مجلسِ عامہ
خُدا کی محبت: جان کے لیے سب سے زیادہ خُوشی کا باعث
مجلسِ عامہ اکتوبر ۲۰۲۱


خُدا کی محبت: جان کے لیے سب سے زیادہ خُوشی کا باعث

خُدا کی محبت ہماری زِندگیوں کے حالات میں نہیں بلکہ ہماری زِندگیوں میں اُس کی موجُودگی سے پائی جاتی ہے۔

بھائیو اور بہنو، کیا آپ جانتے ہیں کہ خُدا، ہمارا آسمانی باپ، آپ سے کس حد تک پیار کرتا ہے؟ کیا آپ نے اپنی رُوح میں اُس کی محبت کو گہرائی تک محسوس کیا ہے؟

جب آپ جانتے اور سمجھتے ہیں کہ خُدا کے بچے کی کے طور پرآپ کو کِس حد تک پیار کیا جاتا ہے، تو یہ ہر چیز بدل دیتا ہے۔ یہ آپ کے اپنے بارے میں محسوس کرنے کے انداز کو بدل دیتا ہے جب آپ خطاؤں کے مُرتکب ہوتے ہیں۔ جب کٹھن حالات پیش آتے ہیں تو یہ کیسے آپ کے اَندازِ فکر کو بدل دیتا ہے۔ یہ خُدا کے احکامات کے بارے میں آپ کے نقطہ نظر کو تبدیل کرتا ہے۔ یہ دُوسروں کے بارے میں آپ کے نقطہ نظر، اورآپ کی تبدیلی لانے کی صلاحیت کو بدل دیتا ہے۔

بُزرگ جیفری آر. ہالینڈ نے کہا: ”کُل ابدیت کا پہلا سب سے بڑا حُکم یہ ہے کہ ہم خُدا سے اپنےسارے دِل اور اپنی ساری جان اوراپنی ساری عقل اور اپنی ساری طاقت سے محبّت رکھیں—یہی سب سے بڑا پہلا حُکم ہے۔ لیکن کُل ابدیت کی سب سے بڑی پہلی سچّائی یہ ہے کہ خُدا ہم سے اپنے سارے دِل اور اپنی ساری جان اوراپنی ساری عقل اور اپنی ساری قُدرت سے محبّت کرتا ہے۔“1

ہم میں سے ہر کوئی کیسے اپنی جانوں کی گہرائیوں میں ابدیت کی وہ عظیم سچائی جان سکتا ہے ؟

نیفی نبی کو رویا میں خُدا کی محبت کا سب سے قوی ثبوت دکھایا گیا تھا۔ زندگی کے درخت کو دیکھنے پر ، نیفی نے اُس کی تعبِیر جاننا چاہی۔ جواب میں، فرِشتہ نے نیفی کو شہر، ماں، اور بچّہ دکھایا۔ جب نیفی نے ناصرت کے شہر اور راستباز ماں مریم پر نظر کی ، جس نے بچے یسوع کو اپنی بانہوں میں تھامہ ہُوا تھا، تو فرشتے نے اعلان کیا، ”دیکھ، خُدا کا برّہ، ہاں، یعنی اَبّدی باپ کا بیٹا!“۲

اس مقدس لمحے ، نیفی نے سمجھا کہ نجات دہندہ کی پیدائش میں ، خُدا اپنی پاکیزہ اور کامِل محبت ظاہر کر رہا تھا۔ خُدا کی محبت، نیفی نےگواہی دی، اپنے آپ بنی آدم کے دِلوں میں سے باہر بہتی ہے۔“۳

شبیہ
شجرِ حیات

ہم خُدا کی محبت کو شجر حیات سے نکلنے والی روشنی کے طور پر تصور کرسکتے ہیں، جو ساری زمین پر بنی نوع انسان کے دلوں میں ہرجگہ اپنے آپ سے بہہ رہی ہے ۔. خُدا کا نُور اور محبت اُس کی ساری مخلُوق میں سرایت کرتی ہے۔۴

بعض اوقات ہم غلطی سے سوچتے ہیں کہ لوہے کی سلاخ کی پیروی کرنے اور پھل کھانے کے بعد ہی ہم صرف خُدا کی محبت کو محسوس کر سکتے ہیں ۔. تاہم ، خُدا کی محبت نہ صرف اُن کو مِلتی ہے جو درخت تک آتے ہیں بلکہ یہی وہ قُدرت ہے جو ہمیں اُس درخت کو تلاشکرنے کی ترغیب دیتی ہے۔

”پَس، یہ سب چیزوں سے زیادہ دِل کش ہے،“ نیفی نے سکھایا، اور فرشتے نے اعلان کیا ، ”ہاں، اور جان کے لیے سب سے زیادہ خُوشی کا باعث۔“۵

اکیس برس قبل، خاندان کا ایک پیارا رکن کلیسیا سے دورہو گیا ۔. اُس کے کئی سوال تھے جن کے نہ مِلے تھے۔ اُس کی اَہلیہ، ایک رجوع لانے والی ، اپنے ایمان سے وفادار رہی ۔. انھوں نے اختلافات کے باوجود اپنی شادی کو محفوظ رکھنے کے لیے سخت محنت کی ۔.

پچھلے سال اس نے کلیسیا کے بارے میں تین سوالات لکھے جن کی مصلحت اس کے لیے مشکل تھی اور اُنھیں دو جوڑوں کے پاس بھیج دیا جو کئی سالوں سے دوست رہے تھے ۔. اس نے انھیں ان سوالوں پر غور کرنے اور ان کے خیالات بتانے کے لئے رات کے کھانے پر آنے کی دعوت دی ۔.

دوستوں کے ساتھ اس ملاقات کے بعد ، وہ اپنے کمرے میں گیا اور ایک منصوبے پر کام شروع کیا ۔. شام کی گفتگو اور اس کے دوستوں کی طرف سے اسے دکھائی گئی محبت اس کے ذہن میں سب سے آگے آئی ۔. بعد میں اُس نے لکھاکہ وہ اپنا کام روکنے پرمجبور ہو گیا۔ اُس نے کہا:”ایک چمک دار روشنی نے میری روح کو بھر دیا۔ میں روشن خیالی کے اس گہرے احساس سے شناسا تھی ، مگر اس معاملے میں یہ پہلے سے کہیں زیادہ مضبوط ہوتی رہی اور کئی منٹوں تک جاری رہی ۔. مَیں خاموشی سے اس احساس کے ساتھ بیٹھا ، جسے میں نے اپنے لیے خُدا کی محبت کے اظہار کے طور پر جانا ۔ … میں نے ایک روحانی تاثر محسوس کیا جس نے مجھے بتایا کہ میں چرچ واپس جا سکتا ہوں اور خُدا کے اس پیار کا اظہار اس کام میں کر سکتا ہوں جو میں وہاں کرتا ہوں ۔“

پھر اس نے اپنے سوالات کے بارے سوچا ۔. یہ احساس جو اس نے پایا یہ تھا کہ خُدا نے اس کے سوالوں کا احترام کیا ، اور واضح جوابات نہ پانے پر اسے آگے بڑھنے سے نہیں رکنا چاہیے ۔۶ اسےخُدا کی محبت کو سب کے ساتھ بانٹنا چاہیے جبکہ اُس نے غورو فکر جاری رکھی۔. جب اس نے اس تاثر پر عمل کیا، تو اس نے جوزف سمتھ کے ساتھ تعلق محسوس کیا، جس نے اپنی پہلی رویا کے بعد بیان کیا، ” میری جان محبت سے معمور تھی ، اور کئی دنوں تک میں بڑی خوشی سے شادمان ہو سکتا تھا ۔ “۷

قابل ذکر بات یہ ہے کہ چند ماہ کے بعد ، اس کو وہی بلاہٹ حاصل ہوئی جو اس نے ۲۰ سال پہلے پا ئی تھی ۔. پہلی بار جب اس نے بلاہٹ پائی، اس نے کلیسیا کے فرض شناس کی حیثیت سے اپنی ذمہ داریاں نبھائیں۔ اب اس کے لئے سوال یہ نہیں تھا کہ” میں اس بلاہٹ کو کیسے پورا کر سکتا ہوں؟ “ مگر ”یہ کہ میں اپنی خدمت کے ذریعے خُدا کی محبت کا اظہار کیسے کر سکتا ہوں ؟ “ اس نئی سوچ کے ساتھ اس نے اپنی بلاہٹ کے تمام پہلوؤں میں بڑی خوشی ، معنی ، اور مقصد کو محسوس کیا ۔.

بہنوں اور بھائیو،ہم خُدا کی تبدیل کرنے والی محبت کی طاقت کو کیسے حاصل کر سکتے ھیں۔ نبی مورمن نے سکھایا، ”پس، میرے پیارے بھائیو، دل کی ساری طاقت کے ساتھ باپ سے دعا کرو، تاکہ تم اس کی محبت سے بھر جاؤ، جو اس نے ان سب کو عطا کی ہے، جو اُسکے بیٹے یسوع مسیح کے سچے پیروکار ہیں۔“8 مورمن نہ صرف ہمیں دعا کرنے کی دعوت دے رہا تھا کہ ہم دوسروں کے لیے خُدا کی محبت محسوس کریں بلکہ دعا کریں کہ ہم اپنے لیے خُدا کی خالص محبت کو جان پائیں ۔۹

جب ہم اُس کا پیار پاتے ہیں، تو ہمیں اُس طرح کی خدمت کرنے میں زیادہ خوشی حاصل ہوتی ہے اُس کے بیٹے یسوع مسیح کے سچے پیروکار بنتے ہوۓ۔ ۱۰

خُدا کی محبت ہماری زِندگیوں کے حالات میں نہیں بلکہ ہماری زِندگیوں میں اُس کی موجُودگی سے پائی جاتی ہے۔ ہم اس کی محبت کے بارے میں جانتے ہیں جب ہم اپنی قوت سے زیادہ پاتے ہیں اور جب اُس کا رُوح، اَطمینان، تسلی، اور ہدایت لاتی ہے۔ بعض اوقات اس کی محبت کو محسوس کرنا مشکل ہو سکتا ہے۔ ہم دعا کر سکتے ہیں کہ خُدا ہماری آنکھیں کھولے تاکہ اس کا ہاتھ اپنی زندگیوں میں دیکھیں اور اس کا پیار اُس کی تخلیقات کی خوبصورتی میں دیکھیں

جب ہم نجات دہندہ کی لامحدود اور ابدی قربانی پر غور کرتے ہیں ، تو ہم اپنے لیے اس کی محبت کو سمجھنا شروع کر سکتے ہیں ۔. ہم بڑی عقیدت سے اِیلائزا آر سنو کے الفاظ گاتے ہیں: ”اپنا قیمتی خون اس نے خوشی سے دیا اپنی زندگی اس نے آزادانہ طور پر دی۔“۱۱ اس کی بڑی تکلیف میں فروتنی ہماری جانوں پر آسودہ ہوتی ہے ، اپنے دلوں کو کھولتے ہوئے اس کے ہاتھ سے معافی کے طالب ہوتے ہیں اور ہمیں ایسے جینے کی خواہش سے معمور کرتے ہیں جیسے اس نے کی ۔۱۲

صدر نیلسن نے لکھا ، ”جتنا زِیادہ پُرعزم ہم اپنی زندگی کا خا کہ اس کی زندگی کے مطابق بناتے ہیں، اُتنی ہی پاکیزہ اور زیادہ الہی ہماری محبت بن جاتی ہے ۔ “۱۳

ہمارے بیٹے نے بتایا، ”جب میں ۱۱ سال کا تھا ، تو میرے دوستوں اور میں نے اپنی پرائمری کلاس کا پہلا حصہ چھوڑنے کا فیصلہ کیا ۔. آخر کار جب ہم پہنچے ، تو معلم نے ہمارا گرم جوشی سے استقبال کیا ۔. اس کے بعد اس نے دلی دعا کی جس کے دوران اس نے خُداوند سےخلوص دل سے شکر گزاری کا اظہار کیا کہ ۔ہم نے اپنی آزاد مرضی سےاُس دن جماعت میں آنے کا فیصلہ کیا . مجھے یہ یاد نہیں کہ وہ سبق کس بارے میں تھا حتیٰ کہ معلم کا نام بھی مگر اب ، کچھ تیس برس بعد ، میں اب بھی اس خالص محبت سے متاثرہوں جو اس نے اس دن مجھے دکھائی تھی۔“

پانچ سال پہلے میں نے روس میں پرائمری میں شرکت کرتے ہوئے الٰہی محبت کی مثال کا مشاہدہ کیا ۔. میں نے دیکھا کہ ایک وفادار بہن دو لڑکوں کے سامنے گھٹنے ہو کر انھیں گواہی دیتی ہے کہ اگرچہ وہ زمین پر بسنے والے اکیلے ہی کیوں نہ ہوتے ، یسوع ان کے لیے دکھ سہتا اور اپنی جان دیتا۔

میں گواہی دیتی ہوں کہ ہمارا خُداوند اور نجات دہندہ واقعی ہم میں سے ہر ایک کے لیے موا۔ یہ ہمارے لیے اور اس کے باپ کے لیے اس کی لامحدود محبت کا اظہار تھا ۔.

”میں جانتی ہوں کہ میرا مخلصی دینے والا زندہ ہے ۔. یہ پیارا جملہ کتنی تسلی دیتا ہے ! وہ [ ہمیں ] اپنی محبت سے برکت دینے کے لیے زندہ ہے۔“۱۴

ہم اپنے دِلوں کو اُس پیار کے لیے کھولیں جو خُدا ہمارے لیے رکھتا ہے اور پھراُس پیار کوآگے پھیلائیں جوبھی ہم کرتے ہیں اور ہیں۔ یِسُوع مسِیح کے مُقدّس نام پر، آمین۔

حوالہ جات

  1. جیفری آر۔ ہالینڈ، ”کل خُداوند آپکے درمیان حیرت انگیز کام کرے گا،“لیحونا، مئی ۲۰۱۶، ۱۲۷۔

  2. ۱ نیفی ۱۱: ۲۱۔

  3. ۱ نیفی ۱۷:‏۴۰؛ تاکید اضافی ہے۔

  4. دیکھیں عقائد اور عہُود ۱۳:۸۸۔

  5. ۱ نیفی۲۳،۲۲:۱۱

  6. دیکھیں ۱ نیفی ۱۱:‏۱۷۔

  7. Joseph Smith, in Karen Lynn Davidson and others, eds., The Joseph Smith Papers, Histories, Volume 1: Joseph Smith Histories, 1832–1844 (2012), 13; punctuation and capitalization modernized.

  8. مرونی ۷: ۴۸۔

  9. دیکھیں نیل ایف میریٹ”خُدا میں قائم رہنا اور خلاف ورزی کی مرمت کرنا,“لیحونا، نومبر، ۲۰۱۷، ۱۱” شائد ہماری قبل ازفانی پیاری زندگی نے ہمارے لیے اِس دنیا کے لیے پیار کی خواہش قائم کی۔ ہم الہی طور پر محبت دینے اور پیار کرنے کے لیے وضع کردہ ہیں ، اور گہری ترین محبت تب حاصل ہوتی ہے جب ہم خُدا کے ساتھ ایک ہوتے ہیں ۔ ”

  10. مرونی ۷: ۴۸۔

  11. ”حکمت اور محبت کیسی عظیم ہے“ گیت نمبر ۱۹۵۔

  12. دیکھیے لنڈا ایس۔ ریوز، “وعدہ کی گئی برکات کے لیے اہل ہونا,” لیحونا, نومبر. ۲۰۱۵, ۱۱: “ مجھے یقین ہے کہ اگر ہم اپنے آسمانی باپ اور نِجات دہندہ کی محبّت کی گہرائی کو روزانہ یاد رکھتے اور پہچانتے ہیں، تو ہم اُن کی موجودگی اور اُن کی محبّت کے گھیرے میں دوبارہ واپس جانے کے لیے کچھ بھی کرنے کو تیار ہوں گے۔

  13. رسل ایم نیلسن، ”اِلہٰی محبت،“ لیحونا، فروری، ۲۰۰۳، ۱۷۔

  14. دیکھیں ”I Know That My Redeemer Lives،“ گیت، نمبر ۱۳۶۔