۲۰۱۰–۲۰۱۹
مقدسین کی خوشی
مجلسِ عامہ اکتوبر ۲۰۱۹


مقدسین کی خوشی

مسیح کے احکام پر عمل کرنے،غم پراور کمزوری پر غالب آنے اور اُس کی مانند خدمت کرنے سے خوشی ملتی ہے۔

مورمن کی کتاب کے نبی، اور لحی کے پوتے، انوس، نے واحد تجربہ تحریر کیا، جو اُس کی زندگی کے اوائل میں رونما ہوا۔ جنگل میں تنہا شکار کرتے ہوئے انوس نے اپنے باپ، یعقوب کی تعلیمات پر غور کرنا شروع کیا۔ وہ کہتا ہے ”جو الفاظ مَیں نے اکثر اپنے باپ کو مُقدّسین کی خُوشی اور ابدی زِندگی کی بابت کہتے سُنے تھے میرے دِل کی گہرائی میں اتر گئے تھے۔“۱ اپنی جان کی روحانی بھوک میں انوس دعا کے لیے، شاندار دعا کے لیے اپنے گھٹنوں پر جھکا، ایسی دعا جو سارا دن اور رات گئے تک جاری رہی ایسی دعا جس نے اُسے اہم مکاشفوں، یقین دہانیوں اور وعدوں تک لائی۔

انوس کے تجربے سے بہت کچھ سیکھا جا سکتا ہے، لیکن میرے ذہن میں جو بات اُبھر رہی ہےوہ انوس کی اپنے باپ کے بارے میں یاد ہے جو اکثر ”مقدسین کی خوشی“ کی بات کرتا تھا۔

تین سال پہلے اِس کانفرنس میں صدر رسل  ایم۔ نیلسن نے خوشی کے بارے میں بات کی۔۲ دیگر باتوں میں اُنہوں نے یہ بھی کہا:

”جو خُوشی ہم محسوس کرتے ہیں اُس کا دارومدار ہماری زندگی کے حالات پر کم اور بہت ذیادہ اس بات پر ہے کہ ہم اپنی زندگی کا مرکز کس چیز کو بناتے ہیں۔

”جب ہماری زندگی میں ہماری توجہ خُدا کی نجات کے منصوبے… اور یِسُوع مِسیح اور اُس کی اِنجیل پر ہو تو ہماری زندگی میں کیا ہو رہا ہے—یا کیا نہیں ہو رہا—اِس سے قطعِ نظر ہم خُوشی محسوس کر سکتے۔ خُوشی اُس سے اور اُس ے سبب میسر ہوتی ہے۔… ایامِ آخر کے مقدسین کے لیے یسوع میسح ہی خوشی ہے!“۳

مقدسین وہ ہیں جو بپتسمہ کے ذریعے انجیلی عہد میں داخل ہوئے ہیں اور اُس کے شاگرد کے طور پر مسیح کی پیروی کی کوشش کر رہے ہیں۔۴ یوں ”مقدسین کی خوشی“ کا مطلب مسیح مانند بننے کی خوشی ہے۔

میں اُس کے احکام پر عمل کرنے سے ملنے والی خوشی کی بات کرنا چاہتا ہوں۔ اُس خوشی کی جو غم اور کمزوری پر اُس کے ذریعے غالب آنے سے ملتی ہے، اور اُس خوشی کی جو اُس کی مانند خدمت کرنے سے آتی ہے۔

مسیح کے احکام ماننے کی خوشی

ہم لذت پرست دنیا میں رہتے ہیں جب بہت سے خُداوند کے احکام کی اہمیت پر سوال اٹھاتے ہیں یا اُنہیں بالکل نظر انداز کر دیتے ہیں۔ اکثر جو لوگ پاکدامنی کے قانون، دیانت داری کے معیار، اور سبت کو پاک رکھنے جیسی الہی ہدایات کی تضحیک کرتے ہیں وہ بظاہر ترقی کرتے اور دنیا کی اچھی چیزوں سے لطف اندوز ہوتے نظر آتے ہیں، بعض دفعہ ایسا لگتا ہے کہ اُن کے پاس یہ چیزیں فرمانبرداری کی کوشش میں مصروف لوگوں سے ذیادہ ہیں۔ کچھ یہ سوچنا شروع کر دیتے ہیں کہ آیا اِس کوشش اور قربانی کی کوئی وقعت بھی ہے۔ ایک بار قدیم اسرائیلوں نے شکایت کی:

”خُدا کی عبادت کرنا عبث ہے۔ کیا نفع کہ ہم نے رب الافواج کے احکام پر عمل کیا اور اُس کے حضور ماتم کیا؟

اور اب ہم مغروروں کو نیک بخت کہتے ہیں؛ ہاں شریر برومند ہوتے ہیں اور خُدا کو آزمانے پر بھی رہائی پاتے ہیں۔“۵

خُداوند فرماتا ہے فقط تب تک انتظار کرو ”جس روز میرے لوگ میری خاص ملکیت ہوں گے … ”تب تم صادق اور شریر اور خُدا کی عبادت کرنے اور نہ کرنے والے میں امتیاز کرو گے۔“۶ ممکن ہے کہ شریر”کچھ عرصہ کے لیے اپنے کاموں میں خوشی پائیں“ مگر ایسا عارضی ہی ہوتا ہے۔۷ مقدسین کی خوشی دیر پا ہے۔

خُدا چیزوں کو اُن کے حقیقی تناظر میں دیکھتا ہے، وہ اس تناظر کو اپنے احکامات کے ذریعے ہمیں دیکھا کر ہمیں فانیت کے گڑھوں اور کھائیوں سے بچا کر ابدی خوشی کی طرف لے جاتا ہے۔ نبی جوزف سمتھ نے بتایا ”جب اُس کے احکام ہمیں تعلیم دیتے ہیں تو ایسا ابدی تناظر میں ہوتا ہے؛ کیونکہ خُدا ہمیں ایسے دیکھتا ہے جیسے ہم ابدیت میں ہوں۔ خُدا ابدیت میں بستا ہے اور چیزوں کو ویسے نہیں دیکھتا جیسے ہم دیکھتے ہیں۔“۸

میں کسی بھی ایسے شخص کو نہیں ملا جس نے انجیل کو زندگی میں دیر سے پایا ہو اور یہ خواہش نہ کی ہو کہ کاش وہ اِسے پہلے پا لیتا۔ وہ یہ کہتے ہیں ”میں بُری چیزوں کا انتخاب کرنے اور غلطیوں سے بچ جاتا۔“ خُداوند کے احکام بہتر چیزوں کا انتخاب کرنے اور شادمان تر نتائج پانے میں ہمارے رہنما ہیں۔ ہمیں کتنا خوش اور شکرگزار ہونا چاہیے کہ اُس نے ہمیں اپنی ذیادہ بہتر راہ دِکھائی ہے۔

شبیہ
بہن کاموانیا

کم عمری میں بہن کالمبو روزیٹ کاموانیا جو ڈی۔ آر کانگو سے ہیں اور اِس وقت آئیوری کوسٹ ابید جان کے مغربی مشن میں خدمت کر رہی ہیں اُنہوں نے یہ جاننے کے لیے تین دن روزہ رکھا اور دعا کی کہ خُدا اُن کو کس سمت لے جانا چاہتا ہے۔ رات میں ملنے والی شاندار رویا میں اُسے دو عمارتیں دکھائی گئیں ایک تو گرجا گھر تھا اور دوسروی عمارت، جو اب وہ جانتی ہیں، ہیکل تھی۔ اُنہوں نے ڈھونڈنا شروع کیا اور جلد ہی وہ گرجا گھر ڈھونڈ لیا جو اُس نے اپنے خواب میں دیکھا تھا۔ باہر ”کلیسیائے یسوع مسیح برائے مقدسین آخری ایام“ لکھا تھا۔ بہن کموانیا کا بپتسمہ ہوا اور پھر اُن کی ماں اور چھ بھائیوں کا۔ بہن کاموانیا کہتی ہیں، ”جب میں نے انجیل پائی تو میں نے محسوس کیا کہ کسی مقید پرندے کو آزادی مل گئی ہو۔ میرا دل خوشی سے بھر گیا… اور مجھے یہ تصدیق مل گئی کہ خُدا مجھ سے محبت رکھتا ہے۔“۹

خُدا کے حکموں کی فرمابنرداری ہمیں اس قابل بناتی ہے کہ مزید مکمل طور پر اور ذیادہ آسانی سے اُس کی محبت محسوس کر سکیں۔ احکام کا تنگ اور سکڑا راستہ براہِ راست زندگی کے درخت کی جانب لے جاتا ہے، اور درخت اور اُس کا پھل جو شیریں ترین ”اور سب چیزوں سے ذیادہ خواہش انگیز ہے“۱۰ خُدا کی محبت کے نمائندہ ہیں اور جان کو ”بڑی خوشی“بخشتے ہیں۔۱۱ نجات دہندہ نے کہا:

”اگر تم میرے حکموں پر عمل کرو گے تو میری محبت میں قائم رہو گے جیسے میں نے اپنے باپ کے حکموں پر عمل کیا ہے اور اُس کی مُحبت میں قائم ہوں۔

میں نے یہ باتیں اس لئے تم سے کہی ہیں کہ میری خوشی تم میں ہو اور تمہاری خوشی پوری ہو جائے۔“۱۲

مسیح کی بدولت غالب آنے کی خوشی

حتیٰ کہ جب ہم وفاداری سے احکام کی فرمانبرداری کرتے ہیں پھر بھی آزمائشیں اور پریشانیاں ہماری خوشی میں مخل ہو سکتی ہیں۔ لیکن جب ہم نجات دہندہ کی مدد سے ان مشکلات پر غالب آنے کے کوشاں ہوتے ہیں تو جو خوشی ہم اب محسوس کرتے ہیں اور ہماری متوقع خوشی محفوظ ہو جاتی ہے۔ مسیح نے اپنے شاگردوں کو تسلی دی، ”تم دُنیا میں مُصیبت اُٹھاتے ہو لیکن خاطر جمع رکھو، میں دُنیا پر غالِب آیا ہُوں۔“۱۳ اُس پر رجوع لانے اُس کی فرمانبرداری کرنے، خود کو اُس کے ساتھ باندھ لینے ہی سے آزمائشیں اور غم خوشی میں بدل جاتے ہیں۔ میں ایک مثال دیتا ہوں۔

۱۹۸۹ میں جیک رشٹن، اروائن کیلیفورنیا سٹیک ریاست ہائے متحدہ میں صدر کے طور پر خدمت کر رہا تھا۔ کیلیفورنیا کے ساحل پر اپنے خاندان کے ساتھ چھٹیاں مناتے ہوئے جیک لہروں کی سطح پر تیر رہا تھا کہ ایک لہر نے اُسے زیرِ آب چٹان کی جانب دھکیلا، اُس کی گردن ٹوٹ گئی اور حرام مغز میں شدید چوٹ آئی۔ بعد میں جیک نے کہا ” ٹکرانے پر ہی مجھے پتہ چل گیا تھا کہ میں فالج زدہ ہو گیا ہوں۔“۱۴ وہ بات نہیں کر سکتا تھا، حتیٰ کہ خود سے سانس بھی نہیں لے سکتا تھا۔۱۵

شبیہ
رشتے داروں اور دوستوں نے رشٹن خاندان کی مدد کی۔

خاندان، دوست، اور سٹیک کے ارکان نے بھائی رشٹن اور اُن کی بیوی جواین کو اپنے حصار میں لے لیا اور دوسری چیزوں کے ساتھ ساتھ اُن کے مکان کے کچھ حصے کی تعمیرِ نو کی تاکہ جیک ویل چیئر استعمال کر سکے۔ اگلے ۲۳ سال جواین بنیادی طور پر جیک کے دیکھ بھال کرنے والی بن گئی۔ مورمن کی کتاب کا حوالہ دیتے ہوئے کہ کیسے خُداوند اپنے لوگوں کے پاس اُن کی تکالیف میں گیا اور اُن کے بوجھ ہلکے کیے،۱۶ جواین کہتی ہیں ”اکثر میں حیران ہو جاتی ہوں کہ اپنے خاوند کی دیکھ بھال کرتے ہوئے میرا دل کتنا ہلکا محسوس کرتا ہے۔“۱۷

شبیہ
جیک اور جو این رشٹن

عملِ تنفس میں تبدیلی کی جانے کی وجہ سے جیک بولنے کے قابل ہو گیا اور ایک سال کے اندر ہی اُسے انجیلی تعلیمات کا معلم اور سٹیک کا پطریق ہونے کی بلاہٹ مل گئی۔ جب وہ پطریقی برکات دیتا تھا تو ایک اور کہانتی حامل بھائی رشٹن کے ہاتھ برکت موصول کرنے والے کے سر پر رکھتا تھا اور برکت کے دوران اُن کے ہاتھوں اور بازوں کو سہارا دیتا تھا۔ ۲۲ سال کی وفاشعار خدمت کے بعد ۲۰۱۲ میں کرسمس کے دن جیک دنیا سے رخصت ہو گیا۔

شبیہ
جیک رشٹن

ایک بار ایک انٹرویو کے دوران بھائی جیک نے کہا ”ہم سب کی زندگیوں میں مسائل آئیں گے، یہ زمین پر ہونے کا حصہ ہے۔ اور کچھ لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ مذہب یا خُدا پر ایمان رکھنا اُنہیں بُری چیزوں سے بچا کر رکھے گا۔ میرے خیال میں یہ بات نہیں ہے۔ میرا خیال میں بات یہ ہے کہ اگر ہمارا ایمان مضبوط ہے اور پھر کچھ بُرا رونما ہوتا ہے، جو ہو گا بھی تو ہم اُس کا سامنا کر سکتے ہیں۔ میرا ایمان کبھی متزلزل نہیں ہوا لیکن اس کا یہ مطلب نہیں ہے کہ نشیبوں سے نہیں گزرا۔ میرے خیال میں میری زندگی میں پہلی بار مجھے آخری حد تک لے جایا گیا، اور میرا پاس کہیں جانے کا راستہ نہیں بچا تو میں خُداوند کی جانب پھرا، اور آج بھی میں بے ساختہ خوشی محسوس کرتا ہوں۔“۱۸

آج ایسا دور ہے کہ لباس، تفریح اور جنسی پاکیزگی میں خُداوند کے معیار پر رہنے والوں پر بعض اوقات سوشل میڈیا پر اور ذاتی طور پر بھی بے رحمی سے حملہ کیا جاتا ہے۔ مقدسین میں اکثر نوجوان، اور نوجوان بالغین کے ساتھ ساتھ خواتین اور مائیں ہیں جو تضحیک اور ایذارسانی کی سولی اٹھاتی ہیں۔ ایسے برتاو کو بھول جانا آسان نہیں ہے لیکن پطرس کے الفاظ یاد رکھیں ”اگرمسیح کے نام کے سبب سے تمہیں ملامت کی جاتی ہے تو تم مبارک ہو کیوں کہ جلال کا روح یعنی خُدا کا روح تم پر سایہ کرتا ہے : وہ اُس کے حق میں بُرا کہتے ہیں لیکن تم اُسے جلال دیتے ہو۔“۱۹

باغِ عدن میں آدم اور حوا معصومیت کی حالت میں تھے ”اُنہیں خوشی حاصل نہ تھی کیونکہ وہ غمی سے آشنا نہیں تھے“۲۰ اب جواب دہ لوگ ہوتے ہیں ہم غمی کی کسی بھی صورت پر غالب آ کر خوشی پاتے ہیں۔ یہ شاگردی کی راہ میں ترقی بھانپ لینے کی خوشی ہے؛ جو ”گناہوں کی معافی پا لینے کی خوشی … اور ضمیر کے اطمینان کی خوشی“۲۱ وہ خوشی جو مسیح کے فضل سے جان کی وسعت اور نمو پانے سے ملتی ہے۔۲۲

مسیح کی مانند خدمت کرنے کی خوشی

نجات دہندہ ہمیں لافانیت اور ابدی زندگی دِلا کر خوشی پاتا پے۔۲۳ نجات دہندہ کے کفارے کی بات کرتے ہوئے صدر رسل  ایم۔ نیلسن نے کہا:

”تمام چیزوں میں مسیح ہمارے لیے اولین مثال ہے، ’ جس نے اپنے سامنے رکھی خوشی کے لیے صلیب کا دکھ سہا ‘[عبرانیوں ۱۲: ۲] اس پر غور کریں! زمین پرتلخ ترین تجربہ جھیلنے کے لیے ہمارے نجات دہندہ نے اپنی توجہ خوشیپر مرکوز کی!

”اور وہ خوشی کیا تھی جو اُس کے سامنے رکھی گئی؟ یقیناَ اِس میں پاک کرنے، شفا دینے، ہمیں مضبوطی دینے کی خوشی شامل تھی؛ توبہ کرنے والے تمام لوگوں کے گناہوں کی قیمت چکانے کی خوشی، میرے اور آپ کے لیے —صاف اور اہل— بن کر گھر واپس لوٹنا ممکن بنانے کی خوشی، تاکہ ہم اپنے آسمانی والدین اور خاندانوں کے ساتھ رہ سکیں۔“۲۴

اسی طرح ”ہمارے سامنے رکھی“ خوشی“ نجات دہندہ کی اُس کے کام میں معاونت کی خوشی ہے۔ ابراہام کی اولاد اور نسل ہونے کے ناطے،۲۵ ہم زمین پر تمام خاندانوں کو بابرکت بنانے میں شامل ہیں کہ ”اُنہیں انجیل کی برکات ، جو نجات کی برکات ہیں حتیٰ کہ ابدی زندگی کی برکت اُن تک پہنچائیں۔“۲۶

ایلما کے الفاظ زہن میں آتے ہیں۔

”میرے لیے جلال یہی ہے کہ میں کچھ جانوں کو توبہ تک لانے کے لیے دستِ الہی میں آلہِ کار بنوں، اور یہی میری خوشی ہے۔

”اور دیکھو جب میں اپنے بہت سے بھائیوں کو دیکھتا ہوں کہ وہ واقعی صابر ہیں اور خُداوند اپنے خُدا پر رجوع لاتے ہیں تو میری جان خوشی سے بھر جاتی ہے …

”لیکن میں صرف اپنی ہی کامیابی میں خوش نہیں ہوتا بلکہ میری خوشی اپنے بھائیوں کی کامیابیوں سے اور بھی بڑھ جاتی ہے، جو نیفی کی سرزمین تک گئے ہیں …

”اب جب میں اپنے ان بھائیوں کی کامیابی کا سوچتا ہوں تو میری خوشی اتنی بڑھ جاتی ہے کہ گویا میری روح اپنے جسم سے جُدا ہو جائے۔“۲۷

کلیسیا میں ایک دوسرے کی خدمت کرنے کے پھل ”ہمارے سامنے رکھی“ خوشی کا حصہ ہیں۔ اگر ہم خُدا کی رضا سے ملنے والی خوشی، اُس کے بچوں، یعنی اپنے بہن بھائیوں تک روشنی، راحت اور شادمانی پہنچانے کی خوشی پر غور کریں تو مایوسی اور پریشانی میں بھی ہم صبر سے خدمت گزاری کر سکتے ہیں۔

جب ایلڈر ڈیوڈ اور بہن سوزن بیڈنار پورٹ آو پرنس ہیکل کی تقدیس کے لیے پچھلے ماہ ہیٹی میں تھے تو وہ ایک نوجوان بہن سے ملے جس کے خاوند کی کچھ دن پہلے ایک افسوس ناک حادثے میں موت ہو گئی تھی۔ وہ اُس کے ساتھ مل کر روئے۔ لیکن اتوار کو یہی عزیز عورت تقدسیسی عبادت میں لوگوں کو راستہ بتانے والی کے طور پر خدنت کر رہی تھی اور اپنی گداز مسکراہٹ لیے ہیکل میں داخل ہونے والے سب لوگوں کو خوش آمدید کہہ رہی تھی۔

میں یقین رکھتا ہوں کہ ”مقدسین کی خوشی“ اپنے عروج پر یہ جان کر پہنچتی ہے کہ نجات دہندہ اُن کے حق میں التجائیں کرتا ہے۔۲۸ ”اور کوئی اُس خوشی کو نہیں جان سکتا جو ہماری جانوں میں تب بھر آئی تھی جب ہم نے یسوع کو باپ سے اپنے لیے دعا کرتے سنا“۲۹ صدر رسل ایم نیلسن کے ساتھ میں گواہی دیتا ہوں کہ خوشی اُن وفادار مقدسین کے لیے تحفہ ہے ”جنہوں نے دنیا کی صلیبیں اٹھائی ہیں“۳۰ اور جو ارادہ یسوع میسح کی سکھائی راست زندگی جینے کی کوشش کر رہے ہیں“۳۱ میری دعا ہے کہ آپ کی خوشی کامل ہو۔ یِسُوع مِسیح کے نام سے، آمین۔