مجلسِ عامہ
مسِیح پر اِیمان لا کر اپنے رُوحانی طوفانوں کا سامنا کرنا
مجلسِ عامہ اکتوبر ۲۰۲۱


مسِیح پر اِیمان لا کر اپنے رُوحانی طوفانوں کا سامنا کرنا

ہم مسِیح پر اِیمان لانے اور اُس کے حُکموں پر عمل کرنے سے اپنے روحانی طُوفانوں کا بہترین مُقابلہ کرتے ہیں۔

پچھلے چھ برسوں سے، میری اَہلیہ، این، اور مَیں ٹیکساس میں خلیجی ساحل کے قریب مُقیم ہیں، جہاں بڑے سمندری طُوفانوں میں سے کچھ نے امریکہ کو متاثر کیا ہے، جس کی وجہ سے بہت سی تباہی اور حتیٰ کہ جانیں بھی ضائع ہوئیں۔ افسوس کی بات یہ ہے کہ حالیہ مہینوں میں ایسے تباہ کن واقعات سے کوئی ناواقف نہیں ہے۔ ہم اپنی مُحبّت اور دُعائیں اُن تمام لوگوں تک پہنچاتے ہیں جو کسی بھی طرح سے مُتاثر ہوئے ہیں ۔ ۲۰۱۷ میں ، ہم نے ذاتی طور پر سمُندری طُوفان بنام ہاروی، کا سامنا کیا، جس سے ۶۰ انچ (۱۵۰ سینٹی میٹر) تک ریکارڈ بارش ہُوئی۔

طُوفانوں کایہ سلسلہ قُدرت کا نظام ہے۔ سمُندر کا درجہ حرارت کم از کم ۸۰ ڈگری فارن ہائٹ (۲۷ ڈِگری سینٹی گریڈ)ہونا چاہیے، جو سمُندر کی سطح سے ۱۶۵ فٹ (۵۰ میٹر) نیچے تک جاتا ہے۔ جیسے ہی ہَوا سمُندر کے گرم پانی سے ملتی ہے، یہ پانی کو بخارات بناتے اور پھر اسے مائع میں تبدیل کرتے ہیں۔ پھر بادل بنتے ہیں، اور ہَوائیں سمُندر کی سطح پر گول دائرہ بناتی ہیں۔

شبیہ
سمُندری طُوفان

سمُندری طغیانی بہت زوردار ہوتی ہے، ۵۰ ہزارفٹ ( ۱۵۲۴۰ میٹر)یا اِس سے زیادہ اور کم از کم ۱۲۵ میل(۲۰۰ کلو میٹر) پر پھیلے ہوئے ہوتے ہیں۔ دِلچسپ بات یہ ہے کہ جب طُوفان زمین پر آتے ہیں، تو وہ دھیمے پڑ جاتے ہیں کیوں کہ تب وہ گرم پانیوں پر نہیں ہوتے جو اُن کو ایندھن جیسی قُوت فراہم کرتے ہیں۔۱

آپ کبھی کسی تباہ کُن طُوفان کا سامنا نہ کریں۔ بہرحال، ہم میں سے ہر ایک پر ایسے موسم آتے ہیں اوریہ موسم آئیں گے رُوحانی طُوفان ہمارے امن کو ڈراتے اور اِیمان کو آزماتے ہیں۔ آج کی دُنیا میں، اُن کی تعدد اور شِدت بڑھ گئی ہے ۔ شکر گُزار ہیں، خُداوند نے ہمیں خُوشی سے اُن پر غالب آنے کا یقینی راستہ فراہم کیا ہے۔ یِسُوع مسِیح کی اِنجِیل کے مُطابق زِندگی گُزارنے سے، ہمیں یقین ہو تا ہے کہ ”جب مُصِیبت کے سیاہ بادل ہم پر چھا جاتے ہیں اور ہماری سلامتی کو تباہ کرتے ہیں، تو ہمیں اُمید کا دامن تھامے رکھنا ہے۔“۲

صدر رسل ایم نیلسن نے وضاحت فرمائی:

”مُقدّسِین ہر صورت میں خُوش رہ سکتے ہیں۔ بُرے دِن، بُرے ہفتے یا بُرے سال کے دوران میں بھی ہم خُوشی محسُوس کر سکتے ہیں!

”… ہمیں جو خُوشی مِلتی ہے اُس کا دارومدار ہماری زِندگی کے حالات سے اور زِندگی سے وابستہ کسی بھی فعل سے بہت کم واسطہ ہوتا ہے۔

”جب ہماری زندگی کا دارومدار یِسُوع مسِیح اور اُس کی اِنجِیل پرہوتا ہے، ہماری زِندگی میں کیا ہو رہاہے—یا کیا نہیں ہو رہا—اِس سے قطعِ نظر ہم خُوشی محسوس کر سکتے۔“۳

جس طرح فطری قوانین طبعی طُوفانوں پر حُکم کرتے ہیں، الہٰی قوانین ہمارے رُوحانی طُوفانوں کے دوران میں خُوشی کو محسُوس کرنے کا حُکم کرتے ہیں۔ ہم خُوشی یا مایوسی محسوس کرتے ہیں جب زِندگی کے طُوفانوں کا سامنا کرتے ہیں ایسا اُن قوانین سے وابستہ جو خُدا نے مقرر کئے ہیں۔ صدر نیلسن نے بتایا ہے، ”اُنھیں اَحکام کہا جاتا ہے، بلکہ وہ اُسی طرح حقیقی ہیں جیسے کششِ فراز کے قانون، کششِ ثِقل کے قانون، [اور] وہ قانون جس سے دل دھڑکتاہے۔“

صدر نیلسن نے مزید بتایا ، ”یہ ایک سادہ فارمولا بن جاتا ہے: اگر آپ خُوش رہنا چاہتے ہیں، تو اِن حُکموں پر عمل کریں۔“۴

شک، اِیمان اور خُوشی کا، دُشمن ہے۔ جس طرح سمُندر کا گرم پانی سمُندری طُوفانوں کی اَفزایش گاہ ہے، اُسی طرح شک رُوحانی طُوفانوں کی پرورش گاہ ہے۔ جس طرح سے اعتقاد انتخاب ہے، اُسی طرح شک بھی ہے۔ جب ہم شک کو چُنتے ہیں، تو ہم اس پر عمل کرنا بھی چُنتے ہیں، دُشمن کو قوت بخشتے ہیں، جس سے ہم کم زور اور غیر محفوظ ہو جاتے ہیں۔۵

شیطان ہمیں شک کی پرورش گاہ کی جانب لے جانے کا خواہاں رہتا ہے۔ وہ ہمارے دِل سخت کرنے کا خواہاں ہوتا ہے تاکہ ہم اِیمان نہ لائیں۔۶ شک کی آماج گاہ بڑی دِل کش ہو سکتی ہے کیوں کہ پُرسکُون، گرم پانیوں کا تقاضا یہ نہیں ہے کہ ہم ”ہر اُس بات سے جو خُدا کے مُنہ سے نِکلتی ہے جِیتے رہیں گے۔“۷ ایسے پانیوں میں شیطان ہماری رُوحانی بیداری کو خوابیدہ کرنا چاہتا ہے۔ اَیسی غفلت رُوحانی عقیدے کی کمی کو جنم دے سکتی ہے، جہاں ہم نہ تو ”سرد اور نہ ہی سرگرم ہوتے ہیں۔“۸ اگر ہم مسِیح کے ساتھ لنگر انداز نہیں ہیں، شک اور اِس کی فریبی چالیں ہمیں بے حسی کی طرف لے جائیں گی جہاں ہم نہ مُعجزے، نہ دیرپا خوشی پائیں گے، نہ ”[ اپنی ] جانوں کو آرام۔“۹

جس طرح زمین پر طُوفان کمزور ہوتے ہیں،مسِیح پر بُنیاد تعمیر کرنے سے شک کو اِیمان سے بدل دیا جاتا ہے۔ پھر ہم رُوحانی طُوفانوں کو اُن کے مناسب تناظر میں دیکھ سکتے ہیں، اور اُن پر غالب آنے کی ہماری صلاحیت بہت وسعت پاتی ہے۔ پھر، ”جب اِبلِیس طُوفانی ہَوائیں بھیجے، ہاں، گرد باد میں اپنے تیر، تو یہ غالب آ کر [ہمیں] … بدحالی کی خلیج اور نہ ختم ہونے والے افسوس میں نہ کھینچ لائیں، اُس چٹان کی وجہ سے جس پر [ہم] تعمیر ہُوئے ہو، جو پختہ بُنیاد ہے۔“۱۰

صدر نیلسن نے سِکھایا:

”یِسُوع مسِیح پر اِیمان ہی پُورے عقیدے اور اِلہیٰ قُدرت کے چشمے کی بُنیاد ہے۔

”خُداوند کی کامِل قُدرت کی رسائی پانے کے لیے وہ ہم سے کامِل اِیمان کی توقع نہیں رکھتا۔ بلکہ وہ ہم سے اِیمان لانے کا تقاضا کرتا ہے۔“۱۱

اپریل کی مجلس عامہ سے لے کر، میرا خاندان اور مَیں یِسُوع مسِیح اور اُس کے کفّارہ پر اپنے اِیمان کو مضبوط کرنے کی جستجو میں ہیں کہ ”[ہمارے] مسائل و مُشکلات کو بے مثال ترقی اور مواقع میں بدلنے میں ہماری مدد کریں۔“۱۲

ہماری پوتی، رُوبی، کو پُختہ قُوتِ اِرادی سے نوازا گیا ہے۔ جب وہ پَیدا ہوئی، تو اُس کی غذا والی نالی اُس کے معدے سے جُڑی نہ تھی۔ حتی کہ یہ نومولود بچّی، روبی، اپنے والدین کی مدد سے، غیر معمولی عزم کے ساتھ اِس آزمائیش سے گزری۔ رُوبی اب پانچ برس کی ہے ۔ اگرچہ وہ ابھی بہت چھوٹی ہے، مگر وہ اپنی خُوشی کے تعیّن کا فیصلہ اپنے حالات پر نہ چھوڑنے کی ٹھوس مثال ہے۔ وہ ہمیشہ خُوش رہتی ہے۔

گزشتہ مئی میں، رُوبی کو اِیمان کے بھروسے اپنی زِندگی میں مزید طُوفان کا سامنا کرنا پڑا۔ پَیدایش کے وقت اُس کے ہاتھ کی پُوری طرح سے نشوونما نہ ہُوئی تھی جس کو تعمیر نو کی سرجری کی ضرورت تھی۔ اِس قدرے پیچیدہ آپریشن سے پہلے، ہم اُس سے ملے اور اُسے ایک ڈرائنگ دی جس میں خُوب صُورتی سے ایک بچّے کے ہاتھ کو نجات دہندہ کا ہاتھ تھامے دکھایاگیا ہے۔ جب ہم نے اُس سے پُوچھا کہ آیا وہ پریشان ہے تواُس نے جواب دیا، ”نہیں، مَیں خُوش ہوں!“

شبیہ
نجات دہندہ کے ہاتھ کی تصویر کے ہمراہ رُوبی

ہم نے اُس سے پھر پُوچھا، ” اَیسا کیوں کر ہے؟“

رُوبی پُراعتماد لہجے میں بولی، ”کیوں کہ مَیں جانتی ہُوں کہ یِسُوع میرا ہاتھ تھامے گا۔“

رُوبی کی صحت یابی معجزانہ رہی ہے، اور وہ خُوش رہتی ہے۔ بچّے کے اِیمان کی پاکیزگی کس قدر ہم بالغوں کے شک کی حماقت سے برعکس ہے جو اکثر ہمیں ورغلاتی ہے!۱۳ اَلبتہ ہم سب چھوٹے بچّوں کی ماننِد بن سکتے ہیں اور اپنی بے اعتقادی کو ایک طرف رکھنے کا فیصلہ کر سکتے ہیں۔ یہ ایک آسان فیصلہ ہے۔

شفِیق باپ نے جانفشانی سے نجات دہندہ سے فریاد کرتے ہوئے کہا، ”اگر تُو کُچھ کر سکتا ہے، … تو ہماری مدد کر۔“۱۴

یِسُوع نے پھر اُس سے کہا:

”اگر تُو کر سکتا ہے! جو اِعتقاد رکھتا ہے اُس کے لیے سب کُچھ ہو سکتا ہے۔

”اور باپ نے فی الفَور … چِلاّ کر کہا، مَیں اِعتقاد رکھتا ہُوں، تُو میری بے اِعتقادی کا عِلاج کر۔“۱۵

اِس فروتن باپ نے دانش مندی سے اپنے شک کی بجائے مسِیح پر اپنے اِیمان پر بھروسہ کرنے کا فیصلہ کیا۔ صرف تُمھاری بےاعتقادی تُمھاری زِندگی میں پہاڑوں کو سِرکانے والے مُعجزوں کو خُدا کی طرف سے نوازنے میں رُکاوٹ ہوگی۔۱۶

ہمارا خُدا کتنا رحیم ہے کہ ہمارے لیے اِیمان کا پیمانہ معیّار رکھا ہے عِلم کا پیمانہ نہیں!

ایلما سِکھاتے ہیں:

”مبارک ہے وہ جو خُدا کے کلام پر اِیمان لاتا ہے۔“۱۷

”[پَس] خُدا اُن سب پر رحم کرتا ہے جو اُس کے نام پر اِیمان لاتے ہیں؛ اِس لیے سب سے پہلے تو وہ چاہتا ہے، کہ تُم اِیمان لاؤ۔“۱۸

ہاں،سب سے پہلے، خُدا چاہتا ہے کہ ہم اُس پر اِیمان لائیں۔

ہم مسِیح پر اِیمان لانے اور اُس کے حُکموں پر عمل کرنے سے اپنے رُوحانی طُوفانوں کا بہترین مُقابلہ کرتے ہیں۔ ہمارا اِیمان اور فرمان برداری ہمیں ہماری اپنی ذات سے بالاتر قُوت سے جوڑتے ہیں تاکہ ہم اُس پر غالِب آئیں ”[جو کچھ بھی] ہو رہا ہے—یا نہیں ہو رہا—ہماری زندگیوں میں۔“۱۹ ہاں، اِیمان لانے اور فرمانبردار ہونے کے باعث خُدا ”[ہمیں] فی الفور برکت دیتا ہے۔“۲۰ درحقیقت، وقت گُزرنے کے ساتھ ساتھ ہماری خُوشی میں بدلاؤ اور ”ہم مسِیح میں زِندہ کئے جاتے ہیں“ جب ہم اِس پر اِیمان لاتے اور اُس کے حُکموں پر عمل کرتے ہیں۔۲۱

بھائیو اور بہنو، کاش ہم آج ”شک نہ کریں، بلکہ اِیمان لانے“ کا فیصلہ کریں۔۲۲ ”مسِیح پر ایمان لانا درست طریقہ ہے۔“ ۲۳ ہمیں ”اُس نے [اپنے] ہاتھوں کی ہتھیلِیوں پر کھود رکھا ہے۔“۲۴ وہ ہمارا نجات دہندہ اور مُخلصی دینے والا ہے جو ہمارے دروازے پر کھڑا ہے اور کھٹکھٹاتا ہے ۔۲۵ یِسُوع مسِیح کے نام پر، آمین۔