۲۰۱۰–۲۰۱۹
دھوپ ہو یا چھائوں، خُداوند میرے ساتھ رہ
مجلسِ عامہ اکتوبر ۲۰۱۹


دھوپ ہو یا چھائوں، خُداوند میرے ساتھ رہ

میں گواہی دیتی ہوں کہ ”دھوپ ہو یا چھائوں“خُداوند ہمارے ساتھ سکونت کرے گا، کہ ہماری ”تکلیف مِسیح کی خُوشی میں مغلوب [ہو سکتی]ہے۔“

ہمارے پسندیدہ گیتوں میں سے ایک اظہارِ التجا کرتا ہے ”دھوپ ہو یا چھائوں، خُداوند میرے ساتھ رہ“۱ ایک بار میں طیارے میں تھی جب یہ بڑے طوفان کے قریب پہنچا۔ کھڑکی سے باہر جھانکتے ہوئے، میں اپنے نیچے گھنے بادلوں کی ایک دبیز تہیہ کو دیکھ سکتی تھی۔ ڈوبتے سورج کی کرنیں بادلوں کی اوٹ سے جھانک رہی تھیں، جو اُن کی چمک کو دوبالا کر رہے تھے۔ جلد ہی، طیارہ گھنے بادلوں سے نیچے اُتر آیا، اور ہم اچانک گہری تارریکی میں گھر گئے جس نے ہمیں مکمل طور پر اُس روشنی سے نابیناکر دیا جس کے چندلمحے پہلے ہم شاہد تھے۔۲

شبیہ
غروب ہوتے سورج کی کرنیں
شبیہ
کالے بادل

کالے بادل ہماری زندگیوں میں بھی بن سکتے ہیں جو ہمیں خُدا کے نور سے نابینا کر سکتے ہیں حتی کہ ہمیں سوال کرنے پر مجبور کر سکتے ہیں آیا وہ نور ہمارے لئے موجود ہے۔ اِن بادلوں میں سے کچھ ذہنی دبائو، اضطراب، اور ذہنی و جذباتی نوعیت کی دیگر تکالیف ہیں۔ ہم خُود کو، دوُسروں کو اور حتی کہ خُدا کو کس طرح دیکھتے ہیں وہ اِس کو بگاڑ سکتے ہیں۔ یہ ہر عمر کے مرد و زن کو دُنیا کے تمام گوشوں میں متاثر کرتے ہیں۔

ایسے ہی بے حس کر دینے والا شک کا بادل بھی مضر ہےجو دُوسروں کو متاثر کر سکتا ہے جنہیں اِن چنوتیوں کا تجربہ نہیں ہوا ہے۔ جسم کے کسی بھی اعضا کی مانند، دماغ بھی بیماری، صدمےاور کیمیائی عدمِ توازن کا نشانہ ہے۔ جب ہمارے اذہان تکلیف میں ہوں ، اور جیسے ہم اپنی جسمانی بیماریوں کےلئے کرتے ہیں، ہم خُدا سے، وہ جو ہمارے ارد گرد ہیں، اور طبی اور دماغی پیشہ وروں سے مدد مانگنا مناسب سکتے ہیں۔

” تمام بنی نوع انسان—مرد اور عورت—خُدا کی شبیہہ پر بنائے گئے ہیں۔ ہر کوئی آسمانی والدین کی پیاری بیٹی یا بیٹا ہے اور … ہر ایک کی الہٰی فطرت اور منزل ہے۔“۳ ہمارے آسمانی والدین اور ہمارے منجی کی مانند، ہم جسمانی بدن رکھتے ہیں۴ اور جذبات کا تجربہ کرتے ہیں۔۵

میری پیاری بہنوں، کبھی کبھار اُداس یا فکر مند محسوس کرنا بالکل عام بات ہے۔ اُداسی،اور اضطراب فطری انسانی جذبات ہیں۔۶ تاہم، اگر ہم پہم اُداس رہتی ہیں اور اگر ہمارے رنج ہمیں ہمارے آسمانی باپ اور اُس کے بیٹے کی محبت اور رُوحُ الُقدس کے اثرکو محسوس کرنے کی اہلیت میں رکاوٹ بنیں، تب پھر ہم ذہنی دبائو، اضطراب، یا کسی اور جذباتی عارضہ میں مبتلا ہیں۔

میری بیٹی نے ایک مرتبہ لکھا: ”ایک وقت تھا … [جب] میں ہمہ وقت اُداس رہتی تھی۔ میں ہمیشہ سوچتی تھی اُداسی ایسی بات ہے جس پر شرمسار ہونا چاہیے، اور کہ یہ کمزوری کا نشان تھا۔ پس میں نے اپنی اُداسی کو خُود تک ہی محدود رکھا۔… میں نے کُلی طور پر بے وقعت محسوس کیا۔“۷

ایک سہیلی نے اِسے یوں بیان کیا:”میرے اوائل بچپن ہی سے، میں نے نااُمیدی، تاریکی، تنہائی، اور خُوف اور یہ احساس کہ میں شکستہ اور ناقص ہوں جیسے احساسات سے پہم جنگ کا سامنا کیا ہے۔ میں نے اپنے درد کو چھپانے اور یہ تاثر دینے کی ہر ممکن کوشش کی کہ میں فقط خوشحال و مضبوط ہونے کے سوا کچھ بھی نہیں ہوں۔“۸

میری اصحابِ عزیزمن، ایسا ہم میں سے کسی کے بھی ساتھ ہو سکتا ہے—خصوصاً جب، خوشی کے منصوبہ میں مومنین کی حیثیت سے، ہم یہ سوچ رکھتے ہوئے خُود پر بے جا بوجھ ڈالتی ہیں کہ ہمیں ابھی کامل ہونے کی ضرورت ہے۔ ایسے خیالات مغلوب کرنے والے ہوسکتے ہیں۔ حصولِ کاملیت ایک عمل ہے جو ہمارے پورے فانی جیون میں اور اِس سے پرے— اور صرف یِسُوع مِسیح کے فضل سے رونما ہو گا۔۹

اِس کے برعکس،جب ہم اپنی جذباتی مسائل کے بارے کھل کر بات کرتی ہیں، تسلیم کرتے ہوئے کہ ہم کامل نہیں ہیں ، ہم دوسروں کو اُن کی مصیبتیں بتانے کی اجازت دیتی ہیں۔ ہم باہم فہم پاتی ہیں کہ اُمید موجود ہے اور ہمیں تنہا نہیں سہنا ہے۔۱۰

شبیہ
آمدِ ثانی پر اُمید

یِسُوع مِسیح کے شاگردوں کی حیثیت سے، ہم نے خُدا کے ساتھ عہد باندھا ہے کہ ہم ”ایک دوسرے کا بوجھ اُٹھانا چاہتے ہیں “اور ”غمزدوں کے غم میں شریک ہونا چاہتے ہیں۔“۱۱ اِس میں جذباتی عارضوں کے متعلق آگاہ ہونا، ایسے وسائل ڈھونڈنا جو اِن تکالیف کا مداوا کرنے میں مدد دے سکیں، اور بلآخر خُود اور دُوسروں کو مِسیح کے پاس لانا شامل ہے، جو ماہر معالج ہے۔۱۲ اگرچہ ہم نہیں بھی جانتیں کہ دوسروں پر کیا بیت رہی ہےاُس سے کیسے واسطہ رکھنا ہے، یہ توثیق کرنا کہ اُن کے کرب حقیقی ہیں فہم اور شفا پانے کے لئے پہلا اہم قدم ہو سکتا ہے۔۱۳

کچھ معاملات میں، ذہنی دبائو یا اضطراب کے سبب کی نشاندہی کی جا سکتی ہے، جبکہ دیگر اوقات میں اِس کی تشخیص کرنا زیادہ مشکل ہو سکتا ہے۔۱۴۔ ہمارے دماغ۱۵ تنائو یا تھکن۱۶ کا شکار ہو سکتے ہیں، جس کو خوراک، نیند، اور ورزش میں اصلاح کرکے بہتر کیا جا سکتا ہے۔ اکثر، تربیت یافتہ پیشہ ور افراد کی زیر ہدایت علاج یا ادویات کی بھی ضرورت پڑ سکتی ہے۔

علاج نہ کیے گئے ذہنی اور جذباتی عوارض افزوں تنہائی، غلط فہمیوں ، ٹوٹے رشتوں، خُود ایذا رسانی، اور حتی کہ خُود کُشی کی طرف لے جا سکتے ہیں۔ مجھے اِسے ذاتی طور پر جانتی ہوں، جیسے کہ میرے اپنے والد کئی سال پہلے خُود کُشی سے وفات پائے تھے۔ اُن کی وفات میرے اور میرے خاندان کے لئے چونکا اور دِل دہلا دینے والی تھی۔ اپنے غم پر غالب آنے میں مجھے برسوں لگے ہیں، اور میں نے یہ حال ہی میں سیکھا ہے کہ خُود کُشی کے بارے گفتگو کرنا در اصل اِسے بڑھاوا دینے کی بجائےاِسے روکنے میں مدد کرتا ہے۔۱۷ اب میں نے اپنے بچوں کے ساتھ اپنے والد کی موت پر کھل کر گفتگو کی ہے اور اُس شفا کی شاہد ہوئی ہوں جو منجی پردے کے دونوں اطراف دے سکتا ہے۔۱۸

افسوس کی بات ہے کہ بہت سے جو ذہنی دبائو کا شکار ہیں خُود کو اپنے ساتھی مقدسین سے دُور رکھتے ہیں کیونکہ وہ محسوس کرتے ہیں کہ وہ کسی تخیلاتی سانچے میں پورے نہیں اُترتے ہیں۔ ہم اُن کی جاننے میں مدد کر سکتے ہیں کہ اُن کا واقعی ہم سے تعلق ہے۔ یہ سمجھنا اہم ہے کہ ذہنی دبائو کمزری کا نتیجہ نہیں ہے، نہ ہی یہ عموماً گناہ کا نتیجہ ہے۔۱۹ یہ ”رازداری میں پھلتا پھولتا اور ہمدری میں سکڑتا ہے۔“۲۰ اکٹھے ، ہم تنہائی اور بدنامی کے بادلوں کو ہٹا سکتے ہیں تاکہ شرمساری کا بوجھ اُترے اور اعجازِ شفایابی رونما ہوسکے۔

اپنی فانی خدمت کے دوران، یِسُوع مِسیح نے بیماروں اور روگیوں کو شفا دی، مگر اُس کی شفا پانے کے لئے ہر شخص کو اُس پر ایمان کی مشق اور عمل کرنا تھا۔ کچھ نے طویل پیدل سفر کیا، دوسروں نے اُس کی پوشاک کو چُھونے کے لئے ہاتھ بڑھایا، اور دیگر کو شفا یاب ہونے کی خاطر اُس کے پاس لے جایا گیا۔۲۱ جب بات شفا کی ہو، کیا ہم سب کو اُس کی اشد ضرورت نہیں ہے؟ ”کیا ہم سب محتاج نہیں ہیں؟“۲۲

آئیں منجی کی راہ کی پیروی کریں اور اپنی شفقت کو بڑھائیں، رائے زنی کرنے کے اپنے میلان کو کم کریں، اور دوسروں کی روحانیت کو پرکھنے والے بننا بند کریں۔ محبت سے شنوا ہونا اُن بہترین تحفوں میں سے ایک ہے جو ہم پیش کرسکتے ہیں، ہم اُن گہرے بادلوں کو اُٹھانے یا ہٹانے میں مدد کر سکتے ہیں جنہوں نے ہمارے پیاروں اور دوستوں۲۳ کا دم گھونٹ رکھا ہےتاکہ ، ہماری محبت کے ذریعے، وہ ایک بار پھر سے رُوحُ القُدس کو محسوس کرسکیں اور اُس نور کا ادراک کرسکیں جو یِسُوع مِسیح سے پھوٹتا ہے۔

اگر آپ مسلسل ”تاریکی کی دھند،“۲۴میں گھرے ہیں آسمانی باپ کی طرف رجوع کریں۔ آپ کا جیسا بھی تجربہ رہا ہے اِس ابدی سچائی کو نہیں بدل سکتا کہ آپ اُس کے بچے ہیں اور کہ وہ آپ سے پیار کرتا ہے۔۲۵ یاد رکھیں مِسیح آپ کا منجی اور مخلصی دینے والا ہے ، اور خُدا آپ کا باپ ہے۔ وہ سمجھتے ہیں۔ اُنہیں اپنے قریب ، سُنتے اور معاونت کی پیشکش کرتے ہوئے تصور کریں۔۲۶ ”[وہ] تمھیں تمھاری مصیبتوں میں تسلی دیں گے۔“۲۷ آپ جو کر سکتے ہیں کریں، اور خُداوند کے کفارہ کے فضل پر بھروسہ رکھیں۔

آپ کی مصیبتیں آپ کے کردار کی عکاسی نہیں کرتیں بلکہ وہ آپ کو کندن کر سکتی ہیں۲۸ ”جسم میں کانٹے،“کی بدولت آپ دوسروں کے لئے اور زیادہ شفقت محسوس کرنے کی اہلیت پا سکتے ہیں۔۲۹ جیسے رُوحُ القُدس سے راہ نمائی پائیں، ”کمزوروں کی دست گیری کرنے، اور اُن ہاتھوں کو اُٹھا نےجو نیچے لٹکے ہوئےہیں، اور ناتواں گھٹنوں کو توانا کرنے۔”کے لئے اپنی کہانی بتائیں“۳۰

اُن کے لئےجو موجودہ طور پر مصیبت میں ہیں یا جواُن کی معاونت کر رہے ہیں جو مصیبت میں ہیں، آئیں خُدا کے احکام ماننے کے خواہاں ہوں تاکہ ہم ہمیشہ اُس کا رُوح اپنے ساتھ رکھ سکیں۔۳۱ آئیں”چھوٹے اور سادہ کام “۳۲کریں جو ہمھیں رُوحانی مضبوطی دیں گے۔ جیسے صدر رسل ایم نیلسن نے فرمایا ہے،”زیادہ پاکیزگی،قطعی فرماں برداری، کھوج لگانے کی سچی لگن، مورمن کی کتاب میں سے مِسیح کے کلام پر ضیافت مناننے اور باقاعدگی سے ہیکل کے لیے وقت وقف کرنے اور خاندانی تاریخ کا فرض نبھانےکے مجموعہ جیسا کچھ بھی نہیں جو آسمانوں کو یوں کھولتا ہے۔“۳۳

شبیہ
منجی شفا دیتے ہوئے

آئیں ہم سب یاد رکھیں کہ ہمارا منجی یسُوع مسِیح ”[ہماری] کمزوریاں اپنے پر [لے چُکا] ہے، کہ اُس کا دِل رحم سے بھر جائے، ، تاکہ وہ جسم کے اعتبار سے جانے …[ہماری ] کمزوریوں میں کیسے [ہماری ]مدد کرنی ہے۔“۳۴ وہ ”شکستہ دِلوں کو تسلی دینے، …سب غمگینوں کو دِلاسا دینے؛ …راکھ کے بدلے سہرا ، اور ماتم کی جگہ خُوشی کا روغن ، اُداسی کے بدلے ستائش کی خِلعت بخشنے“آیا۔۳۵

شبیہ
آمدِ ثانی

میں آپ کو گواہی دیتی ہوں کہ ”دھوپ ہو یا چھائوں“خُداوند ہمارے ساتھ سکونت کرے گا، ہماری ”تکلیف مِسیح کی خُوشی سے مغلوب [ ہوسکتی]ہے،“ ۳۶اور ”ہم سب کچھ کرنے کے بعد بھی فضل کے وسیلے سے ہی نجات پا سکتے ہیں۔“۳۷ میں گواہی دیتی ہوں کہ یِسُوع مِسیح زمین پر واپس لوٹے گا ”اپنے بازوں میں شفا لیے“۳۸ آخرکار ، ”وہ اُنکی آنکھوں کے سب آنسو پونچھ دے گا؛ اور نہ …ماتم رہے گا“۳۹ کیونکہ وہ سب جو ”مِسیح کے پاس آئیں گے، اور اُس میں کامل ہوں گے،“۴۰”سورج کبھی نہ ڈھلے گا … کیونکہ خُداوند [ہمارا] ابدی نور ہو گا، اور [ہمارے] ماتم کے دِن ختم ہو جائیں گے۔“۴۱ یِسُوع مِسیح کے نام پر، آمین۔

حوالہ جات

  1. ”میرے پاس رہو!“ گیت نمبر ۔۱۶۶

  2. جب ہم بادلوں کے اوپر تھے ہم اُس تاریکی کو نہیں دیکھ سکتے تھے جو ہم سے چند فٹ نیچے موجود تھی، اور جب ہم نیچے اِس تاریکی میں گھر گئے، سورج کی روشنی کو دیکھنا مشکل تھا جو ہم سے چند فُٹ اوپر چمک رہا تھا۔

  3. خاندان: دنیا کے لئے ایک اعلان،“ لیحونا، مئی ۲۰۱۷، ۱۴۵۔

  4. ” رُوح اور بدن آدمی کی جان ہیں “ (عقائد اور عہود ۸۸: ۱۵)۔ ”آپ کا بدن آپ کے رُوح کا مَقدِس ہے۔ اور آپ اپنے بدن کو کیسے استعمال کرتے ہیں آپ کے رُوح کو متاثر کرتا ہے“ (رسل ایم نیلسن، ”ابدیت کے لئے فیصلے،“ لیحونا نومبر ۲۰۱۳، ۱۰۷)۔

  5. مثال کے طور پر دیکھئے، یسعیاہ ۶۵:۱۹; لوقا۷:۱۳; ۳ نیفی ۷:۱۷–۶; موسیٰ ۷:۳۸. اپنے جذبات کو پہچاننا اور قدر کرنا سیکھنا ہمیں اپنے منجی ، یِسُوع مِسیح کی مانند اور زیادہ بننے کے لئے اُن کو تعمیری طور پر استعمال کرنے میں مدد دے سکتا ہے۔

  6. دیکھئے”اُداسی اور ذہنی دبائو، “kidshealth.org/en/kids/depression.html.

  7. ہرمانا علینا آبرٹو بلاگ، hermanaelenaaburto.blogspot.com/2015/08.۔ اُس نے یہ بھی لکھا:

    ”کہ میرے امتحان نے مجھے نجات کے منصوبہ پر حقیقی طور پر اپنے ایمان کی مشق کرنے کا موقع دیا۔ کیونکہ میں جانتی ہوں میرا آسمانی باپ مجھ سے محبت کرتا ہے، اور کہ وہ صرف میرے لئے منصوبہ رکھتا ہے، اور کہ مِسیح بالکل سمجھتا تھا کہ مجھ پر کیا بیت رہی ہے۔“

    ” خُدا آپ کو شرمندہ نہیں کرتا جب آپ میں کسی مہارت کی کمی ہو۔ وہ بہتر ہونے اور توبہ کرنے میں آپ کی مدد کرنے کے لئے خُوش ہے۔ وہ آپ سے سب کچھ یک دم ٹھیک کرنے کی توقع نہیں کرتا ہے۔ آپ کو یہ اکیلے کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔“(iwillhealthee.blogspot.com/2018/09)۔

  8. ذاتی خط و کتابت۔ اُس نے یہ بھی لکھا:”میرے پورے سفر میں میرے منجی کی شفا دینے والی مرہم خُوشی اور پناہ کا سب سے مستقل ذریعہ رہی ہے۔ جب میں اپنی مصیبت میں تنہا محسوس کرتی ہوں، مجھے یاد آتا ہے کہ اُس نے میرے لئے پہلے ہی یہ سب کچھ سہا ہے جِسے میں سہہ رہی ہوں۔… یہ جاننے میں اتنی اُمید ہے کہ مستقبل کا میرا کامل بدن اِس فانی [تکلیف] سے متاثر نہیں ہو گا۔“

  9. دیکھئے رسل ایم نیلسن، ”Perfection Pending,انزائن نومبر۱۹۹۵،.۸۶–۸۸؛ جیفری آر ہالینڈ، ”آخرکار—تم بھی کامل بنو، لیحونا، نومبر. ۲۰۱۷, ۴۰–۴۲؛ جے ڈیون کورنش، ”کیامیں اِتنا اچھا ہوں؟ کیامیں کر لوں گا؟“ “لیحونا نومبر. ۲۰۱۶، ۳۲–۳۴؛ سیسل او سیموئل سن ، ”کامل ہونے کا کیا مطلب ہے؟ نیو ایرا، جنوری ۲۰۰۶، ۱۰–۱۳۔

  10. اِن مسائل کی بابت اپنے گھروں ، حلقوں، اور سماجوں میں اپنے بچوں، خاندانوں ، اور احباب سے بات کرنا اہم ہے۔

  11. مضایاہ ۱۸: ۸–۹ـــ۔

  12. دیکھئے رسل ایم نیلسن ، ”یِسُوع مِسیح—ماہر معالج، لیحونا، نومبر۲۰۰۵, ۸۵–۸۸;؛کیرل ایم سٹیفنز ،”ماہر معالجلیحونا, نومبر. ۹،۲۰۱۶–۱۲۔

  13. خُود میں اور دُسروں میں نشان و علامتوں کو جاننا مددگار ہو سکتا ہے۔ غیر صحتمندانہ یا غلط خیالات کے نمونوں کی پہچان کرنا اور اُنہیں زیادہ بہتر اور صحتمندانہ خیالات سےکیسے بدلنا ہے ہم یہ بھی سیکھ سکتے ہیں۔

  14. ذہنی دبائو زندگی کی مثبت تبدیلیوں کا نتیجہ بھی ہو سکتا ہے— جیسے کہ نئے بچہ کی پیدائش یا نئی نوکری— تب وقوع ہو سکتا ہے جب ایک شخص کی زندگی میں چیزیں اچھی ہیں۔

  15. دیکھئے ”Understanding Stress،Adjusting to Missionary Life (۲۰۱۳), ۵–۱۰

  16. دیکھئے جیفری آر ہالینڈ، ”ٹوٹے ہوئے برتن کی مانند،لیحونا, نومبر. ۲۰۱۳, ۴۰–۴۲۔

  17. دیکھئے ڈیل جی رینلنڈ،Understanding Suicide” (video),“ ChurchofJesusChrist.org; “Talking about Suicide” (video), ChurchofJesusChrist.org; Kenishi Shimokawa, “Understanding Suicide: Warning Signs and Prevention,انزائن, اکتوبر. ۲۰۱۶, ۳۹–۳۵۔

  18. ”شفا کا آغاز اِس لاتبدیل حقیقت پر بچوں جیسے ایمان کا متقاضی ہے کہ آسمانی باپ آپ سے محبت کرتا ہے اور شفا یاب ہونے کے لئے راہ مہیا کی ہے۔ اُس کے محبوب بیٹے، یِسُوع مِسیح، نے وہ شفا مہیاکرنے کے لئے اپنی جان قربان کر دی۔ مگر کوئی جادوئی حل موجود نہیں ہے، شفا مہیا کرنے کے لئے کوئی سادہ مرہم نہیں، نہ ہی مکمل علاج کے لئے کوئی آسان طریقہ ہے۔ علاج یِسُوع مِسیح اور شفا دینے کی اُس کی لامحدود قابلیت پر گہرے ایمان کا تقاضا کرتا ہے (رچرڈ جی. سکاٹ، ”To Heal the Shattering Consequences of Abuse,لیحونا, مئی۲۰۰۸, ۴۲)۔ جب بھی کوئی مسلئہ ہوتا ہے، ہمارا رجحان اُسے حل کرنا ہے۔ تاہم، ہمیں خُود کے اور دُوسروں کے واحد حل کرنے والے نہیں بننا چاہیے۔ ہمیں سب کچھ اکیلے ہی نہیں کرنا چاہیے۔ میری زندگی میں ایک سے زیادہ مواقعوں پر، میں نے مشکل اوقات سے نپٹنے کے لئے ماہرین کی مدد لی ہے۔

  19. دیکھیں یُوحنّا۷:۹–۱۔

  20. جین کلیسن جانسن Silent Souls Weeping (۲۰۱۸)، ۱۹۷۔

  21. دیکھئےمتی۷:۹–۲, ۲۲–۲۰؛ ۳۶:۱۴–۳۵؛ مرقس ۴۲:۱–۴۰؛ ۵:۲–۳؛۳ نیفی ۱۷: ۶–۷۔

  22. مضایاہ۴:۱۹؛ جیفیری آر. ہالینڈ, ”کیا ہم سب محتاج نہیں؟لیحونا، نومبر۲۰۱۴، ۴۰-۴۲۔

  23. دیکھئےرومیوں۲:۱۹؛ ۱۳:۱۲; بھی دیکھیں جیفری آر. ہالینڈ، “Come unto Me” (Brigham Young University devotional, Mar. 2, 1997), speeches.byu.edu.

  24. دیکھئے ۱ نیفی ۲۴:۸–۲۳ ؛ مزید دیکھیں، ۱ ۱ نیفی ۱۲:۴، ۱۷؛ ۳ نیفی ۸:۲۲

  25. دیکھئےزبور۸۲:۶؛ رومیوں ۱۸:۸–۱۶؛ عقائد اور عہود ۲۴:۱; ۷۶:۲۴; موسیٰ ۱:۱–۳۹۔

  26. دیکھئےAdjusting to Missionary Life, ۲۰؛ میکاہ ۷:۸; متی۴:۱۶; لوقا۱: ۷۹–۷۸ ; یوحنا ۸:۱۲بھی دیکھئے۔

  27. یعقوب۳:۱؛ مزید دیکھیں افسیوں ۵:۸؛ کلیسیوں۱۰:۱–۱۴؛ مضایاہ۱۳:۲۴–۱۴; ایلما ۳۸:۵. اپنی مبشرانہ برکت پڑھیں یا کہانتی برکت کے لئے کہیں تاکہ آپ سن سکیں اور یاد کریں آسمانی باپ آپ سے کتنا پیار کرتا ہے اور آپ کو برکت دینا چاہتا ہے۔

  28. دیکھیے ۲کرنتھیوں ۴: ۱۶–۱۸؛ عقائد اور عہود ۱۲۱: ۷–۸؛ ۱۲۲: ۵-۹۔

  29. 2 کرنتھیوں ۱۲: ۷۔

  30. عقائد اور عہود ۷۱:۵؛ مزید دیکھئے یسعیاہ۳: ۳۵۔

  31. دیکھیں مرونی ۴: ۳؛ عقائد اور عہود ۲۰: ۷۷۔

  32. ایلما ۳۷: ۶۔

  33. رسل ایم نیلسن، ”کلیسیا کے لیے مُکاشفہ، ہماری زندگیوں کے لیے اِلہام،“ لیحونا، مئی ۲۰۱۸، ۹۵۔

  34. ایلما ۱۲:۷؛ مزید دیکھیں یسعیاہ۵۳: ۴; ۲ نیفی ۹:۲۱; مضایاہ ۱۴:۴.

  35. یسعیاہ۱:۱۶–۳ ؛ لوقا ۴ :۱۸ بھی دیکھیں۔

  36. ایلما ۳۱: ۳۸؛ مزید دیکھیں ایلما ۳۲: ۴۳؛۳۳، ۲۳۔

  37. ۲ نیفی ۲۵: ۲۳۔

  38. ملاکی۲:۴;  ۳ نیفی۲:۲۵۔

  39. مکاشفہ ۲۱: ۴۔

  40. مرونی ١٠: ٣٤۔

  41. یسعیاہ ۶۰: ۲۰۔