۲۰۱۰–۲۰۱۹
معرفت، محبت، اور رفعت
مجلسِ عامہ اکتوبر ۲۰۱۹


معرفت، محبت، اور رفعت

کاش ہم اِس عظیم فریضہِ خدمت گُزاری میں اپنے کردار کے حوالے سے معرفت پائیں تاکہ ہم اُس کی مانند زیادہ سے زیادہ بنتے جائیں۔

۲۰۱۶ میں ٹمپیل سکوائر کی ٹیبرنیکل کوائر بیلجئیم اور نیدرلینڈز کے دَورے پر آئی۔ چوں کہ مَیں اِس پُرجوش تقریب میں مصروفِ عمل تھا، اِس لیے دو مرتبہ اُن کے فن سے لُطف اندوز ہونے کا موقع ملا۔

شبیہ
گھڑیال بجانے والا

دورانِ تقریب میں سوچ رہا تھا کہ اِس سائز کی کوائر کو شہر بہ شہر لانے اور لے جانے کا اِنتظام کتنی بڑی ذمہ داری کا کام ہے۔ میرا ذہن اُس بڑے گھڑیال کی طرف چلا گیا جس کو مُنتقل کرنا بہت مہنگا اور کٹھن تھابہ نسبت وائلن، شہنائی، یا دیگر سازوں کے جن کو آسانی سے بازو میں دبا کر لے جا سکتے ہیں۔ البتہ جب گھڑیال کی حقیقی ضرورت پر نظر دوڑائی، تو دیکھا کہ اِس کو صرف ایک یا دو بار بجایا گیا تھا، جب دُوسرے چھوٹے ساز تقریباً ساری تقریب میں بجتے رہے۔ میں نے غور کیا کہ گھڑیال کی آواز کے بغیر محفل سماع کا وہ مزا نہ ہوتا جو اب ہے اِس لیے گھڑیال کو سمُندر پار مُنتقل کرنے کی مُشکل کوشش ضروری تھی۔

شبیہ
آرکسٹرا کے ساتھ گھڑیال بجانے والا

بعض اوقات ہم ایسا محسوس کر سکتے ہیں کہ ہم اُس گھڑیال کی مانند ہیں، اِس نمایش میں صرف چھوٹا سا حصّہ ادا کرنے سے بڑھ کر کچھ بھی نہیں۔ لیکن میں بتاتا ہُوں کہ آپ کی آواز ہی سب سے بڑا اِمتیاز ہے۔

ہمیں سارے سازوں کی ضرورت ہے۔ ہم میں سے بعض سکول میں آسانی سے اور اچھے طریقے سے سیکھتے ہیں، جب کہ بعض فن کارانہ صلاحیتوں کے مالک ہوتے ہیں۔ بعض منصوبہ بندی کرتے اور چیزوں کو تعمیر کرتے یا دیکھ بھال، حفاظت کرتے ہیں، یا دُوسروں کو سیکھاتے ہیں۔ اِس دُنیا کو پُر معانی اور رنگین بنانے کے لیے سب کی ضرورت ہوتی ہے۔

اُن کے لیے جو محسوس کرتے ہیں کہ اُن کے پاس دینے کے لیے کچھ نہیں یاوہ کسی کے لیے قابلِ قدر یا اہم نہیں ہیں، دُوسروں کے لیے جو محسوس کرتے ہیں کہ وہ دُنیا کی بُلندیوں کو چھُو رہے ہیں، اور ہر ایک کے لیے جو اِس کے درمیان میں ہے، میں اپنا کلام پیش کرتا ہُوں۔

زندگی کے سفر میں آپ کہں بھی ہوں، آپ میں سے بعض بھاری بوجھ اِس حد تک محسوس کرتے ہوں گے کہ آپ یہ تصور بھی نہیں کرتے کہ آپ اُس سفر پر ہیں۔ میں آپ کو اندھیرے سے نکل کر اُجالے میں آنے کی دعوت دینا چاہتا ہُوں۔ اِنجیلی تجلی جو جوش و جذبہ اور صحت و شِفا عطا کرے گی اورآپ کون ہیں کی پہچان اور آپ کو اپنا مقصدِ حیات سمجھانے میں مدد فرمائے گی۔

ہم میں سے بعض خُوشی پانے کی کوشش میں ممنوعہ راستوں پر بھٹک رہے ہیں۔

ہمیں پیارے آسمانی باپ نے تقلید کے راستے پر چلنے اور اُس کے پاس واپس جانے کی دعوت دی ہے۔ وہ کامل محبت سے ہمیں پیار کرتا ہے۔۱

راستہ کیا ہے؟ ایک دُوسرے کی خدمت گُزاری نبھاتے ہُوئے یہ راستہ ایک دُوسرے کو سمجھانے میں مدد فراہم کرتا ہے کہ ہم کون ہیں۔

میرے لیے، خدمت گُزاری اِلہٰی پیار کا عملی مُظاہرہ ہے۔۲ اِس طریقے سے ہم ایسا ماحول پیدا کرتے ہیں جس میں فراہم کرنے والا اور قبول کرنے والا دونوں توبہ کے طلب گار ہوتے ہیں۔ دُوسرے لفظوں میں، ہم اپنی روِش بدلتے ہیں اور اپنے نجات دہندہ قریب تر ہوتے اور اُس کی مانند بنتے ہیں۔

مثال کے طور پر، اپنے شریکِ حیات یا بچّوں کو ہر وقت یہ بتانے کی ضرورت نہیں کہ کہاں اُنھیں اِصلاح کرنی ہے؛ وہ یہ پہلے سے جانتے ہیں۔ محبت کا ماحول پیدا کریں تاکہ وہ اپنی اپنی زندگیوں میں ضروری تبدیلیاں کرنے کی ہمت پائیں اور بہتر اِنسان بنیں۔

اِس طریقے سے توبہ روزانہ پاکیزہ ہونے کا عمل بن جاتا ہے، جس میں بُرے رویے کے لیے معذرت کرنا بھی شامل ہے۔ مجھے یاد ہے اور ابھی تک ایسی صورتِ حال سے گُزرتا ہُوں جہاں مجھے تیزی تیزی سے فیصلے کرنے ہوتے ہیں یا آہستہ آہستہ سُننا ہوتا ہے۔ اور دِن کے اختتام پر، اپنی اِنفرادی دُعا کے دوران میں، مجھے توبہ کرنے اور بہتر بننے کی پیار بھری نصیحت آسمان سے نازِل ہُوئی۔ پہلے میرے والدین، بھائی، اور بہنوں اور بعد میں میری اَہلیہ اور بچّوں نے پیارا بھرا ماحول پیدا کیا، اِس کے ساتھ ساتھ دوستوں نے بہتر اِنسان بننے میں میری مدد فرمائی۔

ہم سب جانتے ہیں کہ ہم کہاں کہاں بہتر بن سکتے ہیں۔ ایک دُوسرے کو بار بار یاد دِلانے کی ضرورت نہیں، البتہ شفقت اور خدمت کی ضرورت ہر ایک کو ہوتی ہے اور ایسا کرنے سے ہم تبدیلی کے لیے سازگار فضا فراہم کرتے ہیں۔

ایسے ہی ماحول میں عرفان پاتے ہیں کہ ہم اصل میں کون ہیں اورنجات دہندہ کی دُوسری آمد سے قبل تاریخِ دُنیا کے آخری باب میں ہمارا کِردار کیا ہوگا۔

اگر آپ اپنے کِردار کے بارے میں فکر مند ہیں، تو میں آپ کو دعوت دینا چاہتا ہُوں کہ ایسا گوشہ تلاش کریں جہاں آپ تنہا ہوں اور آسمانی باپ سے درخواست کریں کہ وہ آپ کے کِردار کو آپ پر عیاں کرے جو آپ نے نبھانا ہے۔ جواب رفتہ رفتہ آئے گا اور پھر زیادہ واضح طور پر جس وقت ہم عہد اور خدمت گُزار کے راستے پر زیادہ مضبوطی کے ساتھ اپنے اپنے قدم جما لیں گے۔

ہم اُسی قسم کی مُتعدد مُشکلوں سے گُزر رہے ہیں جن کا سامنا جوزف سمتھ کو کرنا پڑا جب وہ لفظوں کی جنگ اور اندیشوں کے شوروغُل کے عین وسط میں تھا۔ ہم اُس کی تاریخ میں پڑھتے ہیں، اُس نے اکثر اپنے آپ سے کہا: ”کیا کرنا چاہیے؟ اِن تمام فرقوں میں سے کون سا سچا ہے؛ یا کیا وہ سب کے سب باطل ہیں؟ اگر اُن میں سے کوئی سچا ہے، تو کون سا ہے، اور مجھے اِس کا علم کیسے ہو گا؟“۳

یعقوب کے خط سے ملنے والی معرفت کے ساتھ، جو بتاتی ہے: ”اگر تم میں سے کسی میں حکمت کی کمی ہو تو خُدا سے مانگے جو بغیر ملامت کئے سب کو فیاضی کے ساتھ دیتا ہے، اُس کو دی جائے گی،“۴ آخر کار جوزف نے عزم کیا کہ ”خُدا سے مانگے۔“۵

ہم مزید پڑھتے ہیں کہ ”یہ اُس کی زندگی میں ایسا پہلی بار تھا کہ اُس نے ایسی سعی کی تھی، اب تک [اُس] نے [اپنی] تمام پریشانیوں کے بیچ میں باآواز دُعا کی کبھی کوشش نہ کی تھی۔“۶

اور یوں ہمارے لیے بھی یہ پہلی بار ہوسکتا ہے کہ ہم اپنے خالق سے ایسے دُعا کریں جیسے پہلے کبھی نہ ہو۔

جوزف کی جسارت کی بدولت، آسمانی باپ اور اُس کا بیٹا، یِسُوع مِسیح، اُس پر ظاہر ہُوئے، اُس کے نام سے پُکارا، اور جس کے نتیجے میں ہم نے واضح فہم پایا کہ ہم کون ہیں اور کہ ہم واقعی اہمیت کے حامل ہیں۔

ہم مزید پڑھتے ہیں کہ لڑکپن کی کچی عمر میں، ”اُن لوگوں نے جوزف کو ایذیت پہنچائی جن کو [اُس] کے دوست ہونا چاہیے تھا اور [جن کا فرض تھا] کہ [اُس] کے ساتھ نرمی سے پیش آتے۔“۷ اور جب ہم شاگرد کی سی زندگی گُزارتے ہیں تو ہم بھی مخالفت کا سامنا کر سکتے ہیں۔

اگر آپ کو ایسا لگتا ہے کہ آپ طائفے میں شامل ہونے کے قابل نہیں ہیں اور توبہ کا راستہ اِنتہائی کٹھن دِکھائی دیتا ہے، مہربانی سے سمجھیں کہ اگر ہم کوشش جاری رکھتے ہیں ہمارے کندھوں سے بوجھ اُتر جائے گا اور اُجالا پھر سے ہوگا۔ آسمانی باپ ہمیں کبھی رد نہیں کرے گاجب ہم اُس کی آرزو کرتے ہیں۔ ہم گِر سکتے اور اُٹھ سکتے ہیں اور وہ ہمارے گُٹھنوں سے گرد ہٹانے اور درد مٹانے میں مدد کرے گا۔

ہم میں سے بعض زخم خُوردہ ہیں، لیکن خُداوند کے پاس ہم سب کے گھاؤ بھرنے کے لیے طبی امداد کے سازوسامان میں وافر مرہم ہے۔

پس یہ وہی محبت ہے، وہی غیر مشروط محبت جس کو ہم عشق یا ”مِسیح کا سچّا عشق کہتے ہیں“،۸ جس کی ہمارے گھروں میں ضرورت ہے جہاں والدین اپنے بچّوں کی اور بچّے اپنے والدین کی خدمت کرتے ہیں۔ اُس محبت کے وسیلے سے، دِل بدل جائیں گے اور اُس کی رضا کو پُورا کرنے کی تمنائیں جنم لیں گی۔

یہ وہی محبت ہے جس کی ہمیں ضرورت ہے جب ہم آسمانی باپ کے بچّوں اور اُس کی کلیسیا کے اَرکان کی حیثیت سے ایک دُوسرے سے پیش آتے ہیں جو ہر قسم کے سازوں اور سازندوں کو اپنے طائفہ میں شامل کرنے کے لائق بناتی ہے تاکہ ہم فرشتوں کے لشکروں کے ساتھ شان دار طریقے سے حمدوثنا کرنے کے قابل ہوں جب نجات دہندہ دوبارہ آتے ہیں۔

یہ وہی محبت ہے، وہی تجلی جس کی ضرورت ہے کہ چمکے اور ہمارے چوگرد اُجالا کرے جب ہم اپنی اپنی زندگیوں میں مصروفِ عمل ہوتے ہیں۔ لوگ اِس تجلی کو دیکھیں گے اور اِس کی طرف کِھنچے چلے آئیں گے۔ یہ ایسا فریضہِ تبلیغ ہے کہ جو دُوسروں کو قریب لائے گا کہ”آئیں اور دیکھیں، آئیں اور مدد کریں، اور آئیں اور قیام کریں.۹ براہِ کرم، جب ہم اِس کارِ ارفع اور اِس میں اپنے اپنے کِردار کی شہادت کو پا لیں،تو آئیں اپنے پیارے نبی جوزف سمتھ کے ساتھ شادمان ہوں جب اُس نے فرمایا، ”پس مَیں نے رویا دیکھی تھی؛ مجھے اِس کا علم تھا، اور مَیں جانتا تھا کہ خُدا کو اِس کا علم ہے، اور مَیں اِس کی نفی نہیں کر سکتا تھا۔“۱۰

میں آپ کو گواہی دیتا ہُوں کہ میں جانتا ہُوں کہ میں کون ہُوں اور میں جانتا ہُوں کہ آپ کون ہیں۔ ہم سب آسمانی باپ کی اُمت ہیں جو ہم سے محبت کرتا ہے۔ اُس نے ہمیں یہاں ناکام ہونے کے لیے نہیں بھیجا بلکہ اُس کے پاس کام یابی اور کام رانی کے ساتھ واپس جانا ہے۔ کہ ہم سب خدمت گُزاری کے اِس کارِ ارفع میں اپنے اپنے فرض کو پہچانیں تاکہ ہم اُس کی مانند زیادہ سے زیادہ بنیں جب وہ دوبارہ آتا ہے یہی میری دُعا ہے یِسُوع مِسیح کے نام پر، آمین۔