۲۰۱۰–۲۰۱۹
مستقل اور پختہ بھروسہ
مجلسِ عامہ اکتوبر ۲۰۱۹


مستقل اور پختہ بھروسہ

خُداوند پر بھروسہ کرنے کا مطلب اُس کے وقت پر بھروسہ بھی ہے اور اِس کے لیے ایسے صبر اور برداشت کی ضرورت ہے جو زندگی کے طوفانوں سے بڑھ کر ہو۔

ہمارا بیٹا ڈینیئل افریقہ میں اپنے مشن پر بہت بیمار ہو گیا اور اُسے ایک طبی مرکز لے جایا گیا جہاں وسائل بہت محدود تھے۔ جب ہم نے اُس کی بیماری کے بعد کا پہلا خط پڑھا تو ہم یہ امید کر رہے تھے کہ وہ مایوس ہو گا مگر اُس نے لکھا ”ایمرجنسی والے کمرے میں پڑے ہونے پر بھی میں نے اطمینان محسوس کیا۔ اپنی زندگی میں میں کبھی بھی اس قدر مستقل اور مضبوط طور پر خوش نہیں ہوا۔

جب میری بیوی اور میں نے یہ الفاظ پڑھے تو ہم جذبات سے مغلوب ہو گئے۔ مستقل اور مضبوط طور خوش ہم نے خوشی کو کبھی ان الفاظ میں بیان ہوتے نہیں سنا تھا لیکن اُس کے الفاظ میں سچائی تھی۔ ہم جانتے تھے کہ جس خوشی کا وہ ذکر کر رہا تھا وہ سادہ مسرت، یا اچھا موڈ ہونا نہیں تھا بلکہ وہ اطمینان اور شادمانی تھا جو تب آتی ہے جب ہم خود کو خُدا کے حوالے کر دیتے ہیں اور سب چیزوںمیں اُس پر بھروسہ کرتے ہیں۔۱ ہماری زندگیوں میں بھی ایسے اوقات آئے ہیں جب خُدا نے ہماری جانوں کو اطمینان بخشا ہے اور زندگی کے مشکل اور غیر یقینی ہوتے ہوئے بھی ہمیں مسیح میں امید دلائی ہے۔۲

لحی سکھاتا ہے کہ اگر آدم اور حوا نہ گرتے تو ”وہ معصومیت کی حالت میں ہی رہتے اور کوئی خوشی نہ پاتے کیونکہ اُنہوں نے کوئی غمی نہیں دیکھی تھی …

”لیکن دیکھو تمام چیزیں اُس کے فہم کے مطابق کی گئی ہیں جو تمام چیزوںکا علم رکھتا ہے۔

”آدم گرا تاکہ انسان کا وجود ہو، اور انسانوں کا وجود ہے تاکہ وہ خوشی پائیں“۳

خلافِ قیاس طریقے سے، اگر ہم خُداوند اور اپنے لیے اُس کے منصوبے پر بھروسہ رکھیں تو ہماری تکالیف اور غم ہمیں خوشی پانے کے لیے تیار کرتے ہیں۔ ۱۳ویں صدی کے شاعر نے یہ سچائی نہایت خوبصورت انداز میں کہی ہے:”غم تمہیں خوشی کے لیے تیاری کرتا ہے۔ یہ پُر تشدد انداز میں تمہارے گھر سے سب کچھ نکال باہر کرتا ہے تاکہ نئی خوشی کو داخلے کی جگہ مل جائے۔ یہ تمہارے دل کی ڈالیوں سے پیلے پتے جھنجھوڑ دیتا ہے تاکہ تازہ ہرے پتے اُن کی جگہ نکل آئیں۔ یہ گلی جڑوں کو اُکھیڑ دیتا ہے تاکہ نیچے چُھپی نئی جڑوں کو بڑھنے کی جگہ ملے۔ غم تمہارے دل سے جس چیز کو بھی ہلا کر رکھ دیتا ہے اُس سے کہیں بہتر چیزیں اُس کی جگہ لے لیتی ہیں۔“۴

صدر رسل۔ ایم نیلسن نے سکھایا ہے کہ ”جو خوشی [ہمیں] نجات دہندہ دینتا ہے … وہ ہمیں مستقل یہ یقین دہانی کرواتی ہے کہ ’ہماری تکالیف لمحے بھر کے لیے ہی ہوں گی‘ [عقائد اور عہود ۱۲۱: ۷] اور اُنہیں ہمارے نفع کے لیے مقرر کیا جائے گا۔“۵ ہمارے امتحان اور ہماری مشکلات عظیم تر خوشی کی جگہ بناتےہیں۶

انجیل کی خوش خبری کا وعدہ یہ نہیں ہے کہ زندگی غم اور مشکلات سے آزاد ہو گی بلکہ یہ ہے کہ زندگی مقصد اور معنی سے پُر ہو گی—ایسی زندگی جہاں ہمارے غم اور مشکلات ”مسیح کی خوشی میں ضم ہو جائیں گے۔“۷ نجات دہندہ نے فرمایا ”دُتم نیا میں مُصیبت اُٹھاتے ہو لیکن خاطر جمع رکھو، میں دُنیا پر غالِب آیا ہُوں“۸ اُس کی انجیل امید کا پیغام ہے۔ یسوع میسح کی امید کے ساتھ مل کر غم تادیر رہنے والی خوشی کا وعدہ دیتے ہیں۔

یارد کے لوگوں کے موعودہ سرزمین کی جانب سفر کو فانیت کے سفر سے تشبیح دی جا سکتی ہے۔ خُداوند نے یارد کے بھائی اور اُس کے لوگوں سے سے وعدہ کیا کہ وہ ”اُن کے آگے آگے اُس سرزمین تک جائے گا جو تمام سرزمینوں میں سے چنیدہ سرزمین ہے۔“۹ اُس نے اُنہیں کشتیاں بنانے کا حکم دیا اور اُنہوں خُداوند کی ہدایات کے مطابق فرمانبرداری سے کام میں جُت کر کشتیاں بنائیں۔ تاہم تعمیراتی کام کے آگے بڑھنے پر یارد کا بھائی پریشان ہونے لگا کہ کشتیوں کے لیے خُداوند کا ڈیزائن ناکافی ہے۔ وہ چلا اٹھا:

”اے خُداوند، میں نے وہ کام کیا جس کا تو نے مجھے حکم دیا اور میں نے تیری ہدایت کے مطابق کشتیاں تیار کیں ہیں

.”اور دیکھ اے خُداوند اُن میں کوئی روشنی نہیں ہے۔“۱۰

”اے خُداوند کیا تو چاہے گا کہ ہم تاریکی میں اِن بڑے پانیوں کو عبور کریں؟“۱۱

کیا آپ نے کھبی خُدا کے سامنے یوں اپنی جان اُنڈیلی ہے؟ جب آپ خُداوند کے احکام کے مطابق زندگی گزارتے ہیں اور راست امیدیں بر نہیں آتیں تو کیا آپ نے کبھی سوچا ہے کہ آپ کو اس زندگی میں تاریکی میں سفر کرنا ہے؟۱۲

پھر یارد کے بھائی نے ایک اور بڑا مسلئہ سامنے رکھا جو کشتیوں میں زندہ رہنے کا تھا۔ وہ کہتا ہے ”اور ہم اُن میں ہلاک ہو جائیں گے کیونکہ اُن میں موجود ہوا کے علاوہ ہم سانس نہیں لے سکتے “۱۳ کیا زندگی کی مشکلات نے آپ کے لیے سانس لینا مشکل بنایا ہے، اور آپ کو سوچنے پر مجبور کیا ہے کہ آسمانی گھر واپس لوٹنے کی بات کو چھوڑو آپ کا یہ دن کس طرح گزرے گا۔

خُداوند نے یارد کے بھائی کے ہر مسلئےکے حل میں اُس کا ساتھ دیا لیکن پھر یہ بتایا ”تم اس بڑے گہراو کو پار نہیں کر سکتے جب تک میں تمہارے لیے [راستہ] نہ تیار کروں سمندر کی لہروں میں اور اُن چلتی ہواوٗں میں تمہارے لیے راستہ اور سیلابوں میں جو آئیں گے۔۱۴

خُداوند نے یہ بات واضع کر دی کہ اُس کی مدد کے بغیر یاردی موعودہ سرزمین نہیں جا سکتے۔ قابو اُن کے ہاتھ میں نہیں تھا، اور بڑے گہراو کے پار جانے میں اُن کے لیے صرف ایک ہی راستہ تھا کہ وہ اپنا بھروسہ اُس پر رکھیں۔ اِن تجربات اور خُدا سے تعلیم پانے نے یارد کے بھائی کے ایمان کو گہراو بخشا اور خُداوند میں اُس کے بھروسے کو مضبوط کیا۔

غور کریں کہ اُس کی دعائیں سوالوں اور مسائل سے بدل کر کیسے ایمان اور بھروسے کا اظہار بن گئیں۔

”اے خُداوند میں جانتا ہوں کہ تمام قدرت تیرے ہاتھ میں ہے اور تو آدمی کے فائدے کے لیے جو کچھ چاہتا ہے کرتا ہے۔

”دیکھ اے خُداوند تو ایسا کر سکتا ہے۔ ہم جانتے ہیں کہ تو اپنی عظیم قدرت دیکھا سکتا ہے جو عقلِ انساں کو معمولی لگتی ہے۔“۱۵

لکھا ہے کہ پھر یاردی ”اپنی کشتیوں…میں سوار ہوئے اور سمندر کا سفر باندھا اور اپنے آپ کو خُداوند اپنے خُدا کے حوالے کر دیا “۱۶ حوالے کرنے کا مطلب سپُرد کرنے یا اطاعت قبول کرنے کے ییں۔ یاردی کشیتوں میں یہ جانتے ہوئے داخل نہیں ہوئے تھے کہ اُن کے سفر میں سب کچھ کیسے ہو گا۔ وہ کشتیوں میں اس لیے داخل ہوئے کیونکہ اُنہیں نے خُداوند کی قدرت، بھلائی اور رحم پر بھروسہ کرنا سیکھ لیا تھا اور خود کو اور اپنے کسی بھی شک یا خوف کو خُداوند کے حوالے کرنے پر رضامند تھے۔

حال ہی میں ہمارا پوتا ایب جو کاروسیل والے جھولے کے جانوروں پر بیٹھنے سے ڈرتا تھا۔ وہ ایسے جانور پر بیٹھنا چاہتا تھا جو ہلے نہ۔ اُس کی دادی نے اُسے آمادہ کر لیا کہ وہ محفوظ رہے گا۔ دادی پر بھروسہ کرتے ہوئے وہ بیٹھ گیا۔ پھر بڑی مسکراہٹ کے ساتھ کہنے لگا ”میں محفوظ محسوس تو نہیں کر رہا لیکن محفوظ ہوں۔“ شائد یاردی بھی ایسا ہی محسوس کرتے ہوں۔ خُداوند پر بھروسہ کرنا شائد ہمشہ محفوظ ہونے کا احساس نہ دے لیکن اس کے بعد خوشی ضرور آتی ہے۔

شبیہ
ایب جھولے پر

یاردیوں کے لیے سفر آسان نہیں تھا۔ کئی بار وہ سمندر کہ گہرائی میں مدفن ہوئے ”کیونکہ پہاڑوں کی سی لہریں اُن دبا لیتی تھیں۔“۱۷ تاہم لکھا ہے کہ ”ہوا ا[اُنہیں] موعودہ سرزمین کی سمت دھکیلنے سے نہ رُکی“۔۱۸ گو کہ ہماری زندگیوں میں یہ سمجھنا مشکل ہے، خاص طور پر جب آندھیاں تیر اور سمندر بپھرا ہو ہم یہ جانتے ہوئے اطمینان پا سکتے ہیں کہ خُداوند ہمیں گھر کی جانب لے جا رہا ہے۔

مزید یہ مرقوم ہے ”اُنہیں آگے لے جایا گیا اور سمندر کا کوئی درندہ اُنہیں برباد نہ کر سکا، نہ ہی کوئی بڑی مچھلی اُنہیں گزند پہنچا سکی اور پانی سے اُوپر یا پانی کے اندر اُن کے پاس مسلسل روشنی رہی۔“۱۹ ہم ایسی دینا میں رہتے ہیں جہاں موت کی بڑی لہریں، جسمانی اور دماغی بیماریاں، امتحان اور ہر قسم کی تکالیف ہم پر ٹوٹتی ہیں۔ تاہم یسوع میسح پر ایمان اور اُس پر بھروسہ کرنے کا انتخاب کر کے ہم بھی پانی کے اُوپر یا پانی کے اندر مسلسل روشنی پا سکتے ہیں۔ ہم یہ یقین دہانی پا سکتے ہیں کہ خُدا ہمیں موعودہ سرزمین کی جانب لے جانے سے کبھی نہیں رُکتا۔

کشتیوں میں اچھالے جاتے ہوئے ”یاردیوں نے خُداوند کی مدح سرائی کی … اور [اُنہوں نے] سارا دن خُداوند کی شکرگزاری اور تعریف کی اور جب رات کوئی تو اُنہوں نے خُداوند کی تعریف کرنا ختم نہ کیا “۲۰ اُنہوں نے اپنی تکالیف میں بھی خوشی اور شکر گزاری کا احساس پایا۔ وہ ابھی موعودہ سرزمین میں پہنچے تو نہیں تھے، لیکن وہ موعودہ برکت میں خوش تھے۔کیونکہ وہ اُس پر مستقل اور ہرچند بھروسہ کرتے تھے۔۲۱

یاردیوں کو ۳۴۴ دن پانی پر آگے دھکیلا گیا۔۲۲ کیا آپ اس کا تصور کر سکتے ہیں؟ خُداوند پر بھروسہ کرنے کا مطلب اُس کے وقت پر بھروسہ بھی ہے اور اِس کے لیے ایسے صبر اور برداشت کی ضرورت ہے جو زندگی کے طوفانوں سے بڑھ کر ہو۔۲۳

بالاخر یاردی ”موعودہ سرزمین کے ساحلوں پر اُترے اور جب اُنہوں نے موعودہ سرزمین پر اپنے پیر رکھے تو اُنہیں نے خود کو زمین پر سجدہ ریز کیا اور خود کو خُداوند نے حضور فروتن کیا، اوراُس کی گداز مہربانیوں کے سبب خُداوند کے حضور خوشی کے آنسو بہائے۔“۲۴

اگر ہم اپنے عہود پر عمل پیرا ہونے میں وفادار ہیں تو ہم بھی ایک دن بحفاظت گھر پہنچیں گےاور خُداوند کے حضور جھکیں گےاور اُس کی گداز مہربانیوں کے سبب خُداوند کے حضور خوشی کی آنسو بہائیں گے بشمول اُن غموں کے جنہوں نے مزید خوشی کے لیے جگہ بنائی۔۲۵

میں گواہی دیتا ہوں کہ جب ہم خود کو یسوع مسیح کے حوالے کرتے اور اپنی زندگیوں میں اُس کے الہی مقصد پر مستقل اور پختہ بھروسہ رکھتے ہیں تو وہ ہمیں طیمانیت بخشے گا، ہماری جانوں کو تسلی دے گا اور ”اُس میں رہائی کی امید “۲۶دلائے گا۔

میں گواہی دیتا ہوں کہ یِسُوع المِسیح ہے۔ وہ ساری خُوشی کا منبع ہے۔“۲۷ اُس کا فضل ہمارے لیے کافی ہے اور وہ بچانے میں قوی ہے۔۲۸ وہ دنیا کا نُور اور زندگی اور دُنیا کے لیے سچائی ہے۔۲۹ وہ ہمیں ہلاک ہونے نہیں دے گا۔۳۰ یسوع مسیح کے نام سے آمین۔