مجلسِ عامہ
شادمانی کی آواز!
مجلسِ عامہ اپریل ۲۰۲۳


شادمانی کی آواز!

ہَیکلوں کی تعمیر کرنا نبی جوزف سمتھ کے بعد سے سارے نبیوں کی سب سے بڑی ترجیحات میں سے ایک رہی ہے۔

”اب، ہم اِس اِنجِیل میں کیا سُنتے ہیں جو ہم نے پائی ہے؟ شادمانی کی آواز! آسمان سے رحم کی آواز؛ اور زمِین میں سے سچّائی کی آواز؛ زِندوں اور مُردوں کے لیے شادمانی کی آواز؛ بڑی خُوشی کی بشارت۔“۱

بھائیو اور بہنو، یہ غالباً نامُمکن ہے کہ نبی جوزف سمتھ کے یہ کلمات سُنیں اور ایک بڑی سی مُسکراہٹ چہرے پر نہ پھیلے!

جوزف کا پُرمُسرت اِظہار حقیقی معنوں میں خُدا ہمارے آسمانی باپ کی خُوشی کے عظیم اُلشان منصُوبے میں پائی جانے والی کامِل اور جلِیل اُلقدر خُوشی کو اپنی گرفت میں لے لیتا ہے، کیوں کہ اُس نے ہمیں یقین دِہانی کرائی ہے، ”اِنسان ہیں، تاکہ وہ شادمانی پائیں۔“۲

ہم نے جب قبل از فانی زِندگی میں خُدا کے خُوشی کے منصُوبہ کو سُنا تو ہم سب نے خُوشی کا نعرہ لگایا۳ اور جب ہم اُس کے نظام کے مُطابق زِندگی گُزارتے ہیں، تو ہم یہاں خُوشی کا نعرہ لگاتے رہتے ہیں۔ لیکن نبی کے اِس مُبارک فرمان کا اصل سیاق و سباق کیا تھا؟ کس بات نے اِن گہرے اور دِلی جذبات کو اُبھارا؟

نبی جوزف مرحُوموں کے بپتِسما کی تعلِیم دیتے رہے تھے۔ یہ واقعی اعلیٰ و ارفع مُکاشفہ تھا جِس کو بڑی شادمانی سے قبُول کِیا گیا۔ جب کلِیسیا کے اَرکان کو پہلی بار معلُوم ہُوا کہ وہ اپنے مرحُوم عزیز و اَقارب کے لیے بپتِسما لے سکتے ہیں، تو وہ باغ باغ ہو گئے۔ ولفورڈ ووڈرف نے فرمایا، ”جِس وقت مَیں نے اِس کی بابت سُنا، تو میری رُوح خُوشی [سے] اُچھل پڑی!“۴

ہمارے عزیز مرحُوموں کے لیے بپتِسما وہ واحد سچّائی نہیں تھی جِس کو خُداوند ظاہر اور بحال کرے گا۔ بےشُمار دُوسری نعمتیں، یا فضائل تھے، جو خُدا اپنے بیٹوں اور بیٹیوں کو عطا کرنے کے لیے بے قرار تھا۔

اِن دیگر فضائل میں کہانت کا اِختیار، عہُود اور رُسُوم، نکاح جو دائِمی ہوں گے، خُدا کے خاندان میں بچّوں کو اُن کے والدین کے ساتھ مُہر بند کرنا، اور بالآخِر خُدا، ہمارے آسمانی باپ، اور اُس کے بیٹے، یِسُوع مسِیح کی حُضُوری میں سکُونت کرنے کی نعمت شامِل ہیں۔ یہ ساری برکتیں اور رحمتیں مسِیح کے کَفارہ کے وسِیلے سے مُیّسر ہُوئی تھیں۔

چُوں کہ خُدا کی نظر میں یہ سب سے زیادہ اعلیٰ و ارفع اور اَقدس الاقداس نعمتیں ہیں،۵ چُناں چہ اُس نے حُکم فرمایا کہ مُقدّس عِمارتیں تعمیر کی جائیں جہاں وہ اپنے بچّوں کو یہ بیش قِیمت نعمتیں ودیعت کر سکے۔۶ اِس جہان میں یہ عِمارتیں اُس کا گھر ہوں گی۔ یہ عِمارتیں ہَیکلیں ہوں گی جہاں اُس کے نام، اُس کے کلام، اور اُس کے اِختیار کے وسیلہ سے زمین پر جو بھی مُہر بند یا باندھا جائے گا وہ آسمان پر بندھ جائے گا۔۷

آج کلِیسیائی اَرکان کی حیثیت سے، ہم میں سے بعض کے لیے یہ معمُولی بات ہو سکتی ہے جِس کے نتِیجے ہم اِن افضل و اَبَدی سچّائیوں کی بےتوقیری کے مُرتکب ہوتے ہیں۔ وہ ہمارے لیے روزمرہ کی عادت بن چُکے ہیں۔ بعض اوقات یہ موّثر ثابت ہوتا ہے جب ہم اِنھیں اُن لوگوں کی نظروں سے دیکھتے ہیں جو اُن کی بابت پہلی بار سِیکھتے ہیں۔ ایک حالیہ تجربے کی وساطت سے یہ مُجھ پر واضح ہُوا۔

پچھلے سال، ٹوکیو جاپان کی ہَیکل کی دوبارہ تخصِیص سے پہلے، بُہت سے مہمانوں نے جِن کا تعلُق ہمارے عقِیدہ سے نہیں تھا اِس ہَیکل کی زیارت کے لیے آئے۔ زائرین میں سوچ بچار رکھنے والا ایک قائد شامِل تھا جِس کا تعلُق دُوسرے مذہب سے تھا۔ ہم نے اپنے زائر کو آسمانی باپ کے شادمانی کے نظام، اِس نظام میں یِسُوع مسِیح کے مُخلصی بخش کِردار، اور اِس تعلِیم کی بابت سِکھایا کہ خاندانوں کو مُہربندی کی رسم کے ذریعے سے ہمیشہ کے لیے مُتحد کِیا جا سکتا ہے۔

اِس زیارتی دَورہ کے اِختتام پر، مَیں نے ہمارے دوست کو اپنے جذبات کے اِظہار کی دعوت دی۔ خاندانوں کے ایک ہونے کے تناظُر میں—ماضی، حال، اور مُستقبِل میں—اُس نیک شخص نے خلُوصِ نِیّت سے پُوچھا، ”کیا آپ کے ہم اِیمان اَرکان واقعی فہم پاتے ہیں کہ یہ تعلیم کتنی عمِیق و دقِیق ہے؟“ اُس نے مزید کہا، ”تعلِیمات میں سے فقط یہی موّثر ہو سکتی ہے جو اِس دُنیا کو اِکٹھا کر سکتی ہے جو اِنتہائی بٹی ہُوئی ہے۔“

کیسا پُرتاثِیر مُشاہدہ ہے۔ یہ شخص صِرف ہَیکل کی اعلیٰ شان کاریگری سے مُتاثر نہیں ہُوا بلکہ اِس نِرالی اور عمِیق و دقِیق تعلِیم سے کہ خاندان ایک کِیے جاتے ہیں اور آسمانی باپ اور یِسُوع مسِیح کے ساتھ ہمیشہ کے لیے مُہر بند ہو جاتے ہیں۔۸

ہمیں تعُجب نہیں ہونا چاہیے، جب کوئی غیر مذہب والا بھی ہَیکل میں عطا ہونے والی عظمت و حشمت کو پہچانتا ہے۔ وہ بات جو ہمارے لیے عام یا روزمرہ کا معمول بن سکتی ہے وہ بعض اوقات اپنی شان و شوکت میں اُن لوگوں کو نظر آتی ہے جو اِس کو پہلی بار سُنتے یا محسُوس کرتے ہیں۔

اگرچہ ہَئکلیں زمانۂ قدِیم سے موجود ہیں، مگر یِسُوع مسِیح کی اِنجِیل کی بحالی کے ساتھ، ہَیکلیں تعمیر کرنا نبی جوزف سمتھ کے بعد سے سارے نبیوں کی سب سے بڑی ترجیحات میں سے ایک رہی ہے۔ اور اِس بات کو سمجھنا آسان ہے کہ کیوں۔

جب نبی جوزف مُردوں کے لیے بپتِسما کی بابت تعلِیم دے رہا تھا تو اُس نے ایک اور بڑی سچّائی کو آشکار کِیا۔ اُس نے سِکھایا: ”بہنو، مَیں تُمھیں یقِین دہانی کراتا ہُوں کہ یہ زِندوں اور مُردوں سے مُتعلّق اُصُول ہیں جِنھیں، ہماری نجات کے بارے میں آسانی سے نظر انداز نہیں کِیا جا سکتا۔“ ”چُوں کہ اُن کی نجات ہماری نجات کے لیے ضرُوری اور اَہم ہے، … وہ ہمارے بغیر کامِل نہیں بنائے جا سکتے—نہ ہم اپنے رفتگان کے بغیر کامِل بنائے جا سکتے ہیں۔“۹

جیسا کہ ہم دیکھ سکتے ہیں، ہَیکلوں کی ضرُورت اور وہ رُسُوم جو زِندوں اور مرحُوموں دونوں کے لیے ادا کی جاتی ہیں بالکُل واضح ہو جاتی ہیں۔

شیطان چوکس ہے۔ اُس کے تسلُط کو ہَیکلوں میں ادا کی جانے والی رُسُوم اور باندھے گئے عہُود سے خطرہ لاحق ہو جاتا ہے، اور وہ اِس کارِ عظیم کو روکنے کے لیے ہر مُمکن کوشش کرتا ہے۔ کیوں؟ کیوں کہ وہ اُس قُدرت کو جانتا ہے جو اِس مُقدّس فریضہ سے عطا ہوتی ہے۔ جب ہر نئی ہَیکل کی تخصیص و تقدِیس کی جاتی ہے، تو یِسُوع مسِیح کی بچانے والی قُدرت دُشمن کے ہتھکنڈوں کا مقابلہ کرتی ہے اور ہمیں مُخلصی دینے کے واسطے ساری دُنیا میں وُسعت پاتی ہے۔ جب ہَیکلیں اور عہُود پر عمل پیرا ہونے والوں کی تعداد بڑھتی ہے، تو دُشمن کھوکھلا ہوتا جاتا ہے۔

کلِیسیا کے اِبتدائی دِنوں میں، بعض لوگوں کو فکر لاحق ہو جاتی کہ کب کِسی نئی ہَیکل کا اِعلان کِیا جائے گا، چُوں کہ اُن کا کہنا تھا، ”ہم نے جب جب ہَیکل کی تعمیر شُروع کی تب تب جہنم کے گھڑیال بجنے لگے۔“ بہرکیف برگھم ینگ جُراَت مندی سے مُنہ توڑ جواب دیتا، ”مَیں اُنھیں دوبارہ بجتے ہُوئے سُننا چاہتا ہُوں۔“۱۰

اِس فانی زِندگی میں، ہم جنگ سے کبھی فرار نہ ہوں گے، بلکہ دُشمن پر غالِب آنے کی ہمت پا سکتے ہیں۔ اَیسی جُراَت اور ہمت یِسُوع مسِیح سے آتی ہے جب ہم ہَیکل کے عہُود باندھتے اور کاربند رہتے ہیں۔

صدر رسل ایم نیلسن نے سِکھایا ہے: ”کہ وقت آ رہا ہے جب وہ جو خُداوند کی فرمان برداری نہیں کرتے اُن سے الگ کیے جائیں گے جو ایسا کرتے ہیں۔ ہمارا سب سے محفُوظ ترین بیمہ یہ ہے کہ ہر وقت اُس کے مُقدّس گھر میں داخلے کے لائق رہیں۔“۱۱

یہاں چند نعمتوں کا ذِکر ہے جِن کا خُدا نے اپنے نبی کے ذریعے سے ہم سے وعدہ فرمایا ہے:

کیا آپ کو مُعجزات کی ضرُورت ہے؟ ہمارے نبی نے فرمایا ہے کہ: ”مَیں آپ کے ساتھ وعدہ کرتا ہُوں کہ جب آپ خُداوند کے گھر میں اُس کی خِدمت اور عِبادت کے لیے قربانی گُزرانتے ہیں تو خُداوند مُعجزے برپا کرے گا وہ جانتا ہے کہ آپ کو ضرُورت ہے۔“۱۲

کیا آپ کو نجات دہندہ، یِسُوع مسِیح کی شِفا یابی اور تقوِیّت بخش قُدرت کی ضرُورت ہے؟ صدر نیلسن نے ہمیں دوبار یقین دِہانی کرائی ہے کہ ”ہَیکل میں سِکھائی جانے والی ہر تعلیم … یِسُوع مسِیح کی بابت ہمارے فہم کو بڑھاتی ہے۔ … جب ہم اپنے عہُود پر قائم رہتے ہیں، تو وہ ہمیں اپنی شفا بخش، تقوِیّت بخش قُوّت عطا کرتا ہے۔ اور ہاں، ہمیں آنے والے دِنوں میں کیسے اُس کی قُوت دَرکار ہو گی۔“۱۳

کھجُوروں کے پہلے اِتوار کو، جب یِسُوع مسِیح یروشلِیم میں شاہانہ انداز سے داخِل ہُوا، تو اُس کے شاگردوں کی ساری جماعت ”خُوش ہو کر بُلند آواز سے خُدا کی تمجِید کرنے لگی“ یہ کہتے ہُوئے کہ، ”مُبارک ہے وہ بادِشاہ جو خُداوند کے نام سے آتا ہے۔“۱۴

کتنا موزُوں تھا کہ ۱۸۳۶ کے کھجوروں کے اتوار کو، کرٹ لینڈ ہَیکل کی تقدِیس کی جارہی تھی۔ اِس موقع پر یِسُوع مسِیح کے شاگرد بھی شادمان تھے۔ اُس تقدِیسی دُعا میں، نبی جوزف سمتھ نے اِن تحسِینی کلمات کا اعلان کیا:

”اَے قادرِ مطلق خُداوند خُدا، ہماری سُن … اور آسمان سے ہمیں جواب دے، … جہاں تُو تخت پر جلال، عزت، قُدرت، شان، [اور] قُوّت سے اَبَد تک بیٹھا ہے۔ …

” … اپنے رُوح کی قُدرت سے ہماری مدد کر، کہ ہم اپنی صدائیں اُن پُرنُور اور مُنوّر صرافیم کے ساتھ مِلا سکیں جو تیرے تخت کے چوگِرد ہیں، حمدوثنا کی تحسین کے ساتھ، خُدا اور برّے کی ہوشعنا گاتے ہُوئے!

”اور اُنھیں … تیرے مُقَدَّسین خُوشی کے ساتھ زور سے چلائیں۔“۱۵

بھائیو اور بہنو، آج کھجوروں کے اِس اِتوار، آئیے ہم بھی بَحیثیتِ شاگِرد اپنے قدُوس خُدا کی حمد کریں اور ہمارے ساتھ اُس کی نیکی پر خُوش ہوں۔ ”ہم اِس اِنجِیل میں کیا سُنتے ہیں جو ہم نے پائی ہے؟ صحِیح معنوں میں ”شادمانی کی آواز!“۱۶

مَیں گواہی دیتا ہُوں کہ جب آپ خُداوند کے مُقدّس گھروں میں داخل ہوں گے تو آپ شادمانی کو زیادہ سے زیادہ محسُوس کریں گے۔ مَیں گواہی دیتا ہُوں کہ آپ اُس شادمانی کا تجّربہ پائیں گے جو اُس نے بدلے میں آپ کے لیے رکھی ہے، یِسُوع مسِیح کے نام پر، آمین۔