مجلسِ عامہ
خُداوند یِسُوع مسِیح ہمیں خِدمت گُزاری کرنا سِکھاتا ہے
مجلسِ عامہ اپریل ۲۰۲۳


خُداوند یِسُوع مسِیح ہمیں خِدمت گُزاری کرنا سِکھاتا ہے

ہمارے نجات دہندہ کی مدد سے، ہم اُس کی بیش قیمت بھیڑوں سے محبّت رکھ سکتے ہیں اور اُن کی خِدمت گزاری کرسکتے ہیں جیسا کہ وہ چاہتا ہے۔

خُداوند یِسُوع مسِیح نے فرمایا:

”اچھّا چَرواہا مَیں ہُوں: اچھّا چرواہا اپنی بھیڑوں کے لیے جان دے دیتا ہے۔ …

”جِس طرح باپ مُجھے جانتا ہے، اور مَیں باپ کو جانتا ہُوں: اور مَیں بھیڑوں کے لیے اپنی جان دیتا ہُوں۔“۱

اِس صحیفہ کے یُونانی ورژن میں، اچھّا کے لیے اِستعمال کِیے گئے لفظ کا مفہُوم ”نفِیس، پُرجلال“ بھی ہے۔ پَس آج، مَیں اچّھے چرواہے، نفِیس چرواہے، اور پُرجلال چرواہے، یعنی یِسُوع مسِیح کی بابت لفظ کُشائی کرنا چاہتا ہُوں۔

عہدِ جدید میں، اُسے ”عظیم چرواہا،“۲ ”سردار گلّہ بان،“۳ اور ”[ہماری] رُوحوں کا گلّہ بان اور نِگہبان کہا گیا ہے۔“۴

عہدِ عتیق میں، یسعیاہ نے مرقُوم کِیا کہ ”وہ چَوپان کی مانِند اپنا گلّہ چرائے گا۔“۵

مورمن کی کِتاب میں، اُسے ”اچھّا چرواہا“۶ اور ”عظیم اور بَرحق چرواہا“ کہا گیا ہے۔۷

عقائد اور عہُود میں، وہ اِعلان فرماتا ہے کہ، ”پَس، مَیں تُمھارے درمیان میں ہُوں، اور مَیں اچّھا چرواہا ہُوں۔“۸

ہمارے زمانے میں، صدر رسل ایم نیلسن نے اِعلان فرمایا کہ: ”اچھّا چرواہا شفقت سے اپنے گلّے کی ساری بھیڑوں کی دیکھ بھال کرتا ہے، اور ہم اُس کے بَرحق ماتحت چرواہے ہیں۔ ہمارے لیے اَعزاز کی بات ہے کہ ہم اُس کی محبّت کو پا کر دوستوں اور پڑوسیوں—کو کھانا کھلائیں، دیکھ بھال کریں اور اُن کی پرورِش میں اپنی محبّت کا اِضافہ کرتے ہُوئے—ویسا ہی کریں جیسا نجات دہندہ چاہتا ہے کہ ہم کریں۔“۹

حال ہی میں، صدر نیلسن نے کہا ہے کہ: ”خُدا کی اُمّت کے ہر فرد اور اُن کے خاندانوں کی خِدمت گُزاری کے لیے مُنظم اور ہدایت بخش کاوش ہمیشہ خُداوند کی سچی اور زندہ کلِیسیا کی نشانی ہوگی۔ چُوں کہ یہ خُداوند کی کلِیسیا ہے، ہم اُس کے خُدّام کی حیثیت سے ہر فرد کی ایسے ہی خِدمت گُزاری کریں گے جیسی کہ اُس نے کی۔ ہم اُس کے نام، اُس کے اِختیار اور اُس کی قُدرت، اور اُس کی پیار بھری شفقت کے ساتھ خِدمت گُزاری کریں گے۔“۱۰

جب فریسی اور فقِیہہ خُداوند کے خلاف بُڑبُڑائے، ”یہ کہتے ہُوئے کہ، یہ آدمی گُناہ گاروں سے مِلتا اور اُن کے ساتھ کھانا کھاتا ہے،“۱۱ تو اُس نے تین عُمدہ کہانیاں پیش کرتے ہُوئے اُنھیں جواب دِیا جن کو ہم کھوئی ہُوئی بھیڑ کی تمثیل، کھویا ہُوا دِرہم، اور مُصرَف بیٹے کی تمثیل کے طور پر جانتے ہیں۔

یہ بات دِل چسپ ہے کہ لُوقا، اِنجِیل نویس، تینوں کہانیاں مُتعارف کراتے ہُوئے، لفظ تمثیل کو واحد کے طور پر اِستعمال کرتا ہے، نہ کہ جمع کے طور پر۔۱۲ ایسا لگتا ہے کہ خُداوند تین مُختلف کہانیوں کے ذریعے سے—کہانیوں میں مُختلف تعداد، یعنی ۱۰۰ بھیڑوں،۱۰ دِرہم، اور ۲ بیٹوں کو پیش کرتے ہُوئے ایک مُنفرد سبق سِکھا رہا ہے۔

تاہم، اِن کہانیوں میں سے ہر کسی میں ایک مرکزی ہندسہ ہے، جو کہ ایک کا ہندسہ ہے۔ اور اِس ہندسے سے حاصل ہونے والا سبق یہ ہے کہ آپ اپنے بُزرگوں کی جماعت میں ۱۰۰ بُزرگوں اور مُمکنہ بُزرگوں کے ماتحت چرواہے ہو سکتے ہیں، یا ۱۰ اَنجُمنِ دُختران کی مُشیر، یا ۲ پرائمری کے بچّوں کی مُعلمہ ہو سکتی ہیں، مگر آپ ہمیشہ، ہر وقت اُن کی خِدمت گُزاری میں مصرُوفِ عمل ہوتے ہیں، اُن کی دیکھ بھال کرتے اور ہر ایک سے اِنفرادی طور پر پیار کرتے ہیں۔ آپ کبھی یہ نہیں کہتے، ”کون سی بیوقوف بھیڑ ہے“ یا ”آخرکار، مُجھے واقعی اُس دِرہم کی ضرُورت نہیں ہے“ یا ”کتنا باغی بیٹا ہے۔“ اگر آپ میں اور مُجھ میں ”مسِیح کا سچّا عِشق،“ موجود ہوگا،۱۳ تو ہم، کھوئی ہُوئی بھیڑوں کی کہانی میں اُس شخص کی مانند، ”ننانوے کو چھوڑ کر … اور اُس کھوئی ہُوئی بھیڑ کو ڈھُونڈتے رہیں گے، اُس وقت تک، [جب تک کہ وہ] ہمیں مِل نہ جائے۔“۱۴ یا، کھوئے ہُوئے دِرہم کی کہانی میں اُس عورت کی طرح، ہم ”چراغ جلائیں گے، اور گھر میں جھاڑُو دیں گے، اور جاں فِشانی سے تلاش کریں گے، [مُستعدی سے]، [جب تک کہ ہم] اُسے ڈُھونڈ نہ لیں۔“۱۵ اگر ہم ”مسِیح کا سچّا عِشق“ رکھتے ہیں، تو ہم مُصرَف بیٹے کی کہانی میں باپ کی مثال کی پیروی کریں گے، جب اُس کا بیٹا ”ابھی بہت دُور ہی تھا، تو [اُس] نے اُسے دیکھ کر، اُس پر ترس کھایا، اور دوڑ کر، اُس کو گلے لگا لِیا، اور اُس کو چُوما۔“۱۶

کیا ہم اُس شخص کے دِل کی عُجلت کو محسُوس کر سکتے ہیں جس نے فَقط ایک بھیڑ کھو دی؟ یا اُس عورت کے دِل کی عُجلت جس نے محض ایک دِرہم کھویا؟ یا مُصرَف بیٹے کے باپ کے دِل میں ناقابلِ بیان محبّت اور ترس کو؟

میری اہلیہ، ماریا ازابیل، اور مَیں نے گوئٹے مالا سٹی میں دورانِ تعیناتی، وسطی امریکہ میں خِدمت انجام دی ہے۔ وہاں مُجھے جُولیا سے مِلنے کا موقع مِلا، جو کلِیسیا کی وفادار رُکن تھی۔ مَیں نے اُس کے خاندان کے بارے میں پُوچھنے کا تاثر پایا۔ اُس کی والدہ کینسر کے باعث ۲۰۱۱ میں وفات پاگئی تھی۔ اُس کا باپ اپنی میخ میں وفادار قائد رہا تھا، کئی سالوں سے بطور بشپ اور اپنے صدرِ سٹیک کے مُشیر کی حیثیت سے خِدمت انجام دے رہا تھا۔ وہ خُداوند کا ایک سچّا ماتحت چرواہا تھا۔ جُولیا نے مُجھے اُس سے مُلاقات کرنے، خِدمت گُزاری، اور خِدمت کرنے کی اَن تھک کاوشوں کے بارے میں بتایا۔ دَرحقیقت وہ خُداوند کی بیش قیمت بھیڑوں کو چرانے اور دیکھ بھال کرنے میں شادمان تھا۔ اُس نے دوبارہ شادی کی اور کلِیسیا میں سرگرم رہا۔

چند سال بعد، اُسے اپنی بیوی کو طلاق دینا پڑی اور اب اُسے ایک بار پھر اکیلے چرچ جانا پڑا۔ اُس نے خُود کو اجنبی محسُوس کِیا اور یہ بھی محسُوس کِیا کہ بعض لوگ اُس کی طلاق کے باعث اُس پر تنقید کر رہے تھے اُس نے چرچ جانا ترک کر دِیا کیوں کہ اُس کا دِل منفی رُوح سے بھر گیا۔

جُولیا نے اِس زبردست ماتحت چرواہے کے بارے میں بہت زیادہ بات کی، جو محنتی، پیار کرنے والا، اور شفیق آدمی تھا۔ مُجھے واضح طور پر یاد ہے کہ جب وہ اُسے بیان کر رہی تھی تو مُجھے عُجلت کا احساس ہُوا۔ مَیں صرف اُس شخص کے لیے کُچھ کرنا چاہتا تھا، ایک ایسا شخص جس نے اِن تمام سالوں میں بہت سے لوگوں کے واسطے بہت کُچھ کِیا تھا۔

اُس نے مُجھے اُس کا موبائل فون نمبر دِیا، اور مَیں نے اُس سے مُلاقات کا موقع پانے کی اُمید کر کے اُسے فون کرنا شُروع کر دِیا۔ کئی ہفتے گُزرنے کے بعد، بہت سی فون کالز کیں مگر بے فائدہ رہیں، مگر ایک دِن اُس نے آخر کار فون کا جواب دے دِیا۔

مَیں نے اُسے بتایا کہ مَیں اُس کی بیٹی، جُولیا سے مِلا ہُوں، اور مَیں اِس بات سے نہائیت مُتاثر ہُوا ہُوں کہ کس طرح اتنے سالوں سے اُس نے خُداوند کی بیش قیمت بھیڑوں کی خِدمت کی، خِدمت گُزاری کی، اور اُن سے پیار کرتا رہا ہے۔ وہ اِس طرح کی تحسین کی توقع نہیں کر رہا تھا۔ مَیں نے اُسے بتایا کہ مَیں سَچ مُچ اُس کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر، رُوبَرُو ہوکر اُس سے مُلاقات کرنا چاہتا تھا۔ اُس نے مُجھ سے ایسی مُلاقات کی تجویز پیش کرنے کا مقصد پُوچھا۔ مَیں نے جواب دِیا، ”مَیں واقعی ایسی شان دار خاتُون کے والد سے مِلنا چاہتا ہُوں۔“ پھر چند سیکنڈ کے لیے فون پر خاموشی چھا گئی—وہ چند سیکنڈ جو مُجھے اَبدیت جیسے لگ رہے تھے۔ اُس نے سادہ اِلفاظ میں کہا، ”کب اور کہاں؟“

جس دِن مَیں اُس سے مِلا، مَیں نے اُسے مدعُو کِیا کہ وہ میرے ساتھ اپنے خُداوند کی بیش قیمت بھیڑوں سے مُلاقات کرنے، خِدمت گُزاری، اور خِدمت کرنے کے چند تجّربات کے بارے میں بتائے۔ جب وہ کُچھ دِل کو چُھو لینے والی کہانیاں سُنا رہا تھا، تو مَیں نے غور کِیا کہ اُس کا لب و لہجہ بدل گیا اور وہی رُوح جو اُس نے کئی بار محسُوس کِیا تھا جیسے کہ اُس میں ایک ماتحت چرواہا واپس آگیا تھا۔ اب اُس کی آنکھیں آنسوؤں سے بھر گئی تھیں۔ مَیں جانتا تھا کہ یہ میرے لیے درست لمحہ تھا، مگر مَیں نے محسُوس کِیا کہ مَیں نہیں جانتا تھا کہ مُجھے کیا کہنا ہے۔ مَیں نے اپنے دِل میں دُعا کی کہ، ”اے باپ، میری مدد فرما۔“

اچانک، مَیں نے خُود کو یہ کہتے سُنا، ”بھائی فلوری این، خُداوند کے خادم کے طور پر آپ کے ساتھ کھڑے نہ ہونے پر مَیں معذرت خواہ ہُوں۔ براہِ کرم، ہمیں معاف کردیں۔ ہمیں ایک اور موقع دیں یہ دِکھانے کا کہ ہم آپ سے پیار کرتے ہیں۔ کہ ہمیں آپ کی ضرورت ہے۔ کہ آپ ہمارے لیے بہت اہم ہیں۔

اگلے اِتوار، وہ چرچ واپس آگیا۔ اُس نے اپنے بشپ کے ساتھ طویل گُفت گُو کی اور پھر سرگرم رہا۔ چند ماہ بعد وہ وفات پا گیا—مگر وہ واپس آ چُکا تھا۔ وہ واپس آ گیا تھا۔ مَیں گواہی دیتا ہُوں کہ ہمارے نجات دہندہ کی مدد سے، ہم اُس کی بیش قیمت بھیڑوں سے محبّت رکھ سکتے ہیں اور اُن کی خِدمت گزاری کرسکتے ہیں جیسا کہ وہ چاہتا ہے۔ اور اِس طرح، وہاں گوئٹے مالا شہر میں خُداوند یِسُوع مسِیح ایک اور قیمتی بھیڑ کو اپنے گلّے میں واپس لائے۔ اور اُس نے مُجھے خِدمت کرنے کا سبق سِکھایا جِس کو مَیں بھُول نہیں سکتا۔ اچھّے چرواہے، نفِیس چرواہے، پُرجلال چرواہے، یعنی یِسُوع مسِیح کے نام پر، آمین۔