مجلسِ عامہ
مشکل دَور میں ذاتی اطمینان
مجلسِ عامہ اکتوبر ۲۰۲۱


مشکل دَور میں ذاتی اطمینان

ذاتی اطمینان کی تلاش اِس سےقبل اتنی اہم کبھی نہیں رہی ہے۔

حال ہی میں مجھے تاریخی ناووہ کے ایک حصہ کی تقدیس کرنے کے لیے مقرر کیا گیا تھا۔ تفویض کردہ ذمہ داری کے حصے کے طور پر، میں میزوری میں لبرٹی جیل کا دورہ کرنے کے قابل ہُوا۔ جب مَیں نے جیل کو دیکھا، تو مَیں نے اُن واقعات پر غور کیا جو اِسے کلیسیائی تاریخ کا ایسا اہم حصہ بنا دیتے ہیں۔ میزوری کے گورنر کی طرف سے جاری ہونے والے ایک قتل عام کے حُکم کے نتیجے میں مقدسین کی زندگیوں کو خطرہ لاحق تھا۔ اِس کے علاوہ، نبی جوزف اور چند منُتخب رفقا کو ناحق لبرٹی جیل میں قید کیا گیا تھا۔ ہمارے اَرکان کی پُرتشدُد مخالفت کی ایک وجہ اُن میں سے زیادہ تر کا غلامی کے مخالف ہونا تھی۔۱ جوزف سمتھ اور اُس کے پیرو کاروں پر یہ شدید ظلم و ستم مختاری کی ناراست مشق کی انتہائی مثال ہے جو راست باز لوگوں پر اثر انداز ہو سکتا ہے۔ لبرٹِ جیل میں جوزف سمتھ کا وقت ظاہر کرتا ہے کہ مصیبت خُداوندکی ناراضگی نہیں، نہ ہی اُس کی برکات ہٹا لیے جانے کا ثبوت ہے۔

لبرٹی جیل میں قید نبی جوزف سمتھ نے جو اعلان کیا تھا میں اس کو پڑھتے ہوئےنہایت جذباتی ہوگیا: ”اَے خُدا، کہاں ہے تُو؟ اور وہ سائبان کہاں ہے جو تیری پناہ گاہ کو ڈھانپتا ہے؟“۲ جوزف نے استفسار کیا کہ خُداوند کے لوگ کب تک .”یہ نااِنصافیاں اور ناجائز ظُلم و سِتم برداشت کریں گے۔“۳

شبیہ
بُزرگ کُک لِبرٹی جیل کے دَورہ پر

جب میں لبرٹی جیل میں کھڑا تھا، خداوند کے جواب کو پڑھتے ہوئے میں گہرے طور پر متاثر ہوا:”میرے بیٹے، تیری جان تسلّی پائے؛ تیری اذیتیں، اور تیرے دُکھ ہوں گے اَلبتہ دم بھر؛اور پھِر، اگر تُو اُسے خُوب برداشت کرے گا، خُدا تُجھے عالمِ بالا میں سرفراز کرے گا۔“۴ یہ واضح ہے کہ مخالفت ہمیں ابدی، سلیسٹیل منزل کے لیے بہتر کر سکتی ہے۔۵

نجات دہندہ کے انمول الفاظ ”میرے بیٹے ، تیری جان تسلّی پائے“۶ میرے لیے ذاتی طور پر گونجتےہیں اور ہمارے زمانہ کے لیے بڑی اہمیت رکھتے ہیں۔ وہ مجھے خُداوند کی فانی خدمت کے دوران میں اپنے شاگردوں کو خُداوند کی تعلیم کی یاد دلاتے ہیں۔

گتسمنی باغ میں اور صلیب پر مسِیح کے دکھ اٹھانے سے قبل اُس نے اپنے رسولوں کو حکم دیا کہ ”ایک دوسرے سے محبت رکھو ؛ جیسا کہ میں نے تُم سے محبت رکھی ہے“۷ اور بعد میں اُنھیں اِن الفاظ میں تسلی دی: ”میں تمھیں اطمینان دیےجاتا ہوں ، اپنا اطمینان میں تمھیں دیتا ہوں: جس طرح دُنیا دیتی ہے ، میں تمھیں اس طرح نہیں دیتا۔ تُمھارا دِل نہ گھبرائے اور نہ ڈرے۔“۸

ہمارے خداوند اور نجات دہندہ، یِسُوع مسِیح کے پسندیدہ خطابات میں سے ایک ”سلامتی کا شہزادہ“ ہے۔۹ بالآخر اُس کی بادشاہی کا قیام پیار اور اطمینان کی شمولیت کے ساتھ ہوگا۔۱۰ ہم مسِیح کی ہزار سالہ حکومت کے منتظر ہیں۔

ہزار سالہ دور کی اُس رویا کے باوجود، ہم جانتے ہیں کہ ہمارے زمانہ میں دنیا کا امن اور ہم آہنگی رائج نہیں ہوں گے۔۱۱ اپنی زندگی میں، میں نے کبھی بھی تہذیب کی اتنی کمی نہیں دیکھی۔ ہم پر غصیلی، اشتعال انگیز زبان اورتباہ کن اقدامات کے ساتھ کی گولہ باری کی جاتی ہے جو امن و سکون کو برباد کرتے ہیں۔

یِسُوع مسِیح کی آمدِ ثانی تک دنُیا میں امن کا وعدہ یا یقین دہانی نہیں کی گئی ہے۔ نجات دہندہ نے اپنے رسُولوں کو ہدایت دی کہ اُس کی فانی خِدمت عالمگیر امن حاصل نہ کر پائے گی۔ اس نے سکھایا، ”یہ نہ سمجھو میں زمین پر صلح کرانے آیا ہوں“۱۲ آفاقی امن نجات دہندہ کی ابتدائی فانی خدمت کا حصہ نہیں تھا۔ آفاقی اطمینان آج موجود نہیں ہے ۔.

تاہم، ذاتی اطمینان اِس غصے، جھگڑے، اور تفرقے کے باوجود حاصل کیا جا سکتا ہے جو آج ہماری دنیا کو جھلسا دیتا اور خراب کرتا ہے۔ ذاتی اطمینان کی تلاش اِس سےقبل اتنی اہم کبھی نہیں رہی ہے۔ آج کے نوجوانان کے لیے بھائی نِکڈے کا ”مسِیح میں امن“ کے عنوان سے تحریر کردہ خوبصورت اور محبوب نیا گیت اعلان کرتا ہے،”جب زمین کوئی امن نہیں، تو مسِیح میں ہے امن۔“۱۳ کووڈ- ۱۹ کی عالمی وبا سے عین پہلے ہم یہ گیت حاصل سے بابرکت ہوئے تھے۔

یہ گیت ایک خوبصورت انداز میں اطمینان کی خواہش کی عکاسی کرتا ہے اور مناسب طور پر اس بات پر زور دیتا ہے کہ امن یِسُوع مسِیح کی زندگی اور نصب اُلعین میں لنگر انداز ہوا ہے۔ صدر جوزف ایف سمتھ نے اعلان کیا،” دنیا میں امن اور محبت کا روح کبھی نہیں آسکتا … جب تک بنی نوع انسان خدا کی سچائی اور خدا کا پیغام قبول نہیں کرتے …، اور اُس کے علم اور اختیار کو تسلیم کرتے ہیں جو الہٰی ہے۔“۱۴

اگرچہ ہم عالمی اطمینان حاصل کرنے کی کوششوں سے کبھی پیچھے نہیں ہٹیں گے، ہمیں یہ باور کروایا گیا ہے کہ ہم ذاتی اطمینان پا سکتے ہیں جیسے مسِیح سکھاتا ہے۔ جدید مکاشفہ میں ہم پڑھتے ہیں ”لیکن جانو کہ وہ جو راست بازی کے کام کرتا ہے اَجر پائے گا، یعنی اِس دُنیا میں تسلّی، اور اَگلے جہان میں اَبَدی زِندگی۔“۱۵

کون سے ”راستبازی کے کام“ ہیں جو ہمیں تفرقوں سے نپٹنے اور جھگڑے کو کم کرنے اور اس دنیا میں اطمینان پانے میں مدد دیں گے؟ مسِیح کی ساری تعلیمات اِس سمت کی طرف اشارہ کرتی ہیں۔ میں چند ایک کا ذکر کروں گا جو میں سمجھتا ہوں خاص طور پر اہم ہیں۔

اول : خُدا سے محبت رکھنا، اس کے حکموں پر عمل کرنا، اور سب کو معاف کرنا۔

صدر جارج البرٹ سمتھ ۱۹۴۵ میں کلیسیا کے صدر بنے۔ بطورِ رسُول اپنے برسوں کے دوران میں وہ ایک امن پسند رہنما کے طور پر جانا جاتا تھا۔ صدر بنے سے پہلے کے ۱۵ برسوں میں، عالمگیر ڈپریشن کی چنوتیوں اور مُشکلات،پھر جنگِ عظیم دوم کی تباہی اور اموات کچھ بھی تھا مگر امن نہیں تھا۔

دوسری جنگ عظیم کے اختتام پر ، اکتوبر ۱۹۴۵ میں بطور صدر اپنی پہلی مجلس عامہ کے دوران میں، صدر سمتھ نے مُقدسین کو نجات دہندہ کی اپنے پڑوسیوں سے محبت رکھنے اور اپنے دشمنوں کو معاف کرنے کی دعوت یاد دلائی اور پھر سکھایا،” یہ ہی وہ جذبہ ہے جس کا ہر مُقدسینِ ایام آخر کو خواہاں ہونا چاہیےاگر وہ کسی روز اُس کی حضوری میں کھڑے ہونے اور اس کے ہاتھوں سےگھر لوٹنے کا شاندار استقبال پانے کی امید رکھتے ہیں۔“۱۶

دوم : روح کے پھلوں کی تلاش کریں

گلتیوں کے نام اپنے خط میں پَولسُ رسُول ہمیں کارِ راستبازی جو ہمیں خدا کی بادشاہی اور کاموں کے وارث ہونے کے اہل بناتے ہیں اور کام جو ، توبہ کے بغیر ، ہمیں نااہل کر سکتے ہیں اِن کے مابین فرعی تقسیم کو واضح کرتا ہے۔ اُن کاموں میں سے جو ہمیں اہل بناتے ہیں روح کے پھل ہیں” محبت، خوشی، اطمینان، تحمل، مہربانی،نیکی، ایمان داری، حِلم، اور ] پرہیز گاری ہیں۔“۱۷ پوُلسُ اِس میں ایک دوسرے کا بار اٹھانا اور نیک کام کرنے میں ہمت نہ ہارنا بھی شامل کرتا ہے ۔۱۸ ان کاموں میں جو راستباز نہیں ہیں ان میں عداوتیں، جھگڑا، اور حسدشامل ہیں۔۱۹

پرانے عہد نامہ کے دور کے عظیم اسباق میں سے ایک باپ ابرہام سے متعلق ہے۔ ابرہام اور لوط ، اُس کا بھتیجا، دولت مند تھے ، مگر انہوں نے پایا کہ وہ اکٹھے نہیں رہ سکتے تھے۔ ابراہیم نے جھگڑے کو ختم کرنے کے لیے لوط کو اپنی مرضی کی زمین مُنتخب کرنے کی اجازت دی۔ لوط نے یردن کے میدان کو چنا ، جو خُوبصورت اور سیراب دونوں تھے۔ ابرہام نے ممرے کے کم زرخیز میدان کو لیا۔ صحائف پڑھتے ہیں کہ ابرہام نے پھر اپنے خیمہ گاڑا اور ”خُداوند کے لیے قربان گاہ تعمیرکی۔“۲۰ دوسری طرف ، لوط نے، ”اپنا خیمہ صدوم کی جانب گاڑا۔“۲۱ پُرامن تعلقات قائم رکھنے کے لیے، سبق واضح ہے: ہمیں اِن معاملات کے حوالے سے سمجھوتہ کرنے اور جھگڑے کو ختم کرنے پر آمادہ ہونا چاہیے جن میں راستی پر کوئی آنچ نہ آئے۔ جیسا کہ بنیامین بادشاہ نے سکھایا،”تم ایک دوسرے کو ضرر پہنچانا نہیں چاہو گے، بلکہ اطمینان کے ساتھ رہو گے گے۔“۲۲ لیکن راستبازی اور عقائدی ضروریات سے متعلق طرزِ عمل میں، ہمیں مضبوط اور ثابت قدم رہنے کی ضرورت ہے۔

اگر ہم وہ اطمینان پانا چاہتے ہیں جو راستبازی کے کاموں کا اجر ہے ، تو ہم اپنے خیموں کو دنیا کی جانب نہیں گاڑیں گے۔ ہم اپنے خیموں کو ہیکل کی جانب گاڑیں گے۔

سوئم : راستبازی کا چناؤ کرنے کے لیے مختاری کا استعمال کریں

امن اور مختاری نجات کے منصوبے کے لازمی عناصر کے طور پر آپس میں نتھی ہیں۔ جیسا کہ انجیلی موضوع میں ”مختاری اور جواب دہی “ کے عنوان میں بیان کیا گیا ہے کہ ”مختاری وہ قابلیت اور اعزاز ہے جو خدا ہمیں خود سے انتخاب کرنے اور عمل کرنے کے لیے دیا ہے“۲۳ پس، اِرادہ ذاتی ترقی اور تجربے کا مرکز ہے جو ہمیں نجات دہندہ کی پیروی کر کے برکت بخشتا ہے۔۲۴

اِرادہ ”قبلِ فانی زِندگی آسمانی مجلس ”میں اور لوگ جنھوں نے مسِیح کی پیروی کی اور شیطان کے پیروکاروں کے مابین بھی تنازع تھا ایک بنیادی مسئلہ تھا۔۲۵ تکبر اور اختیار کو ترک کرنے اور نجات دہندہ کا انتخاب کرنے سےہی ہمیں اس کا نور اور اُس کا اطمینان حاصل کرنے کی اجازت ملے گی۔ لیکن ذاتی اطمینان کو چنوتی دی جائے گی جب لوگ اپنی مختاری کو نقصان دہ اور تکلیف دہ طریقوں سے استعمال کرتے ہیں۔

مجھے یقین ہے کہ جو پرامن یقین دہانی ہم نے اپنے دلوں میں محسوس کی وہ اِس علم سے مضبوط ہوئی جو ہم نے دنیا کے نجات دہندہ کی جانب سے حاصل کیا ہے۔ یہ میری انجیل کا پرچار کرو میں خوبصورتی سے پیش کیا گیا ہے:”جب ہم یِسُوع مسِیح کے کفارہ پر بھروسہ کرتے ہیں ، تو وہ ہماری آزمائشوں ، بیماریوں اور تکلیفوں کو برداشت کرنے میں ہماری مدد کر سکتا ہے۔ ہم خوشی، اطمینان، اور تسلی سے معمور ہو سکتے ہیں۔ زندگی سے متعلق وہ سب جو نا روا ہے یِسُوع مسِیح کے کفارہ کی بدولت درست کیا جا سکتا ہے۔“۲۶

چہارم : اپنے دلوں اور گھروں میں صیون تعمیر کریں

ہم خُدا کے بچے اور اُس کے خاندان کا حصہ ہیں۔ ہم اُس خاندان کا بھی حصہ ہیں جس میں ہم پیدا ہوئے ہیں۔ خاندان کا ادارہ خوشی اور اطمینان دونوں کی بنیاد ہے۔ صدر رسل ایم نیلسن نے ہمیں سکھایا ہے——اور اس وبائی مرض کے دوران میں ہم نے سیکھا ہے ، کہ خاندان مرکوز کلیسیائی تقویت بخش مذہبی تعمیل، ”خاندانوں کی … [ اپنے ] گھر[وں] کو جائے ایمان بنانے کی قوت کو بے لگام کر سکتی ہے۔“۲۷ اگر ہمارے گھروں میں یہ مذہبی تعمیل ہو، تو ہم بھی نجات دہندہ کا اطمینان حاصل کریں گے۔۲۸ ہم جانتے ہیں کہ آپ میں سے بہتیروں کے پاس راستباز گھروں کی برکات نہیں ہیں اور ناراستی کا انتخاب کرنے والوں کے ساتھ باقاعدگی سے جھگڑا کرتے ہیں۔ منجی آپ کی حتمی طور پر زندگی کے طوفانوں سے تحفظ اور اطمینان مہیا کر نے کے لیے راہ نمائی کر سکتا ہے۔

میں آپ کو یقین دلاتا ہوں کہ پیار کرنے والے راست باز خاندانوں میں پائی جانے والی خوشی ، محبت ، اور تکمیل اطمینان اور خوشی دونوں کا باعث بنتی ہے۔ محبت اور شفقت ہمارے دلوں اور گھروں میں صیون رکھنے کا مرکز ہے۔۲۹

پنجم : ہمارے نبی کی موجودہ نصیحت کی پیروی کریں

جب ہم خداوند کے نبی ، صدر رسل ایم نیلسن کی تقلید کرتے ہیں تو ہمارا امن بہت بہتر ہوتا ہے۔ ہمیں جلد ہی اُس کو سننے کا موقع ملے گا۔ وہ اس بلاہٹ کے لیے دنیا کی ابتدا سے ہی تیار کیا گیا تھا۔ اس کی ذاتی تیاری نہایت شاندار رہی ہے ۔۳۰

اس نے ہمیں سکھایا ہے کہ ہم ”ہنگامہ خیز دَور میں بھی دائمی اطمینان اور خوشی محسوس کر سکتے ہیں“ جب ہم مزید اپنے نجات دہندہ ، یِسُوع مسِیح کی مانند بننے کی کوشش کرتے ہیں ۔۳۱ اس نے ہمیں ”روزانہ توبہ“ کرنے ، خداوند کی ”پاک صاف کرنے، شفا دینے، اور مضبوط کرنے کی قدرت“ پانے کی مشورت دی ہے۔۳۲ میں ذاتی گواہ ہوں کہ ہمارے پیارے نبی نے مکاشفہ حاصل کیا ہے اور آسمان سے حاصل ہونا جاری ہے۔

جب ہم اُس کی اپنے نبی کی حیثیت سے عزت اور تائید کرتے ہیں ، ہم اپنے آسمانی باپ اور اپنے نجات دہندہ ، یِسُوع مسِیح کی پرستش کرتے ہیں۔ ہم رُوحُ الُقدس سے خدمت پاتے ہیں۔

میں اپنی ذاتی رسُولی گواہی دیتا اور مہیا کرتا ہوں کہ یِسُوع مسِیح ، دنیا کا نجات دہندہ اور مخلصی دینے والا، اپنی بحال شدہ کلیسیا کی ہدایت اور راہ نمائی کرتا ہے۔ اُس کی زندگی اور کفارہ کا مشن امن کا حقیقی منبع ہے۔ وہ ”سلامتی کا شہزادہ “ہے۔ میں اپنی یقینی اور باقاعدہ گواہی دیتا ہوں کہ وہ زندہ ہے۔ یِسُوع مسِیح کے نام پر، آمین۔

حوالہ جات

  1. ”اِنڈی پینڈینس میں لوگوں نے پسند نہ کیا کہ مُقدّسِین غلامی کو رد کریں اور مقامی باشندوں کو اِنجِیل سِکھائیں“ (مُقدّسِین: کلِیسیائے یِسُوع مسِیح برائے مُقدّسِینِ آخِری ایّام کی کہانی, جِلد ۱، سچّائی کا معیار، ۱۸۱۵–۱۸۴۶ [۲۰۱۸]، ۱۷۲)۔

  2. عقائداور عہود ۱۲۱: ۱۔

  3. عقائد اور عہود ۱۲۱: ۳۔

  4. عقائد اور عہود ۱۲۱: ۷–۸۔

  5. دیکھیے ۲ نیفی ۲:‏۱۱–۱۵۔

  6. عقائد اور عہود ۱۲۱: ۷۔

  7. یوحنا ۱۳: ۳۴۔

  8. یُوحنّا ۱۴: ٢٧۔

  9. یسعیاہ ۹:‏۶؛ ۲ نیفی ۱۹:‏۶۔ اپنی مبارکبادیوں میں نجات دہندہ نے یہ بھی سکھایا، ” مبارک ہیں وہ جو صلح کراتے ہیں : کیوں کہ وہ خدا کے فرزند کہلائیں گے“ (متی ۵:‏۹

  10. ”عدل و اِنصاف کے ساتھ …ابد تک“ (دیکھیے یسعیاہ ۹:‏۶–۷؛ ۲ نیفی ۱۹:‏۶–۷؛ مزید دیکھیے گلِتیوں ۵:‏۲۲

  11. دیکھیں عقائد اور عہود ۶: ۳۶۔ دیکھیےThe Discourses of Wilford Woodruff, ed. G. Homer Durham (1946), 251–52; see also Marion G. Romney, in Conference Report, Apr. 1967, 79–82; Ezra T. Benson, “The Power of the Word,” Ensign, Apr. 1986, 79; Dallin H. Oaks, “Preparation for the Second Coming,” Liahona, May 2004, 9.

  12. متی ۱۰: ۳۴۔

  13. Nik Day, “Peace in Christ,” 2018 Mutual theme song, Liahona, Jan. 2018, 54–55; New Era, Jan. 2018, 24–25. گِیت “Peace in Christ” سِکھاتا ہے:

    جب ہم اُس جَیسی زِندگی گُزارتے ہیں،

    نو مسِیح میں سلامتی ہے۔

    بخشتا ہمیں وہ اُمید

    جاتی رہے جب اُمید۔

    بخشے وہ ہمیں قوت

    آگے بڑھنا ہو جب مُشکل۔

    دیتا ہے وہ پناہ ہمیں

    زِندگی کے طوفانوں میں۔

    سلامتی نہ ہو جب زمین پہ،

    نو مسِیح میں سلامتی ہے۔

  14. کلِیسیائی صدور کی تعلیمات:جوزف ایف سمتھ (۱۹۹۸)، ۴۰۰۔

  15. عقائداور عہود ۵۹: ۲۳۔

  16. جارج البرٹ سمتھ، Conference Reportمیں ، اکتوبر ۱۹۴۵، ۱۶۹-۷۰۔

  17. گلِتیوں ۵:‏۲۲–۲۳۔

  18. دیکھیں عقائد و عہود ۶:‏۲، ۹29۔

  19. دیکھیں گلتیوں ۵:‏۲۰۔

  20. پیدایش۱۳:۱۸۔

  21. پیدایش۱۳ :۱۲۔

  22. مضایاہ ۴:‏۱۳۔

  23. انجیلی موضوعات، ”اِرادت اور جواب دہی،“ موضوعات۔ChurchofJesusChrist.org۔

  24. ہم ”تمام آدمیوں کے عظیم ثالث کے وسیلے سے آزادی اور ابدی زندگی کا انتخاب کرنے میں آزاد ہیں“ (۲ نیفی ۲:‏۲۷)۔ مختاری دوسروں کے تباہ کن برے انتخابات کو درد اور تکلیف کا اور بعض اوقات موت کابھی موجب بنتی ہے۔ صحائف یہ واضح کرتے ہیں کہ خُداوند خُدا نے مختاری دی تاکہ انسان نیکی یا برائی کا انتخاب کر پائے (دیکھیے ۲ نیفی ۲:‏۱۶

  25. انجیلی موضوعات، ”اِرادت اور جواب دہی،“ موضوعات۔ChurchofJesusChrist.org۔

  26. میری انجیل کا پرچار کرو: مشنری خدمت کے لیے ایک راہنما کتاب (۲۰۱۹)، ۵۲،تاکید اضافی ہے۔ChurchofJesusChrist.org

  27. رسل ایم نیلسن، ”مثالی مُقدّسینِ آخِری ایّام بنتے ہُوئے،“ لیحونا، نومبر ۲۰۱۸، ۱۱۳۔

  28. دیکھیں عقائد اور عہود ۱۹: ۲۳۔

  29. میں خوش قسمتی میں نے ایسے گھر میں پرورش پائی جہاں امن غالب آیا تھا۔ یہ بنیادی طور پر ہماری ماں کے اثر کی وجہ سے تھا ، جو کلیسیا کی وفادار رکن تھی۔ میرا باپ ہر طرح سے شاندار تھا مگر کم سرگرم تھا۔ ماں نے ہمارے والد کی عزت کی اور جھگڑے سے اجتناب کیا۔ اس نے ہمیں بحیثیت بچے دُعا کرنا اور کلیسیا میں شرکت کرنا سکھایا۔ اس نے ہمیں ایک دوسرے سے محبت رکھنا اور خدمت کرنا بھی سکھایا ( دیکھئے مضایاہ ۴ : ۱۴ – ۱۵)۔ ایسے گھر میں پرورش نے اطمینان مہیا کیا اور میری زندگی میں عظیم برکت رہی ہے۔

  30. رسل ایم نیلسن نے ۲۲ سال کی عمر میں اپنی جماعت میں اول پوزیشن میں یوٹاہ میڈیکل سکول سے فارغ التحصیل ہوئے۔ وہ طویل عرصے سے سرجن بننے اور بڑے طبی اداروں میں دستیاب بہترین تربیت پانے کا خواہشمند تھا۔ اس نے کوریا اور جاپان میں فوجی ذمہ داریوں کو وفاداری سے پورا کیا۔ کئی سالوں سے وہ قلب شگاف جراحی میں پیش رو تھا اور دنیا بھر میں پہچانا گیا تھا۔ جتنی قابلِ ذکر یہ تیاری دنیا بھر کے لوگوں کو ان کی طبی مہارتوں سے برکت دینے کے لیے ، صدر نیلسن کی روحانی تیاری اس سے بھی زیادہ اہم تھی۔ وہ بچوں والے، پوتے پوتیوں، اور پڑ پوتے پڑپوتیوں کے ساتھ ایک بڑے خاندان کا سربراہ ہے۔ اس نے پوری زندگی وفاداری سے اپنے خاندان اور کلیسیا کی خدمت کی ہے۔

  31. رسل ایم نیلسن ،”افتتاحی پیغام،“ لیحونا، مئی ۲۰۲۰ ، 6 ؛ مزید دیکھیں رسل ایم نیلسن، ”خوشی اور روحانی بقا،“ لیحونا، نومبر ۲۰۱۶، ۸۱–۸۴۔

  32. رسل ایم نیلسن، ”اِفتتاحی پیغام،“ ۶۔