۲۰۱۰–۲۰۱۹
دُعا کے لیے مُسلسل مُستعد رہو
مجلسِ عامہ اکتوبر ۲۰۱۹


دُعا کے لیے مُسلسل مُستعد رہو (ایلما ۳۴:‏۳۹؛ مرونی ۶:‏۴؛ لوقا ۲۱:‏۳۶)

غفلت اور بے پروائی کے برعکس لگاتار بےداری کی ضرورت ہے۔

بے حد شادمانی کے ساتھ دورانِ اِجتماعی عبادت، مَیں اپنے اور آپ کے لیے رُوحُ القُدس کی مدد کے لیے سنجیدگی سے دُعا کرتا ہُوں۔

اپریل ۱۹۷۶ کی مجلسِ عامہ میں، بُزرگ بوائڈ کے پیکر نے بِالخصوص کلیسیا کے نوجوانوں سے کلام فرمایا۔ اپنے شُہرہ آفاق پیغام بعنوان Spiritual Crocodile میں اُنھوں نے بتایا کہ افریقہ میں اپنی تعیناتی کے دوران میں اُنھوں نے مُشاہدہ کیا کہ کس چالاکی سے مگر مچھ بہروپ دھار کر اَن جان شکار پر حملہ آور ہوتے ہیں۔ اُنھوں نے بعد میں مگر مچھوں کو شیطان سے تشبیہ دی، جو بےخبر نوجوانوں پر گُناہ کی تباہ کُن اصلیت کو بدل بدل کر حملہ کرتا ہے۔

میں ۲۳ برس کا تھا جب بُزرگ پیکر نے یہ پیغام سُنایا،اور سُوزن اور مَیں اگلے چند روز میں اپنے پہلے بچّے کی پیدایش متوقع کر رہے تھے۔ ہم اُن کے متنِ کلام سے بے حد متاثر ہُوئے کہ اُنھوں نے جانوروں کے معمولی رویے کی مثال دیتے ہُوئے اِتنے مؤثر انداز میں اہم رُوحانی سبق سِکھایا۔

سُوزن اور مَیں کئی مرتبہ ذمہ داریوں کو پُورا کرنے کی غرض سے افریقہ جا چُکے ہیں۔ اور ہمیں بھی اُس برآعظم پر بسنے والے عجیب و غریب جانوروں کو دیکھنے کے مواقع میسر آئے۔ اپنی زندگیوں پر بُزرگ پیکر کے اُس کلام کے اثرات کو یاد کرتے ہُوئے، ہم نے بھی مُشاہدہ کرنے کی ٹھانی اور افریقی جنگلی حیات کے رویے سے اہم سبق سیکھے۔

مَیں دو چیتوں کی خوبیوں اور تدبیروں کو بیان کرنا چاہتا ہُوں جنھیں شِکار کرتے وقت وہ برُوئے کار لاتے ہیں جن کا مُشاہدہ سُوزن اور مَیں نے کیااور چند باتوں کا اِطلاق یِسُوع مِسیح کی اِنجیل کے مُطابق روزانہ بسر کردہ زندگی سے کرنا چاہتا ہُوں۔

چیتے اور افریقی ہرن

چیتا دُنیا کا سب سے تیز رفتار خُشکی کا جانور ہے جس کی رفتار ۷۵ میل فی گھنٹہ (۱۲۰ کلومیٹر فی گھنٹہ) ہے۔ یہ خُوب صورت جانور ساکت حالت سے ۶۸ میل فی گھنٹہ (۱۰۹ کلو میٹر فی گھنٹہ) کی رفتار صرف تین سکینڈ سے کم وقت میں پکڑ سکتا ہے۔ چیتا شِکاری ہے جو اپنے شِکار پر نظر جمائے رکھتا ہے اور تھوڑے فاصلے سے تیز رفتاری سے تعاقب کرتا اور حملہ آور ہوتا ہے۔

شبیہ
بزُرگ اور بہن بیڈنار چیتوں کا مُشاہدہ کرتے ہُوئے

تقریباً دو گھنٹوں تک سُوزن اور مَیں نے دو چیتوں کوٹوپیز کے بہت بڑے گروہ کی طرف بڑھتے ہُوئے دیکھا جو ہِرَن کی ایک قسم ہے اور افریقہ میں کثرت سے پائی جاتی ہے۔ افریقہ کے سبزہ زاروں کی خُشک، لمبی لمبی گھاس سُنہرے بھورے رنگ کی تھی اور شِکاری اُس میں تقریباً مُکمل طور پر چِھپ کر ٹوپیز کے گروہ کا تعاقب کر رہے تھے۔ وہ چیتے ۱۰۰ گز (۹۰ میٹر) کے فاصلے سےایک دُوسرے سے الگ ہُوئے مگر اپنا کام مَل جُل کرتے رہے۔

ایک چیتا گھاس پر اکڑوں ہو کر بیٹھ گیا اور بالکل ساکن ہو گیا، جب کہ دُوسرا چیتا جُھک کر دبے پاؤں آہستہ آہتہ بےخبر ٹوپیز کے قریب تر ہوتا گیا۔ پھر وہ چیتا جو اکڑوں بیٹھا ہُوا تھا گھاس میں غائب ہوگیا اور عین اُسی لمحے دُوسرا چیتا اکڑوں ہو کر بیٹھ گیا۔ باری باری گھاس کے اندر ایک چیتے کادبے پاؤں جُھک کر آگے بڑھنے اور پھر دُوسرے کا اَکڑوں ہو کر بیٹھنے کا حربہ بڑی دیر تک چلتا رہا۔ عیاری و مکاری کی اِس چال کا مقصد ٹوپیز کو بدحواس کرنا اور فریب دینا اور اُن کے سر پر منڈلاتے ہُوئے خطرے سے اُن کی توجہ ہٹانا تھا۔ صبر اور ثابت قدمی سے، اپنے اَگلے کھانے کا بندوبست کرنے کے لیے اِن دو چیتوں نے باہم مِل کر کام کیا۔

چند مضبوط اور عمر رسیدہ ٹوپیز پاسبان بن کر ٹوپیز کے بڑے گروہ اور آگے بڑھتے ہُوئے چیتوں کے درمیان میں دیمک کے ٹیلوں پر کھڑے تھے۔ چھوٹے چھوٹے ٹیلوں پر سے سبزہ زاروں کا وسیع جائزہ اِن ٹوپیز پاسبانوں کو خطرے کی علامات پر نظر رکھنے کے قابل بناتا ہے۔

پھر اچانک، جونہی چیتے حملہ آور ہونے کے لیے بالکل تیار تھے، ٹوپیز کا پُورا گروہ مُڑا اور بھاگ اُٹھا۔ کب اور کیسے ٹوپیز پاسبانوں نے بڑے گروہ کے ساتھ رابطہ کیا مَیں نہیں جانتا، البتہ کسی طریقے سے اُنھیں اِطلاع بھیج دی گئی تھی، اور سارے کےسارے ٹوپیز محفوظ مقام پر پہنچ گئے تھے۔

اور اُن چیتوں نے اَگلا قدم کون سا اُٹھایا؟ بِلا تاخیر، اُن دونوں چیتوں نے باری باری گھاس کے اندر دبے پاؤں جُھک کر آگے بڑھنے پھر دُوسرے کا اَکڑوں ہو کر بیٹھنے کا حربہ دوبارہ شُروع کر دیا۔ تعاقب کا یہ حربہ جاری رہا۔ وہ نہ رُکے۔ اُنھوں نے آرام نہیں کیا یا وقفہ نہیں لیا۔ وہ بدحواسی اور توجہ ہٹاؤ کی حکمتِ عملی پر عمل پیرا ہونے میں بڑے سفاک تھے۔ سُوزن اور مَیں نے دیکھا وہ چیتے کچھ فاصلے پر غائب ہوجاتے، مسلسل ٹوپیز کے گروہ کے قریب اور قریب ہوتے رہتے۔

اُس رات کو سُوزن اور مَیں نے جو کچھ دیکھا اور سیکھا اُس پر سیر حاصل گُفت و شُنید ہُوئی۔ ہم نے اِس واقعہ کا ذِکراپنے بچّوں اور پوتے پوتیوں سے بھی کیا اور کئی بیش قیمت سبق آموز باتوں کی آگاہی پائی۔ اب تین سبق آموز باتوں کو بیان کروں گا۔

سبق نمبر ۱—بُرائی کی فریبی چالوں سے خبردار رہو

میرے نزدیک، چیتا پُرکشش، دِل کش، اور جاذبِ نظر مخلوق ہے۔ سیاہ دھبوں کے ساتھ چیتے کی زردی مائل سے سُرمئی سفید جِلد بڑی خُوب صورتی سے اُس کو چُھپانے کا کام کرتی ہے جب وہ افریقہ کے سبزہ زاروں میں اپنے شِکار کا تعاقب کرتے ہیں یہ اِن جانوروں کو تقریباً تقریباً نظروں سے اوجھل کر دیتی ہے۔

شبیہ
چیتے سبزہ زاروں میں چِھپ جاتے ہیں

اِسی طریقے سے، رُوحانی طور پر خطرناک تصورات و حرکات بسا اوقات پُرکشش، دِل کش، یا لذت بخش نظر آ سکتے ہیں۔ یوں، اپنی موجودہ دُنیا میں، ہم سب کوبہکانے والی بُرائی سے خبردار رہنے کی ضرورت ہے جو اچھائی کا جھوٹا دعویٰ کرتی ہے۔ جیسے یسعیاہ نے خبردار کیا، ”اُن پر اَفسوس جو بدی کو نیکی اور نیکی کو بدی کہتےہیں اور نُور کی جگہ تارِیکی کو او ر تارِیکی کی جگہ نُور کر دیتے ہیں اور شِیرینی کے بدلے تلخی اور تلخی کے بدلے شیِرینی رکھتے ہیں!“۱

نامعقول دَور میں، جہاں اِنسانی زندگی کے تقُدس کی تذلیل کی حمایت کو اپنا حق اور افراتفری کو اپنی آزادی سمجھا جاتا ہو، وہاں ہم کتنے مُبارک ہیں کہ آخیر زمانے میں زندگی گُزراتے ہیں جہاں بحال شُدہ اِنجیل کا نُور ہماری زندگیوں کو مُنور کر سکتا ہے اور دُشمن کی سیاہ دغابازیوں اور بدحواسیوں کو پہچاننے میں ہماری مدد کرتا ہے۔

”اُن کے لیے جو عقل مند ہیں اور سچّ قبول کر چُکے ہیں، اور پاک رُوح کو اپنی راہ نمائی کے لیےاپنا چُکے، اور دھوکا نہیں کھاتے—میں تُم سے سچ کہتا ہوں، وہ کاٹے اور آگ میں ڈالے نہیں جائیں گے، بلکہ اُس دن ٹھہرے رہیں گے۔“۲

سبق نمبر۲—بےدار اور خبردار رہو

ٹوپی کی طرف سے ذرا سی لاپروائی یا غفلت چیتے کی جانب سے فوری حملے کو ممکن بنا سکتی تھی۔ اِسی طرح، رُوحانی غفلت اور بےپروائی ہمیں دُشمن کی پیش قدمی کی زد میں لاتی ہے۔ رُوحانی ناعاقبت اندیشی ہماری زندگیوں میں بڑے خطرے کو دعوت دیتی ہے۔

شبیہ
ہوشیار ٹوپیز

iStock.com/Angelika

نیفی نے بیان کیا کہ کس طرح آخری ایّام میں اِبلِیس خُدا کی اُمت کو بہلا پُھسلا کر جھوٹے ”نفسانی احساسِ تحفظ میں مُبتلا کرنے کی کوشش کرے گا، کہ وہ کہیں گے:صیُّون میں سب ٹھیک ہے؛ ہاں، صیُّون خوش حال ہے، سب ٹھیک ہے—اور یوں اِبلِیس اُن کی جانوں کو دھوکہ دیتا ہے، اور احتیاط کے ساتھ اُنھیں جہنم کر طرف لے جاتا ہے۔“۳

غفلت اور بے پروائی کے برعکس لگاتار بےداری کی ضرورت ہے۔ بےدار ہونے سے مُراد مُمکنہ خطرے یا آفت سےبچاؤ کے لیے محتاط طریقے سے خبردار رہنے کی حالت یا عمل ہے۔ اور خبردار رہنے سے مُراد تحفظ اور نگہبانی کے لیے بےدار رہنے کا عمل ہے۔ رُوحانی لحاظ سے بات کریں تو رُوحُ اُلقُدس کی سرگوشیوں اور برجوں پر خُداوند کے پاسبانوں کے شُگونوں کے لیے ہمیں بےدار رہنے اور خبردار ہونے کی ضرورت ہے۔۴

”ہاں، اور مَیں تُمھیں بھی نصیحت کرتا ہُوں …کہ اپنی مسلسل دعاؤں کے لیے مُستعد رہو، تاکہ اِبلِیس کی آزمایشوں سے گمراہ نہ کیے جاؤ، … کیوں کہ دیکھو، وہ تُمھیں کسی اچھی چیز کا اجر نہیں دیتا۔“۵

نجات دہندہ اور اُس کی اِنجیل پر دھیان و گیان ہمیں نفسانی اِنسان کے غافل اور سُست ہونے کے رُحجان پر قابو پانے کے لائق بناتا ہے۔ آنکھوں سے دیکھنے اور کانوں سے سُننے کی برکت ہمارے پاس ہے،۶ رُوحُ اُلقُدس دیکھنے اور سُننے کی ہماری صلاحیت میں اِضافہ کرسکتا ہےخاص طور پر جب ہم سوچتے ہیں کہ ہمیں دیکھنے یا سُننے کی ضرورت نہیں یا جب ہم سوچتے ہیں کہ ہم کسی شے کو بھی نہ سُنا یا دیکھا جا سکتا ہے۔

”پس، ہوشیار رہو، تاکہ تُم تیار ر ہو۔“۷

سبق نمبر ۳—دُشمن کی نیت کو سمجھو

چیتا شِکاری درندہ ہے جس کی فطرت دُوسرے جانوروں کا شِکار کرنا ہے۔ ہر دِن، سارا دِن، چیتا شِکاری درندہ ہے۔

شبیہ
چیتا شِکار کرتے ہُوئے

اِبلِیس، ”راستی کا دُشمن ہےاور اُن کا بھی جو خُدا کی مرضی پر چلنے کے مُشتاق ہیں۔“۸ ہر دِن، اور سارا دِن اُس کی صرف یہی نیت اور یہی مقصد ہوتا ہے کہ خُدا کے بیٹے اور بیٹیوں کو اپنی مانند بدبخت بنائے۔۹

باپ کے خُوشی کا مُنصوبہ اپنی اُمت کو ہدایت و راہ نمائی مہیا کرنے، اُنھیں دائمی شادمانی کے معاملے میں مدد کرنے، اور بحفاظت اُنھیں جی اُٹھے، جلالی ابدان کے ساتھ اُس ہاں لانے کے لیے تیار کیا گیاہے۔ اِبلِیس خُدا کے بیٹے اور بیٹیوں کو ناخُوش اور سراسیمہ کرنے اور اُن کی ابدی ترقی کو روکنے کے لیے کارروائی کرتا ہے۔ دُشمن باپ کے منصوبے کے عناصر پر جن سے وہ شدید نفرت کرتا ہے بے صبری سے حملہ آور ہوتا ہے۔

اِبلِیس کے پاس بدن نہیں، اور اُس کی ابدی ترقی موقوف ہو چُکی ہے۔ جس طرح درِیا میں پانی کے بہاؤ کو روکنے کے لیےڈیم بنایا جاتا ہے، اُسی طرح دُشمن کی ابدی ترقی کو بے کار کر دیا گیا ہے کیوں کہ اُس کے پاس فانی بدن نہیں ہے۔ اپنی بغاوت کے باعث، لوسی فر نے اپنے لیے تمام فانی فضائل و مسائل کو جو گوشت اور ہڈیوں کے مقَدَس کے وسیلے سے ممُکن تھےرّد کر دیے ہیں۔ صحائف کی رُو سے لفظ ملعون کے قطعی معانی کی تشریح جاری و ساری ترقی اور ہمارے آسمانی باپ کی مانند بننے کی نالائقی ہے۔

چوں کہ آسمانی باپ کے خُوشی کے مُنصوبے اور ہماری رُوحانی ترقی کے لیے فانی بدن اِنتہائی اہم ہے،لُوسی فر ہمارے ابدان کو غیرواجب سرگرمیوں کی آزمایش میں ڈال کر ہماری ترقی کو روکنا چاہتا ہے۔ صدر رسل ایم نیلسن نے سِکھایا ہے کہ رُوحانی تحفظ بالآخر اِسی بات میں پِنہاں ہے کہ ”’بہکانے والا پہلا قدم اُس طرف کبھی مت اُٹھاؤ جہاں آپ کو نہیں جانا اور ایسا کبھی مت کرو جو آپ کو نہیں کرنا۔‘ … اِنسان [ہوتے] ہُوئے ہم سب کی [طبعی] اِشتہائیں ہیں جو ہماری بقا کے لیے لازمی ہیں۔ ’ایسی خواہشات زندگی کو قائم و دائم رکھنے کے لیے قطعی ضروری ہیں۔ پس، دُشمن کیا چال چلتا ہے؟ … وہ ہماری خواہشات کے ذریعے سے ہم پر حملہ کرتا ہے۔ وہ ایسی چیزیں کھلانے کے لیے آزماتا جو ہمیں نہیں کھانا، وہ پِلاتا ہے جو ہمیں نہیں پینا، اور ایسا پیار کرنے کے لیے آزماتا ہے جو ہمیں نہیں کرنا!‘“۱۰

ابدیت کی سب سے بڑی ستم ظریفی میں سے ایک یہ دیکھیے ہمارا دُشمن، جس کے پاس فانی بدن نہیں اور عین اِسی وجہ سے بدبخت ہے،وہ ہمارے ابدان کے غیرواجب اِستعمال کے ذریعے سے،ہمیں اپنی بدبختی میں شامل کرنے کے لیے بُلاتا اور پُھسلاتا ہے۔ فانی اور رُوحانی بربادی کے لیے ہمیں بہکانا اُس کی کارروائیوں کا بُنیادی ہدف ہے چوں کہ یہی وسیلہ اُس کے پاس نہیں ہے اور اِسے وہ برُوئے کار نہیں لا سکتا۔

مُمکنہ حملوں کی مؤثر تیاری کے لیے کسی دُشمن کے اِرادے کو سمجھنا بہت اہم ہے۔۱۱ بالخُصوص سپہ سالار مرونی نے لامنوں کے اِرادے کو بھانپ لیا اِس لیے، وہ اُن کے حملے کا جواب دینے کے لیے تیار ہوگیا تھا اور فاتح بنا تھا۔۱۲ اور اِسی اُصول اور وعدے کا اِطلاق ہم میں سب پر ہوتا ہے۔

”اگر تُم تیار ہو،تُم خوف نہ کھاؤ گے۔“

”اور کہ تُم دُشمن کے چُنگل سے نکل سکو۔“۱۳

دعوت، وعدہ، اور شہادت

جیسے چیتوں اور ٹوپیز کے رویوں کو دیکھ کر اہم سبق سیکھے جا سکتے ہیں، ویسے ہی ہم میں سے ہر ایک کو روزمرہ زندگی کے عام واقعات میں سبق آموز باتوں اور نصیحتوں کو تلاش کرنا چاہیے۔ جب ہم رُوحُ القُدس کی قُدرت کے وسیلے سے آسمانی ہدایت پانے کے واسطے اپنے دِل و دماغ کو کھولنے کے لیے تیار ہوتے ہیں، تب کئی بیش قیمت نصیحتیں جنھیں ہم قبول کر سکتے ہیں اور کئی بےحد قوی تنبیہیں جو ہمیں تحفظ دے سکتیں ہیں وہ ہمارے اپنے اپنے معمولی تجربات و واقعات میں رُونما ہوں گی۔ قوی اور مؤثر تمثیلیں صحائف اور ہماری روزمرہ کی زندگی میں موجود ہیں

سُوزن اور مَیں نے اپنی افریقہ کی مُہم جوئی کے دوران میں بے شُمار مُشاہدہ کی گئی سبق آموز باتوں میں سے صرف تین کا ذِکر کیا ہے۔ مَیں آپ کو دعوت دیتا ہُوں اور حوصلہ افزائی کرتا ہُوں کہ چیتوں اور ٹوپیز کے حوالے سے اِس تجربے پر غوروفکر کریں نیز اپنے اور اپنے خاندان کے لیے مزید سبق آموز باتوں کی نشان دہی کریں۔ مہربانی سے ہمیشہ یاد رکھیں کہ اِنجیل سیکھنے اور عمل کرنے کا حقیقی مرکز آپ کا گھر ہے۔

اگر آپ اِس دعوت کا جواب اِیمان کے ساتھ دیں، تو اِلہامی اَفکار آپ کے ذہن پر نازِل ہوں گے، رُوحانی احساسات آپ کے دِل میں بھر جائیں گے، اور آپ اُن اعمال کو پہچان جائیں گے جن پر عمل پیرا ہونا چاہیے، یا جنھیں جاری و ساری رہنا چاہیے، تاکہ آپ ”[خُدا] کے سارے ہتھیار باندھ سکیں، تا کہ آپ بُرے دن کا مقابلہ کر سکیں، اور سب کاموں کو انجام دے کر، قائم و دائم رہنے کے قابِل ہو سکیں۔“۱۴

مَیں وعدہ کرتا ہُوں کہ مؤثر تیاری کی رحمتیں اور رُوحانی تحفظ آپ کی زندگی میں رواں دواں ہوگا جب آپ دُعا کے لیے مُسلسل بےداری کے ساتھ مُستعد رہتے ہیں۔

مَیں گواہی دیتا ہُوں کہ عہد کے راستے پر آگے بڑھنا رُوحانی تحفظ فراہم کرتا ہے اور ہماری زندگیوں میں دائمی شادمانی لاتا ہے۔ اور مَیں گواہی دیتا ہُوں کہ جی اُٹھا اور زندہ نجات دہندہ اچھے اور بُرے دونوں وقتوں میں ہمیں مضبوط و مستحکم کرے گا۔ مَیں اِن سچّائیوں کی خُداوند یِسُوع مِسیح کے مُقدس نام پر گواہی دیتا ہُوں، آمین۔