مجلسِ عامہ
خُدا کی محبت
مجلسِ عامہ اکتوبر ۲۰۲۱


خُدا کی محبت

ہمارے باپ اور ہمارے مخلصی دینے والے نے ہمیں حُکموں سے نوازا ہے، اور اُن کے حُکموں کی فرمان برداری کرتے ہوئے، ہم اُن کی کامِل محبت کو اور زیادہ جامع اور گہرے طور پر محسوس کرتے ہیں۔

ہمارا آسمانی باپ ہم سے گہرے اور کامل طور پر پیار کرتا ہے ۔۱ اپنی محبت میں ، اُس نے ہمارے لیے اُن مواقع اور خوشیوں، تک رسائی پانے کے لیے جو ہم پانے کے لیے رضامند ہیں،بشمول وہ سب جو وہ رکھتا ہے اور جو وہ ہے مخلصی اور خُوشی کا منصوبہ بنایا۔۲ اِس کے حصول کے لیے،وہ اپنے پیارے بیٹے، یِسُوع مسِیح، کو بطور ہمارا مخلصی دینے والا بخشنے کے لیے بھی آمادہ تھا۔ ”کِیُوں کہ خُدا نے دُنیا سے اَیسی محبّت رکھّی کہ اُس نے اپنا اِکلَوتا بَیٹا بخش دِیا تاکہ جو کوئی اُس پر اِیمان لائے ہلاک نہ ہو بلکہ ہمیشہ کی زِندگی پائے۔“3 اُس کی محبت باپ کی خالص محبت ہے—سب کے لیے ہمہ گِیر، پھر بھی ہر ایک کے لیے خاص۔

یِسُوع مسِیح باپ کے ساتھ اسی کامل محبت کا اشتراک کرتا ہے۔ جب باپ نے سب سے پہلے اپنے خوشی کے عظیم منصوبے کو مفصل بیان کیا، اُس نے ہمیں مخلصی دینے کے لیےبطور نجات دہندہ کام کرنے کی بلاہٹ دی—اُس منصوبے کا اہم حصہ۔ یِسُوع نے بخُوشی خُود کو پیش کیا”میں حاضر ہوں ، مُجھے بھیجو۔“4 مُنجی ”دُنیا کی بھلائی کے سِوا کوئی امر انجام نہیں دیتا؛ اِس لیے کہ وہ دُنیا سے محبّت کرتا ہے، حتیٰ کہ وہ اپنی جان تک دے دیتا ہے تا کہ سب اِنسان اُس کی طرف رُجُوع لائیں۔ پس، وہ کسی کو یہ حُکم نہیں دیتا کہ اُس کی نجات میں شریک نہ ہوں۔“۵

جب ہم مسِیح کے نام پر باپ سے دعا کرتے ہیں تو یہ الہٰی محبت ہمیں باکمال تسلی اور اعتماد بخشتی ہے۔ ہم میں سے کوئی بھی اُس کے لیے اَجنبی نہیں ہے۔ ہمیں خُدا کو پُکارنے سے شرمانے کی ضرورت نہیں ہے، حتیٰ کہ جب ہم نالائق محسُوس کرتے ہیں۔ ہم شنوا ہونےکے لیے یِسُوع مسِیح کے رحم اور صفات پر بھروسہ کر سکتے ہیں۔۶ اور اگر ہم خُدا کی محبت میں قائم رہتے ہیں، ہم اپنی رہنمائی کے لیے دُوسروں کی اِجازت پر کم سے کم انحصار کرتے ہیں۔

خُدا کی محبت گُناہ کو واجب قرار نہیں دیتی؛ بلکہ یہ مخلصی پیش کرتی ہے۔

چونکہ خُدا کی محبت ہمہ وقت قبول کرنے والی ہے ، کچھ اِسے ”غیر مشروط،“کہتے ہیں اور اپنے ذہنوں میں، اِس خیال کا یہ مطلب لینا تجویز کر سکتے ہیں کہ خُدا کی برکات ” غیر مشروط “ہیں اور یہ کہ نجات ” غیر مشروط “ہے۔ وہ نہیں ہیں۔ بعض باقائدگی سے کہتے ہیں، ”مَیں جیسا بھی ہُوں مُنجی مجھ سے ویسے ہی پیار کرتا ہے “ اور یہ یقینا سچ ہے۔ لیکن وہ ہم میں سے کسی کو بھی جیسے ہم ہیں اُسی حالت میں اپنی بادشاہی میں نہیں لے جا سکتا ہے، ”پَس کوئی بھی ناپاک چِیز وہاں ٹھہر نہیں سکتی، یا اُس کی حُضُوری میں ٹھہر نہیں سکتی۔“۷ پہلے ہمارے گناہوں کو حل ہونا چاہیے۔

پروفیسر ہیونبلی نے ایک بار بیان کیا کہ اگر سب سے معمولی خطا کی بھی نازبرداری کی جاتی ہے تو خُدا کی بادِشاہی یہ برداشت نہیں کر سکتی: ”بدعنوانی کے معمولی سے داغ کا مطلب یہ ہے کہ دُوسری دُنیا نہ تو ناقابل فانی ہو گی اور نہ اَبَدی۔ عمارت ، ادارے ، ضابطہ ، یا کردار میں حقیر ترین خامی بھی ابدیت کے طویل عرصے میں مہلک ثابت ہو گی۔“۸ خُدا کے احکام ”پُختہ“ہیں۹ہیں کیوں کہ اُس کی بادشاہی اور اِس کے شہری صرف اُسی وقت قائم رہ سکتے ہیں جب وہ بلا استثنٰی بدی کو مستقل طور پر رد کرتے اور نیکی کا انتخاب کرتے ہیں۔۱۰

بُزرگ جیفری آر ہالینڈ نے مشاہدہ کیا ، ” یِسُوع کو واضح طور پر اُس کا فہم ہے جو ہمارے جدید تمدن میں بہت سے لوگ بُھولے ہوئے لگتے ہیں: کہ گُناہ مُعاف کرنے کے حُکم (جس کی وہ لامحدود صلاحیت رکھتا ہے) اور اِس سے چشم پوشی کرنے (جس کا وہ ایک بار بھی مُرتکب نہیں ہُوا) کے خلاف انتباہ کرنے میں اہم فرق ہے۔“۱۱

تاہم، اپنی موجودہ خامیوں کے باوجود، ہم اب بھی اُمید کر سکتے ہیں کہ اُس کی کلیِسیا اور سلیسٹیل جہان میں ” نام اور مقام ،“۱۲ ایک جگہ حاصل کریں۔ یہ واضح کرنے کے بعد کہ وہ گُناہ سے صرفِ نظر یا اِس کا اغماض نہیں ہو سکتا ہے، خداوند ہمیں یقین دلاتا ہے:

”لہٰذا، جو توبہ کرتا اور خُداوند کے حُکموں پر چلتا ہے مُعافی پائے گا۔“۱۳

’’ہاں جتنی مرتبہ بھی میرے لوگ توبہ کریں گے مَیں اپنے خلاف اُن کی خطائیں معاف کروں گا۔‘‘۱۴

توبہ اور الہٰی فضل اِس کشمکش کو حل کرتے ہیں :

”امیولک نے امونہیاکے شہر میں زیضروم سے جو کلام کیا اس کو بھی یاد رکھیں، کیوں کہ اُس نے اُس سے کہا کہ خُداوند یقینا اپنے لوگوں کو مخلصی دینے آئے گا، لیکن اُن کے گناہوں میں اُنھیں مخلصی دینے نہیں، بلکہ اُن کے گُناہوں سے اُنھیں مخلصی دینے۔

”اور اس کو باپ کی طرف سے اختیار دیا گیا ہےکہ توبہ کرنے والوں کو اُن کے گناہوں سے مخلصی دے،سو اُس نے اپنے فرشتے بھیجے ہیں کہ توبہ کی شرائط کی خوشخبری کا اعلان کریں جو کہ اُن کی رُوحوں کی نجات کے لیے اُنھیں مخلصی دینے والے کے اختیار میں لاتی ہیں “۱۵

مُعافی کی شرط کے ساتھ، خُداوند اِنصاف کو غارت کیے بغیر رحم عطا کر سکتا ہے، ”اور خُدا کا خُدا رہنا تمام نہیں ہوتا۔“۱۶

دنیا کا طریقہ ، جیسا کہ آپ جانتے ہیں ، مخالف مسِیح ، یا ”کچھ بھی مگر مسِیح نہیں“ہے۔ ہمارا زمانہ مورمن کی کتاب کی تاریخ کا ری پلےہے جس میں کرشمائی شخصیات دوسروں پر ناراست غلبہ پانے ، جنسی لائسنس کی خوشی منانے ، اور دولت جمع کرنے کو ہمارے جیون کے مقصد کے طور پر حمایت کرتے ہیں۔ اُن کے فلسفے ”معمُولی گُناہوں کے اِرتکاب کو جائز ٹھہراتے ہیں“۱۷ یا اِس حد تک کہ گُناہوں کی کثرت بھی، مگر کوئی بھی مخلصی پیش نہیں کر سکتا۔ ایسا صرف برے کے خون سے ہوتا ہے۔ ”کچھ بھی مگر مسِیح نہیں “ یا ”کچھ بھی مگر توبہ نہیں“سے متعلق سب سے بہتر بے بنیاد دعویٰ جو ہجوم پیش کر سکتا ہے یہ ہے کہ گُناہ موجود نہیں، یا یہ کہ اگر یہ موجُود ہے، تو بالآخر اِس کے کوئی نتائج نہیں ہیں۔ مِیں اِس دلیل کو آخری عدالت میں پزیرائی حاصل کرتے ہوئے نہیں دیکھ سکتا۔۱۸

ہمیں اپنے گناہوں کو دور کرنے کی کوشش کرنے میں ناممکن کی سعی کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔ اور اِس کے برعکس، ہمیں گناہ کے اثرات کو صرف اپنی خُوبیوں سے مٹانے کی ناممکن کوشش نہیں کرنی چاہیے۔ ہمارا تاویل کا مذہب نہیں ہے اور نہ ہی کاملیت پرستی کا مذہب، بلکہ مخلصی کا مذہب ہے—یِسُوع مسِیح کے وسِیلے سے مخلصی ہے۔ اگر ہم توبہ کرنے والوں میں سے ہیں، تو اُس کے کَفّارہ کے ساتھ ہمارے گناہ اُس کی صلیب پر کیلوں سے جڑے ہوئے ہیں، اور ’’اُس کے کوڑے کھانے سے ہم شِفا پاتے ہیں۔“۱۹

انبیاءکی محبت کی تڑپ خدا کی محبت کی عکاس ہے

گناہ کے خلاف اپنی انتباہات میں خدا کے نبیوں کی محبت کی تڑپ سے میں بہت عرصہ سے متاثر ہوا ہوں ، اور اِسے محسوس بھی کیا ہے۔ وہ مذمت کرنے کی خواہش سے تحریک نہیں پاتے ہیں۔ اُن کی حقیقی خواہش خدا کی محبت کی عکاس ہے؛ درحقیقت، یہ خدا کا پیار ہے۔ وہ اُن سے پیار کرتے ہیں جن کے لیے وہ بھیجے گئے ہیں ، وہ جو کوئی بھی ہوں اور وہ جس کی بھی مانند ہوں۔ خُداوند کی مانند، اُس کے خادِم بھی نہیں چاہتے کہ کوئی گناہ اور ناقص انتخابات کی تکلیف سہے۔۲۰

ایلما کو ایک نفرت انگیز لوگوں کو توبہ اور مخلصی کے پیغام کا اعلان کرنے کے لیے بھیجا گیا جو خود ایلما سمیت مسِیحی پیروکاروں کو آزار پہنچانے، اذیت دینے اور حتی کہ ہلاک کرنےکے خواہش مند تھے۔ پھر بھی وہ ان سے پیار کرتا اور اُن کی نجات کا آرزو مند تھا۔ امونیہا کے لوگوں کو مسِیح کے کفّارہ کی مُنادی کرنے کے بعد، ایلما نے فریاد کی: ”اور اب، میرے بھائیو، مَیں تہہِ دِل سے چاہتا ہُوں، ہاں، بڑے اِضطراب کے ساتھ حتیٰ کہ کرب کے ساتھ، کہ تُم میری باتوں پر کان لگاؤ ، اور اپنے گناہوں کو ترک کرو،… تاکہ تُم یومِ آخِر اقبال مند کیے جاؤ اور [خُدا] کے آرام میں داخل ہو سکو۔“۲۱

صدر رسل ایم نیلسن کے الفاظ میں، ”یہ بالکل اسی لیے ہے کیوں کہ ہم خدا کے تمام بچوں کا شدتِ دِل سے خیال رکھتے ہیں کہ ہم اُس کی سچائی کی منادی کرتے ہیں۔“۲۲

خدا آپ سے محبت کرتا ہے ؛ کیا آپ اس سے پیار کرتے ہیں؟

باپ اور بیٹے کی محبت ہمیں مُفت مُلی ہے لیکن اِس کے ساتھ اُمیدیں اور توقعات بھی وابستہ ہیں۔ ایک با رپھر سے صدر نیلسن کا حوالہ دیتے ہوئے، ”خُدا کی شریعت مُکمل طور پر اُس کی لامحدود محبت سے سرشار ہے اور اُس کی آرزو ہے کہ ہم وہ سب بن جائیں جو ہم بن سکتے ہیں۔“۲۳

چوں کہ وہ آپ سے پیار کرتے ہیں ، وہ آپ کو ” آپ جیسے ہیں آپ کو ویسا نہیں چھوڑنا چاہتے ہیں۔“ کیوں کہ وہ آپ سے پیار کرتے ہیں، وہ چاہتے ہیں کہ آپ کام یاب اور شادمان ہوں۔ کیونکہ وہ آپ سے پیار کرتے ہیں ، وہ چاہتے ہیں کہ آپ توبہ کریں کیونکہ یہ ہی خوشی کی راہ ہے۔ لیکن یہ آپ کا انتخاب ہے—وہ آپ کی آزادی اِنتخاب کی عزت کرتے ہیں۔ آپ کو ان سے محبت رکھنے ، ان کی خدمت کرنے ، ان کے احکام ماننے کا انتخاب کرنا ہوگا۔ پھر وہ آپ کو زیادہ کثرت سے برکت دینے کے ساتھ ساتھ آپ سے محبت کر سکتے ہیں۔

اُن کی ہم سے بنیادی توقع یہ ہے کہ ہم بھی محبت کریں۔ ”جو محبت نہیں رکھتا خدا کو نہیں جانتا؛ کیوں کہ خُدا محبت ہے۔“۲۴ جَیسا کہ یُوحنّا نے لِکھا، ”اے عزیزو،جب خُدا نے ہم سے ایسی محبت رکھی، تو ہم پر بھی ایک دُوسرے سے محبت رکھنا فرض ہے۔“۲۵

پرائمری کی سابقہ جنرل صدر جوئے ڈی جونز یاد کرتی ہیں کہ ایک نوجوان جوڑے کی حیثیت سے، اُسے اور اُس کے خاوند کو ایک ایسے خاندان کی خدمت گزاری اور ملاقات کے لئے بلایا گیا تھا جو کئی سالوں سے چرچ نہیں گیا تھا۔ اُن کے پہلے دورے میں یہ فوری طور پر واضح تھا کہ اُن کا خیر مقدم نہیں ہے۔ مزید ناکام کوششوں کی مایوسی کے بعد، اور بڑی پُرخلوص دُعا اور غور و خوض کے بعد، بھائی اور بہن جونز نے عقائد اور عہود کی اِس آیت میں اپنی خدمت کے کیوں کا جواب پایا: ” تُو خُداوند اپنے خُدا سے اپنے سارے دِل، اپنی ساری جان، اپنی ساری عقل، اور اپنی ساری طاقت سے محبّت رکھ؛ اور یِسُوع مسِیح کے نام پر تُو اُس کی خدمت کر۔“۲۶

ہمیں احساس ہوا کہ ہم اِس خاندان اور اپنے اُسقُف کی خدمت کرنے کی پُرخلوص کوشش کر رہے تھے، لیکن ہمیں خود سے پوچھنا پڑتا تھا کہ کیا ہم واقعی خُدا کی محبت کے باعث خدمت کر رہے تھے۔

خُداوند سے اپنی محبت کی خاطر ہم اُس عزیز خاندان سے ملاقات کرنے کے لیے بے تاب رہنے لگے۔(دیکھئے ۱ نیفی ۱۱: ۲۲)۔ ہم یہ اُس کی خاطر کر رہے تھے۔ اُس نے ہماری جدوجہد کو آسان بنایا۔ کئی مہینوں تک دروازے کے باہر کھڑے رہنے کے بعد، خاندان نے ہمیں اندر بُلانے کی شروعات کی۔ بلآخر، ہم نے باقاعدگی سے اِکٹھے دعا اور شفیق اِنجیلی گفتگو کی۔ ایک دیرپا دوستی پروان چڑھی۔ ہم خُدا کے بچوں سے محبت کرکے اُس کی عبادت اور محبت کر رہے تھے۔“۲۷

یہ تسلیم کرتے ہوئے کہ خدا ہم سے کامل طور پر محبت کرتا ہے ، ہم سب پوچھ سکتے ہیں، ” میں خدا سے کتنی بہتر محبت کرتا ہوں؟ کیا وہ میری محبت پر بھروسہ کر سکتا ہے جیسے میں اُس کی محبت پر بھروسہ کرتا ہوں؟“ کیا یہ زندگی گزارنے کی لائق آرزو نہ ہوگی تاکہ خدا ہم سے نہ صرف ہماری ناکامیوں کے باوجود بلکہ اِس وجہ سے اس بھی محبت کر سکے کہ ہم کیا بن رہے ہیں؟ اوہ، کہ وہ میرے اور آپ کے بارے میں کہہ سکے جیسا اُس نے حائرم سمتھ کے متعلق فرمایا، مثال کے طور پر، ”پَس مَیں، خُداوند، اِس کے خلُوصِ دِل کی بدولت اِس سے محبّت کرتا ہُوں “۲۸ آئیں ہم یوحنا کی شفیق نصیحت کو یاد رکھیں: ”اور خُدا کی محبت یہ ہے ، کہ ہم اس کے حکموں پر عمل کریں : اور اُس کے حُکم سخت نہیں ہیں۔“۲۹

یقیناً، اُس کے احکام سخت نہیں ہیں—بالکل اِس کے برعکس ہیں۔ وہ شفا ، خوشی ، اطمینان ، اور شادمانی کی راہ کی نشاندہی کرتے ہیں۔ ہمارے باپ اور ہمارے مخلصی دینے والے نے ہمیں حُکموں سے نوازا ہے، اور اُن کے حُکموں کی فرمانبرداری کرکے، ہم اُن کی کامِل محبت کو زیادہ مکمل اور گہرے طور پر محسوس کرتے ہیں۔۳۰

ہمارے زمانہ کے لگاتار جھگڑوں کا حل ہے—خُدا کی محبت۔ نجات دہندہ کی خدمت کے بعد مورمن کی کتاب کے تاریخی سنہری دور میں بیان کیا گیا ہے کہ ”ملک میں کوئی جھگڑا نہ تھا، خدا کی محبت کے باعث جو لوگوں کے دلوں میں بس چُکی تھی۔“۳۱ جب ہم صیون بننے کی کوشش کرتے ہیں، تو ہم مکاشفہ میں وعدہ یاد کرتے ہیں: ”مبارک ہیں وہ جو اپنے جامے دھوتے ہیں کیوں کہ زندگی کے درخت کے پاس آنے کا اختیار پائیں گے،اور اُن دروازوں میں سے [ پاک ] شہر میں داخل ہوں گے۔“۳۲

میں اپنے آسمانی باپ اور ہمارے مخلصی دینے والے ، یِسُوع مسِیح ، اور ان کی مستقل ، امر محبت کی حقیقت کی گواہی دیتا ہوں۔ یِسُوع مسِیح کے نام پر، آمین۔