مجلسِ عامہ
خُدا کی قدرت کے بڑے جلال سے
مجلسِ عامہ اکتوبر ۲۰۲۱


خُدا کی قدرت کے بڑے جلال سے

(۱ نیفی ۱۴:۱۴)

عہُود کی پاس داری کرنا ہمیں راست بازی اور بڑے جلال کے ساتھ خُدا کی قُدرت سے لیس کرتا ہے۔

میری دُعا ہے کہ رُوحُ القُدس ہم میں سے ہر ایک کو ہدایت اور تقویت بخشے جب ہم باہم مل کر زمانوں کی معموری کے دَور میں نجات و سرفرازی کے نرالے کام پر غور کرتے ہیں۔

نبی جوزف سمتھ سے مرونی کی پہلی مُلاقات

قریباً پہلی رویا کے تین برس بعد، ۲۱ ستمبر ۱۸۲۳ کی رات کو، نوجوان جوزف اپنے گناہوں کی معافی اور خُداوند کے حُضُور اپنی حالت اور حیثیت جاننے کے لیے دُعا کر رہا تھا۔۱ اُس کے بستر کے پاس ایک ہستی نمودار ہوئی، جوزف کو اُس کے نام سے پُکارا، اور اعلان کیا ”وہ خُدا کی حُضُوری سے بھیجا ہوا پیامبر تھا … اور یہ کہ اُس کا نام مرونی تھا۔“ اُس نے واضح کیا ” کہ خُدا نے[ جوزف ] کوانجام دینے کے لیے فرض سونپا ہے“۲ اور پھر اُسے مورمن کی کتاب کے ظہور کے متعلق بتایا۔ معنی خیز انداز میں، مرونی کے پیغام میں مخاطب کیے جانے والے موضوعات میں سے اولین مورمن کی کِتاب تھا۔

مورمن کی کِتاب یِسُوع مسِیح کی بابت ایک اور عہد نامہ اور آخِری ایّام میں تبدیلی کا عظیم وسِیلہ ہے۔ اِنجِیل کو پھیلانے میں ہمارا مقصد سب کو یِسُوع مسِیح کے پاس آنے،۳ بحال شُدہ اِنجِیل کی برکات پانے، اور مُنجی پر اِیمان کی بدولت آخر تک براشت کرنے کی دعوت دینا ہے۔۴ افراد کو بڑی تبدیلیِ قلب کا تجربہ پانے میں مدد دینا۵ اور مُقدس عہُود اور رُسُوم کے ذریعے سے خُود کو خُداوند کا پابند کرنا اِنجِیل کا پرچار کرنے کے بنیادی مقاصد ہیں۔

مرونی کے جوزف کو مورمن کی کتاب سے متعارف کرانے سے اِنسان کے لیے کارِ نجات و سرفرازی کا زمانوں کی معموری کے دَور میں پردہ کی اِس جانب آغاز ہوا۔

جوزف کو اپنی ہدایت جاری رکھتے ہوئے، مرونی نے اِس کے بعد پُرانے عہد نامہ میں سے ملاکی کی کِتاب کا ذکر کیا، کنگ جیمز ورژن میں اِستعمال ہونے والی تحریر میں تھوڑی سی تبدیلی کے ساتھ:

”دیکھو، خُداوند کے عظیم اور ہولناک دن کے آنے سے پیشتر، مَیں ایلیاہ نبی کے ہاتھ کے وسیلے سے، تُجھ پر کہانت ظاہر کرُوں گا۔

”…اور وہ بچّوں کے دِلوں میں آباواجداد سے کیے گئے وعدوں کو بوئے گا اور بچّوں کے دِل اپنے آباواجداد کی طرف راغب ہوں گے۔ اگر ایسا نہ ہُوا تو ساری سر زمین اُس کی آمد پر بالکل برباد ہو جائے گی۔“۶

ہیکلوں کی تعمیر کرنے کا ہمارا مقصد پاک مقامات فراہم کرنا ہے جن میں کنبہِ اِنسانی کے لیے لازمی مُقدس عہُود و رُسُوم برائے نجات و سرفرازی، زِندوں اور مُردوں دونوں کو دی جا سکیں۔ مرونی کی جوزف سمتھ کو ایلیاہ اور کہانتی اِختیار کے اہم کردار سے مُتعلق ہدایت نے کارِ نجات و سرفرازی کو پردہ کی اِس جانب وسعت دی ہے اور ہمارے زمانہ میں پردہ کی دُوسری جانب مرحومین کے لیے کام کا آغاز کیا ہے۔

خلاصہ یہ ہے، ستمبر ۱۸۲۳ میں مورمن کی کتاب اور ایلیاہ کے کلام سے متعلق مرونی کی تعلیمات نے پردہ کی دونوں اطراف کارِ نجات و سرفرازی کے عقیدے کی بُنیاد اُستوار کی ہیں۔

نبی جوزف سمتھ کی تعلیمات

جوزف سمتھ نے مرونی سے جو اسباق سیکھے اُنھوں نے اُس کی خِدمت کے تمام پہلوؤں کو متاثر کیا۔ مثال کے طور پر، ۶ اپریل ۱۸۳۷ کو کرٹ لینڈ ہیکل میں منعقد کیے گئے رُوحانی اِجتماع میں، نبی نے اِرشاد فرمایا، ”جو سب کچھ کہا جا چُکا ہے اُس کے بعد،عظیم ترین اور اہم ترین فریضہ اِنجِیل کو پھیلانا ہے۔“۷

تقریباً ٹھیک سات برس بعد، ۷ اپریل ۱۸۴۴ کو، جوزف سمتھ نے واعظ کیا جو آج کِنگ فولیٹ کے خطاب کی حیثیت سے جانا جاتا ہے۔ اُس نے اِس خطاب میں فرمایا، ”اِس جہان میں عظیم ترین ذمہ داری جو خُدا نے ہم پر عائد کی ہے اپنے مرحومین کا خواہاں ہونا ہے۔“۸

مگر اِنجِیل کا پھیلانا اور اپنے مرحومین کا خواہاں ہونا کیسے واحد عظیم ترین ذمہ داری ہو سکتا ہے جو خُدا نے ہم پر عائد کی ہے؟ میرا اِیمان ہے نبی جوزف سمتھ دونوں فرمانوں میں بُنیادی سچّائی پر زور دے رہے تھے کہ عہُود، جن میں بااختیار کہانتی رسوم کے ذریعے داخل ہُوا جاتا ہے، ہمیں خُداوند یِسُوع مسِیح کا پابند کرتے ہیں اور پردے کی دونوں اطراف کارِ نجات و سرفرازی کا مرکزِ لازم ہیں۔

کارِ تبلیغ و ہیکل اور خاندانی تاریخ ایک کارِ عظیم کے توصیفی اور تعلقِ باہمی کے پہلو ہیں جو کہ مُقدس عہُود اور رُسُومات پر توجہ دیتاہے جو ہمیں اپنی زِندگیوں میں نیکی کی قوت پانے اور، بلآخر، آسمانی باپ کی حضُوری میں لوٹنے کے قابل بناتے ہیں۔ پس، نبی کے دونوں فرمان جو ابتدائی طور پر مُتضاد نظر آتے ہیں، دراصل، ایّامِ آخِر کے اِس کارِ عظیم کے بنیادی نقطہ کو نمایاں کرتے ہیں۔

عہُود اور رُسُوم کے وسیلے سے نجات دہندہ کی طرف بڑھتے ہیں

مُنجی نے فرمایا:

”میرا جُوا اپنے اُوپر اُٹھا لو اور مُجھ سے سِیکھو؛ کِیوں کہ مَیں حلِیم ہُوں اور دِل کا فروتن: اور تُمھاری جانیں آرام پائیں گی۔

”کِیُوں کہ میرا جُوا ملائِم ہے اور میرا بوجھ ہلکا۔“۹

ہم مُنجی کا جُوا اپنے اُوپر اُٹھاتے ہیں جب ہم مُقدس عہُود اور رسُوم کے مُتعلق سیکھتے، لائق طور پر پاتے، اور توقیر کرتے ہیں۔ ہم مضبُوطی کے ساتھ مُنجی سے بندھے ہیں جب ہم اُن ذمہ داریوں کو اِیمان داری سے یاد رکھتے اور اُن کے مطابق جینے کی اپنی بہترین کوشش کرتے ہیں جو ہم نے قبُول کی ہیں۔ اور اُس کے ساتھ یہ بندھن ہماری زندگیوں کے ہر موسم میں رُوحانی مضبُوطی کا وسیلہ ہے۔

خُداوند کے موعودہ لوگ

مَیں آپ کو عہد کی پاس داری کرنے والےیِسُوع مسِیح کے شاگردوں سے وعدہ کی گئی نعمتوں پر غور کرنے کی دعوت دیتاہُوں۔ مثلاً، نیفی نے ”مَیں نے برّہ کی کلِیسیا کو دیکھا[آخِری ایّام میں]، اور اُس کی تعداد محدود تھی،… جو کہ خُدا کے مُقدسین ہیں، جو تمام روئے زمین پر تھے؛ اور اُن کی بادشاہتیں … محدود تھیں۔“۱۰

اُس نے”خُدا کے برّہ کی قُدرت دیکھی، جو کہ خُدا کے برّہ کی کلِیسیا کے مُقدّسین، اور خُداوند کے موعودہ لوگوں پر نازِل ہُوئی، … اور وہ راست بازی اور خُدا کی قُدرت کے بڑے جلال سے لیس تھے۔“۱۱

فقرہ ”راست بازی اور خُدا کی قُدرت کے بڑے جلال سے لیس“ محض ایک اچّھا تصُّور یا خُوبصورت رُوحانی زُبان کی مثال نہیں ہے۔ بلکہ، یہ نعمتیں خُداوند کے بے شمار آخِری ایّام کے شاگردوں کی زنِدگیوں سے ہر وقت عیاں ہیں۔

بارہ کی جماعت کے رُکن کی حیثیت سے مَیں اپنی ذمہ داریوں کی وجہ سے پُوری دُنیا میں جاتا ہُوں۔ اور مَیں آپ میں سے بہت سوں سے ملنے اور یادگار اسباق سیکھنے سے بابرکت ہُوا ہُوں۔ مَیں گواہی دیتا ہُوں کہ آج خُداوند کے لوگ درحقیقت راست بازی اور خُدا کی قُدرت سے لیس ہیں۔ مَیں وفاداری، دلیری، تناظر، ثابت قدمی، اور خُوشی کا شاہد ہُوا ہُوں جو فانی اہلیت سے کہیں پرے ہے—اور جو صرف خُدا ہی مہیا کر سکتا ہے۔

مَیں نے ایک نوجوان رکنِ کلیِسیا کی زندگی میں عہُود اور رُسُوم کے وسیلے سے راست بازی اور خُدا کی قُدرت بڑے جلال میں نازِل ہونے کی شہادت پائی ہے جو کہ گاڑی کے ایک وحشت ناک حادثہ میں جُزوی طور پر مفلُوج ہو گیا تھا۔ صحت یابی کے صبر آزما مہینوں اور محدود نقل و حرکت والے نئے طرز زندگی کو اپنانے کے بعد، مَیں اِس دلیر روُح سے مِلا۔ ہماری بات چِیت کے دوران میں مَیں نے پُوچھا، ”اِس تحربہ نے آپ کی کیا سیکھنے میں مدد کی ہے؟“ فوری جواب تھا، ”مَیں دُکھی نہیں ہُوں۔ مَیں نارض نہیں ہُوں۔ اور سب کچھ ٹھیک ہو جائے گا۔“

مَیں نے حال ہی میں بپتسما اور اِستحکام یافتہ اَرکانِ کلیِسیا کی زِندگیوں میں عہُود اور رُسُوم کے ذریعے سے راست بازی اور خُدا کی قُدرت بڑے جلال سے نازِل ہونے کی شہادت پائی ہے۔ یہ نئے تبدیل شُدگان سیکھنے اور خِدمت کرنے کے لیے بے قرار تھے، رضامند مگر اکثر اِس کے مُتعلق اَنجان کہ پُرانی عادات اور مضبُوط روایات سے کیسے کنارہ کشی کرنی ہے، اور پھر بھی ”مُقدسوں کے ہم وطن اور خُدا کے گھرانے“ کے بننے کے لیے مسرُور ہیں۔۱۲

مَیں نے ایک خاندان کی زِندگیوں میں عہُود اور رُسُوم کےذریعے سے راست بازی اور خُدا کی قُدرت کو بڑے جلال کے ساتھ نازِل ہونے کی شہادت پائی ہے جنھوں نے بڑی شفقت سے شریکِ حیات اور لاعلاج بیماری کے ساتھ والدین کی دیکھ بھال کی۔ اِن دلیر شاگردوں نے اُس وقت کا بتایا جب اُن کے خاندان نے بالکل تنہا محسوس کیا—اور اُن وقت کا بھی جب وہ جانتے تھے کہ دستِ خُداوند اُنھیں اُٹھا اور مضبوط کر رہا تھا۔ اِس خاندان نے اپنے اُن مُشکل تجربات کے لیے مُخلص اظہار تشکر کیا جو ہمیں ہمارے آسمانی باپ اور ہمارے مخلصی دینے والے، یِسُوع مسِیح کی مانند مزید فروغ پانے اور بننے کے لائق بناتے ہیں۔ خُدا نے اِس خاندان کو سہارا دیا اور رُوحُ القُدس کی صحبت سے نوازا اور اُن کے گھر کو ہیکل کی مانند مُقدّس جائے پناہ بنایا۔

مَیں نے ایک رکنِ کلیِسیا کی زِندگی میں عہُود اور رُسُوم کےذریعے سے راست بازی اور خُدا کی قُدرت کو بڑے جلال کے ساتھ نازِل ہونے کی شہادت پائی ہے جو طلاق جیسے دِل خراش تجربہ سے گُزری ہے۔ اِس بہن کی رُوحانی اور جذباتی پریشانی اُس کے شریکِ حیات کے عہُود کی خلاف ورزی کرنے اور اُن کی شادی کے ٹوٹنے سے وابستہ ناانصافی کے احساس سے بڑھ گئی تھی۔ وہ اِنصاف اور احتساب چاہتی تھی۔

جب یہ وفادار خاتون اُس سب سے نبردآزما تھی جو اُس کے ساتھ پیش آیا تھا، اُس نے اپنی زِندگی میں پہلے سے کہیں زیادہ عزم اور شدت کے ساتھ مُنجی کے کفارہ کا مطالعہ اور غور و خوص کیا۔ آہستہ آہستہ، مسِیح کے کفارے کے مقصد کا گہرا فہم اُس کی رُوح میں سرایت کر گیا—ہمارے گُناہوں، اور ہمارے دُکھوں، کم زوریوں، مایوسیوں، اور پریشانیوں کے لیے اُس کا دُکھ اُٹھانا۔ اور اُس نے خُود سے گہرا سوال پوچھنے کی ہمت پائی:چُوں کہ اُن گُناہوں کی قیمت پہلے ہی سے ادا کی جا چُکی ہے، کیا آپ تقاضا کرو گی کہ قیمت دوبارہ ادا کی جائے؟ اُسے احساس ہوا کہ ایسا تقاضا نہ تو درست ہے اور نہ ہی رحمدِلانہ۔

اِس خاتون نے سِیکھا کہ خُود کو عہُود اور رُسُوم کے ذریعے سے نجات دہندہ سے جوڑنا کسی دُوسرے شخص کی اخلاقی مختاری کے ناروا اِستعمال کی وجہ سے ملنے والے زخموں کو مُندمل کرسکتا ہے اور اُسے معاف کرنے اور امن، رحم اور محبت حاصل کرنے کی صلاحیت تلاش کرنے کے قابل بناتا ہے۔

وعدہ اور گواہی

موعودہ وعدے اور برکات صرف ہمارے مُنجی، یِسُوع مسِیح کی بدولت ہی ممکن ہیں۔ وہ ہمیں اُس کی جانب دیکھنے،۱۳ اُس کے پاس آنے،۱۴ اور اُس سے سیکھنے،۱۵ اور اپنی بحال شُدہ اِنجِیل کے عہُود اور رُسُوم کے ذریعے سے خُود کو اُس سے باندھنے۱۶ کی دعوت دیتا ہے۔ مَیں گواہی دیتا اور وعدہ کرتا ہُوں کہ عہُود کی پاس داری کرنا ہمیں راست بازی اور بڑے جلال کے ساتھ خُدا کی قُدرت سے لیس کرتا ہے۔ اور مَیں شہادت دیتا ہُوں کہ زِندہ خُداوند یِسُوع مسِیح ہمارا نجات دہندہ ہے۔ مَیں شادمانی سے اِن سچّائیوں کی خُداوند یِسُوع مسِیح کے مُقدّس نام پر گواہی دیتا ہُوں، آمین۔