۲۰۱۰–۲۰۱۹
موضوع، مفہوم، اور مجمع
مجلسِ عامہ اکتوبر ۲۰۱۹


موضوع، مفہوم، اور مجمع

اپنے دِن کی دوڑ دھوپ اور دھکم پیل کے بیچ میں سے، ہم مِسیح کواپنے اِیمان، اپنی خدمت اور اپنی زندگیوں کے مرکز میں دیکھنے کی سعی کریں۔

بھائیو اور بہنو، یہ سیمی ہو چِنگ ہے، عمر سات مہینے، گُزشتہ اپریل کو اپنے گھر میں ٹیلی وژن پر مجلسِ عامہ دیکھ رہا تھا۔

شبیہ
سیمی ہو چنگ مجلسِ عامہ دیکھتے ہُوئے

جب صدر رسل ایم نیلسن اور دیگر اعلیٰ افسران کی تائید کا وقت آیا، سیمی کے ہاتھ بوتل کو پکڑنے میں مصروف تھے۔ اِس لیے اُس نے اَگلا قدم اُٹھایا۔

شبیہ
سیمی ہو چِنگ دورانِ تائید

اپنے پیروں سے رائے دہی کے تصور کو بالکل نئے معنی پہناتا ہے۔

کلیسیائے یِسُوع مِسیح برائے مُقدسینِ آخری ایّام کی ششماہی مجلس میں خُوش آمدید۔ اپنی گُفتگو کے لیے سال میں دو مرتبہ اِس اِجتماع کے معانی کو بیان کرنے کے لیے، مَیں نئے عہد نامہ سے لُوقا کے بیان کو اُجاگر کرتا ہُوں۔۱

جب وہ چلتے چلتے یریحُو کے نزدِیک پہنچا تو اَیسا ہُؤا کہ ایک اندھا راہ کے کنارے بَیٹھا ہُؤا بِھیک مانگ رہا تھا:

…” وہ بِھیڑ کے جانے کی آواز سُن کر پُوچھنے لگا کہ یہ کیا ہو رہا ہے۔

…” اُنھوں نے اُسے خبر دی کہ یِسُو ع ناصری جا رہا ہے۔

اُس نے چِلاّ کر کہا اَے یِسُو ع اِبنِ داؤُد مُجھ پر رحم کر۔

اُس کی دیدہ دلیری سے حیران ہوکر، مجمع نے اُس شخص کو خاموش کرانے کی کوشش کی، لیکن ”وہ اَور بھی چِلاّیا،“ مرقوم ہے۔ اُس کی ثابت قدمی کے نتیجے میں، اُس کو یِسُوع کے پاس لایا گیا، جس نے اُس کی بِینائی کی بحالی کے لیے اِیمان سے بھرپُور فریاد سُنی اور اُس کو شِفا بخشی۔۲

ہر بار اِس واضح مُختصر بیان کو پڑھ کر مَیں حیران ہوتا ہُوں۔ ہم اُس شخص کی پریشانی کا اَندازہ لگا سکتے ہیں۔ ہم غالباً نجات دہندہ کی توجہ پانے کے لیے اُس کا چِلانا سُن سکتے ہیں۔ چُپ رہنے کے اِنکار پر ہم مُسکراتے ہیں—درحقیقت،اپنی آواز کو بُلند کرنے کا مُصمم اِرادہ کرتا ہے جب ہر کوئی اُس کو خاموش رہنے کا کہہ رہا تھا۔ یہ بذاتِ خُود، مُصمم اِیمان کی شِیریں کہانی ہے۔ لیکن جیسا کہ صحائف کے ساتھ ہوتا ہے، جتنا زیادہ ہم پڑھتے ہیں، اُسی قدرزیادہ گہرائی ہم پاتے ہیں۔

ایک خیال جو حال ہی میں مجھے سوُجھا کہ اِس شخص کی حِس بہت اچھی تھی اُس کے آس پاس رُوحانی طور پر حساس افراد موجود تھے۔ اِس کہانی کے سارے مفہوم کا دارومدار مُٹھی بھر گُم نام مرد و خواتین پرہے جب اُن سے اُن کے ساتھی نے پُوچھا، ”اِس ہنگامے کا کیا مطلب ہے؟“ اُنھوں نے دیکھ لیا ہوگا، بلکہ آپ دیکھیں گے، شوروغل کی وجہِ تسمیہ مِسیح کو پہچاننا تھا؛ وہ ”مفہومِ معنی خیز“ بن گیا تھا۔ اِس مُختصر مکالمے کے اندر ہم سب کے لیے سبق ہے۔ اِیمان اور اعتقاد کے مُعاملات میں، اپنے اندیشوں کے لیے اُن سے رُجُوع کریں جن کے پاس کچھ ہے! کیا اَندھے کو اَندھا راہ دِکھا سکتا ہے؟ یِسُوع نے ایک بار پوچھا۔ [اگر ایسا ہے،] تو کیا وہ دونوں گڑھے میں نہ گِریں گے؟۳

اِیمان اور اعتقاد کے لیے ایسی ہی کاوِش اِن مجالس کا نصب اُلعین ہے، اور آج ہمارے ساتھ شامل ہو کر آپ محسوس کریں گے کہ ایسی تلاش وسیع پیمانے پر مُشترکہ کوشش ہے۔ اپنے اِردگرد دیکھیں۔ یہاں اِن بُنیادوں پر ہر طرف سے ہر طرز کے خاندانوں کو آتے دیکھتے ہیں۔ پُرانے دوست خُوشی سے گلے ملتے ہیں، عالی شان کوائر تیار ہو رہی ہے، مُظاہرین اپنے اپنے مورچوں سے چِلا تے ہیں۔ دَورِ ماضی کے مُبلغین اپنےسابق رُفقا کو ڈھونڈتے ہیں، جب کہ تازہ تازہ لوَٹنے والے مُبلغین نئے نویلے ساتھیوں کو تلاش کرتے ہیں (آپ جانتے ہیں کہ میرا کیا مطلب ہے!)۔ اور تصاویر؟ آسمان کی بچائے! ہر ہاتھ میں سیل فون دیکھ کر، ہم نے اپنا رویہ”ہر رُکن مُبلغ“ کی بجائے ”ہر رُکن فوٹو گرافر“ کر دیا ہے۔ اِس قسم کے ہر خُوش گوار شوروغُل کے درمیان میں کوئی بھی یہ پوچھنے میں حق بجانب ہے، ”اِس کا کیا مطلب ہے؟“

جیسے کہ ہمارے نئے عہد نامے کی کہانی میں، جن کو بِینائی بخشی گئی وہ جانیں گے کہ، ہر بات کے علاوہ یہ رسمِ مجلس ہم پر ظاہر کرے گی، یہ سب کچھ اُس وقت تک بے معنی و بے وقعت ہے جب تک ہم یِسُوع کو اِن سب کے درمیان میں نہیں ڈھونڈتے۔ اُس نظارے کو پانے کے لیے جس کے ہم مُشتاق ہیں، وہ شِفا پانے کے لیے جس کا وہ وعدہ فرماتا ہے، کسی وسیلے سے ہم اُس بات کی اہمیت جانتے ہیں وہ یہاں ہے، ہمیں لازم اِس شوروغُل کو چیرنا ہے—چاہے یہ جتنا بھی دِل کش ہے—اور اُس پر توجہ جمانی ہے۔ ہر واعظ کی دُعا، سب گیت کاروں کی اُمید، ہر مہمان کا ادب و احترام—سب کچھ اُس کی رُوح کو دعوت دینے کے لیے نذر کرتے ہیں جس کی یہ کلیسیا ہے—زندہ مِسیح، خُدا کا برّہ، سلامتی کا شہزادہ۔

لہٰذا اُس کو تلاش کرنے کے لیے ضروری نہیں کہ ہم مرکزِ مجلس میں ہُوں۔ جب بچّہ مورمن کی کتاب پہلی بار پڑھتا ہے اور ابی نادی کے حوصلے یا،۲۰۰ نوجوان جنگ جُوؤں کی پیش رفت کا دِل دادہ ہوتا ہے، ہم دھیرے سےکہ سکتے ہیں کہ ہر جاءموجود رہنے والا یِسُوع اِس شان دار تاریخ کی مرکزی ہستی ہیں،دیدہ ور کَلَس کی مانند عملی طور پر ہر ورق پر ایستادہ ہے اور اِس میں موجود اِیمان کو فروغ دینے والی تمام دیگر صورتوں سےربطِ واستہ فراہم کرتا ہے۔

اسی طریقے سے، جب کوئی دوست اِیمان کے بارے میں سیکھ رہا ہوتا ہے، وہ بعض اَنوکھے عناصر اور نامانوس اِصطلاحوں سے کچھ خوف زدہ ہو سکتا/سکتی ہے—کھانے کی پابندیاں، خُود انحصاری کا سامان، پیش قافلے، برقی نسلی أشجار، سٹیک (میخ) کے لاتعداد مراکز جہاں بلاشبہ پُشت کے گوشت کی عمدہ قسم کی کوئلوں پر تیار کی گئی ڈِش ملتی ہے۔ لہٰذا ، جب ہمارے دوست بے شمار نئی صورتوں اور صداؤں سے دوچار ہوتے ہیں، ہمیں افراتفری کے اِس پُل کو تیزی سے عبور کر کے اِن کے اصل مفہوم پر توجہ مرکوز کرانی ہے، ابدی اِنجیل کے دھڑکتے دِل کی طرف—آسمانی والدین کی محبت، سپوتِ اِلہٰی کے کفارے کی نعمت، رُوحُ اُلقُدس کی تسلّی بخش ہدایت، آخری ایّام کی یہ سب سچّائیاں اور بہت کچھ۔

جب کوئی ہیکل میں پہلی بار جاتا ہے، وہ اِس تجربے سےحیرت زدہ ہوسکتا/سکتی ہے۔ ہمارا فرض مُتبرک علامتیں اور آشکارا رسمیں، رسمی لباس اور تصویری پیش کش کے سبب سے کبھی توجہ مُنتشر نہ ہونے دینا بلکہ نجات دہندہ کی طرف توجہ مبذول کرانے کی یقین دہانی کرانا ہے، جس کی پرستش کے لیے ہم وہاں ہیں۔ ہیکل اُس کا مسکن ہے، اور وہ ہمارے دِل اور دماغ کے بالا خانوں میں مُقیم ہو—مِسیح کی عظیم و لطیف و دقیق تعلیم ہمارے رگ و پے میں بالکل ایسے سرایت کرے جیسے یہ ہیکل کی رُسوم میں رچی بسی ہے—بڑے دروازے پر عبارتِ مُقدسہ کے پڑھنے سے لے کر عمارت میں بِتائے گئے آخری لمحے تک۔ اِن سب حیرتوں کے بیچ میں جن کا ہم سامنا کرتے ہیں، ہمیں سب سے بڑھ کر، ہیکل کے اندر یِسُوع کا مفہوم ، دیکھنا ہے۔

حالیہ مہینوں میں کلیسیا کے اندر اُٹھائے گئے جرات مندانہ اِقدامات اور نئے اعلانات کے بھنور پر غور کرو۔ ہم ایک دُوسرے کی خدمت کرتے، یا سبت کے معاملے کو نفیس بناتے، یا بچّوں اور نوجوانوں کے نئے لائحہ عمل کو اپناتے وقت ہم اِن مُکاشفانہ اِصلاحات کی اصل وجہ گُم ہو جائے گی اگر ہم اُنھیں مُختلف اور غیر متعلقہ عناصر کے طور پر دیکھتے ہیں بجائے اِس کے کہ یہ ہماری نجات کی چِٹان پر مضبوط تعمیر کے لیے مربوط باہمی کوشش ہے۔۴ یقیناً، یقیناً، یہی صدر رسل ایم نیلسن کی تمنا ہے کہ ہم آشکارا کیا گیا کلیسیا کا نام اِستعمال کریں۔۵ اگر یِسُوع—اُس کا نام، اُس کی تعلیم، اُس کی مثال—ہماری عبادت کا مرکز ہو سکتی ہے، ہم ایلما کی سچّائی کا اعادہ کریں گے جو اُس نے ایک دفعہ سِکھائی تھی: ”بہت سی چیزیں آنے کو ہیں؛ [بلکہ] دیکھو، ایک چیز ہے جو دوسری تمام سے اہم ہے— … مُخلصی دینے والا [جو] زندہ ہے اور اپنے لوگوں میں آتا ہے۔“۶

ایک نتیجہ خیز تصور: جوزف سمتھ کی ۱۹ویں صدی کا سرحدی ماحول مسیحی گواہان کے تقابلی دعوؤں سے بڑھکا ہُوا تھا۔۷ بلکہ اُن کے پیدا کردہ اِس ہنگامے میں، مضحکہ خیز بات یہ ہے کہ، جس نجات کی شدت سے جوزف کو تلاش تھی اُسی کو صورت کو یہ دُھندلا رہے تھے۔ ”تاریکی اور تذب ذب،“۸ سے لڑتے لڑتے وہ درختوں کے جُھنڈ میں غوروفکر کے لیے گوشہِ نشینی اِختیار فرمائی جہاں اُس نے اِنجیل کے حوالے سے نجات دہندہ کی بہت عظیم اُلشان گواہی سُنی اور دیکھی بہ نسبت جس کا ہم نے یہاں اعتراف کیا ہے۔ ناقابلِ تصور اور ناقابلِ توقع بِینائی کی نعمت کے ساتھ، جوزف نے رویا میں کائنات کے خُدا تعالیٰ، آسمانی باپ، اور اُس کا کامل اِکلوتے بیٹے، یِسُوع مِسیح کو دیکھا۔ پھر باپ نے مثال قائم کی جس کی ہم صبح سے ستایش کر رہے ہیں: اُس نے یِسُوع کی طرف اِشارہ کرتے ہُوئے کہا، ”یہ میرا پیارا بیٹا ہے۔ اِس کی سنو! “۹ یِسُوع کی ذاتِ اِلہیہ، نجات کے مُنصوبے میں اُس کی فضلیت و برتری، اور خُدا کی نظر میں اُس کے مُقام کا اِظہار اِن مُختصر آٹھ لفظوں کے اعلان سے بڑھ کر کبھی نہیں ہو سکتا۔

تشویش اور اِنتشار؟ مجمعے اور مسئلے؟ ہماری دُنیا میں کثرت سے پائے جاتے ہیں۔ درحقیقت دین دار اور بے دین اب بھی اِس رویا پر جھگڑا کرتے ہیں اور تقریباً سب پر جن کا میں نے آج ذِکر کیا ہے۔ بہرحال آپ ہو سکتا ہے زیادہ واضح دیکھنے کی جدوجہد کر رہے ہوں اور اندیشوں کے ہجوم میں مفہوم پا لیں، میں آپ کا رُخ اُسی یِسُوع مِسیح کی طرف گامزن کراتا ہُوں اور جوزف سمتھ کے تجربے کی رسالتی گواہی پیش کرتا ہُوں، ۱۸۰۰ برس بعدبالکل اُسی طرح جیسے ہمارے نابینا دوست نے قدیم یریحو کے راستے پر بِینائی پائی تھی۔ مَیں اِن دو کے ساتھ اور ہزارہا دیگر رفتہ زمانوں کے ساتھ جو یقینا زندگی میں سب سے زیادہ سنسنی خیز نظارہ اور صدا وہ یِسُوع کا صرف گُزرنا نہیں۱۰ بلکہ ہماری جانب اُس کی آمد، ہمارے پاس ٹھہرنا، اور ہمارے ساتھ اُس کا قیام کرنا ہے۔۱۱

بہنوں اور بھائیوں، اپنے دِن کی دوڑ دھوپ اور دھکم پیل کے بیچ میں سے، ہم مِسیح کواپنے اِیمان، اپنی خدمت اور اپنی زندگیوں کے مرکز میں دیکھنے کی سعی کریں۔ یہیں پر حقیقی مفہوم پوشیدہ ہے۔ اور اگر بعض ایّام میں ہماری بِینائی مدھم ہو، یا ہمارا اعتماد تُنزلی کا شِکار ہو، یا ہمارے اعتقاد کی آزمایش اور نفاست کی جائے—یقیناً جب ایسا ہوگا—ہم زیادہ زور سے چیخیں چِلائیں، ”اَے یِسُوع، اِبنِ داؤد، مُجھ پر رحم کر۔“۱۲ مَیں رسالتی جوش اور نبوتی صداقت کے ساتھ وعدہ کرتا ہُوں کہ وہ آپ کی سُنے گا اور کہے گا، جلد یا بدیر، ”بِینا ہو جا: تیرے اِیمان نے تُجھے اچھّا کِیا۔“۱۳ مجلسِ عامہ میں خُوش آمدید۔ یِسُوع مِسیح کے نام پر، آمین۔