مجلسِ عامہ
چوتھے دِن کے بعد
مجلسِ عامہ اپریل ۲۰۲۳


چوتھے دِن کے بعد

جب ہم یُسوع مسِیح پر ایمان کے ساتھ آگے بڑھتے ہیں، تو چوتھا دِن ضرور آئے گا۔ وہ ہمیشہ ہماری مدد کو آئے گا۔

جیسا کہ آج صبح ہمیں یاد دلایا گیا ہے، آج کھجوروں کا اتوار ہے، جو نجات دہندہ کے یروشلم میں فاتحانہ داخلے اور اِس عظیم کفارہ سے پہلے اِس مُقدس ہفتے کے آغاز کی علامت ہے, جن میں اُس کا دکھ اُٹھانا، مصلوب ہونا اور دوبارہ جی اُٹھنا شامل ہوں گے۔

شہر میں اُس کے نبوت شدہ داخلے سے کچھ دیر پہلے، یِسُوع مسِیح اپنی خدمت گُزاری میں مکمل طور پر مصروف تھے جب اُنہیں اُس کی پیاری دوستوں مریم اور مرتھا نے بتایا کہ اُن کا بھاٰئی لعزر بیمار تھا۔۱

اگرچہ لعزر کی بیماری سنگین تھی، ”خُداوند جِس جگہ وہ تھا دو دِن اور رہا۔ پھراُس کے بعد شاگردوں سے کہا، آؤ پھِر یہُودیہ کو چلیں۔“۲ بیت عِنَیاہ میں اپنے دوستوں کے گھر جانے سے پہلے، ”یِسُوع نے [اپنے شاگردوں] سے صاف کہہ دِیا کہ لعزر مر گیا ہے۔“۳۔

جب یِسُوع بیت عِنَیاہ میں آیا تو پہلے مرتھا اور پھر مریم سے ملا، شاید اُس کے دیر سے آنے پرمایُوس ہوکر،دونوں نے اُسے سلام کیا اور کہا۔” اَےخُداوند، اگر تو یہاں ہوتا تو میرا بھاٰئی نہ مرتا۔“۴ مرتھا نے مزید بتایا،” اُس میں سے تو اب بد بُو آتی ہے کیوں کہ اُسے مرے چار دِن ہو گئے۔“۵

یہ چار دِن مریم اور مرتھا کے لیے بہت اہمیت کے حامل تھے۔ چند ربانی مکتبہِ فکر کے مطابق، یہ مانا جاتا تھا کہ مرنے کے بعد بھی روح تین دِن تک کِسی کے جسم کے ساتھ رہتا ہے، یہ اُمید دِلاتے ہوئے کہ زندگی ابھی بھی ممکن ہے۔ تاہم، چوتھے دِن یہ اُمید کھو جاتی ہے، کیوں کہ جسم سَٹرنا اور ”بَدبُو دار“ ہونا شروع ہو جاتا ہے۔۶

مریم اور مرتھا بڑی مایُوسی کی حالت میں تھیں۔ ”جب یِسُوع نے [مریم] کو روتے ہُوئے دیکھا، … تو وہ دِل میں نہایت رنجِیدہ اور پریشان ہُوا۔

”اور فرمایا، تم نے اُسے کہاں رکھا ہے؟ اُنھوں نے اُسے کہا، خُداوند، آٰئیں اور دیکھیں۔“۷

یہ وہ وقت ہے جب ہم نجات دہندہ کی فانی خِدمت کے عظیم معجزات میں سے ایک کو دیکھتے ہیں۔ خُداوند نےپہلےفرمایا، ” تم پتھر کو ہٹا دو۔“۸ پھر، اپنے باپ کا شُکر ادا کرنے کے بعد، ”اُس نے بلند آواز سے پُکارا کہ اَے لعزر، نکل آ۔

”اور جو مَر گیا تھا وہ کفَن سے ہاتھ پاؤں بندھے ہُوئے نِکل آیا اور اُس کا چِہرہ رُومال سے لِپٹا ہُوا تھا۔ یِسوُع نے اُن سے کہا، اُسے کھول کر جانے دو۔“۹

مریم اور مرتھا کی طرح، ہم فانیت کے تمام تجربات پانے کا موقع پاتے ہیں، حتیٰ کہ غم۱۰ اور کمزوری کا بھی ۱۱ ہم میں ہر کوئی اُس کرب کو سہے گا جو کسی پیارے کے کھونے سے ہوتا ہے۔ ہمارے فانی سفر میں ذاتی بیماری یا اپنے پیارے کو کمزور کردینے والی بیماری؛ ذہنی تناؤ، بے چینی، یا دیگردماغی صحت کے مسائل؛ مالی مشکلات؛ دھوکہ دہی؛گناہ شامل ہو سکتے ہیں۔ اور کبھی کھبار اِن کے ساتھ نااُمیدی کے احساسات ہوتے ہیں۔ مَیں اِن کے بغیر نہیں ہوں۔ آپ کی طرح، مَیں نے بھی اِس زندگی میں بُہت سی مُمکنا چنوتیوں کا تجربہ کیا ہے۔ میں نے نجات دہندہ سے متعلق اِس واقعہ پر اور جو یہ مُجھے اُس کے ساتھ ہمارے تعلق کے بارے میں سِکھاتا ہے بہت سوچ بچار کی ہے۔

اپنی سب سے بڑی پریشانیوں میں، ہم، مریم اور مرتھا کی مانند، مسِیح کو ڈھونڈتے ہیں یا باپ سے الہٰی مداخلت کےلیے درخواست کرتے ہیں۔ لعزر کی کہانی ہمیں اُصول سِکھاتی ہے جو ہماری زندگیوں پرلاگو کِیے جا سکتے جب ہم اپنی ذاتی چنوتیوں کا مقابلہ کرتے ہیں۔

جب نجات دہندہ بیت عِنَیاہ میں پُہنچا، سب اُمید کھو بیٹھے تھے کہ لعزر کو بچایا جا سکتا تھا—اُس کو گئے ہوئےچار دِن بیت چکے تھے۔ کبھی کبھار ہماری اپنی چنوتیوں کے دوران میں، ہم محسوس کر سکتے ہیں کہ مسِیح نے بہت دیر کردی ہے، اور ہماری اُمید اور ایمان کو بھی خطرہ لاحق ہوجاتا ہے۔ میری گواہی ہے اور میں گواہ ہوں کہ جب ہم یُسوع مسِیح پر ایمان کے ساتھ آگے بڑھتے ہیں، تو چوتھا دِن ضرور آئے گا۔ وہ ضرور ہماری مدد کو آئے گا یا ہماری زندگی کی اُمیدوں کو بڑھائے گا۔ اُس نے وعدہ کیا ہے:

”تُمھارا دِل نہ گھبرائے اور نہ ڈرے۔“12

”میں تمھیں یتیم نہ چھوڑوں گا: میں تمھارے پاس آؤں گا۔“۱۳

کبھی کبھار ایسا لگتا ہے کہ وہ علامتی چوتھے دِن تک نہیں آتا، جب ساری اُمید ختم ہوئی محسُوس ہوتی ہے۔ مگر اتنی تاخیر کیوں؟ صدر تھامس ایس مانسن نے سِکھایا،”ہمارا آسمانی باپ جو ہمیں ہماری خُوشی کے لیے بہت کچھ دیتا ہے، وہ بھی جانتا ہے کہ جب ہم اپنی آزمائشوں کا مقابلہ کرتے اور اِن میں سے کامران نکلتے ہیں تو ہم بڑھتے اور مضبوط ہوتے اور سِکھتے ہیں “۱۴

یہاں تک کہ نبی جوزف سمتھ نے بھی گھمبیر چوتھے دِن کا تجربہ کیا۔ آپ کو اُس کی اِلتجا یاد ہے؟ ”اَے خُدا، کہاں ہے تُو؟ اور وہ سائبان کہاں ہے جو تیری پناہ گاہ کو ڈھانپتا ہے؟“۱۵ جب ہم اُس پر بھروسا کرتے ہیں، ہم اِس طرح کے جواب کی اُمید کرسکتے ہیں:”میرے بیٹے، تیری جان تسلّی پائے؛ تیری اذیتیں، اور تیرے دُکھ ہوں گے اَلبتہ دم بھر۔“۱۶

لعزر کی کہانی سے ایک اور پیغام جو ہم سیکھ سکتے ہیں یہ ہے کہ ہمارا کردار کیا ہو سکتا ہے جب ہم الہٰی مداخلت کے خواہاں ہوتے ہیں۔ جب یِسُوع قبر پر پُہنچا، اُسے نے پہلے وہاں پر موجود لوگوں سے کہا،”تُم پتّھر کو ہٹاؤ۔“۱۷ نجات دہندہ کے پاس جو قوت تھی کیا وہ معجزاتی طریقے سے بغیر کسی کوشش کے اُس پتھر کو نہیں ہٹا سکتا تھا؟ اِس کو دیکھنا ایک نہ بھولنے والا سحر انگیزتجرنہ ہوتا پھر بھی اُس نے کہا،”تُم پتّھر کو ہٹاؤ۔“

دُوسرا، خُداوند، ”بُلند آوازسےپُکارا کہ اَے لعزر نِکل آ۔“۱۸ کیا یہ زیادہ سحر انگیز نہ ہوتا اگر خُداوند بذات خُود معجزاتی طور پر لعزر کو سامنے دہانے پر رکھتا تاکہ جب پتھر کو ہٹایا جاتا، وہ ہر ایک کو فوراً نظر آتا؟

تیسرا، جب لعزر باہر آیا، اُس کے ”کفن سےہاتھ اور پاؤں بندھے ہوئے تھے:اور اُس کا چہرہ رُومال سے لپٹا ہوا تھا۔ یِسُوع نے اُن سے کہا، اُسے کھول کر جانے دو۔“۱۹ مُجھے یقین ہے، کہ خُداوند لعزر کو قبر کے دہانے پر کھڑا کرنے کے قابل تھا، پہلے ہی سے صاف اور قابلِ رسائی، اوراُس کا کفن اچھی طرح تہہ کر کےرکھا ہوتا۔

اِن پہلوؤں کو نمایاں کرنے کا کِیا مطلب ہے؟ اِن تینوں باتوں میں سے ہر ایک میں کچھ مشترک ہے—کِسی کو بھی مسِیح کی الہٰی قوت کو استعمال کی ضرورت نہیں تھی۔ جو اُس کے شاگرد کر سکتے تھے، اُس نے اُنہیں وہ کرنے کو کہا۔ شاگرد یقیناً خُود سے پتھر ہٹانے کے قابل تھے: لعزر، زندہ کیے جانے کے بعد، صلاحیت رکھتا تھا کہ وہ کھڑا ہو سکے اور غار کے منہ پہ آ سکے؛ اور وہ جو لعزر سے پِیار کرتے تھے یقیناً کفن اُتارنے میں اُس کی مدد کر سکتے تھے۔

البتہ، یہ صرف مسِیح ہی تھا جِس کے پاس لعزر کو مُردوں میں سے زندہ کرنے کی طاقت اور اختیار تھا۔ میرا خیال ہے کہ نجات دہندہ ہم سے توقع کرتا ہے کہ جو ہم سب کر سکتے ہیں وہ کریں، اور وہ وہی کرے گا جو صرف وہ کر سکتا ہے۔۲۰

ہم جانتے ہیں کہ ”ایمان [خُداوند یِسُوع مسِیح پر] عمل کا اُصول ہے“۲۱ اور ”مُعجزے ایمان پیدا نہیں کرتے، مگر یِسُوع مسِیح کی اِنجِیل کی فرماں برداری سے ایمان کو فروغ ملتا ہے۔ دوسرے لفظوں میں، ایمان راستبازی سے پیدا ہوتا ہے۔“۲۲ جب ہم عہُود باندھنے اور اُن پر کاربند ہونے کی سعی کرتے ہیں اور مسِیح کی تعلیم کو اپنی زندگیوں میں لاگو کرتے ہیں، تو ہمارا ایمان نہ صرف ہمھیں چوتھے دِن تک لے جانے کےلیے کافی ہوگا بلکہ خُداوند کی مدد سے اپنے راستے کے پتھروں کو بھی ہٹانے، مایوسی سے باہر نکلنے، اور اپنے بندھنوں سے آزار ہونے کے قابل ہو جائیں گے۔ جبکہ خُداوند ہم سے توقع رکھتا ہے کہ ”وہ تمام چِیزیں کریں جو ہمارے اِختیار میں ہیں،“۲۳ یاد رکھیں کہ وہ اُن سب باتوں میں مطلوبہ مدد فراہم کرے گا جب ہم اُس پر تَکیَہ کَرتے ہیں۔

ہم کیسے پتھروں کو ہٹا سکتے ہیں اور اُس کی چٹان پر تعمیر کر سکتے ہیں؟۲۴ ہم نبیوں کی نصیحت پر عمل کر سکتے ہیں۔

مثال کے طور پر، صدر رسل ایم نیلسن نے اکتوبر میں، ہم سے التماس کی کہ ہم نجات دہندہ اور اُس کی اِنجِیل کی گواہیوں کی اپنی ذمہ داری لیں، اُن کے لیے کام کریں اور اُن کی نگہداشت کریں، اُنھیں سچائی سے سیر کریں اور اُنھیں بے ایمانوں کے جھوٹے فلسفوں سے آلودہ ہونے سے بچائیں۔ اُس نے ہم سب سے وعدہ کِیا ہے، ”جب آپ یِسُوع مسِیح کے لیے اپنی گواہی کو مُسلسل مضبوط کرنا اپنی اَوّلین ترجِیح بناتے ہیں، تو اپنی زِندگی میں رُونما ہونے والے مُعجزات کو دیکھتے رہیں۔“۲۵

ہم ایسا کرسکتے ہیں!

ہم کیسے علامتی طور پر جِلا پا سکتے اور آگےآ سکتےہیں؟ ہم خُوشی سے توبہ کرتے ہیں اور اِحکام کو ماننے کا انتخاب کرتے ہیں۔ خُداوند نے فرمایا،”جس کے پاس میرے حکم ہیں، اور وہ اُن پرعمل کرتا ہے، وہی مجھ سے محبت رکھتا ہے: اور جو مجھ سے محبت رکھتا ہے وہ میرے باپ کا پیارا ہو گا، اور میں اُس سے محبت رکھوں گا، اور اپنے آپ کو اُس پر ظاہر کروں گا “۲۶ ہم روزانہ توبہ کرنے کی کوشش کرسکتے ہیں اور خُداوند کے لیے محبت سے لبریز دِل کے ساتھ آگے بڑھ سکتے ہیں۔

ہم یہ کر سکتے ہیں!

ہم کیسے، خُداوند کی مدد سے، خُود کو اُس سب سے آزاد کر سکتے ہیں جو ہمیں باندھے ہوئے ہے۔ ہم اِرادی طور پر اپنے آپ کو آسمانی باپ اور اُس کے بیٹے، یِسُوع مسِیح سے عہُود کے ذریعے باندھ سکتے ہیں۔ بزرگ ڈی ٹاڈ کرسٹفرسن نے سِکھایا: ”[ہماری] اِخلاقی اور روحانی قوت کا ذریعہ کیا ہے، اور اِسے کیسے حاصل کِیا جائے؟ “ ذریعہ خُدا ہے۔ اُس قوت تک ہماری رسائی اُس کے ساتھ ہمارے عہُود کے ذریعے ہے۔ … اِن الہٰی معاہدوں میں، اُس کی خدمت کرنے اور اُس کے احکام کی تعمیل کرنے کے ہمارے عزم کے عوض خُدا ہمیں برقرار رکھنے، پاک کرنے، اور ہمیں سرفرازکرنے کا خُود کو پابند کرتا ہے۔۲۷ ہم عہُود باندھ اور اُن پر قائم رہ سکتے ہیں۔

ہم یہ کرسکتے ہیں!

”تم پتھر کو ہٹا دو۔“ ”نکل آؤ۔“ ”اُسے کُھول دو اور جانے دو۔“

ہدایات، احکامات، اور عہُود۔ ہم ایسا کرسکتے ہیں!

بزرگ جیفری آر ہالینڈ نے وعدہ فرمایا ہے، ”کچھ نَعمتیں جلد ہی حاصل ہو جاتی ہیں، کچھ دیر بعد، اور کچھ حاصل نہیں ہوتیں؛ لیکن جو لوگ یِسُوع مسِیح کی اِنجیل کو خوشی سے قبول کرتے ہیں، اُنھیں یہ ضرور حاصل ہوتی ہیں۔“۲۸

اور آخر میں”خاطر جمع رکھو، اور خوف نہ کھاؤ، کیونکہ میں خُداوند تمہارے ساتھ ہوں اور تمہارے ساتھ کھڑا ہوں گا۔“۲۹

یہ میری شہادت اور گواہی ہے، اُس کے مُقدس نام میں جو ہمیشہ آئے گا، حتیٰ کہ یِسُوع مسِیح، آمین۔

حوالہ جات

  1. دیکھیں یُوحنّا ۱۱:‏۳۔

  2. یُوحنّا ۱۱ :‏۶ -۷۔

  3. یُوحنّا ۱۱:‏۱۴۔

  4. یُوحنّا ۱۱:‏۲۱ ، ۳۲۔

  5. یُوحنّا ۱۱:‏۳۹۔

  6. ”رُوح، یہودیوں کے ایمان کے مطابق، موت کے بعد تین دِن تک اپنے بدن کے پاس رہتی ہے۔ نتیجاً، یہودی عقیدہ کے مطابق، جو مر گیا ہو اُس کو چوتھے دِن زندہ کرنا ناممکن ہوتا، چونکہ رُوح دوبارہ اُس جسم میں داخِل نہ ہوتی جِس کی جگہ بدل دی گئی ہو۔ گواہوں کے لیے یہ معجزہ اور زیادہ متاثر کن تھا چونکہ یِسُوع نے لعزر کو چوتھے دِن زندہ کِیا۔ پَس چوتھا دِن یہاں خاص معنی رکھتا ہے اور راوی نے قصداً سب سے جلیل معجزات قیامت کے ساتھ اِس کو بیان کیا ہے۔“( ارنسٹ ہینچن،یُوحنّا ۲: یُوحنّا کی اِنجِیل پر تبصرہ، ابواب ۷-‏۲۱ ، ed۔ ترجمہ، رابرٹ ڈبلیو فنک اور اولرچ بوسے۔ رابرٹ ڈبلیو فنک [۱۹۸۴]، ۶۰–۶۱)۔

  7. یُوحنّا ۱۱:‏۳۳- ۳۴۔

  8. یُوحنّا ۱۱:‏۳۹۔

  9. یُوحنّا ۱۱:‏۴۳- ۴۴۔

  10. دیکھیں موسیٰ ۴:‏۲۲- ۲۵۔

  11. دیکھیں عیتر ۱۲:‏۲۷۔

  12. یُوحنّا ۱۴:‏۱۔

  13. یُوحنّا ۱۴:‏۱۸۔

  14. تھامس ایس مانسن، ”مَیں تُجھ سے نہ دستبردار ہُوں گا، اور نہ چھوڑوں گا،“ لیحونا، نومبر ۲۰۱۳، ۸۷۔ صدر مانسن نے مزید وضاحت کی: ”ہم جانتے ہیں کہ ایسے اوقات بھی آئیں گےجب ہم شکستہ دِلی اوردُکھ کا تجربہ کریں گے، جب ہم رنجیدہ ہوں گےجب اپنی برداشت کی حدود تک آزمائے جا سکتے ہیں۔ تاہم، ایسی تکالیف ہمیں بہتری کے لیے تبدیل کرتی ہیں، اور آسمانی باپ کے سِکھائے ہوئے طریقے کے مطابق ہماری زندگیوں کی تعمیر کرتی ہیں، اور ہمیں بہتر فہم کے ساتھ بہتر اِنسان بناتی ہیں اور پہلے سے زیادہ مضبوط گواہیوں کے ساتھ ہمیں زیادہ ہمدرد بناتی ہیں۔(”مَیں تُجھ سے نہ دستبردار ہُوں گا، اور نہ چھوڑوں گا،“ ۸۷۔) دیکھیں عقائد اور عہُود ۸۴ :۱۱۹ ”پَس مُجھ، خُداوند نے اپنا ہاتھ بڑھایا ہے کہ آسمان کی قُوّتیں ظاہر کرُوں، تُم ابھی دیکھ نہیں سکتے، کُچھ اور دیر تک تُم اِسے دیکھو گے، اور جانو گے کہ مَیں ہُوں، اور کہ مَیں آؤں گا۔“

    مزید دیکھیں مضایاہ ۲۳:‏۲۱- ۲۴:

    ”پھِر بھی خُداوند کو اپنے لوگوں کی تنبِیہ کرنا واجب لگتا ہے؛ ہاں، وہ اُن کے صبر اور اِیمان کا اِمتحان لیتا ہے۔

    ”باوجُود اِس کے—جو کوئی بھی اُس پر توّکل کرتا ہے وہی آخری دِن اِقبال مند کِیا جائے گا۔ ہاں، اور اُن لوگوں کے ساتھ بھی یُوں ہُوا۔

    ”پَس دیکھو مَیں تمھیں دِکھاوں گا کہ وہ غُلامی میں لائے گئے، اور کوئی اُنھیں رہائی نہ دِلا سکا، لیکن صِرف خُداوند اُن کا خُدا، ہاں، یعنی ابرہام اور اِضحاق اور یعقُوب کا خُدا۔

    ”اور اَیسا ہُوا کہ اُس نے اُنھیں رہائی بخشی، اور اُس نے اپنی بڑی قُدرت اُن پر ظاہر کی، اور بےتحاشا تھیں اُن کی خُوشیاں۔“

  15. عقائد اور عہُود ۱۲۱:‏۱۔

  16. عقائد اور عہُود ۱۲۱: ۷۔

  17. یُوحنّا ۱۱:‏۳۹۔

  18. یُوحنّا ۱۱:‏۴۳۔

  19. یُوحنّا ۱۱:‏۴۴۔

  20. صدر رسل ایم نیلسن نے بتایا: ”اکثر، مَیں نے اور میرے مُشیران نے آنسوؤں سے چھلکتی ہُوئی آنکھوں سے دیکھا ہے کہ جب ہم اِنتہائی مُشکل حالات میں اپنی پُوری تگ و دو کے باوجُود مزید کُچھ نہیں کر پاتے ہیں تو وہ ہماری شِفاعت کرتا ہے۔ درحقیقت ہم سب حیران کھڑے ہیں“ (”کلماتِ خیر مقدم،لیحونا، مئی ۲۰۲۱، ۶)۔

  21. بائِبل لغت”اِیمان۔“

  22. راہنمائے صحائف، ”ایمان،“ scriptures.ChurchofJesusChrist.org.

  23. عقائد اور عہُود ۱۲۳: ۱۷۔

  24. دیکھئے ۳ نیفی۱۱:‏۳۲- ۳۹۔

  25. رسل ایم نیلسن، ”دُنیا پر غالب آئیں اور آرام پائیں،“ لیحونا، نومبر ۲۰۲۲، ۹۷۔

  26. یُوحنّا ۱۴:‏۲۱۔

  27. ڈی ٹاڈ کرسٹوفرسن، ”عہُود کی طاقت،“لیحونا، مئی ۲۰۰۹، ۲۰۔

  28. جیفری آر ہالینڈ، ”An High Priest of Good Things to Come،“ لیحونا، جنوری ۲۰۰۰، ۴۵۔

  29. عقائد اور عہُود ۶۸:‏۶۔