مجلسِ عامہ
دماغی صحت پر گُفتگو
مجلسِ عامہ اکتوبر ۲۰۲۱


دماغی صحت پر گُفتگو

مُجھے اِجازت دیجیے کہ میں اپنے چند مشاہدات کا تذکرہ کروں چُوں کہ ہمارا خاندان اِن آزمایشوں سے گُزرا ہے۔

اگرچہ ہمارا خاندان مُسرت کے ساتھ راہِ عہد پر چلتے ہوئے کثرتِ برکات سے لطف اندوز ہُوا ہے، ہم نے مُشکلات کے نہایت اُونچے پہاڑوں کا بھی سامنا کیا ہے۔ مَیں دماغی علالت سے متعلق نہایت ذاتی نوعیت کے چند تجربات کا تذکرہ کرنا چاہتا ہُوں۔ اِن میں کلینکل دماغی افسردگی، شدید اضطراب، دو قُطبی عارضہ، اے ڈی ایچ ڈی (خرابیِ ارتکازِ توجہ)—اور بعض اوقات اِن سب کا مجموعہ شامل ہے۔ مَیں اِن نازک معاملات و مسائل کا تذکرہ اِن میں مُبتلا افراد کی منظوری سے کر رہا ہُوں۔

اپنی خدمت کے دوران میں، میری مُلاقات ایسے یکساں تجربات رکھنے والے سینکڑوں افراد و خاندانوں سے ہوئی ہے۔ بعض اوقات مَیں حیران ہوتا ہُوں کہ صحائف میں متذکرہ غارت گر بیماری زمِین کو اپنی لپیٹ میں لے لے گی، اِس شاید میں دماغی علالت بھی شامل ہے۔۱ یہ عالمگیر ہے، ہر براعظم و ثقافت کو اپنی لپیٹ میں لیتے اور سب کو متاثر کرتے ہوئے—نوجوان و ضعیف، اُمرا و غربا۔ کلیِسیا کے اَرکان مُبرا نہیں ہیں۔

عین اُسی وقت، ہمار اعقیدہ ہمیں مثلِ یِسُوع مسِیح بننے اور اُس میں کامل ہونے کی کوشش کرنا سِکھاتا ہے۔ ہمارے بچے گاتے ہیں، ”مَیں مثلِ یِسُوع بننے کی کوشش کر رہا ہُوں۔“۲[“I’m trying to be like Jesus.”] ہم کامل ہونے کی آرزو کرتے ہیں حتیٰ کہ جیسے ہمارا آسمانی باپ اور یِسُوع مسِیح کامل ہیں۔۳ چُوں کہ دماغی علالت کاملیت کے ہمارے تناظر میں خلل ڈال سکتی، یہ اکثر ایک شجرِ ممنوعہ رہتی ہے۔ نتیجتاً، بہت زیادہ لاعلمی ہے، بہت زیادہ خاموشی تکلیف سہنا ہے اور بہت زیادہ مایوسی ہے۔ بہت سے لوگ، غلطی سے یہ یقین کرتے ہیں کہ کلیِسیا میں اُن کے لیے کوئی جگہ نہیں کیوں کہ وہ ادراک شدہ معیارات پر پُورا نہیں اُترتے ہیں، خُود کو متروک محسوس کرتے ہیں۔

اِیسے فریب کا مقابلہ کرنے کے لیے، یہ یاد رکھنا اہم ہے کہ ”مُنجی آپ باپ کے تمام بچوں سے محبت رکھتا ہے۔ وہ مکمل طو رپر اُس کرب اور کش مکش کو سمجھتا ہے جس میں سے بہت سے گزرتے ہیں جب وہ دماغی علالت کی وسیع و پیچیدہ بِیماریوں کے ساتھ جیتے ہیں۔ اُس نے ’ہر قسم کی تکلیفوں اور مصیبتوں اور آزمایشوں کو برداشت کیا؛ … اپنے لوگوں کی تکلیفوں اور بیماریوں کو اپنے پر [لیتے] ہُوئے‘ (ایلما ۷:‏۱۱؛ تاکید اِضافی ہے؛ مزید دیکھیے عِبرانیوں ۴:‏۱۵–۱۶؛ ۲ نیفی ۹:‏۲۱)۔ چُوں کہ اُسے تمام تکلیفوں کا اِدراک ہے، وہ جانتا ہے کیسے شِکستہ دِلوں کو شِفا دیناہے‘ (لُوقا ۴:‏۱۸؛ مزید دیکھیے یسعیاہ ۴۹:‏۱۳–۱۶)۔“۴ مسائل و مُشکلات اکثر نشاندہی کرتے ہیں کہ اضافی معاونت اور وسائل کی ضرورت ہے اور یہ سِیرت کا بگاڑ نہیں۔

مُجھے اِجازت دیجیے کہ میں اپنے چند مشاہدات کا تذکرہ کروں چُوں کہ ہمارا خاندان اِن آزمایشوں سے گُزرا ہے۔

اَوّل، بہت سے لوگ ہمارے ساتھ رنجیدہ ہوں گے، وہ ہم پر رائے زنی نہیں کریں گے۔ گھبراہٹ شدید کے حملوں، اضطراب اور افسردگی کی وجہ سے ، ہمارا بیٹا صرف چار ہفتوں بعد اپنے مشن سے گھر واپس آ گیا۔ بطو راُس کے والدین، ہم نے اُس مایوسی اور اُداسی سے نپٹنا مشکل پایا کیوں کہ ہم نے اُس کی کامیابی کے لیے بڑی دُعائیں کی تھیں۔ تمام والدین کے طرح، ہم اپنے بچوں کو ترقی کرتا اور خُوش دیکھنا چاہتےہیں۔ ہمارے بیٹے کے لیے مشن ایک سنگِ میل ہونا تھا۔ ہم نے یہ بھی غور کیا کہ لوگ کیا کہیں گے۔

ہم ناواقف تھے، ہمارے بیٹے کی گھر واپسی اُس کے لیے بے تحاشہ طور پر زیادہ المناک تھی۔ غور کریں کہ وہ خُداوند سے محبت کرتا اور خدمت کرنا چاہتا تھا، اور پھر بھی وہ نہ کر سکا اُن وجوہات کی بِنا پر جِنھیں سمجھنے کے لیے وہ کشمکش میں مُبتلا رہا۔ اُس نے جلد ہی اپنے آپ کو مکمل نااُمیدی کے مقام پر پایا، گہرے احساسِ جُرم سے لڑتے ہُوئے۔ اُس نے محسوس کیا اب وہ مزید قبول نہیں بلکہ رُوحانی طور پر بے حس ہو گیا۔ وہ موت کے بار بار آنے والے خیالات سے بھسم ہو گیا۔

اِس غیرمعقول حالت کے دوران میں، ہمارے بیٹے نےیقین کر لیا کہ اپنی جان لینا ہی واحد عمل باقی بچا ہے۔ اُسے بچانے کے لیے رُوحُ القُدس اور پردے کے دونوں اطراف فرشتگان کا ایک لشکر کام آیا۔

جب وہ اپنی زندگی کی جنگ لڑ رہا تھا اور اِس بے حد مُشکل وقت میں، ہمارا خاندان، قائدینِ حلقہ، اراکین، اور احباب نے ہماری خدمت اور معاونت کرنے کے لیے اپنے آرام کو بالائے طاق رکھا۔

مَیں نے ایسا وافر اظہارِ محبت پہلے کبھی محسوس نہیں کیا ہے۔ مَیں نے ذاتی طور پر کبھی بھی اتنی شدت سے محسوس نہیں کیا کہ جنھیں تسلی کی ضرورت ہے اُنھیں تسلی دینے کا کیا مطلب ہے۔ ہمارا خاندان سدا کےلیےاِس وافر اظہار کے لیے مشکور رہے گا۔

مَیں اُن بے شمار معجزات کو بیان نہیں کر سکتا جو اِن صورتحال کے ہمراہ تھے۔ شُکر ہے کہ ہمارا بیٹا بچ گیا، لیکن اِس کے صحت یاب ہونے اور اِس بات کو قبُول کرنے میں کہ وہ پیار کرتا ہے، قابل قدر ہے اور اِس کی ضرورت ہے اسے کافی وقت اور طبی، علاج اور رُوحانی دیکھ بھال کا وقت لگا ہے۔

مَیں یہ تسلیم کرتا ہُوں کہ سارے واقعات کا اختتام ہماری طرح نہیں ہوتا ہے۔ مَیں اُن کے ساتھ غمزدہ ہُوں جنھوں نے بہت جلد اپنے پیاروں کو کھو دیاہے اور احساسِ کرب اور اِس کے ساتھ ساتھ لاجواب سوالوں کے سِوا کُچھ نہیں رہا۔

میرا اگلا مشاہدہ ہے کہ والدین کےلیے اپنے بچوں کی کش مکش کو پہچاننا مُشکل ہے، مگر ہمیں خُود کو خواندہ کرنا چاہیے۔ ہم بڑھوتی سے منسلک عام مُشکلات اور علاماتِ بیماری میں فرق کیسے جان سکتے ہیں؟ والدین کی حیثیت سے، ہم پر مقدس ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ ہم اپنے بچوں کو زِندگی کے کٹھن مسائل و مُشکلات سے گُزرنے میں مدد کریں؛ البتہ، ہم میں سے بہت کم دماغی امراض کے ماہر ہیں۔ بہر حال، ہمیں، اپنے بچوں کو اپنی مخلص کاوشوں سے مطمئن ہونا سِیکھنے میں مدد کرتے ہوئے دیکھ بھال کرنے کی ضرورت ہے جب وہ موزوں توقعات پر پُورا اُترنے کی سعی کرتے ہیں۔ ہم میں سے ہر ایک اپنی ذاتی کوتاہیوں سے جانتا ہے کہ رُوحانی بالیدگی عملِ پیہم ہے۔

اب ہم سمجھتے ہیں کہ ”جذباتی اور دماغی علالت کے لیے کوئی سادہ علاج نہیں ہے۔ ہم دماغی تناؤ اور پریشانی کا سامنا کریں گے کیوں کہ ہم زوال پذیر دُنیا میں زوال پذیر جسموں کے ساتھ رہتے ہیں۔ مزیدبرآں، بہت سے معاون عوامل دماغی عارضے کی تشخیص کا باعث بن سکتے ہیں۔ ہماری دماغی اور جذباتی تن دُرستی سے قطع نظر، اپنی کوتاہیوں پر توجہ مرکوز کرنے کی بجائے ترقی پر توجہ دینا زیادہ صحت مند ہے۔“۵

میرے اور میری بیوی کے لیے، ایک بات جس نے ہمیشہ ہماری مدد کی ہے جتنا ممکن ہو سکے خُداوند کے قریب رہنا ہے۔ پِیچھے مُڑ کر، اب ہم دیکھتےہیں کہ بڑی غِیر یقینی کے ادوار میں خُداوند نے کیسے تحمل کے ساتھ ہمیں سکھایا۔ اُس کے نور نے تاریک ترین گھڑیوں میں قدم بہ قدم ہماری راہ نمائی کی۔ خُداوند نے یہ دیکھنے میں ہماری مدد کی کہ ابدی منصوبہ میں انفرادی جان کی قدر کسی بھی دُنیاوی کام یا کارِ نمایاں سے کہیں زیادہ اہم ہے۔

ایک بار پھر، دماغی بیماری کے بارے میں اپنے آپ کو آگاہ کرنا ہمیں اپنی اور دُوسروں کی مدد کرنے کے لیے تیار کرتا ہے جو قابُو پانے کی کوشِش کر رہے ہیں۔ ایک دُوسرے کے ساتھ کُھلی اور پُرخلُوص گفتگو اِس اَہم موضُوع کو اِس کی توجہ حاصل کرنے میں مدد دے گی۔ بِالآخِر، اِلہام اور مُکاشفہ سے پہلے معلُومات ہے۔ یہ سب اکثر پوشیدہ مسائل کسی کو بھی متاثر کر سکتے ہیں اور جب ہم اِن کا سامنا کر رہے ہوتے ہیں تو، وہ ناقابل تسخیر دِکھائی دیتے ہیں۔

پہلی بات جو ہمیں جاننے کی ضرورت ہے کہ ہم تنہا نہیں ہیں۔ مَیں آپ کو گاسپل لائبریری کے لائف ہیلپ کے حصہ میں سے دماغی صحت کے موضوع کا مُطالعہ کرنے کی دعوت دیتا ہُوں۔ آمُوزش سے مزید تفہیم، زِیادہ قبولیت، زِیادہ ہمدردی، زِیادہ محبت پیدا ہوگی۔ اِس سے المیہ میں کمی ہو سکتی ہے، جب کہ ہمیں صحت مند توقعات اور صحت مند تعاملات کی نشوونما اور اِنتظام کرنے میں مدد مِلتی ہے۔

میرا حتمی مشاہدہ: ہمیں مُسلسل ایک دُوسرے کا دھیان رکھنا چاہیے۔ ہمیں ایک دُوسرے سے محبت کرنا چاہیے اور کم ناقد ہونا چاہیے—خصوصاً جب ہماری توقعات فوری طورپر پُوری نہیں ہوتیں۔ ہمیں اپنے بچوں اور نوجوانوں کو اپنی اپنی زندگیوں میں یِسُوع مسِیح کی محبت کو محسوس کرنے میں مدد کرنی چاہیے، حتی کہ جب وہ خُود ذاتی طور پر اُس محبت کو محسوس کرنے کے لیے کوشِش کر رہے ہوں۔ بُزرگ اَورسن ایف وٹنی، جِنھوں نے بارہ رسُولوں کی جماعت کے رکن کی حیثیت سے خدمت انجام دی تھی، کش مکش میں مُبتلا اولاد کی مدد کرنے کے لیے والدین کو مشورہ دیا: ”اپنے بچّوں … کے لیے دُعا کریں؛ اِیمان کے اُن کو سہارا دیتے رہیں“۔۶

مَیں نے اکثر اِس پر غور کیا ہے اِیمان کے ساتھ اُنھیں تھامے رکھنے کا کیا مطلب ہے۔ میرا اِیمان ہے کہ اِس میں محبت، اِنکسار، شفقت اور احترام کے معمولی اعمال شامل ہیں۔ اِس سے مُراد ہے کہ اُنھیں اپنی رفتار سے ترقی کرنے دیں اور اُنھیں ہمارے نجات دہندہ کی محبت کو محسوس کرنے میں مدد دینےکے لیے گواہی دیں۔ یہ ہم سے اُن کے بارے میں زیادہ اور اپنے یا دُوسروں کے بارے میں کم سوچنے کا تقاضا کرتا ہے۔ عموماً اِس کا مطلب کم بولنا اور بہت، بہت زیادہ سُننا ہے۔ ہمیں اُن سے محبت کرنا، اُنھیں تقویت دینا، اور اکثر اُن کی کاوشوں میں کامیاب ہونے اور خُدا سے وفادار رہنے کے لیے اُنھیں سراہنا چاہیے۔ اور آخر میں، ہمیں اُن کے قریب رہنے کے لیے ہمیں ہر مُمکن کوشش کرنی چاہیے—جیسے ہم خُدا کے قریب رہتے ہیں۔

اُن سب کے لیے جو دماغی عارضہ سے متاثر ہیں، اپنے عہُود کو مضبوطی سے تھامے رکھیں، حتی کہ اگر آپ اِس وقت خُدا کی محبت کو محسوس نہیں بھی کرتے۔ جو کُچھ بھی آپ کے بس میں ہے وہ کریں اور پھر آپ ”رُکیں، … کہ خُدا کی نجات اور اُس کے بازو کا ظہور دیکھیں۔“۷

مَیں گواہی دیتا ہُوں کہ یِسُوع مسِیح ہمارا نجات دہندہ ہے۔ وہ ہمیں جانتا ہے۔ وہ ہمیں پیار کرتا ہے، اور ہمارا مُنتظر رہے گا۔ اپنے خاندان کی مُصِیبتوں کے دوران میں، مَیں نے یہ جانا ہے کہ وہ کتنا قریب ہے۔ اُس کے وعدے سچّے ہیں:

خوف نہ کھا، گھبرا نہ، مَیں تیرے ساتھ ہُوں،

مَیں ہُوں تیرا خُدا اور مددگار ۔

مَیں تُجھے تقویت دُوں گا، تیری مدد کرُوں گا،اور تُجھے اُٹھاؤں گا، …

میرے راست اور قادِرِ مُطلق ہاتھ کے سہارے۔

یہ جان کر کہ ہماری نیو کتنی مضبوط ہے، ہم خُوشی کے ساتھ اعلان کریں:

وہ جان جو یِسُوع کی طرف جھکتی ہے آرام کے لیے

چھوڑوں گا، نہ چھوڑ سکتا ہوں، اُسے دشمنوں کے لیے؛

اِس جان کے لیے شیطان جتنی بھی کوشش کر لے، …

مَیں کبھی نہیں، نہیں کبھی نہیں، … نہیں کبھی نہیں اُسے چھوڑوں گا!۸

یِسُوع مسِیح کے نام پر، آمین۔

حوالہ جات

  1. عقائداور عہُود ۴۵:‏۳۱۔

  2. ”مَیں یِسُوع کی مانِند بننے کی کوشش کر رہا ہُوں،“ بچّوں کے گیتوں کی کتاب، ۷۸-۷۹۔

  3. دیکھیں ۳ نیفی ۱۲:‏۴۸۔

  4. ٹُوٹے برتن،“ دماغی صحت: عمُومی اُصُول، ChurchofJesusChrist.org۔

  5. شیلڈن مارٹن، ”بننے کی کوشش کریں—ترقی اور ذہنی اور جذباتی تندرستی کا نمونہ،لیحونا، اگست ۲۰۲۱، ۱۴۔

  6. اورسن ایف وٹنی، کانفرنس رپورٹ میں، اپریل ۱۹۲۹، ۱۱۰۔

  7. عقائداور عہُود ۱۲۳:‏۱۷۔

  8. ”How Firm a Foundation،“ گیت، نمبر ۸۵۔