۲۰۱۰–۲۰۱۹
پھل
مجلسِ عامہ اکتوبر ۲۰۱۹


پھل

اپنے دِل اور آنکھیں یِسُوع مِسیح، ہمارے نجات دہندہ پر، اور ابدی شادمانی پر مرکوز رکھیں جو صرف اُس کے وسیلے سے آتی ہے۔

مَیں جانتا ہُوں آپ کیا سوچ رہے ہیں! بس ایک اور خطیب اور پھر ہم صدر نیلسن سے سُنیں گے۔ چند لمحوں تک آپ کو بےدار رکھنے کے لیے جس اِثنا میں ہم اپنے پیارے نبی کے اِنتظار میں ہیں، میں نے بہت پسندیدہ موضوع چُنا ہے: میرا موضوع پھل ہے۔

شبیہ
پھل

آم، تربوز، کیلے، یا مزید حیرت انگیز پھل جیسے کیوی یا انار رنگت، بناوٹ اور مِٹھاس کے لحاظ سے قدیم زمانوں سے سوغات تصور کیے جاتے ہیں

اپنی فانی خدمت کے دوران میں، نجات دہندہ نے اچھے پھل کا موازنہ ابدی اہمیت کی حامل چیزوں سے کیا ہے۔ اُس نے فرمایا، ”اُن کے پَھلوں سے تُم اُن کوپہچان لو گے۔“۱ ”ہر ایک اچّھا درخت اچّھا پَھل لاتا ہے۔“۲ اُس نے ہماری حوصلہ افزائی فرمائی کہ ”ہمیشہ کی زِندگی کے لیے پَھل“ جمع کریں۔۳

مورمن کی کتاب میں سے ہم اُس نمایاں خواب کے بارے میں اچھی طرح جانتے ہیں، کہ نبی لحی اپنے آپ کو ”تاریک اور ہیبت ناک ویرانے“ میں پاتا ہے۔ وہاں غلیظ پانی ہے، تاریکی کی کہر، عجیب و غریب راستے، ممنوعہ شاہ راہیں، اِس کے علاوہ تنگ اور سُکڑے راستے کے ساتھ ساتھ لوہے کی باڑ۴ اُس خُوب صورت درخت کی طرف جاتی ہے جو کسی کو ”خُوش بخت [بنانے والے] پھل سے مالا مال ہے۔“ خواب کو دوبارہ بتاتے ہُوئے، لحی فرماتے ہیں، ”… مَیں نے اُس کےپھل میں سے کھایا یہ سب سے زیادہ شِریں، سب سے زیادہ بڑھ کر جس کو مَیں نے کبھی… چکھا [تھا]۔ … [اور] اِس نے میری رُوح کو بہت بڑی شادمانی سے بھر دیا۔“ یہ پھل ”دُوسرے کسی بھی پھل [سے] [بڑھ کر] مرغوب تھا۔“5

شبیہ
شجرِ حیات اپنے شِیریں پھل کے ساتھ

درخت اور پھل کے معانی

یہ درخت اپنے سب سے زیادہ اَن مول پھل کے ساتھ کس کا اِستعارا ہے؟ یہ ”خُدا کی محبت“۶ کا اِستعارہ ہے اور ہمارے آسمانی باپ کے حیرت خیز رہائی کے مُنصوبے کا پرچار کرتا ہے۔ ”کِیُوں کہ خُدا نے دُنیا سے اَیسی محبّت رکھّی کہ اُس نے اپنا اِکلَوتا بَیٹا بخش دِیا تاکہ جو کوئی اُس پر اِیمان لائے ہلاک نہ ہو بلکہ ہمیشہ کی زِندگی پائے۔“۷

یہ اَن مول پھل نجات دہندہ کے بےمثال کفارے کی تعجب خیز برکتوں و رحمتوں کا اِستعارہ ہے۔ نہ صرف ہم فانی زندگی کے بعد دوبارہ حیات ہوں گے، بلکہ یِسُوع مِسیح پر ہمارے اِیمان، ہماری توبہ، اور ہمارے حُکموں کو ماننے کے وسیلے سے، ہمارے گُناہ ہمیں معاف کیے جا سکتے ہیں اور ایک روز اپنے باپ اور اُس کے بیٹے کے حُضور پاک اور پاکیزہ حالت میں کھڑے ہوں گے۔

اُس درخت کے پھل میں سے کھانے کا اِستعارہ یہ بھی ہے کہ ہم بحال شُدہ اِنجیل کے عہود اور رُسوم کو قبول کرتے ہیں—بپتسما لینا، رُوحُ اُلقُّدس کی نعمت پانا، اور عالمِ بالا کی قُدرت سے ودیعت پانے کے لیے خُداوند کے گھر کی زیارت کرنا۔ یِسُوع مِسیح کے فضل کے وسیلے سے اور اپنے عہود پر کاربند رہنے سے، ہم ساری ابدیت اپنے راست خاندان کے ساتھ زندگی بسر کرنے کا لامحدود وعدہ پاتے ہیں۔۸

بلاشُبہ فرشتے نے پھل کو اِس طرح بیان فرمایا جیسے ”میری جان کے لیے سب سے زیادہ خُوشی کا باعث۔“۹ واقعی ایسا ہے!

ثابت قدم رہنے کا مسئلہ

جیسا کہ ہم سِیکھ چُکے ہیں، حتیٰ کہ بحال شُدہ اِنجیل کا اَن مول پھل چکھنے کے بعد، اِس پر اِیمان داری اور وفاداری سے قائم رہنا آسانی سے اب بھی نہیں ہو پاتا۔ جیسا کہ اِس مجلس میں کئی دفعہ کہا جا چُکا ہے، کہ ہم اُلجھنوں، فریب کاریوں، اندیشوں، ہنگاموں، چِکنی چُپڑی باتوں، اور آزمایشوں کا مسلسل سامنا کرتے ہیں، جو ہمارے دِلوں کو نجات دہندہ سے،اُن راحتوں سے اور خُوبان خیالوں سے ہٹانے کی کوشش کرتے ہیں جن کا ہم تجربہ پا چُکے ہیں۔

اِس دُشمن کی وجہ سے، لحی کا خواب بھی ہمیں خبردار کرتا ہے! دریا کی دُوسری جانب بڑی کُشادہ عِمارت جس میں ہر عمر کے لوگ اپنی اپنی اُنگلیاں اُٹھائے،یِسُوع مِسیح کے پیروکاروں پر ہنستے اور تمسخر اُڑاتے ہیں۔

عِمارت میں لوگ اُن کا جو حُکموں کو مانتے ہیں مُذاق اُڑاتے، تحقیر کرتے، اور تمسخر اُڑاتے ہیں، یِسُوع مِسیح اور اُس اِنجیل پر اُن کے اِیمان کو ذلیل وخوار کرنے اور بدنام کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ اور کیوں کہ اِیمان داروں پر وسوسے اور حقارت کے زبانی گولے داغے گئے، جنھوں نے پھل چکھا تھا اُن میں سے بعض نے اُس اِنجیل کی بابت شرم محسوس کرنا شُروع کر دیا جس کو اُنھوں نے کسی وقت قبول کیا تھا۔ دُنیا کی جھوٹی رغبتیں اُنھیں گُم راہ کرتی ہیں؛ وہ پھل سے دُور ہو جاتے ہیں اور، صحائف کے اَلفاظ میں، ”ممنوعہ راہوں پر [چلتے] اور کھو جاتے [ہیں]۔“۱۰

آج ہماری دُنیا میں، دُشمن نے ماہرینِ بربادی و تباہ کاری کے عملے کو بھرتی کر لیا ہے جو تیزی اور پُھرتی سے اُس کُشادہ اور وسیع و عریض عِمارت کو بھر رہا ہے، اوور ٹائم بھی لگا رہا ہے۔ دریا پار پھیلاؤ وسعت اِختیار کر چُکا ہے، ہمارے گھروں پر قابض ہونے کی غرض سے، جب کہ اُنگلیاں اُٹھانے والے اور ٹھٹھا اُڑانے والے انٹر نیٹ کے میگافونز سے دِن اور رات واویلہ مچاتے ہیں۔۱۱

صدر نیلسن نے وضاحت فرمائی، ”گواہیوں میں خلل اندازی اور خُداوند کے کام میں رکاوٹ ڈالنے کے مقصد سے مخالف اپنی کوششوں میں بے انتہا اضافہ کر رہا ہے۔“۱۲ آؤ لحی کے اَلفاظ یاد کریں: ”ہم نے اُن کی پروا نہ کی۔“۱۳

اگرچہ ہمیں خوف کھانے کی ضرورت نہیں، البتہ ہمیں محتاط رہنے کی اشد ضرورت ہے۔ بعض اوقات، چھوٹی چھوٹی چیزیں ہمارے روحانی توازن کو برقرار رکھ سکتی ہیں۔ مہربانی سے اپنے سوالوں کو، دُوسروں کی تذلیلوں کو، بےدین دوستوں کو، بدقسمت خطاؤں اور پریشانیوں کو شیِریں، نفیس، اور جان پرور برکتوں سے اپنے آپ کو ہٹنے نہ دو جو اُس درخت کے اَن مول پھل سے آتی ہیں۔ اپنے دِل اور آنکھیں یِسُوع مِسیح، ہمارے نجات دہندہ پر، اور ابدی شادمانی پر مرکوز رکھیں جو صرف اُس کے وسیلے سے آتی ہے۔

جیسن ہال کا اِیمان

جون میں، میری اَہلیہ، کیتھی ،اور مَیں جیسن ہال کی نمازِ جنازہ میں شامل ہُوئے۔ اپنی وفات کے وقت وہ ۴۸ برس کا تھا اور بُزرگوں کی جماعت کے صدر کی حیثیت سے خدمت انجام دے رہا تھا۔

یہاں جیسن کے کلمات اُس واقع کی بابت جس نے اُس کی زندگی بدل دی تھی۔

”[۱۵ برس کی عمر میں] میں غوطہ خوری کے حادثے کا شِکار [ہُوا] تھا۔ … میری گردن کی ہڈی [ٹوٹ] گئی اور سینے سے نیچے کا دھڑ لاغر ہوگیا۔ میری ٹانگیں مکمل طور پر اپاہج ہوگئیں اور بازو قدرے معذوری کا شِکار تھے۔ مَیں نہ چل سکتا تھا، نہ کھڑا ہو سکتا تھا، … اور نہ خود سے کھانا کھا سکتا تھا۔ مَیں بمُشکل سانس لے سکتا یا بول سکتا تھا۔۱۴

”’پیارے [آسمانی] باپ،‘ مَیں نے فریاد کی، ’اگر میرے صرف ہاتھ ہوں، تو مَیں جانتا ہُوں تو مَیں فعال ہوسکتا ہُوں۔ مہربانی کر، باپ مہربانی۔ …

”… ’باپ، میری ٹانگیں لے لو؛ مَیں صرف اپنے ہاتھوں کی افادیت [کے لیے دُعا] کرتا۔‘“۱۵

جیسن کو اپنے ہاتھوں کے اِستعمال کی کبھی شِفا نہ مِلی۔ کیا آپ اُس کُشادہ عِمارت سے آوازیں سُن سکتے ہیں؟ جیسن ہال خُدا تُمھاری دُعائیں نہیں سُنتا! اگر خُدا محبت کرنے والا خُدا ہے تو وہ تُمھیں ایسے کیسے چھوڑ سکتا ہے؟ مِسیح پر اِیمان کیوں لائیں؟“ جیسن ہال نے اُن کی آوازوں کو سُنا، اُس نے لیکن اُن کی پروا نہ کی۔ اِس کی بجائے اُس نے اُس درخت کے پھل پر ضیافت منائی۔ یِسُوع مِسیح پر اُس کا اِیمان.اَٹل ہوگیا۔ وہ یونی ورسٹی سے فارغ اُلتحصیل ہُوا اور کولیٹی کولمن سے ہیکل میں نکاح کیا، اُس کو وہ اپنی زندگی کی محبت کہتا تھا۔۱۶ شادی کے ۱۶ برس بعد، ایک معجزہ ہُوا، اُن پیارا بیٹا، کولمن، پیدا ہُوا۔

شبیہ
جیسن اور کولیٹی ہال
شبیہ
ہال خاندان

اُنھوں نے اپنے اِیمان کو کیسے بڑھایا؟ کولیٹی نے وضاحت دی: ”ہم نے خُدا کے مُنصوبے پر بھروسہ کیا۔ اور اُس نے ہمیں اُمید دِلائی۔ ہم جانتے تھے کہ جیسن [مُستقبل میں] … بھلا چنگا ہوگا۔ … ہم جانتے تھے کہ خُدا نے ہمیں نجات دہندہ، مہیا کیا ہے جس کے کفارے کی قُربانی ہمیں اُس وقت آگے بڑھنے کے لائق بناتی ہے جب ہم ہمت ہارنا چاہتے ہیں۔“۱۷

شبیہ
کولمن ہال

جیسن کی نمازِ جنازہ پر، ۱۰ برس کے کولمن نے کہا اُس کے والد نے اُسے سِکھایا ”آسمانی باپ کے [پاس] ہمارے لیے مُنصوبہ ہے، فانی زندگی شان دار ہوگی، اور ہم خاندانوں میں زندگی بسر کریں گے۔ … لیکن … ہمیں کٹھن مرحلوں سے گُزرنا پڑے گا اور ہم سے خطائیں سرزد ہوں گی۔“

کولمن نے بیان جاری رکھا: ”آسمانی باپ نے اپنا بیٹا، یِسُوع، اِس جہان میں بھیجا۔ اُس کا فرض کامل ہونا تھا۔ لوگوں کو شِفا دینا۔ اُن سے پیار کرنا۔ اور پھر ہم سب کے دُکھوں، مُصیبتوں، اور گُناہوں کے واسطے دُکھ اُٹھانا۔ پھر وہ ہماری خاطر مُوا۔“ پھر کولمن نے اِضافہ کیا، ”کیوں کہ اُس نے ایسا کیا، یِسُوع جانتا ہے کہ مَیں اِس وقت کیسا محسوس کر رہا ہُوں۔“

”یِسُوع کی موت کے تین دِن بعد، وہ … اپنے جلالی بدن کے ساتھ، پھر زندہ ہوگیا۔ میرے لیے یہ بہت اہم ہے کیوں کہ مَیں جانتا ہُوں کہ … میرے [والد کا] بدن جلالی ہوگا اور ہم خاندان کی حیثیت سے اِکٹھے ہوں گے۔“

شبیہ
ہال خاندان

کولمن نے نتیجہ اخذ کیا: ”میرے بچپن سے لے کر ہر شب، میرے والد مجھ سے کہتے تھے، ’ڈیڈی تجھ سے پیار کرتا ہے، آسمانی باپ تجھ سے پیار کرتا ہے، اور تُو بہت اچھا لڑکا ہے۔‘“۱۸

یِسُوع مِسیح کے سبب سے خُوشی مِلتی ہے

صدر رسل ایم نیلسن نے وضاحت فرمائی کہ کیوں کر ہال خاندان نے شادمانی اور اُمید پائی۔ اُنھوں نے فرمایا:

”ہمیں جو خُوشی مِلتی ہے اُس کا دارومدار ہماری زندگی کے حالات سے اور زندگی سے وابستہ کسی بھی فعل سے بہت کم واسطہ ہوتا ہے۔

”جب ہماری زندگی کا دارومدار خُدا کے نجات کے مُنصوبے پر … اور یِسُوع مِسیح اور اُس کی اِنجیل پرہوتا ہے، ہماری زندگی میں کیا ہو رہاہے—یا کیا نہیں ہو رہا—اِس سے قطعِ نظر ہم خُوشی محسوس کر سکتے۔ خُوشی یِسُوع کے سبب سے اور اُسی کے وسیلے سے میسر ہوتی ہے۔ وہ ساری خُوشی کا منبع ہے۔  …

”اگر ہم دُنیا پر نظر کرتے ہیں … ، ہم خُوشی کو کبھی نہ سمجھ پائیں گے۔ … [شادمانی] ایسی نعمت ہے جو قصداً راست باز زندگی بسر کرنے کی جُستجو کے عوض نازِل ہوتی ہے، ایسا یِسُوع مِسیح نے سِکھایا۔“۱۹

واپس آنے کا وعدہ

اگر کافی عرصے سے آپ پھل کے بغیر رہ رہے تھے، مہربانی سے جان جائیں کہ نجات دہندہ کے بازو آپ کی طرف ہمیشہ بڑھے ہوتے ہیں۔ وہ پیار سے بُلاتا ہے، ”توبہ کرو اور اُس کے پاس آؤ۔“۲۰ اُس کے پھل کی فراوانی ہے اور موسم دائمی ہے۔ یہ پیسوں سے نہیں خریدہ جا سکتا، اور جو کوئی دیانت داری اِس پھل کامُشتاق ہوتا ہے اُس کو روکا نہیں جاتا۔۲۱

اگر آپ اُس درخت کی طرف لوٹنے اور پھل میں سے دوبارہ کھانے کے آرزومند ہیں، اپنے آسمانی باپ سے دُعا کے وسیلے سے اِبتدا کرے۔ یِسُوع مِسیح پر اور اُس کے کفارے کی قُربانی پر اِیمان لائے۔ مَیں آپ سے وعدہ کرتا ہُوں کہ جب آپ، ”ہر خیال میں،“۲۲ نجات دہندہ کی طرف دیکھتے ہو تو اُس درخت کا پھل آپ کا ہوتا ہے، کھانے میں خُوش ذائقہ، جان کے لیے آسودہ، ”خُدا کی تمام نعمتوں میں سے سب سے زیادہ بڑھ کر ہے۔“۲۳

شبیہ
بُزرگ اینڈرسن لِسبن ہیکل کی تقدیس و تخصیص کے موقع پر پُرتگالی مُقدسین کے ساتھ

آج سے تین ہفتے پہلے، مَیں نے نجات دہندہ کی خُوشی کے پھل کا پُورا ظہور دیکھا، جب میری اَہلیہ، اور مَیں ہیکلِ لِسبن پُرتگال کی تخصیص و تقدیس کے لیے شامِل ہُوئے۔ ۱۹۷۵ میں، جونہی مذہبی آزادی نصیب ہُوئی، پُرتگال کے لیے بحال شُدہ اِنجیل کی سچّائیاں عام کر دی گئی تھیں۔ اب بےشُمار معزز مُقّدسین جنھوں نے پہلے اُس پھل میں سے کھایا جب وہاں کوئی جماعت نہ تھی، کوئی کلیسا نہ تھا، اور ۱۰۰۰ میل کے اندر کوئی ہیکل نہ تھی ہمارے ساتھ شادمان ہُوئے کہ اُس درخت کا اَن مول پھل اب لِسبن، پُرتگال میں خُداوند کے گھر کے اندر بڑی کثرت سے میسر ہوگا۔ مَیں اُن مُقدسین کی جن کے قلب نجات دہندہ سے جُڑے رہے بڑی عزت اور تعظیم کرتا ہُوں۔

نجات دہندہ نے فرمایا، ”جو مُجھ میں قائِم رہتا ہے، اور مَیں اُس میں، وُہی بُہت پَھل لاتا ہے؛ کیوں کہ مُجھ سے جُدا ہو کر تُم کُچھ نہیں کر سکتے۔“۲۴

آج صبح کلیسیا کے اَرکان سے کلام کرتے ہُوئے، صدر نیلسن نے فرمایا، ”میرے پیارے بھائیو اور بہنو، آپ اُن پھلوں کی جیتی جاگتی مثالیں ہیں جو یِسُوع مِسیح کی تعلیمات کی تقلید کرنے سے نازِل ہوتے ہیں۔ اُس نے پھر مزید کہا، ”مَیں آپ کا شُکر ادا کرتا ہُوں! مَیں آپ سے پیار کرتا ہوں!“۲۵

صدر نیلسن، ہم آپ سے بہت پیار کرتے ہیں۔

مَیں مُکاشفے کی قُدرت کا عینی شاہد ہُوں جو ہمارے پیارے صدر پر نازِل ہوتا ہے۔ وہ خُدا کا نبی ہے۔ قدیم لحی کی مانند، صدر رسل ایم نیلسن ہمیں اور خُدا کے سارے خاندان کو پاس آنے اور اُس درخت کے پھل میں سے کھانے کے لیے بُلاتے ہیں۔ ہم فروتن بنیں اور اُس کی مشاورت کی تقلید کے لیے ہمت پائیں۔

مَیں فروتنی سے گواہی دیتا ہُوں کہ یِسُوع مِسیح خُدا کا بیٹا ہے۔ اُس کی محبت، قُدرت، اور فضل سے تمام قابلِ قدر دائمی چیزیں لائی جاتی ہیں۔ میں اِس کی گواہی یِسُوع مِسیح کے نام سے دیتا ہوں، آمین۔

حوالہ جات

  1. متّی ۷:‏۱۶۔

  2. متّی ۷:‏۱۷۔

  3. یوحنا ۴:‏۳۶۔

  4. جنوری ۲۰۰۷ کے اوائل میں، ستر کے صدارتی رُکن کی حیثیت سے جب مَیں برگھم ینگ یونی ورسٹی میں ۴ مارچ، ۲۰۰۷ کو دیے جانے والے خطاب کی تیاری کر رہا تھا، مَیں نے بُزرگ ڈیوڈ اے بیڈنار پُوچھا کہ وہ اپنے ۴ فروری، ۲۰۰۷ کو دینے والے خُطبے کے لیے ایک جیسے سامعین کے لیے کیا تیاری کر رہے تھے۔ مجھے اُس وقت دھچکا لگا جب اُنھوں نے جواب دیا کہ اُن کا خطاب لوہے کی باڑ کو مضبوطی سے تھامے رکھنے کی بابت ہے۔ مَیں نے اپنے خطاب کا عُنوان بھی بالکل یہی چُنا تھا۔ ایک دُوسرے سے اپنے اپنے متن کا تبادلہ کرنے کے بعد، ہمیں اندازہ ہُوا کہ ہمارا نقطہِ نظر الگ الگ تھا۔ اُن کے خُطبہ کا عُنوان ”آبِ حیات کا ذخیرہ،“ لوہے کی باڑ، یا خُدا کے کلام پر زور تھا، جیسے صحائف میں مرقوم ہے۔ اپنے خُطبے میں اُنھوں نے پوچھا، ”کیا آپ اور مَیں روزانہ صحائف کی پڑھائی، مُطالعہ، اور تحقیق اِس انداز سے کرتے ہیں کہ ہمیں لوہے کی باڑ کو مضبوطی سے تھامے رکھنے کے قابل بناتے ہیں؟“ (speeches.byu.edu)۔

    پھر، بُزرگ بیڈنار کے ساتھ گُفتگو کے صرف ایک ہفتے کے بعد، صدر بوائڈ کے پیکر نے ”لحی کا خواب اور آپ“ کے عُنوان سے بی وائے یو میں خُطبہ دیا۔ صدر پیکر نے زور دیا کہ لوہے کی باڑ سے مُراد شخصی مُکاشفہ اور معرفت ہے جو رُوحُ اُلقُدس کی بدولت ہم تک آتا ہے۔ اُنھوں نے فرمایا: ”اگر آپ باڑ کو تھامے رکھتے ہیں، آپ محسوس کر سکتے ہیں اپنے آگے بڑھنے کے ساتھ ساتھ رُوحُ اُلقُدس کی نعمت۔ … لوہے کی باڑ کو تھام لو، اور اِس کو جانے نہ دو۔ رُوحُ اُلقُدس کی قُدرت کے وسیلے سے، آپ عمر بھر اپنا راستہ محسوس کر سکتے ہیں“ (۱۶ جنوری، ۲۰۰۷، speeches.byu.edu)۔

    میرا موضوع، مارچ ۲۰۰۷ میں ”نبیوں کے کلام کو مُضبوطی سے تھامے رکھو،“ لوہے کی باڑ زندہ نبیوں کے کلام کی نمایندگی کرتا تھا (۴ مارچ، ۲۰۰۷، speeches.byu.edu)۔

    اِن تین وعظوں کا تعلق کوئی اِتفاق نہیں تھا۔ اِن تینوں خُطبوں کے پیچھے خُداوند کا ہاتھ کام کر رہا تھا، ایک ہی گروہ کے لیے تیار کیے گئے تین زایوں سے لوہے کی باڑ، یا، خُدا کے کلام کی پہچان: (۱) صحائف، یا قدیم نبیوں کا کلام؛ (۲) زندہ نبیوں کا کلام؛ اور (۳) رُوحُ اُلقُدس کی قُدرت۔ یہ میرے لیے اِنتہائی اہم آموزش کا تجربہ تھا۔

  5. دیکھیں ۱ نیفی ۸:‏۴–۱۲۔

  6. ۱ نیفی ۱۱:‏۲۵۔

  7. یوحنا ٣: ١٦۔

  8. دیکھیے ڈیوڈ اے بیڈنار، ”لحی کا خواب: باڑ کو مضبوطی سے تھامے رکھو،“ اَلیحونا، اکتوبر. ۲۰۱۱، ۳۲–۳۷۔

  9. ۱ نیفی ۱۱:‏۲۳۔

  10. ۱ نیفی ۸:‏۲۸۔

  11. دیکھیے بوئڈ کے پیکر، ”لحی کا خواب اور آپ“ (برگھم ینگ یونیورسٹی وعظ، ۱۶ جنوری ۲۰۰۷)، speeches.byu.edu۔

  12. رسل ایم نیلسن، ”ہم بہتر بن سکتے ہیں اور بہتر سرانجام دے سکتے ہیں،“ لیحونا، مئی ۲۰۱۹، ۶۸۔

  13. ۱ نیفی ۸:‏۳۳۔

  14. سٹیفن جیسن ہال، ”گھر کی نعمت،“ نیو اِیرا، دسمبر ۱۹۹۴، ۱۲۔

  15. سٹیفن جیسن ہال، ”مددگار ہاتھ،“ نیواِیرا، اکتوبر ۱۹۹۵، ۴۶۔

  16. بُزرگ انیڈرسن کے ساتھ کولیٹی ہال کی نجی خط و کتابت۔

  17. بُزرگ انیڈرسن کے ساتھ کولیٹی ہال کی نجی خط و کتابت۔

  18. کولمن کا تدفینی وعظ، کولیٹی نے بُزرگ اینڈرسن سے ذکر کیا۔

  19. رسل ایم نیلسن، ”خُوشی اور روحانی بقا،“ لیحونا، نومبر ۲۰۱۶، ۸۲، ۸۴۔

  20. ۳ نیفی ۲۱:‏۶۔

  21. دیکھیں ۲ نیفی ۲۶:‏۲۵، ۳۳۔

  22. عقائد اور عہود ۶: ۳۶۔

  23. ۱ نیفی ۱۵:‏۳۶۔

  24. یوحنا ۱۵:‏۵۔

  25. رسل ایم نیلسن، ”دُوسرا سب سے بڑا حُکم،“ لیحونا، نومبر. ۲۰۱۹، ۱۰۰۔