۲۰۱۰–۲۰۱۹
دُوسرا بڑا حُکم
مجلسِ عامہ اکتوبر ۲۰۱۹


دُوسرا بڑا حُکم

ہمیں سب سے بڑی شادمانی، اپنے بھائیوں اور بہنوں کی مدد کرنے سے مِلتی ہے۔

میرے پیارے بھائیو اور بہنو، اِسرائیل کو پردے کی دونوں جانب اِکٹھا کرنے، اپنے اپنے خاندانوں کو مضبوط کرنے، اورمحتاجوں کی زندگیوں کو بابرکت کرنے کے لیے آپ سب شُکریہ۔ یِسُوع مِسیح کے سچّے پیروکاروں کی حیثیت سے زندگی بسر کرنے کا شُکریہ۔۱ اُس کے دو عظیم حُکموں کو آپ جانتے اور عمل کرتے ہیں، خُدا سے پیار کرنا اور اپنے ہم سائے سے محبت رکھنا۔۲

پچھلے چھے مہینوں کے دوران میں، بہن نیلسن اور مَیں نے ہزارہا مُقّدسین سے مُلاقات کی جس وقت ہم وسطی اور جنوبی اَمریکہ، پیسی فیک کے جزائر، اور مُتحدہ ریاستہائے اَمریکہ کے مختلف شہروں کے سفر پر تھے۔ جب ہم سفر کرتے ہیں، آپ کے اِیمان کو مضبوط کرنا ہماری اُمید ہوتی ہے۔ لیکن ہمیشہ واپسی پر ہمارا اِیمان مضبوط ہو چُکا ہوتا ہے اُن اَرکان اور دوست احباب کی بدولت جن سے مُلاقات ہوتی ہے۔ اپنے حالیہ تجربوں سے کیا میں تین پُرمعنی لمحات کا اِظہار کر سکتا ہُوں؟

شبیہ
صدر نیلسن نیوزی لینڈ میں
شبیہ
صدر نیلسن نیوزی لینڈ میں

مئی میں، بہن نیلسن اور مَیں بُزرگ گیرٹ ڈبلیو اور بہن سوزن گانگ کے ساتھ جنوبی پیسی فیک کے سفر پر روانہ ہُوئے۔ جب ہم آک لینڈ، نیوزی لینڈ میں تھے، ہم کرائسٹ چرچ، نیوزی لینڈ کی دو مساجد کے اِماموں سے مُلاقات ہُوئی، جہاں صرف دو مہینے پہلے بےگُناہ نمازیوں کو ظالمانہ طریقے سے گولیوں کا نشانہ بنایا گیا۔

ہم نے دُوسرے دین کے بھائیوں کے ساتھ ہمدردی کا اِظہار کیا اور باہمی مذہبی آزادی کی ترجیح کا باہمی اعادہ کیا۔

ہم نے بےلوث خدمت کی پیش کش کی اور اُن کی مساجد کی تعمیرِ نو کے لیے معمولی سی مالی مدد بھی دی۔ اِن مُسلمان راہ نماؤں سے مُلاقات بھائی چارے کے جذبات سے بھرپُور تھی۔

شبیہ
ارجنٹائن میں ویل چیئرز پانے والے
شبیہ
ارجنٹائن میں ویل چیئرز پانے والے

اگست میں، بُزرگ کوئنٹن ایل اور بہن میری کُک کے ساتھ ساتھ بہن نیلسن اور مَیں نے بیونوس ایریز، ارجنٹائن میں مُلاقات کی—اُن میں سے زیادہ تر ہمارے دین کے نہیں تھے—یہ وہ تھے جنھیں مُقّدسینِ ایّامِ آخر چیریٹز کی جانب سے ویل چیئرز فراہم کی گئی تھیں جس نے اُن کی زندگیوں کو بدل کر رکھ دیا تھا۔ ہم بہت مُتاثر ہُوئے تھے جب اُنھوں نے شُکرگُزاری سے بھرپُور اپنی اپنی نئی مُتحرک زندگی کا اِظہار کیا۔

تیسرا اَن مول لمحہ چند ہفتے پہلے یہاں سالٹ لیک میں رُونما ہُوا۔ یہ عجیب و غریب خط کے ذریعے سے ہُوا جو مَیں نے کسی نوجوان خاتون کی طرف سے اپنی سال گرہ پر وصول کیا مَیں اُس کو میری کے نام سے پُکاروں گا—عمر ۱۴ برس۔

میری نے وہ باتیں لکھیں جو ہم دونوں میں مُشترکہ تھیں: ”آپ کے ۱۰ بچّے ہیں۔ ہمارے ۱۰ بچّے ہیں۔ آپ مینڈرین بولتے ہیں۔ میرے خاندان میں سات بچّے، بشمول میرے چین سے لےپالک ہیں، اِس لیے مینڈرین ہماری پہلی لِسان ہے۔ آپ ماہرِ قلب ہیں۔ میری بہن کی دو اوپن ہارٹ [سرجریز] ہو چُکی ہیں۔ آپ کو دو گھنٹوں کی عبادت پسند ہے۔ ہمیں دو گھنٹوں کی عبادت پسند ہے۔ آپ کی بول چال بڑی عمدہ ہے۔ میرے بھائی کی بول چال بھی عمدہ ہے۔ وہ میری طرح نابِینا ہے۔“

میری کے اَلفاظ کا مجھ پر بہت گہرا اَثر ہُوا، ناکہ اُس کی نیک رُوح بلکہ اُس کے ماں باپ کی عقیدت بھی اُبھر کی سامنے آئی۔

مُقدسینِ ایّامِ آخر، یِسُوع مِسیح کے دیگر پیروکاروں کے ساتھ مِل کر، دُوسروں کی مدد کرنے، اُوپر اُٹھانے، اور شفقت دِکھانے کے راستے ہمیشہ تلاش کرتے رہتے ہیں۔ جو خُداوند کے لوگ کہلانا پسند کرتے ہیں وہ ”ایک دُوسرے کا بوجھ اُٹھانے کے لیے رضا مند ہیں، … ماتم کرنے والوں کے ساتھ ماتم کرنے، … اور تسلّی [دینے] کے لیے جنھیں تسلّی کی ضرورت ہے۔“۳

حقیقتاً وہ پہلے اور دُوسرے بڑے حُکموں کے مُطابق زندگی بسر کرنے کے آرزومند ہیں۔ جب ہم اپنے سارے دِل سے خُدا سے پیار کرتے ہیں، وہ ہمارے دِلوں کو دُوسروں کی فلاح وبہبود کے لیے خُوب صورت، نیکوکاری کے دائرے میں لے جاتا ہے۔

ہر برس کے ہر روز کے حوالے سے پُوری دُنیا کے لیے پیش کی جانے والی مُقّدسینِ آخری ایّام کی خدمت کے حجم کا اندازہ لگانا ناممکن ہوگا، البتہ اِس بات کا اندازہ لگانا ممکن ہے کہ کلیسیا نے بطورِ تنظیم مردوں اور عورتوں—لڑکے اور لڑکیوں—کی بہتری کے لیے نیکی کے فرائض انجام دیے جو دستِ مدد کے محتاج ہیں۔

کلیسیا کی اِنسانی فلاح و بہبود کی مدد کا آغاز ۱۹۸۴ میں ہُوا۔ پھر ساری کلیسیا نے مشرقی افریقہ میں تباہ کن خشک سالی سے دوچار مُتاثرین کی مدد کرنے کے لیے روزے رکھنا شروع کیے۔ کلیسیا کے اَرکان نے اُس ایک روزے سے چھے عشاریہ چار ملین ڈالر کا ہدیہ دیا۔

شبیہ
تب–بُزرگ بیلرڈ اِتھوپیا میں

پھر بُزرگ رسل ایم بیلرڈ اور بھائی گلین ایل پیس کو صورت حال کا جائزہ لینے کے لیے اِیتھوپیا روانہ کیا گیا تاکہ تقدیس شُدہ ہدیے کو مناسب اور موثر طریقے سے اِستعمال کیا جا سکے۔ یہ جدوجہد بعد میں معرضِ وجود میں آنے والی مُقّدسینِ آخری ایّام چیریٹز کا آغاز تھا۔

اُس وقت سے لے کر، مُقّدسینِ آخری ایّام چیریٹز نے دو ارب ڈالر سے زیادہ پُوری دُنیا میں ضرورت مندوں کی مدد کے لیے فراہم کیے ہیں۔ یہ مدد کلیسیائی الحاق، قومیت، نسل، جنسی رغبت، جنس، یا سیاسی پسندیدگی کے قطعِ نظر پیش کی گئی۔

یہی سب کچھ نہیں ہے۔ خُدا کی کلیسیا کے اَرکان کی مدد کرنے کے لیے جو تنگ دست ہیں، ہم روزے کی قدیم شریعت کو پسند کرتے اور قائم رہتے ہیں۔۴ ہم بھُوکوں کی مدد کرنے کے واسطے فاقہ کرتے ہیں۔ ہر مہینے میں ایک دِن، ہم بِنا خوراک گُزارتے ہیں اور اُس کھانے کی قیمت (اور اِس سے زیادہ) ہم ضرورت مندوں کی مدد کرنے کے لیے ہدیے میں دیتے ہیں۔

۱۹۸۶ میں جنوبی افریقہ کے اپنے پہلے سفر کو مَیں کبھی نہ بھولوں گا۔ مُقّدسین ہماری عبادات میں کثرت سے شریک ہُوئے۔ اگرچہ مادی ملکیت کے حوالے سے اُن کے پاس بہت کم تھا، بہت سارے بے داغ سفید قیمصوں میں ملبوس تھے۔

میں نے میخ کے صدر سے پوچھا کہ وہ اَرکان جو ضرورت مند ہیں اُن کی وہ کیسے خدمت کرتا ہے۔ اُس نے جواب دیا کہ اُن کے اُسقف اُن کو اچھی طرح جانتے ہیں۔ اگر اَرکان دو وقت کی روٹی کا بندوبست کر سکتے ہیں تو اُن کو مدد کی ضرورت نہیں ہوتی۔ اگر وہ صرف ایک وقت کی روٹی یا اِس سے کم کا بندوبست کر سکتے ہیں—حتیٰ کہ خاندان کی مدد کے ساتھ—اُسقف صاحبان روزے کے ہدیے سے خوراک فراہم کرتے ہیں پھر اُس نے نرالی حقیقت بتائی: اُن کے روزے کے ہدیے عموماً اُن کے اخراجات سے تجاوز کر جاتے ہیں۔ باقی ماندہ روزے کے ہدیوں کو پھر کہیں اور اُن لوگوں کو بھیج دیا جاتا ہے جن کی ضرورتیں اُن سے زیادہ ہوتی ہیں۔ اُن عازم افریقی مُقّدسین نے مجھے روزے کی شریعت اور جذبے کے بارے میں بہت بڑا سبق سِکھایا۔

کلیسیا کے اَرکان کی حیثیت سے، ہم اُن لوگوں کے لیے جو کسی بھی حوالے سے مُصیبت میں مُبتلا ہیں تعلق محسوس کرتے ہیں۔۵ خُدا کے بیٹے اور بیٹیاں ہونے کی حیثیت سے، ہم سب بھائی اور بہنیں ہیں۔ ہم عہدِ عتیق کی نصیحت پر توجہ دیتے ہیں ” تُو اپنے بھائی، یعنی اپنے کنگالوں، اور اپنے مُحتاجوں کے لیے اپنی مُٹّھی کُھلی رکھنا۔“۶

ہم یِسُوع مِسیح کی تعلیم پر چلنے کی بھی کوشش کرتے ہیں جیسے متی ۲۵میں مرقوم ہے:

”کیوں کہ مَیں بھُوکا تھا، تُم نے مُجھے کھانا کھِلایا: میں پیاسا تھا، تُم نے مُجھے پانی پِلایا: میں پردیسی تھا، تُم نے مُجھے اپنے گھر میں اُتارا:

”ننگا تھا، تُم نے مُجھے کپڑا پہنایا، بِیمار تھا، تُم نے میری خبر لی۔ …

… ”جب تُم نے میرے اِن سب سے چھوٹے بھائِیوں میں سے کِسی ایک کے ساتھ یہ سُلُوک کِیا تو میرے ہی ساتھ کِیا۔“۷

مجھے چند مثالیں پیش کرنے دیں کہ کلیسیا کس طرح نجات دہندہ کی تعلیمات پر عمل کرتی ہے۔

شبیہ
اُسقُف صاحبان کے ذخیرہ خانے

بھُوک کو مٹانے میں مدد دینے کے لیے کلیسیا میں ساری دُنیا کے اندر ۱۲۴ اُسقف کے ذخیرہ خانے مصروفِ عمل ہیں۔ اُن کے ذریعے سے، تقریباً ۴۰۰۰۰۰ افراد کی بوقتِ ضرورت ہر سال مدد کی جاتی ہے۔ وہ علاقے جہاں ذخیرہ خانہ موجود نہیں وہاں اُسقُف صاحبان اور شاخ کے صدور روزے کے ہدیوں سے رقم نکال کر ضرورت مند اَرکان کو خوراک اور دیگر سازوسامان مہیا کرتے ہیں۔

بہرحال، بھُوک کا مسئلہ کلیسیائی حدود سے باہر تک جاتا ہے۔ ساری دُنیا میں تیزی سے پھیل رہا ہے۔ حالیہ اقوام مُتحدہ کی رپورٹ بتاتی ہے کہ اب دُنیا میں کم غذائیت والے لوگوں کی تعداد ۸۲۰ ملین (۸ کھرب ۲۰ کروڑ) سے تجاوز کر گئی ہے—یعنی زمین کے باشندوں میں سے تقریباً نو میں سے ایک۔۸

کتنے افسوس ناک اعدادوشمار ہیں! ہم آپ کے ہدیوں کے لیے بڑے شُکرگُزار ہیں۔ آپ کی پُرخُلوص فراخ دِلی کا شُکریہ، دُنیا بھر میں کروڑوں لوگوں کو اِنتہائی ضروری خوراک، کپڑے، عارضی پناہ گاہیں، ویل چیئرز، ادویات، صاف پانی، اور بہت کچھ مہیا کیا جائے گا۔

دُنیا بھر میں غلیظ پانی کی وجہ سے کئی بیماریاں پھیلتی ہیں۔ آج تک، اِنسانی فلاح و بہبود کے اِقدام کے تحت کلیسیا سینکڑوں معاشروں کو ۷۶ ممالک میں صاف پانی مہیا کرنے میں مدد فراہم کر چُکی ہے۔

لوپوٹا،عوامی جمہوریہ کانگو، کا منصوبہ، ایک بہت بڑی مثال ہے۔ ۱۰۰۰۰۰ (ایک لاکھ) سے تجاوز کرتی ہُوئی آبادی والے قصبے میں پانی کا نظام موجود نہیں۔ شہریوں کو صاف پانی کے ذرائع کے لیے دُور دراز فاصلے طے کرنا پڑتے ہیں۔ ۱۸ میل (۲۹ ک م) کے فاصلے پر پہاڑی چشمہ دریافت کی گیا تھا، لیکن قصبے کے لوگ باقاعدگی سے اِس پانی سے اِستفادہ نہ کر سکتے تھے۔

شبیہ
پانی کے لیے گڑھا کھودنا

جب ہمارے فلاحی مُبلغین کو اِس مسئلے کا علم ہُوا، اُنھوں نے لوپوٹا کے راہ نماؤں کے ساتھ مِل کر سازومان مہیا کرنے اور تربیت فراہم کرنے کام کیا کہ کیسے پائپ کے ذریعے سے پانی کو شہر میں لایا جائے۔ لوپوٹا کے لوگوں نے پتھریلی اور جنگلی زمین میں ایک میٹر گہرا گڑھا کھودنے میں تین برس صرف کیے۔ مِل جُل کر کام کرنے کی وجہ سے، بالآخر خُوشیوں بھرا دِن آ پہنچا جب تازہ، صاف سُتھرا پانی سب گاؤں والوں کو میسر ہُوا۔

شبیہ
پانی بھر کر لانا

کلیسیا مُہاجرین کی بھی مدد کرتی ہے، چاہے اِس کا تعلق خانہ جنگی سے ہو، قُدرت کی تباہ کاریوں سے ہو ، یا مذہبی ظلم و ستم سے ہو۔ ۷ کروڑ سے زیادہ لوگ اب تک بے گھر ہو چُکے ہیں۔۹

شبیہ
مہاجرین کی خدمت گُزاری کرنا

صرف سال ۲۰۱۸ کے دوران میں، کلیسیا نے ۵۶ مُلکوں میں مہاجرین کو ہنگامی ضروری اشیا فراہم کیں۔ اِس کے علاوہ، کلیسیائی اَرکان مہاجرین کو نئے معاشروں میں ضم ہونے میں مدد دینے کے لیے اپنا وقت بےلوث دیتے ہیں۔ ہم ہر ایک کے شُکر گُزار ہیں جو آگے بڑھ کر اُن کو مدد فراہم کرتے ہیں جو لوگ اپنے اپنے نئے گھر بسانے کی کوشش کر رہے ہوتے ہیں۔

شبیہ
کپڑوں کی تقسیم

امریکہ میں ہر سال ڈیزرٹ اِنڈسٹری کی دُکانوں کو ملنے والے بےشُمار ہدیوں کی بدولت، لاکھوں پؤنڈز کے کپڑوں کو جمع کیا جاتا اور ترتیب دیا جاتا ہے، اگرچہ مقامی اُسقف صاحبان اِس وسیع ذرایع کو اپنے ضرورت مند اَرکان کی مدد کے لیے اِستعمال کرتے ہیں، تو بھی اِس کا سب سے بڑا حصّہ دیگر خیراتی تنطیموں کو بھیج دیا جاتا ہے جو دُنیا بھر میں اشیا کی تقسیم کاری کرتے ہیں۔

صرف پچھلے برس، کلیسیا نے ۳۵ مُلکوں کے ۳۰۰۫۰۰۰ سے زیادہ لوگوں کو بصری حفاظت کا سامان فراہم کیا ہے، لاکھوں ماؤں نوزائیدہ اور شِیرخوار بچّوں کا حفاظتی سامان ۳۹ مُلکوں میں بھیجا گیا، اور درجنوں مُلکوں میں بسنے والے ۵۰۰۰۰ سے زائد لوگوں کو ویل چیئرز مہیا کی گئیں۔

جب کوئی آفت آن پڑتی ہے تو کلیسیا سب سے پہلے مدد فراہم کرنے کے حوالے سے جانا جاتا ہے۔ یعنی سُمندری طوفان کے آنے سے پہلے کلیسیائی راہ نما اور عملہ مُتاثرہ علاقوں کا جائزہ لے رہا ہوتا ہے کہ مُتاثرین تک رسائی اور امدادی سازومان کی فراہمی کی مُنصوبہ سازی کر رہا ہوتا ہے۔

شبیہ
مدد گار ہاتھوں سے خدمت کرنا

صرف پچھلے برس، کلیسیا نے سمندری طوفان، آگ، سیلاب، زلزلے اور دیگر آفات سے متاثرہ افراد کی مدد کرتے ہوئے دنیا بھر میں ۱۰۰ سے زیادہ تباہی سے بچاؤ کے منصوبے انجام دیے ہیں۔ جب بھی مُمکن ہوتا ہے، ہمارے کلیسیائی اَرکان مدد گار ہاتھوں والی جیکٹیں پہنے مصُیبت زدگان کی مدد کے لیے تیار ہو جاتے ہیں۔ اِس قسم کی خدمت، جو آپ لوگ پیش کرتے ہیں، خدمت گُزاری کا خمیر ہے۔

میرے پیارے بھائیو اور بہنو، جن سرگرمیوں کا تذکرہ مَیں نے کیا ہے وہ کلیسیائے یِسُوع مِسیح برائے مقدسین آخری ایام کی بڑھتی ہُوئی فلاحی اور اِنسانی مددکی فراہمی کا صرف ایک معمولی سا حصّہ ہے۔۱۰ اور آپ وہ لوگ ہیں جو یہ سب کچھ مُمکن بناتے ہیں۔ آپ کی بےمثال زندگیوں، آپ کے فیاض دِلوں، اور آپ کے مدد گار ہاتھوں کی بدولت، اِس میں کوئی شک نہیں کہ بےشمارے معاشرے اور حُکومتی راہ نما آپ کی کوششوں کو سراہتے ہیں۔۱۱

جب سے مَیں اِس کلیسیا کا صدر بنا ہُوں، مَیں حیران ہُوں کہ کتنے صدور، وزرائے آعظم، اور سفیر بوجہ ہماری اُن کے لوگوں کے لیے اِنسانی فلاحی مدد کرنے کے واسطے میرا خُلوصِ نیت سے شُکر ادا کرتے ہیں۔ اور ہمارے اِیمان دار اَرکان کی افادیت کے لیے وہ اِظہار تحسین بھی کر چُکے ہیں کہ وہ اُن کے مُلک کے مُفید اور وفادار شہری ثابت ہوتے ہیں۔

مَیں اِس بات پر بھی حیران ہوتا ہُوں جب دُنیا کے راہ نما صدارتِ اوّل سے مُلاقات کے لیے آتے ہیں تو اپنے اپنے مُلک میں کلیسیا کے قیام کے لیے اپنی اپنی اُمید کا اِظہار بھی کرتے ہیں۔ کیوں؟ کیوں کہ وہ جانتے ہیں کہ مُقّدسینِ آخری ایّام مضبوط خاندانوں اور معاشروں کو تعمیر کرنے میں مدد دیتے ہیں، دُوسروں کی زندگیوں کو بہتر بناتے ہیں جہاں کہیں وہ رہتے ہیں۔

اِس بات سے قطع نظر کہ ہمارا گھر کہاں ہے، کلیسیا کے اَرکان خُدا کی پدرانہ اور اِنسان کی برادرانہ صفت کے بارے میں بڑے گہرے جذبات رکھتے ہیں۔ اِس طرح، ہمیں سب سے بڑی شادمانی، اپنے بھائیوں اور بہنوں کی مدد کرنے سے مِلتی ہے، اِس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ ہم اِس شان دار دُنیا میں کہاں رہتے ہیں۔

دُوسروں کی مدد کرنا—دُوسروں کے بارے میں فکر کرنے کا باضمیر فیصلہ ہوتا ہے جیسے کہ جتنی زیادہ یا اپنی فکر سے زیادہ دُوسروں کی فکر کرنا—ہماری خُوشی ہے۔ بالخصوص، مَیں اِضافہ کروں گا، جب یہ آسان نہیں ہوتا اور ہمارے حلقہِ آسودگی سے باہر ہوتا ہے۔ زندگیبسر کرنا وہ دُوسرا بڑا حُکم یِسُوع مِسیح کے سچّے شاگرد بننے کی کُلید ہے۔

میرے پیارے بھائیو اور بہنو، آپ اُن پھلوں کی جیتی جاگتی مثالیں ہیں جو یِسُوع مِسیح کی تعلیمات پر چلنے سے نازِل ہوتے ہیں۔ مَیں آپ کا شُکر ادا کرتا ہُوں! مَیں آپ سے پیار کرتا ہوں!

مَیں جانتا ہُوں کہ خُدا زندہ ہے۔ یِسُوع المِسیح ہے۔ اُس کے مقاصدِ اِلہٰی کو پُورا کرنے کے لیے اِن آخری ایّام میں اُس کی کلیسیا بحال کی گئی ہے۔ میں اِس کی گواہی یِسُوع مِسیح کے نام سے دیتا ہوں، آمین۔

حوالہ جات

  1. دیکھیے مرونی ۷:‏۴۸۔

  2. دیکھیے متی ۲۲:‏۳۷–۳۹؛ لوقا ۱۰:‏۲۷۔

  3. مضایاہ ۱۸: ۸–۹ـــ۔

  4. دیکھیں یسیعاہ ۵۸:‏۳–۱۲۔

  5. اِبتدائی کلیسیائی تاریخ میں، حوصلہ مند پیش رو بھی بھُوکے، بےگھر، اور ہراساں ہوئے تھے۔

  6. استشنا ۱۵:‏۱۱۔

  7. متی ۲۵:‏۳۵–۳۶، ۴۰۔

  8. دیکھیے اَقوامِ مُتحدہ اور دیگر کی خوراک اور زراعت کی تنظیم، دُنیائے ۲۰۱۹ میں غذائی تحفظ اور غذائیت کی صورتِ حال، صفحہ ۶، fao.org/3/ca5162en/ca5162en.pdf۔

  9. دیکھیے، ”دُنیا بھر میں ۷ کروڑ سے تجاوز کرتے ہُوئے پناہ گُزین، یو این ریفیوجی چیف بڑی زیادہ مفاہمت کے لیے درخواست کرتا ہے،“ اَقوامِ مُتحدہ کے ہائی کمشنر برائے مہاجرین کی ویب سائیٹ، جون ۱۹، ۲۰۱۹، unhcr.org/en-us۔

  10. کلیسیائی فلاحی کوششوں پر مبنی مزید معلومات کے کیے، مہربانی سے دیکھیے ChurchofJesusChrist.org/topics/welfare; LatterDaySaintCharities.org; facebook.com/LatterDaySaintCharities; JustServe.org۔

  11. ”سب سے زیادہ مؤثر راستہ جو ہم اپنائیں گے وہ ہماری اپنی زندگی کا حُسنِ اخلاق اور نمونہ ہوگا“ (گورڈن بی ہنکلی، ”برّوں کو ڈھونڈو، بھیڑوں کو کھانا کھِلاؤ،“ لیحونا، جولائی ۱۹۹۹، ۱۲۱)۔