مجلسِ عامہ
”تُو مُجھ میں بسے گا اور مَیں تُجھ میں؛ پَس، میرے ساتھ ساتھ چل“
مجلسِ عامہ اپریل ۲۰۲۳


”تُو مُجھ میں بسے گا اور مَیں تُجھ میں؛ پَس، میرے ساتھ ساتھ چل“

نجات دہندہ کا ہم میں بسنے کا وعدہ سچّا ہے اور اُس کی بحال شُدہ کلِیسیا کے ہر رُکن کے لیے مُیّسر ہے جو عہُود کی پاس داری کرتا ہے۔

قدِیم نبی حنُوک کا ذِکر، پرانے عہد نامہ میں، عقائد اور عہُود میں، اور بیش قِیمت موتی میں کِیا گیا ہے،۱ جو صِیُّون کے شہر کی تعمیر میں پیش پیش تھا۔

نوِشتوں کے مُطابق حنُوک کی خِدمت کرنے کی بُلاہٹ بتاتی ہے کہ ”اُس نے آسمان سے ایک آواز یہ کہتے سُنی: حنُوک، میرے بیٹے، اِن لوگوں میں نبُوّت کر، اور اِن سے کہہ—توبہ کرو، … پَس اُن کے دِل سخت ہو گئے ہیں؛ اور اُن کے کان سُننے میں دھِیمے ہیں، اور اُن کی آنکھیں دُور تک دیکھ نہیں سکتیں۔“۲

”اور جب حنُوک نے یہ باتیں سُنیں، اُس نے خُود کو خُداوند کے سامنے زمِین تک جُھکایا … اور خُداوند کے حُضُور فریاد کر کے کہا: اَیسا کیوں ہے کہ مَیں نے تیری نظر میں فضل پایا ہے، اور مَیں صرف لڑکا ہُوں، اور تمام لوگ مُجھ سے نفرت کرتے ہیں؛ کیوں کہ مَیں فصیح نہیں؛ تو کس لیے مَیں تیرا خادِم ہُوں؟“۳

براہِ کرم غَور کریں کہ حنُوک کی خِدمت کرنے کی بُلاہٹ کے وقت، وہ اپنی ذاتی کوتاہیوں اور مجبُوریوں سے بخوبی واقف تھا۔ اور میرا گُمان ہے کہ ہم سب نے کسی نہ کسی وقت اپنی کلِیسیائی خِدمت میں حنُوک کی طرح محسُوس کِیا ہے۔ اَلبتہ میرا اِیمان ہے کہ حنُوک کے عُذر خواہانہ سوال پر خُداوند کا جواب سبق آموز ہے اور اِس کا اِطلاق آج ہم سب پر ہوتا ہے۔

”اور خُداوند نے حنُوک سے کہا: آگے بڑھ اور جَیسا مَیں نے حُکم دیا ہے کر، اور کوئی شخص تُجھے چھید نہ سکے گا۔“ اپنا مُنہ کھول، اور اِسے بھر دیا جائے گا، اور مَیں تُجھے فصاحت بخشُوں گا۔ …

”دیکھ، میرا رُوح تیرے ساتھ ہے، پَس مَیں تیری ساری باتوں کو واجب ٹھہراؤں گا؛ اور پہاڑ تیرے سامنے سے بھاگیں گے، اور دریا اپنے راستے بدلیں گے؛ اور تُو مُجھ میں بسے گا، اور مَیں تُجھ میں؛ پَس میرے ساتھ ساتھ چل۔۴

حنُوک بالآخر زبردست نبی اور عظیم اُلشان فرض کو پُورا کرنے کے لیے خُدا کے ہاتھ میں وسِیلہ بن گیا، اُس نے اپنی خِدمت اِس انداز شُروع نہیں کی تھی! بلکہ، وقت کے ساتھ ساتھ اُس کی صلاحیت میں اِضافہ ہُوا کیوں کہ اُس نے خُدا کے بیٹے کے ساتھ رہنا اور چلنا سِیکھ لِیا تھا۔

مَیں رُوحُ القُدس کی مدد کے لیے دِل کی گہرائیوں سے دُعا کرتا ہُوں کہ جب ہم خُداوند کی طرف سے حنُوک کو دی گئی نصِیحت پر ایک ساتھ مِل کر غَور و فِکر کرتے ہیں اور کہ یہ آج آپ کے اور میرے لیے کیا معانی رکھتی ہے۔

اور تُو مُجھ میں بسے گا

خُداوند یِسُوع مسِیح ہم میں سے ہر ایک کو اپنے ساتھ بسنے کی دعوت دیتا ہے۔۵ اَلبتہ ہم حقیقت میں کیسے سیکھتے اور اُس میں بسنے کے لیے آتے ہیں؟

لفظ بسنے کا مطلب ہے ثابت قدم رہنا یا مُستحکم رہنا اور بِنا ہتھیار ڈالے برداشت کرنا۔ بُزرگ جیفری آر ہالینڈ نے واضح کِیا کہ کسی فعل کی حیثیت سے ”بسنے“ کا مطلب ہے ”قیام [کرنا]—لیکن ہمیشہ کے واسطے قیام [کرنا]۔‘ اِنجِیل کے پیغام کی بُلاہٹ یہی ہے … ہر کسی کے لیے … دُنیا بھر میں۔ آؤ، بلکہ ٹھہرنے کے لیے آؤ۔ اِس یقِین اور تحمل کے ساتھ آؤ۔ مُستقل طور پر آؤ، اپنی خاطر اور اپنی اُن تمام نسلوں کی خاطر جو آپ کے بعد آئیں گی۔“۶ جب ہم فِدیہ دینے والے کی عقِیدت میں اور اُس کے پاک اِرادوں میں، اچّھے اور بُرے وقتوں میں، ثابت قدم اور مُستحکم رہتے ہیں، تو یُوں، ہم مسِیح میں بستے ہیں۔۷

اپنی اَخلاقی مرضی کو اِستعمال کر کے بحال شُدہ اِنجِیل کے عہُود اور رُسُوم کے ذریعے سے اُس کا جُوا۸ اپنے اُوپر اُٹھانے سے ہم خُداوند میں بسنے کا آغاز کرتے ہیں۔ ہمارے آسمانی باپ اور اُس کے جی اُٹھنے اور زِندہ بیٹے کے ساتھ عہد کا رِشتا اُمِّید، قُدرت اِطمِینان، دائمی خُوشی، اور زوایہِ نِگاہ کا آفاقی وسِیلہ ہے؛ یہ چٹان جَیسی مضبُوط بُنیاد۹ بھی ہے جِس پر ہمیں اپنی اپنی زِندگی تعمیر کرنی چاہیے۔

ہم باپ اور بیٹے کے ساتھ اپنے اِنفرادی عہد کے بندھن کو مضبُوط کرنے کی مُسلسل کوشش کرنے سے خُداوند میں بستے ہیں۔ مثال کے طور پر، اُس کے محبُوب بیٹے کے نام پر اَبَدی باپ سے صِدقِ دِل سے دُعا کرنا اُن کے ساتھ ہمارے عہد کے ناطے کو گہرا اور مضبُوط کرتا ہے۔

مسِیح کی باتوں پر صحیح معنوں میں فِکروتحقِیق کرنے سے ہم اُس میں بستے ہیں۔ نجات دہندہ کی تعلِیم، فرزندانِ عہد کی حیثیت سے، اُس کے قرِیب لاتی ہے۱۰ اور ہمیں وہ سب باتیں بتائے گی جو ہمیں انجام دینی چاہیے۔۱۱

عِشائے ربانی کی عِبادت میں شرِیک ہونے کے لیے صِدقِ دِل سے تیاری کرنے، خلُوصِ دِل سے توبہ کرنے اور اپنے عہد کے وعدوں، پر سوچ بچار کرنے اور نظرثانی سے ہم اُس میں بستے ہیں۔ لائق طور عِشائے ربانی شرِیک ہونے سے خُدا کے گواہ ٹھہرتے ہیں کہ ہم اپنے تئیں یِسُوع مسِیح کا نام لینے کے لیے تیار ہیں اور مُستعِدی سے ”اُس کو ہمیشہ یاد رکھتے ہیں“۱۲ مُختصِر مُدت کے پُورے ہونے کے بعد اِس پاک رسم میں شامِل ہونا لازم ہوتا ہے۔

اور ہم خُدا کی خِدمت کرنے سے اُس میں بستے ہیں چُوں کہ اُس کی اُمّت کی خِدمت کرتے اور اپنے بھائیوں اور بہنوں کی دیکھ بھال کرتے ہیں۔۱۳

نجات دہندہ نے فرمایا، ”اگر تُم میرے حُکموں پر عمل کرو گے، تو میری محبّت میں قائِم رہو گے؛ جَیسے مَیں نے اپنے باپ کے حُکموں پر عمل کِیا ہے، اور اُس کی محبّت میں قائِم ہُوں۔“۱۴

مَیں نے مُختصراً اُن بہت سے طریقوں میں سے کُچھ بیان کِیے ہیں جن سے ہم نجات دہندہ میں قائم رہ سکتے ہیں۔ اور اب مَیں ہم سب کو دعوت دیتا ہُوں اُس کے شاگردوں کی حیثیت سے رُوحُ القُدس کی قُدرت سے اپنے واسطے مانگیں، ڈُھونڈیں، کھٹکھٹائیں اور سِیکھیں اُن دُوسرے بامعنی طریقوں کو جِن سے ہم ہر ایک بات میں مسِیح کو اپنی اپنی زِندگی کا مرکز بنا سکتے ہیں۔

اور مَیں تُجھ میں بسُوں گا

نجات دہندہ کا اپنے پیروکاروں سے وعدہ دوگُنا ہے: اگر ہم اُس میں بستے ہیں، تو وہ ہم میں بسے گا۔ لیکن کیا واقعی مسِیح کے لیے یہ مُمکن ہے کہ وہ آپ میں اور مُجھ میں—اِنفرادی اور ذاتی طور پر بسے؟ اِس سوال کا جواب پُرجوش ہاں میں ہے!

مورمن کی کِتاب میں، ہم ایلما کی تعلیم اور مُفلِس و محتاجوں کو گواہی دینے کی بابت سیکھتے ہیں جِن کی مُصِیبتوں نے اُنھیں فروتن ہونے پر مجبُور کیا تھا۔ اپنی نصِیحت میں، اُس نے کلام کا موازنہ اَیسے بیج سے کِیا جِس کو لگانا اور اُس کی آبیاری کرنا ضرُوری ہے، اور اُس نے ”کلام“ کو یِسُوع مسِیح کی زِندگی، مقصد، اور کَفارہ بخش قُربانی کے طور پر بیان کِیا۔

ایلما نے فرمایا، ”خُدا کے بیٹے پر اِیمان لے آؤ، چُوں کہ وہ اپنے لوگوں کو مُخلصی دینے آئے گا، اور کہ وہ اُن کے گُناہوں کے کَفارے کے واسطے دُکھ اُٹھائے گا اور موت برداشت کرے گا؛ اور کہ وہ مُردوں میں سے پِھر جی اُٹھے گا، جِس کے سبب سے مُردوں کی قیامت ہو گی، تاکہ کُل بنی نوع اِنسان یومِ آخِر کو اور یومِ عدالت پر اپنے کاموں کے مُطابق اِنصاف کے لیے اُس کے حُضُور کھڑے ہوں۔“۱۵

ایلما کی طرف سے ”کلام“ کی دی گئی اِس تفسِیر کو دیکھتے ہُوئے، براہِ کرم اِس اَثر انگیز تعلُق پر غَور کریں جِس کی وہ بعد میں شناخت کرتا ہے۔

”اور اب … میری تمنا ہے کہ تُم اِس کلام کو اپنے دِلوں میں بونا، اور جب یہ بڑھنے لگے تو اپنے اِیمان کے ساتھ اِس کی پرورش کرنا۔ اور دیکھو، یہ شجر بن کر، ہمیشہ کی زِندگی کی جانب تُم میں بڑھتا رہے گا۔ اور تب خُدا تُمھیں یہ توفِیق عطا کرے کہ تُمھارے بوجھ، اُس کے بیٹے کی خُوشی کے وسِیلے سے، ہلکے ہو جائیں۔ اور واقعی یہ سب کُچھ تُم انجام دے سکتے ہو اگر تُم میں عزم ہے۔“۱۶

جِس بِیج کو ہمیں اپنے دِلوں میں بونے کی جدوجہد کرنی چاہیے وہ کلام ہے—یعنی یِسُوع مسِیح کی زِندگی، اِرادہ، اور تعلِیم۔ اور جب کلام کی اِیمان سے پرورش کی جاتی ہے، تو یہ تناور شجر بن سکتا ہے جو ہم میں ہمیشہ کی زِندگی کے لیے پُھوٹتا ہے۔۱۷

لِحی کی رویا میں شجر کی علامت کیا تھی؟ درخت کو یِسُوع مسِیح کا اِستعارہ سمجھا جا سکتا ہے۔۱۸

میرے پیارے بھائیو اور بہنو، کیا کلام ہم میں ہے؟ کیا یِسُوع مسِیح کی اِنجِیل کی سچّائیاں ہمارے گوشت کی یعنی دِل کی تختِیوں پر لِکھی گئی ہیں؟۱۹ کیا ہم اُس کے قرِیب آ رہے ہیں اور دھِیرے دھِیرے اُس کی مانِند بن رہے ہیں؟ کیا شجرِ مسِیح ہم میں پرورش پا رہا ہے؟ کیا ہم اُس میں ”نئی [مخلُوق]“۲۰ بننے کی سعی کر رہے ہیں؟۲۱

شاید اِس مُعجزاتی صلاحیت نے ایلما کو یہ دریافت کرنے کی تلقِین کی ہو: ”کیا تُم رُوحانی طور پر خُدا سے پَیدا ہُوئے ہو؟ کیا تُم نے اُس کی شبِیہ کو اپنی صُورت میں پایا ہے؟ کیا تُمھیں اپنے دِلوں میں اِس بُہت بڑی تبدیلی کا تجربہ ہُوا ہے؟“۲۲

ہمیں خُداوند کی طرف سے حنُوک کو دی گئی ہدایت کو ہمیشہ یاد رکھنا چاہیے: ”تو مُجھ میں بسے گا، اور مَیں تُجھ میں۔“۲۳ اور مَیں گواہی دیتا ہُوں کہ نجات دہندہ کا ہم میں بسنے کا وعدہ سچّا ہے اور اُس کی بحال شُدہ کلِیسیا کے ہر رُکن کے لیے مُیّسر ہے جو عہُود کی پاس داری کرتا ہے۔

پَس میرے ساتھ ساتھ چل

پولُس رسُول نے اِیمان داروں کو نصِیحت کی جنھوں نے خُداوند کو قبُول کِیا تھا: ”پَس اُس میں چلتے رہو۔“۲۴

نجات دہندہ میں اور اُس کے ساتھ ساتھ چلنا شاگِردی کے دو اہم پہلوؤں کو اُجاگر کرتا ہے: (۱) خدا کے حُکموں کی فرمان برداری کرنا، اور (۲) پاک عہُود کو یاد رکھنا اور اُن کی تکریم و احترام کرنا جو ہمیں باپ اور بیٹے سے جوڑتے ہیں۔

یُوحنّا نے اعلان کیا:

”اگر ہم اُس کے حُکموں پر عمل کریں گے، تو اِس سے ہمیں معلُوم ہو گا کہ ہم اُسے جان گئے ہیں۔

”جو کوئی یہ کہتا ہے، کہ مَیں اُسے جان گیا ہُوں، اور اُس کے حُکموں پر عمل نہیں کرتا، وہ جُھوٹا ہے، اور اُس میں سچّائی نہیں۔

”ہاں جو کوئی اُس کے کلام پر عمل کرے، اُس میں یقِیناً خُدا کی محبّت کامِل ہو گئی ہے: ہمیں اِسی سے معلُوم ہوتا ہے کہ ہم اُس میں ہیں۔

”جو کوئی یہ کہتا ہے کہ مَیں اُس میں قائِم ہُوں تو چاہئے کہ یہ بھی اُسی طرح چلے جِس طرح وہ چلتا تھا۔“۲۵

یِسُوع ہم میں سے ہر ایک کو بُلاتا ہے، ”آ، میرے پیچھے ہو لے“۲۶ اور ”میرے ساتھ چل۔“۲۷

مَیں گواہی دیتا ہُوں کہ جب ہم اِیمان کے ساتھ آگے بڑھتے ہیں اور خُداوند کے رُوح کی فروتنی میں چلتے ہیں،۲۸ ہمیں قُدرت، ہدایت، تحفُظ، اور اِطمینان کی رحمت سے نوازا جاتا ہے۔

گواہی اور وعدہ

ایلما خُداوند کی طرف سے تمام جانوں سے محبّت بھری گُزارش بیان کرتا ہے:

”دیکھو، وہ تمام لوگوں کو دعوت دیتا ہے، پَس اُس کے رحم کے بازو اُن کی طرف بڑھے ہیں، اور وہ فرماتا ہے: تَوبہ کرو، اور مَیں تُمھیں قبُول کرُوں گا۔

”… میرے پاس آؤ اور تُم شجرِ حیات کے پھل میں سے کھاؤ گے؛ ہاں، تُم زِندگی کی روٹی اور آبِ حیات میں سے مُفت کھاؤ اور پِیئو گے۔“۲۹

مَیں نجات دہندہ کی دعوت کے قطعی فہم پر زور دیتا ہُوں۔ وہ اپنے فضل اور رحم سے ہر اُس شخص کو برکت دینے کا آرزُو مند ہے جو اب حیات ہیں، جو کبھی زندہ تھے، اور جِنھوں نے ابھی اِس دُنیا میں زِندگی پانی ہے۔

کلِیسیا کے بعض اَرکان کانفرنس سنٹر سے اور دُنیا بھر کی مقامی کلِیسیاؤں میں اِس مِنبر سے بار بار بیان کی گئی گواہیوں، سچّائیوں ،اور تعلیم کو سچّا مانتے ہیں—اور پھر بھی اِن اَبَدی سچّائیوں کو بالخصُوص اپنی زِندگیوں اور اپنے حالات پر لاگو کرتے ہُوئے اِیمانی کش مکش کا شِکار ہو سکتے ہیں۔ وہ خلُوصِ دِل سے اِیمان لاتے ہیں اور فرض شناسی سے خِدمت انجام دیتے ہیں، لیکن باپ اور اُس کے نجات دہندہ بیٹے کے ساتھ اُن کا عہد کا رِشتا ابھی تک اُن کی زِندگیوں میں زِندہ اور بدلنے والی حقِیقت نہیں بن سکا ہے۔

مَیں وعدہ کرتا ہُوں کہ رُوحُ القُدس کی قُدرت سے، آپ اِنجِیل کی سچّائیوں کو معلُوم اور محسُوس کر سکتے ہیں جنھیں مَیں نے بیان کرنے کی جسارت کی ہے—آپ کے لیے اِنفرادی طور پر اور ذاتی طور پر۔

مَیں خُوشی سے گواہی دیتا ہُوں کہ یِسُوع مسِیح ہمارا پیارا اور زِندہ نجات دہندہ اور فدِیہ دینے والا ہے۔ اگر ہم اُس میں بستے ہیں، تو وہ ہم میں بسے گا۔۳۰ اور جب ہم اُس میں اور اُس کے ساتھ ساتھ چلتے ہیں، تو کثرت سے پھل لانے کی برکت پائیں گے۔ مَیں خُداوند یِسُوع مسِیح کے مُقدّس نام پر یہی گواہی دیتا ہُوں، آمین۔

حوالہ جات

  1. دیکھیے پَیدایش ۵:‏۱۸–۲۴؛ عقائد اور عہُود ۱۰۷:‏۴۸–۵۷؛ مُوسیٰ ۶–۷۔

  2. مُوسیٰ ۶:‏۲۷۔

  3. مُوسیٰ ۶:‏۳۱۔

  4. موسٰی ۶:‏۳۲، ۳۴؛ تاکید شامِل کی گئی ہے۔

  5. دیکھیں یُوحنّا ۱۵:‏۴–۹۔

  6. جیفری آر ہالینڈ، ”مُجھ میں قائِم رہو،“ لیحونا، مئی ۲۰۰۴، ۳۲۔

  7. دیکھیں یُوحنّا ۱۵:‏۱۰۔

  8. دیکھیں متّی ۱۱:‏۲۹–۳۰۔

  9. دیکھیں ہیلیمن ۵:‏۱۲۔

  10. دیکھیں ۳ نیفی ۲۷:‏۱۴–۱۵۔

  11. دیکھیں ۲ نیفی ۳۲:‏۳۔

  12. مرونی ۴:‏۳؛ ۵:‏۲۔

  13. دیکھیے مُضایاہ ۲:‏۱۷۔

  14. یُوحنّا ۱۵:‏۱۰۔

  15. ایلما ۳۳:‏۲۲۔

  16. ایلما ۳۳:‏۲۳؛ تاکید کا اضافہ کیا گیا ہے۔

  17. دیکھیں ایلما ۲۶:‏۱۳۔

  18. مَیں نے ۲۰۱۷ میں عِبادت کے دوران میں اِس اُصُول کی وضاحت کی تھی:

    ”ایلما … ’اُن کے عِبادت خانوں میں اور اُن کے گھروں میں جا جا کر لوگوں میں خُدا کے کلام کی مُنادی کرنے لگے؛ ہاں، اور یہاں تک کہ اُنھوں نے اُن کے گلی کُوچوں میں بھی کلام کی مُنادی کی تھی‘ [ایلما ۳۲:‏۱؛ تاکِید شامِل کی گئی ہے]۔ اُس نے خُدا کے کلام کو بِیج سے بھی تشبیہ دی تھی۔

    ”’اب اگر تُم جگہ دیتے ہو، تاکہ بِیج تُمھارے دِلوں میں بویا جائے تو، دیکھو، اگر یہ سچّا بِیج، یعنی اچھّا بِیج ہُوا، اگر تُم اِس کو بے اعتقادی کے سبب سے باہر نہیں نِکالتے، تاکہ خُداوند کے رُوح سے تُم مزاحمت نہ کرو، تو دیکھو یہ تُمھارے سینوں میں پھلنے پھُولنے لگے گا؛ اور جب تُم اِسے پھلتا پھُولتا محسُوس کرو، تو تُم اپنے آپ سے کہنے لگو گے—کہ یہ یقِیناً اچھّا بِیج ہے یعنی کہ کلام اچھّا ہے کیوں کہ یہ میری جان کو وسعت دینے لگا ہے؛ ہاں، میرے فہم کو روشن کرنے لگا ہے، ہاں، یہ مُجھے خُوش ذائقہ معلُوم ہونے لگا ہے“ [ایلما ۳۲:‏۲۸؛ تاکِید شامِل کی گئی ہے]۔

    ”’دلچسپ بات یہ ہے، کہ اچّھا بیج شجر بن جاتا ہے جب اِس کو دِل میں لگایا جاتا ہے اور پُھولنا، اُگنا اور بڑھنا شُروع ہوتا ہے۔

    ”’اور دیکھو، جب پَودا بڑھنے لگے تو، تُم کہو گے: آؤ ہم اِس کی پرورش کے لیے بُہت زیادہ احتیاط برتیں، تاکہ یہ جڑ پکڑے، تاکہ یہ پھلے پھُولے، اور ہمارے لیے پھل لائے۔ اور اب دیکھو، اگر تُم بڑی احتیاط سے اِس کی پرورش کرو گے تو یہ جڑ پکڑے گا، اور بڑھے گا، اور پھل لائے گا۔

    ”’لیکن اگر تُم پَودے پر توجہ نہیں دیتے، اور اِس کی پرورش کا خیال نہیں رکھتے، تو دیکھو یہ بالکل جڑ نہیں پکڑے گا؛ اور جب سُورج کی تپش پڑتی ہے تو اِس کو جُھلسا دیتی ہے، پَس جڑ نہ رکھنے سے یہ مُرجھاتا اور سُوکھ جاتا ہے، اور تُم اُسے اُکھاڑ کر باہر پھینک دیتے ہو۔

    ”’اب، اِس کا سبب یہ نہیں کہ بِیج اچھّا نہ تھا، نہ اِس کا سبب یہ ہے کہ اُس کا پھل پسندیدہ نہ ہو گا؛ بلکہ اِس کا سبب یہ ہے تُمھاری زمِین بنجر ہے، اور تُم نے پَودے کی پرورش بھی نہیں کی، پَس اِس کا پھل بھی نہیں پا سکتے۔

    ”’اور اِسی طرح، اگر تُم کلام کی پرورش نہ کرو گے، چشمِ اِیمانی سے اُس کے پھل کی اُمِید لگا کر، تو پھر تُم کبھی شجرِ حیات کا پھل نہیں کھا سکتے۔

    ”’بلکہ جب تُم کلام کی پرورش کرو گے، ہاں، پَودے کی پرورش کرنا جب وہ بڑھنا شُروع ہوتا ہے، اپنے اِیمان کی بدولت بڑی مُستَعِدی کے ساتھ، اور صبر کے ساتھ، اُس کے پھل کی آس لگا کر، وہ جڑ پکڑے گا؛ اور دیکھو یہ حیاتِ ابدی کا تناور شجر بن جائے گا [ایلما ۳۲:‏۳۷–۴۱؛ تاکِید شامِل کی گئی ہے]۔

    ”… لِحی کی رویا میں مرکزی شَے زِندگی کا درخت ہے—جو ’خُدا کی محبّت‘ کی نمایندگی کرتا ہے [۱ نِیفی ۱۱:‏۲۱–۲۲

    ”’کیوں کہ خُدا نے دُنیا سے اَیسی محبّت رکھّی کہ اُس نے اپنا اِکلَوتا بیٹا بخش دِیا تاکہ جو کوئی اُس پر اِیمان لائے ہلاک نہ ہو بلکہ ہمیشہ کی زِندگی پائے‘ [یُوحنّا ۳:‏۱۶

    ”خُداوند یِسُوع مسِیح کی پَیدایش، زِندگی، اور کَفارہ بخش قُربانی خُدا کی اپنی اُمّت کے لیے محبّت کا سب سے بڑا مظہر ہے۔ جیسا کہ نِیفی نے گواہی دی، یہ محبّت ’ہر چیز سے زیادہ پسندِیدہ‘ اور ’رُوح کے لیے سب سے زیادہ خُوش کُن تھی [۱ نِیفی ۱۱:‏۲۲–۲۳؛ مزید دیکھیے ۱ نِیفی ۸:‏۱۲، ۱۵۱ نِیفی کا باب ۱۱ شجرِ حیات کی زِندگی، خِدمت، اور نجات دہندہ کی قُربانی کی علامت کے طور پر تفصیلی وضاحت پیش کرتا ہے—خُدا کی کرم نوازی [۱ نِیفی ۱۱:‏۱۶]۔ درخت کو یِسُوع مسِیح کا اِستعارہ سمجھا جا سکتا ہے۔

    ”درخت پر لگے پھل کی بابت سوچنے کا ایک طریقہ نجات دہندہ کے کَفارہ کی برکات کی علامت کے طور پر ہے۔ پھل کو کسی کو خُوش کرنے کے لیے پسندِیدہ [۱ نِیفی ۸:‏۱۰] کے طور پر بیان کِیا گیا ہے اور یہ بُہت بڑی خُوشی کا باعث بنتا ہے اور اِس خُوشی کو دُوسروں کے ساتھ بانٹنے کی تمنا پَیدا کرتا ہے۔

    ”نُمایاں طور پر، مورمن کی کتاب کا مجمُوعی موضوع، سب کو مسِیح کے پاس آنے کی دعوت دینا ہے [دیکھیے مرونی ۱۰:‏۳۲]، لحی کی رویا میں بُہت اہم ہے [دیکھیں ۱ نیفی ۸ :‏۱۹]“ (”اِس کے کلام کی قدرت جو ہم میں ہے“ [نئے تبلیغی راہ نُماؤں کے سیمینار پر دیا گیا خطاب، ۲۷ جون، ۲۰۱۷]، ۴–۵)۔

  19. دیکھیں ۲ کُرنتھِیوں ۳:‏۳۔

  20. ۲ کُرنتھِیوں ۵:‏۱۷۔

  21. ایلما کی تشبیہہ ہمیں سِکھاتی ہے کہ اِیمان کی آرزُو ہمارے دِلوں میں بیج بوتی ہے، ہمارے اِیمان کی بدولت بیج کی پرورش سے زِندگی کا درخت پھوٹتا ہے، اور درخت کی پرورش سے درخت کا پھل پَیدا ہوتا ہے، جو کہ ”ہر طرح کی شِیرینی سے زیادہ شِیریں ہے“ (ایلما ۳۲:‏۴۲) اور ”خُدا کی تمام نعمتوں سے بڑھ کر ہے“ (۱ نِیفی ۱۵:‏۳۶

  22. ایلما ۵:‏۱۴۔

  23. مُوسیٰ ۶:‏۳۴؛ تاکید شامِل کی گئی ہے۔

  24. کُلسّیوں ۲:‏۶۔

  25. ۱ یُوحنّا ۲:‏۶-۳؛ تاکید شامِل کی گئی ہے۔

  26. لوقا ۱۸:‏۲۲۔

  27. موسیٰ ۳۴:۶۔

  28. دیکھیں عقائد اور عہود ۱۹: ۲۳۔

  29. ایلما ۵:‏۳۳–۳۴؛ تاکید کا اِضافہ کیا گیا ہے۔

  30. دیکھیں یُوحنّا ۱۵:‏۵۔