”تَوبہ یِسُوع مسِیح کے کفّارہ کی قُدرت تک ہماری رسائی کو یقِینی بناتی ہے۔ …

”جب ہم تَوبہ کرنے کا انتخاب کرتے ہیں تو، ہم تبدیل ہونے کا انتخاب کرتے ہیں! ہم نجات دہندہ کو خُود کی بہترِین تبدِیل شُدّہ صُورت میں ڈھالنے کی اِجازت دیتے ہیں۔ ہم رُوحانی طور پر بڑھنے اور خُوشی حاصِل کرنے کا اِنتخاب کرتے ہیں—اُس میں مُخلصِی کی خُوشی۔ جب ہم تَوبہ کرنے کا اِنتخاب کرتے ہیں تو، ہم مزِید یِسُوع مسِیح کی مانند بننے کا اِنتخاب کرتے ہیں!“۱۷

تَوبہ خُوشی لاتی ہے کیونکہ یہ ہمارے دِلوں کو رُوحُ القُدس کے اثر کو پانے کے لیے تیار کرتی ہے۔ رُوحُ القُدس کی مَعمُوری سے مُراد خُوشی سے لبریز ہونا ہے۔ اور خُوشی سے مَعمُور ہونے کا مطلب رُوحُ القُدس سے مَعمُور ہونا ہے۔۱۸ جب ہم اپنی زِندگی میں روزانہ رُوح کو لانے کے لیے کام کرتے ہیں تو ہماری خُوشی بڑھ جاتی ہے۔ جیسا کہ مورمن نبی نے سِکھایا: ”تو بھی وہ کثرت سے روزہ رکھتے اور دُعا کرتے، اور اپنی فروتنی میں مضبُوط سے مضبُوط، اور [اپنی] جانوں کے لیے خُوشی اور تسلی پانے کے لیے مسِیح پر اِیمان [میں] قوی سے قوی تر ہُوئے۔“۱۹ خُداوند اُن سب سے وعدہ کرتا ہے جو اُس کی پیروی کرنے کے لیے کام کرتے ہیں، ”مَیں تُجھے … اپنا رُوح عطا کرُوں گا، جو تیرے ذہن کو مُنوّر کرے گا، جو تیری جان کو خُوشی سے بھر دے گا۔“۲۰

دُوسروں کو تَوبہ کرنے میں مَدد دینے کی خُوشی

وہ خُوشی جو ہم نے مُخلصانہ تَوبہ سے محسُوس کی ہم فطرِی طور پر اسے دُوسروں کے ساتھ بانٹنا چاہتے ہیں۔ جب ہم ایسا کرتے ہیں، تو ہماری خُوشی میں اِضافہ ہو جاتا ہے۔ ایلما کے ساتھ بھی بِالکُل ایسا ہی ہوا تھا۔

اُس نے کہا، ”یہ مَیرا فخر ہے، کہ شاید مَیں بعض جانوں کو تَوبہ کے لیے رجُوع کرنے کے واسطے خُدا کے ہاتھوں میں ہتھیار ہُوں اور یہی مَیری خُوشی ہے۔

”اور دیکھو جب مَیں اپنے بُہت سارے بھائیوں کو جو حقِیقی طور پر صابِر ہیں اور خُداوند اپنے خُدا کی طرف رجوع لاتے ہوئے دیکھتا ہُوں تو مَیری رُوح خُوشی سے مَعمُور ہوتی ہے، تب میں یاد کرتا ہُوں کہ خُداوند نے میرے لیے کیا کُچھ کیا ہے، … ہاں تب مَیں اُس کا رحِیم ہاتھ یاد کرتا ہوں جو مَیری طرف بڑھا ہُوا ہے۔“۲۱

دُوسروں کی تَوبہ کرنے میں مَدد کرنا مُنجّی کے لیے ہماری شُکر گزاری کا فِطری اِظہار ہے، اور یہ بڑی خُوشی کا ذریعہ ہے۔ خُداوند نے وعدہ کیا ہے:

”اور اگر ایسا ہو کہ تُم … ایک ہی جان کو مَیرے پاس لاتے ہو، تو مَیرے باپ کی بادشاہی میں اُس کے ساتھ تُمھاری خُوشی کِتنی زیادہ ہو گی!

”اور اب، اگر مَیرے باپ کی بادشاہی میں ایک جان مَیرے پاس لانے میں تُجھے اِتنی بڑی خُوشی ہوگی، تو تُمھاری خُوشی کِتنی زیادہ ہوگی اگر تُم کئی جانیں مَیرے پاس لاتے ہو!“۲۲

اُس کی خُوشی کِتنی زیادہ ہوتی ہے جب کوئی جان تَوبہ کرتی ہے

جب ہم اُس کے کفّارے کی برکات کو اپنی زِندگی میں حاصِل کرتے ہیں تو مُجھے اُس خُوشی کو تصور کرنے میں مَدد مِلتی ہے جو نجات دہندہ ہر دفعہ محسُوس کرتا ہے۔۲۳ جیسے صدر نیلسن نے حوالہ دیا ہے،۲۴ پولُس رسُول نے عبرانِیوں کے نام اپنے خط میں اُس شفِیق بصِیرت کا ذِکر کیا کہ: ”اُس گُناہ کو جو ہمیں آسانی سے اُلجھا لیتا ہے … دُور کر کے … اِیمان کے بانی اور کامِل کرنے والے یِسُوع کو تکتے رہیں؛ جِس نے اُس خُوشی کے لِئے جو اُس کی نظروں کے سامنے تھی صلِیب کا دُکھ سہا … اور خُدا کے تخت کی دہنی طرف جا بَیٹھا۔“۲۵ ہم اکثر گتسمنی اور کلوری کے درد اور تکلِیف کی تو بات کرتے ہیں، لیکِن ہم شاذ و نادر ہی اُس عظِیم خُوشی کے بارے میں بات کرتے ہیں جِس کی توقع نجات دہندہ نے کی ہو گی جب اُس نے ہمارے لیے اپنی زندگی بخش دی۔ اُس کا دُکھ اور اُس کی تکلِیف واضح طور پر، ہمارے لیے تھی، تاکہ ہم اُس کے ساتھ خُدا کی حضُوری میں واپس آنے کی خُوشی کا تجربہ کر سکیں۔

قدیم امریکہ میں لوگوں کو تعلیم دینے کے بعد، نجات دہندہ نے یہ کہہ کر اُن کے لیے اپنی بھرپُور محبّت کا اِظہار کِیا:

”اب، دیکھو، مَیں تُمہارے سبب سے، بُہت زیادہ خُوش ہُوں… ؛ ہاں اور باپ اور سب پاک فرشتے تُمہارے سبب سے شادمانی کرتے ہیں۔ …

”… مَیں [تُمہارے] سبب سے خُوشی سے مَعمُور ہُوں۔“۲۶

مسِیح کے پاس آئیں اور اُس کی خُوشی کو حاصِل کریں

بھائیو اور بہنو، مَیں اپنی ذاتی گواہی کے ساتھ اِختتام کرُوں گا، جِسے مَیں مُقدّس تحفہ سمجھتا ہُوں۔ مَیں گواہی دیتا ہُوں کہ یِسُوع مسِیح دُنیا کا نجات دہندہ اور مُخلصِی دینے والا ہے۔ مَیں جانتا ہُوں کہ وہ ہم میں سے ہر ایک سے پیار کرتا ہے۔ اُس کی توجہ کا واحد مرکز، اُس کا ”جلال اور [اُس کا] کام،“۲۷ ہماری مَدد کرنا ہے تاکہ ہم اُس میں خُوشی کی مَعمُوری حاصِل کریں۔ مَیں خُود گواہ ہُوں کہ روزانہ تَوبہ کرنا اور یِسُوع مسِیح کے پاس آنا خُوشی کا تجربہ پانے کا طریقہ ہے—خُوشی جو ہماری سوچ سے بالاتر ہے۔۲۸ اِسی لیے ہم یہاں زِمین پر ہیں۔ اِسی لیے خُدا نے ہمارے لیے خُوشی کا عظیم منصُوبہ تیار کیا۔ یِسُوع مسِیح حقِیقی طور پر ”راہ، حق اور زِندگی ہے“۲۹ اور ”آسمان کے تلے واحد نام ہے جِس کے وسیلے سے اِنسان خُدا کی بادشاہی میں بچایا جا سکتا ہے۔“۳۰ پَس مَیں یہ گواہی یِسُوع مسِیح کے مُقدّس نام پر دیتا ہُوں، آمین۔